ہو منظور یارب دُعائے شبینہ

سمائی ہے جی میں ہوائے مدینہ
نہیں شوق کچھ بھی سوائے مدینہ

خوشا بخت یاور بہار آفرینا
کہ منزل کی جانب رواں ہے سفینہ

مدینہ تو ہے رحمتوں کا خزینہ
ہے مکہ دل خانہ کعبہ یہی نہ

مدینے کا سودا سمایاہے دل میں
میرے جان و دل ہیں فدائے مدینہ

ملے روز محشر مجھے جام کوثر
ہو منظور یارب دعائے شبینہ