دینى مدارس كا ماحول !
'دينى مدارس كا كردار' ان دنوں بطورِ خاص ہدفِ تنقيد ہے اور ميڈيا نے لگاتار اُنہيں مہمل،بيكار اور معاشرے كا عضو ِمعطل قرار دينے كى پاليسى اپنا ركهى ہے- جبكہ دوسرى طرف انہى دينى مدارس كو ملك كى سب سے بڑى اين جى او اوراسلام كے قلعے قرار دينے كے علاوہ جديد مغربى تہذيب وفلسفہ كا سب سے بڑا مخالف بهى قرار ديا جاتا ہے- دينى مدارس كا موجودہ معاشرے ميں كيا كردار ہے اور ان كے شب وروز كس نوعیت كى سرگرميوں ميں گزرتے ہيں؟ اس كى نشاندہى 'محدث' سے وابستہ جامعہ لاہور الاسلاميہ كے معمولات پر ايك نظر ڈالنے سے بخوبى ہوجاتى ہے كہ ان مدارسِ دينيہ ميں تعمير و تخريب كا تناسب كيا ہے ؟
مدارس پر دہشت گردى،علم مخالف رويوں، قدامت پسندى، حالاتِ حاضرہ سے عدم دلچسپى اور فرقہ واريت كے فروغ كے حوالے سے جو الزامات لگائے جاتے ہيں، جامعہ ہذا كى روز مرہ سرگرميوں سے اس صورتِ حال كا اندازہ بهى بآسانى لگايا جاسكتا ہے۔
لاہور كى دوسرى بڑى دينى درسگاہ جامعہ لاہور الاسلاميہ ميں گذشتہ ماہ دو وركشاپوں كا انعقاد عمل ميں آياجس ميں سے ہفتہ بهر كى ايك وركشاپ ميں پاكستان كے چاروں صوبوں سے ٢صد كے لگ بھگ علماے كرام نے شركت كى جبكہ دوسرى وركشاپ ميں لاہور كے تمام دينى مدارس كے منتظمین كو 'نظم ونسق اور شخصى وادارہ جاتى نشوونما'كے موضوع پر ليكچرز ديے گئے۔
ان وركشاپوں سے چند روز قبل 7 جولائى كو لندن بم دهماكوں كا سانحہ بهى پيش آچكا تها لہٰذا اس اہم حادثہ پر اظہارِ خيال اور دينى جماعتوں كے نقطہ نظر كى ترجمانى كے لئے جامعہ نے 'اسلام اور دہشت گردى'كے موضوع پر ايك بين الجماعتى سيمينار بهى انہى دنوں منعقد كيا۔
محدث كا زير نظر شمارہ ان وركشاپوں ميں پيش كردہ اہل علم ودانش كے بيش قيمت افكار ونظريات كے لئے مختص ہے- يہ مضامين صرف رپورٹيں ہى نہيں بلكہ اس ميں اہم خطابات كے جملہ مفید نكات كا خلاصہ بهى پيش كرديا گيا ہے حتىٰ كہ بعض قیمتى خطابات كو ضرورى اصلاح كے ساتھ لفظ بہ لفظ بهى شائع كر ديا گيا ہے۔
جامعہ لاہور الاسلاميہ كے زير اہتمام ان تينوں پروگراموں ميں ممتاز دينى قيادت كو ہى مدعو كيا گيا تها اور موضوعات كے انتخاب ميں بهى اس امر كو بطورِ خاص ملحوظ ركها گيا ہے كہ روايتى موضوعات كے بجائے شركاء وركشاپ كو اہم فكرى لوازمہ میسر آسكے۔ ان مضامين سے قارئين كو يہ اندازہ بهى ہوگا كہ دينى طبقات كى دلچسپى اور اہميت كے موضوعات كون سے ہيں اور ان كى قيادت اہم علمى، فكرى، دعوتى اور واقعاتى ايشوز كے بارے ميں كيا رائے ركھتى ہے۔
اس شمارے ميں تينوں پروگراموں كے بارے ميں تين مستقل مضامين شائع كئے جارہے ہيں اور بطورِ نمونہ ايك خطاب مكمل طورپر بهى شائع كرديا گيا ہے جس كا موضوع 'مكالمہ اور مباحثہ كے آداب' ہے- علاوہ ازيں مدير الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنى حفظہ اللہ كا خطبہ استقباليہ بهى مكمل طورپر شائع كيا جارہا ہے جس ميں جامعہ كى اہم علمى سرگرميوں كے علاوہ ديگر متعلقہ اداروں كا مختصر تعارف بهى شامل ہے۔
زير نظر پروگراموں كى رپورٹنگ ادارئہ محدث كے رفيق جناب محمد اسلم صديق نے كى ہے جسے مدير 'محدث' كى اصلاح و نظر ثانى كے ساتھ شائع كيا جارہا ہے- ان رپورٹوں كے باوجود جن احباب كى علمى تشنگى برقرار رہے، وہ ان تينوں پروگراموں كى سى ڈياں بهى ادارئہ محدث سے حاصل كرسكتے ہيں جس ميں تمام ضرورى دستاويزات، وثائق، فارم، امتحانات، اخبارت ميں شائع ہونے والى خبريں اور انتظامى تفصيلات كے ساتھ ساتہ تمام خطابات كى مكمل ريكارڈنگ بهى محفوظ كر دى گئى ہے- يہ سى ڈياں ادارہ محدث كے شعبہٴ كمپيوٹر نے تيار كى ہيں۔
اگر ہمارے معزز قارئين دينى مدارس كے اس كردار سے متفق ہيں اور اسلام ومسلم اُمہ كے لئے ان كى خدمات كو وقعت كى نظر سے ديكهتے ہيں تو اُنہيں اپنى زبان و قلم، دل وجان اور مال و وسائل سے اس جہاد ميں ان كے ساتھ قدم بہ قدم شريك ہونا چاہئے، بالخصوص ان حالات ميں جب ان دينى اداروں كے گرد گهيرا تنگ كرنے كے لئے عالمى قوتيں يكجا ہو چكى ہيں اور اسلام كى اصل تصوير كو مسخ كرنے كے لئے اُنہوں نے قابل افراد كى زير نگرانى مال ودولت كے منہ كهول ديے ہيں اور باضابطہ طور پر كئى اداروں كو اس كام پر مامور كرديا ہے۔
رمضان المبارك ميں اپنى زكوٰة وصدقات ميں بهى اسلام كى خدمت ميں مصروفِ كار ان اداروں كو بطورِ خاص ياد ركهنے كى گذارش ہے۔ (ادارہ 'محدث')