سب کچھ ہے!

آسماں ہے زمیں ہے سب کچھ ہے
کائنات حسین ہے، سب کچھ ہے

مال و دولت کی ہے فراوانی
اک سکوں ہی نہیں ہے، سب کچھ ہے

کسب دولت میں منہمک ہیں سبھی
ذرا فرصت نہیں ہے، سب کچھ ہے

ساری آسائشیں میسر ہیں
کوئی وارث نہیں ہے، سب کچھ ہے

ہے غریبوں کے پاس صبر و سکوں
گرچہ دولت نہیں ہے، سب کچھ ہے

اس کو پرواہ کچھ نہیں جس کا
احکم الحاکمین ہے، سب کچھ ہے