تعارف و تبصرۂ کتب

کتاب : ہفت روزہ ''المنبر'' استقلال پاکستان نمبر

زیر ادارت : مولانا عبد الرحیم اشرفؔ

سائز و ضخامت : 23x36/8۔ 58 صفحات

قیمت : ۵۰/۱ روپے

ناشر : مینجر ہفت روزہ ''المنبر'' جناح کالونی لائل پور

مولانا عبد الرحیم اشرف صاحب کے زیرِ ادارت ہفت روزہ ''المنبر'' نے اس سال 27 رمضان کو قومی بے حسی کو توڑتے ہوئے استقلال پاکستان ایڈیشن شائع کیا۔ ڈاکٹر اقبال مرحوم نے محکوم قوم کی نفسیات کا ذِکر بدیں الفاظ کیا تھا: ؎

تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ بدل جاتا ہے غلامی میں قوموں کا ضمیر

سو سال تک غلامی کی زندگی گزارنے کے بعد ہم ''خوب'' سے ''ناخوب'' کی طرف لڑھکتے رہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ آزادی حاصل کرنے کے 25 سال بعد بھی روشن نہ بدلی۔ ہم آج بھی قومی تقریبات عیسوی کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں۔ 14 اگست کو یومِ پاکستان منایا جاتا ہے مگر 27 رمضان المبارک کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کا جواب سوائے بے حسی کے کچھ بھی نہیں۔

اس خصوصی اشاعت میں تحریکِ پاکستان کی جستہ جستہ داستان بیان کی گئی ہے۔ بعض ایسی دستاویزات بھی پیش کی گئی ہیں جن کی اہمیت آج دو چند ہو گئی ہے جیسے صدر بھٹو کی 15 مارچ 66ء کی قومی اسمبلی میں تقریر، دو تاریخی قرار دادیں وغیرہ۔ تحریک پاکستان اور قادیانیت پر خیال افروز مقالہ لکھا گیا ہے۔ مختصر یہ کہ یہ ایڈیشن قابلِ مطالعہ ہے۔
------------------------------

کتاب : تراجمہ علمائے حدیِ ہند

تالیف : ابو یحییٰ امام خاں نوشہری مرحوم

کتابت و طباعت : گوارا۔ کاغذ سفید

صفحات : 440

قیمت : 10 روپے

ناشر : حافظ عبد الرشید اظہر سلفی، جامعہ سلفیہ لائل پور

مسلمانوں نے بحیثیت قوم تاریخ دسیر کو اپنا پسندیدہ موضوع بنایا اور اس میدان میں ایسی گراں بہا خدمات انجام دیں کہ غیر مسلم مستشرقین تک سے داو وصول کی ہے۔ ڈاکٹر سپرنگر کا قول ہے کہ مسلمانوں کے علمی سرمائے میں ''اسماء الرجال'' ایسا علم ہے جس کی مثال کوئی دوسری قوم پیش کرنے سے عاجز ہے۔

برصغیر میں صوفیائے کرام اور شعراء کے کئی تذکرے لکھے گئے مگر علماء کے حالات کی طرف چنداں توجہ نہ دی گئی۔ اکبر کے زمانے میں ملّا عبد القادر بدایونی نے اپنی تاریخ میں اور بعد ازاں شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ نے ''اخبار الاخیار'' میں علماء کے تراجم کے لئے چند اوراق مخصوص کئے ہیں۔ ایسے اہلِ علم کی ضرورت تھی جو علمائے کرام کے تراجم اور تذکرے لکھتے۔ مولانا غلام علی آزاد بلگرامی نے ''مآثر الکرام'' اور ''سجۃ المرجان'' لکھ کر کسی حد تک اس غفلت کی تلافی کی۔ بعد میں مولانا عبد الحیٔ فرنگی محلی ''طرب الاماثل''، نواب صدیق حسن خاں ''ابجد العلوم''، اور ''اتحاف النبلاء'' لکھ کر ہندوستان کی علمی تاریخ منظرِ عام پر لائے۔ مولوی رحمان علی نے ''تذکرہ علمائے ہند'' مرتب کیا مگر تعصب سے کام لیتے ہوئے خانوادہ ولی اللٰہی کو صحیح مقام نہ دیا۔ دورِ جدید میں مولانا عبد الحیٔ لکھنوی نے بیس سال کی محنتِ شاقہ سے آٹھ ضخیم جلدوں میں ''نزہت الخواطر'' جیسا رفیع الشان تذکرہ لکھا۔

مندرجہ بالا تذکروں کے علاوہ مختلف علاقوں کے مشاہیر کے تذکرے بھی لکھے گئے جیسے تذکرہ کا ملانِ رام پور۔ وقائع عبد القادر خانی، تذکرہ مشاہیر مالواری، تذکرہ اہل دہلی وغیرہ۔ ان تذکروں میں بھی ضمناً علمائے کرام کے حالات آگئے ہیں۔

اس روایت کو ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی نے مزید آگے بڑھایا اور علمائے حدیث کے حالات کو اپنا موضوعِ سخن قرار دیا۔ اس تذکرے میں انہوں نے غیر منقسم ہند میں حدیث و سنت کی عظیم الشان خدمات سر انجام دینے والوں کا ذِکر کیا ہے۔ جنہوں نے جذبہ اتباعِ سنت میں تصوف و فقہ کے علاوہ حدیث و سنت کی ترویج کے لئے ان تھک کوششیں کیں۔ زیر مطالعہ تذکرے میں دو سو علمائے کرام کا تعارف کرایا گیا ہے۔ مرتب نے متقدمین کی کوششوں سے بھرپور استفادہ کیا ہے اور اپنے دور کے علماء کے حالات نہایت محنت سے جمع کئے ہیں۔

کتاب کا مقدمہ سید سلیمان ندویؒ نے لکھا ہے۔ پہلی بار یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی مگر جلد ہی نایاب ہو گئی۔ طویل عرصے کے بعد جمعیت طلبہ اہلِ حدیث نے یہ کتاب دوبارہ شائع کی ہے۔

مرتب کا اندازِ بیان دلچسپ ہے اور خصوصاً خانوادہ ولی اللٰہی کا ذِکر جس والہانہ انداز سے کیا گیا ہے قابلِ مطالعہ ہے جا بجا اشعار سے عبارت میں رنگینی پیدا کی گئی ہے۔ کتاب قابلِ مطالعہ ہے۔
------------------------------

کتاب : محمد رسول اللہ ﷺ۔ غیر مسلموں کی نظر میں

جمع و ترتیب : محمد حنیف یزدانی

طباعت : گوارا

صفحات : 212

قیمت مجلد : 5 روپے

ناشر : مکتبہ نذیریہ الپتگین سٹریٹ مکان نمبر 32 اچھرہ لاہور

عربی کا مشہور مقولہ ہے۔ الفضل ما شھدت به الاعداء

محمد حنیف یزدانی نے نبی اکرم ﷺ اور قرآن کریم سے متعلق غیر مسلم مستشرقین اور راہنماؤں کے خیالات جمع کیے ہیں۔ کتاب واضح طور پر تین حصوں میں منقسم ہے۔ نبی اکرم ﷺ، قرآن اور صحابہؓ (غیر مسلموں کی نظر میں) دو چار نو مسلموں کے قبولِ اسلام کی ایمان افروز کہانی بھی پیش کی گئی ہے۔

قرونِ وسطےٰ میں عیسائی پادریوں نے یورپ میں مسلمانوں کی ایسی تصویر پیش کی کہ:
؎ بوئے خوں آتی ہے اس قوم کے فسانوں سے

مگر گزشتہ صدی ڈیڑھ میں یہ طلسم ٹوٹ چکا ہے۔ کار لائل نے اس طلسم کو توڑنے کی پہلی کوشش کی اور پھر غیر مسلم مستشرقین کے لئے مخالفت کے باوجود نبی اکرم ﷺ کی عظمت سے انکار ناممکن ہو گیا۔ کتاب میں درج آراء و خیالات پڑھنے سے بجا طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ لوگ نبی اکرم ﷺ کو محسنِ انسانیت اور عظیم راہنما قرار دیتے ہیں۔ تو اسلام ہی کیوں نہیں قبول کر لیتے۔ بات دراصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے نبی اکرم ﷺ کو محض ایک عرب راہنما کی حیثیت سے مطالعہ کیا اور قرآن کریم کو شخصی افکار و خیالات سے تعیر کیا۔ اس ذہنی پس منظر کے لوگوں سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ حلقۂ اسلام میں داخل ہو جاتے۔ تاہم جن سعید روحوں نے قرآن کریم کو الہامی کتاب کے طور پر مطالعہ کیا وہ اسلام کی گود میں آگرے۔

ایک غیر مسلم کا یہ قول ان لوگوں کے لئے سرمۂ بصیرت ہے جو قرآن کو محض اخلاقی کتاب قرار دیتے ہیں۔ غیر مسلم کا خیال ہے:

''قرآن مذہبی قواعد و احکام ہی کا مجموعہ نہیں بلکہ وہ ایک عظیم الشان ملکی اور تمدنی نظام پیش کرتا ہے۔''

مرتبِ کتاب کی سعی قابل قدر ہے تاہم مزید تلاش و جستجو سے غیر مسلموں کے لکھے ہوئے مضامین شامل کیے جا سکتے تھے۔ ہندوؤں میں گاندھی جی، سر وجنی نائیڈو اور سادھوئی کے علاوہ سوامی لکشمن، لالہ کنور سین (سابق چیف جسٹس جموں و کشمیر) لالہ کرم چند ایڈووکیٹ اور ایسے ہی کئی دوسرے افراد کے خیالات جمع کیے جا سکتے تھے۔ اول الذکر سوامی لکشمن نے تو نبی اکرم ﷺ کی سوانح''عرب کا چاند'' لکھی ہے۔ کتاب کی ترتیب میں چند واضح خامیاں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر جس حصۂ کتاب میں نبی اکرم ﷺ کے بارے میں غیر مسلموں کی آراء و خیالات پیش کیے گئے ہیں۔ اسی میں امام غزالیؒ، مجدد الف ثانیؒ، امام بن قیمؒ، شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ اور شاہ اسماعیل شہیدؒ کی تحریریں پیش کر دی گئی ہیں جو واضح طور پر غیرمسلموں کے حلقے سے نہیں ہیں۔ اسی طرح بعض ابواب سرے سے موضوع سے غیر متعلق ہیں۔ امید ہے آئندہ ایڈیشن میں یہ خامیاں دور کر دی جائیں گی۔
------------------------------

کتاب : مقالات

ترتیب : رشید احمد

طباعت : عمدہ ٹائپ

صفحات : 108

قیمت : 6 روپے

ناشر : مکتبہ علمیہ 15۔ لیک روڈ لاہور

امسال نزولِ قرآن کریم کی تقریب سعید پر عجائب گھر لاہور میں مصحف مکرم کے قلمی اور نادر نسخوں کی 26 رمضان تا 15 شوال نمائش رہی۔ اس نمائش کے موقع پر عجائب گھر کے ڈائریکٹر سید محمد تقی کاظمی صاحب نے ملک کے چیدہ چیدہ اہل قلم سے قرآن سے متعلق مقالات لکھنے کی فرمائش کی۔ چنانچہ قرآن کی تدوین، کتابت اور تفہیم جیسے موضوع پر سید حسین مرتضیٰ حسین فاضل، ڈاکٹر محمد عبد اللہ چغتائی، حافظ احمد یار، ڈاکٹر عابد احمد عابدؔ اور چند دوسرے حضرات نے مقالات لکھے۔ کل دس مقالات اس مجموعے میں شامل ہیں۔ الحاج رشید احمد صاحب نے مقالات کی ترتیب میں حسنِ ذوق کا اچھا ثبوت دیا ہے۔