مولانا عبدالرّزاق فاروقی احمدپوری

مولانا عبدالحق محدث مکی کے فرزند، احمد پور شرقیہ کے بلندپایہ بزرگ خطیب مولانا عبدالرزاق صاحب فاروقی 12۔ اپریل 1986ء مطابق 2 شعبان المعظم 1402ھ چیچہ وطنی ریلوے سٹیشن پراچانک حرکت قلب بند ہونے سے اللہ کو پیارے ہوگئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔

مولانا مرحوم مامون کانجن میں جامعہ تعلیم الاسلام کے زیر انتظام منعقدہ کانفرنس میں فکر آخرت کے موضوع پر ایمان افروز خطاب کرکے واپس احمد پور شرقیہ آنے کے لیے چیچہ وطنی ریلوے سٹیشن پر ٹرین کا انتظار کررہے تھے کہ واصل بحق ہوگئے۔ ان کی میت پروفیسر محمد ظفر اللہ صاحب (رئیس جامعہ ابی بکر کراچی) مقامی اراکین جمعیت اہل حدیث بالخصوص حکیم محمد رفیق صاحب او رمقامی انتظامیہ کے بروقت تعاون سے رات چار بجے احمدپور شرقیہ پہنچائی گئی۔

مولانا مرحوم نے تبلیغ دین کا مقدس فریضہ، جو ان کی زندگی کانصب العین تھا، جاری رکھتے ہوئے داعی اجل کو لبیک کہا۔ وہ بہت خوش الحان، سحر البیان مقرر، بلند پایہ خطیب، قاری او رعالم حدیث تھے۔ اپنے معتدل انداز فکر اور دل نشین طرز بیان کے باعث بلا تخصیص مسلک، ہر مکتب فکر کے خواص و عوام میں یکساں مقبول او رہردل عزیز تھے۔ ان کے نامور والد محترم مولانا عبدالحق صاحب محدث مکی مسجد الحرام میں تیس سال درس حدیث دیتے رہے، بعینہ عظمت اسلاف کو قائم رکھتے ہوئے مولانامرحوم بھی اتنا ہی عرصہ تبلیغ کتاب و سنت ، درس و تدریس او رملک کے کونے کونے میں شرک و بدعت کی ظلمتوں میں توحید و سنت کا چراغ روشن رکھنے کے لیے کوشاں رہے۔اس کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم سے منسلک ہونے کے باعث ہزاروں شاگردوں کے اذہان کو درس قرآن و حدیث کی ضیا پاشیوں سے بھی منور کیا، جو اندرون و بیرون ملک ''قال اللہ و قال الرسول '' کی عظمت کے امین بن کر آبرومندانہ زندگی بسر کررہے ہیں۔

مولانا ایک اعلیٰ دینی روایات کے امین خاندان سے تھے۔ او راپنی ذاتی شرافت اور خاندانی نجابت کی بناء پر اپنے اجداد کی عظمت کے مظہر تھے۔ ان کے والد محترم شیخ عبدالحق صاحب ، امام مالک  کے پہلو میں جنت البقیع میں دفن ہیں۔

مولانا کی نماز جنازہ پروفیسر حافظ محمد عبداللہ صاحب بہاولپوری نے پڑھائی۔ جنازہ میں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرک کی او ران کا آخری دیدار کرنے کے بعد اشکبار آنکھوں سے انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا۔ رحمہ اللہ تعالیٰ۔

ان کی رحلت سے جہاں ان کے خویش و اقارب متاثر ہوئے ہیں، وہاں جماعت اہل حدیث بالخصوص ایک بلند پایہ عالم دین سے محروم ہوگئی ہے۔ تاہم ان کے فرزندان محترم میں سے حافظ محمد اسحاق صاحب (سرزمین حجاز) تبوک میں امامت اور خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ محمد ابراہیم صاحب فاروقی مقامی گورنمنٹ کالج میں شعبہ علوم اسلامیہ میں استاد مامور ہیں او رحافظ محمد اسرائیل صاحب فاروقی جامعہ ہندسہ (انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور )میں شعبہ علوم اسلامیہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر فائز ہیں۔ محمد اسماعیل صاحب فاروقی سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے کسب معاش کے لیے تجارت سے منسلک ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی یوتھ فورس اہلحدیث کے ناظم بھی ہیں۔ باقی بچے زیر تعلیم ہیں۔ جبکہ مولانا مرحوم کے برادر عزیز مولانا عبدالوکیل صاحب ہنوز حرم پاک میں اپنے والد گرامی کے مقدس مشن درس حدیث پر مامور ہیں۔

مولانا نے اپنے سوگواروں میں ایک بیوہ۔ آٹھ فرزند اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ ان کے فرزندان گرامی بھی شعبہ تدریس سے منسلک ہونے کے باعث اپنے باپ دادا کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور یوں علم وآگہی کا یہ سرشمہ شعور و ادراک کے پیاسے دلوں کی تسکین کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔