ھٰذا کلام ربی
سرچشمۂ ہدایت قرآن ہی تو ہے اکمل خدا کی نعمت قرآن ہی تو ہے
گنجینۂ شریعت قرآن ہی تو ہے سرمایہ بصیرت قرآن ہی تو ہے
علم و عمل کا حاصل ہوش و خرد کا رہبر فکر و نظر کی دولت قرآن ہی تو ہے
مغرب کے فلسفیوں سے کیا روشنی ملے گی لاریب نورِ حکمت قرآن ہی تو ہے
ہر فلسفے کو جانچا ہر اک نظام پرکھا راحت سراپا راحت قرآن ہی تو ہے
ہر فلسفہ ہلاکت ہر اک نظام فاسد رحمت سراپا رحمت قرآن ہی تو ہے
باطل کی ظلمتوں کو کافور جو کرے گا وہ مہر علم و حکمت قرآن ہی و ہے
سوز و گداز جس نے حضرت عمرؓ کو بخشا وہ دلنشیں تلاوت قرآن ہی تو ہے
دانش وروں سے ہو گی کیا دین کی صراحت اسلام کی صراحت قرآن ہی تو ہے
غارِ حرا سے نکلے لے کر رسولِ اکرم ﷺ جو بے مثال دعوت قرآن ہی تو ہے
قرآن ہی نبی ﷺ کی سیرت کا آئینہ ہے نقش و نگارِ سیرت قرآن ہی تو ہے
بس آخری نبی ہیں حضرت رسولِ اکرم ﷺ اس کی بڑی شہادت قرآن ہی تو ہے
جو حسن جو صداقت انسان ڈھونڈتا ہے وہ حسن وہ صداقت قرآن ہی تو ہے
ہر نیک و بد کی اُس نے ہم کو تمیز بخشی فرقان در حقیقت قرآن ہی تو ہے
خلوت کا رہنما یہ جلوت کا رہنما یہ دستور در حقیقت قرآن ہی تو ہے
ہر حرف، حرفِ آخر، ہر قول، قولِ فیصل حجت تمامِ حجت قرآن ہی تو ہے
ہر نکتہ ایک نکتہ، ہر نکتہ نکتہ پرور ہر نقش نقشِ فطرت قرآن ہی تو ہے
ہر لفظ پُر معانی ہر معنی حسنِ معنی قلب و نظر کی جنت قرآن ہی تو ہے
ہر ہر سطر میں جس کی ہیں مستتر حقائق وہ نامۂ ہدایت قرآن ہی تو ہے
خوش بو سے رازؔ جس کی روح بھی ہے معطر وہ عطر مشکِ نکہت قرآن ہی تو ہے
قربان عکرمہؓ کے کیا میٹھا بول بولا
ھٰذا کلامُ ربی، ھٰذا کلامُ ربی