مومن کبھی مایوس و ہراساں نہیں ہوتا
آلام و مصائب میں پریشاں نہیں ہوتا مومن کبھی مایوس و ہراساں نہیں ہوتا
ہے جُہدِ مسلسل ہی میں انسان کی عظمت جو ہار دے ہمت ہی وہ انساں نہیں ہوتا
اُس قوم کی قسمت میں اندھیرے ہی رہے ہیں جس قوم کا کردار درخشاں نہیں ہوتا
اُس شخص پہ اللہ کی رحمت نہیں ہوتی جو اپنے گناہوں پہ پشیماں نہیں ہوتا
دنیا میں وہی شخص ہے توقیر کے قابلِ جو اپنے فرائض سے گریزاں نہیں ہوتا
کر لیتا ہے تعمیر وہ پھر اپنا نشیمن جو برقِ حوادث سے ہراساں نہیں ہوتا
مومن کی فتح ہوتی ہے اے رازؔ بالآخر جھوٹا کبھی اللہ کا پیماں نہیں ہوتا