حج کی تمام صورتوں کے مختصر احکام
حج کے واجبات
حالت ِ اِحرام میں ممنوع کام
۱۔ نیت 'حج تمتع'کرنیوالا «اللّٰهُمَّ لَبَّيْک عُمْرَةً» اَور 'حج مفرد'کرنے والا«اللّٰهُمَّ لَبَّيْکَ حَجًّا»،جبکہ 'حج قران' کرنیوالا «اللّٰهُمَّ لَبَّيْکَ عُمْرَةً وَحَجًّا» کہے گا۔
۲۔ میدانِ عرفات میں ٹھہرنا ۔
۳۔ طوافِ زیارة کرنا۔
۴۔ صفا مروة کی سعی کرنا۔
نوٹ: حج کے اَرکان میں سے اگر کوئی رکن
بھول کر بھی چھوٹ جائے تو حج باطل ہوجاتا ہے
۱۔ میقات سے اِحرام باندھنا ۔ ۲۔ غروب آفتاب تک عرفات میں ٹھہرنا۔
۳۔ قربانی کی رات مزدلفہ میں گزارنا ۔
۴۔ گیارہ اور بارہ ذو الحجہ کی رات منیٰ میں گزارنا۔
۵۔ دس ذو الحجہ کو صرف بڑے جمرہ اَور گیارہ، بارہ ذوالحجہ کو تینوں جمرات کو ترتیب کے ساتھ اللہ اکبر کہہ کرسات سات کنکریاں مارنا۔ ۶۔ طوافِ وداع کرنا۔
۷۔ سر منڈہوانا یا سارے سر کے بال چھوٹے کروانا۔
نوٹ: اگر حاجی واجبات حج میں سے کوئی واجب چھوڑ دے تو اس پر دَم دینا واجب ہوجائے گا جو حرم کی حدود میں ذبح کیا جائے گا۔ اَور مکہ کے فقراء میں تقسیم کیا جائیگا، حاجی اپنے لئے خود اس سے کچھ نہیں کھاسکتا۔
۱۔ جسم کے کسی حصے سے بال اُکھاڑنا۔ ۲۔ ناخن کاٹنا۔ ۳۔ مرد کا سر کو ڈھانپنا ۔ ۴۔ مرد کا سلے ہوئے کپڑے پہننا۔ ۵۔ اِحرام میں نیت کے بعد خوشبو لگانا۔
نوٹ : اگر اِن مذکورہ پانچ ممنوع کاموں میں سے کوئی غلطی سے یا بھول کر ہوجائے تو اُس پر کوئی کفارہ نہیں، اَور جو جان بوجھ کر اِن میں سے کسی کا اِرتکاب کرے تو اس پر یہ کفارہ ہے: ا۔ تین دِن روزے رکھنا۔ یا ب۔ چھ مسکینوں کو ایک وقت کا کھانا کھلانا۔ یا ج۔ دَم دینا۔
۶۔ بر ّی جانور کا شکار کرنا یا شکار کرنے میں کسی کی مدد کرنا۔ اِسکا کفارہ اُسی جانور کی مثل صدقہ کرنا ہے۔
۷۔ منگنی کرنا یا کروانا ، نکاح کرنا یا کروانا ... اس کا کفارہ صرف توبہ واِستغفار ہے۔
۸۔ بیوی سے بوس وکنار کرنا۔ اگر اِنزال نہ ہو تو اُسپر توبہ واِستغفار ہے اَور اگر اِنزال ہو جائے تو اُسکا کفارہ ایک گائے یا اُونٹ کو ذبح کرکے فقرائے مکہ میں تقسیم کرنا ہوگا۔
۹۔ بیوی سے ہم بستری کرنا : اگر یہ ہم بستری دَس تاریخ کے چار کاموں میں سے کوئی دو کام کرنے سے پہلے تھی تو اُسکا: ا۔ حج باطل ہوجائیگا۔
ب۔ حج کے بقیہ کام پورے کریگا۔ ج۔ اَگلے سال حج دوبارہ کرے گا۔ د۔ ایک اُونٹ یا گائے حرم کی حد میں ذبح کر کے فقرائے مکہ میں تقسیم کریگا۔ اَور اگر ہم بستری دَس تاریخ کے چار کاموں میں سے کوئی دو کام کرنے کے بعد کی ہے تو اُس کا حج تو صحیح ہوگا لیکن اُس کو دَم دینا ہوگا۔
کتاب و سنت کی روشنی میں اَپنے عقیدے کی اِصلاح فرمائیے!
س۱ : اللہ تعالیٰ نے ہمیں کس لئے پیدا فرمایا؟
ج۱: اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا فرمایا تاکہ ہم اُسکی عبادت کریں اَور اُسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿وَما خَلَقتُ الجِنَّ وَالإِنسَ إِلّا لِيَعبُدونِ ٥٦ ﴾...... سورة الذاريات "میں نے جنات اَور انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں" ... حدیث نبوی:«حَقُّ اللّٰهِ عَلیٰ الْعِبَادِ أنْ يَعْبُدُوْہُ وَلَا يُشْرِکُوْا بِهِ شَيْئًا » (متفق علیہ) "بندوں پر اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ اُسی کی عبادت کریں اور اُسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔
س۲ : ہم اللہ تعالیٰ کی عبادَت کیسے کریں؟
ج۲: ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت اُس طریقے سے کریں جس کااَللہ اَور اُسکے رسول ﷺ نے حکم دِیا ہے ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّسولَ وَلا تُبطِلوا أَعمـٰلَكُم ٣٣﴾......محمد "اے ایمان والو ! تم اللہ اَور اُسکے رسول ﷺ کی اِطاعت کرو اَور اَپنے اَعمال برباد نہ کرو"... حدیث نبوی: «مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ »(مسلم) "جس کسی نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں، وہ مردود ہے"۔
س۳: اَللہ تعالیٰ نے رسولوں کو کس لئے مبعوث فرمایا؟
ج۳: اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کی طرف دَعوت دینے اَور شرک کی نفی کرنے کیلئے رَسولوں کو مبعوث فرمایا ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿وَلَقَد بَعَثنا فى كُلِّ أُمَّةٍ رَسولًا أَنِ اعبُدُوا اللَّهَ وَاجتَنِبُوا الطّـٰغوتَ.........﴾......سورة النحل " اَور تحقیق ہم نے ہر قوم میں ایک رسول بھیجا تاکہ اللہ کی عبادَت کرو اَور شیطان کی پرستش سے بچو" ... حدیث نبوی: «الْاَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ ... وَدِيْنُهُمْ وَاحِدٌ» (متفق علیہ) "تمام اَنبیاء آپس میں بھائی ہیں... اَور اُنکا دین ایک ہے۔
س۴: کیا اَللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے؟
ج۴: اَللہ تعالیٰ سننے، دیکھنے اَور علم کے اِعتبار سے ہمارے ساتھ ہے ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿قالَ لا تَخافا ۖ إِنَّنى مَعَكُما أَسمَعُ وَأَرىٰ ٤٦﴾......سورة طه "فرمایا: تم دونوں نہ ڈرو،بیشک میں تمہارے ساتھ ہوں، سنتا اَور دیکھتا ہوں" ... حدیث نبوی: «إِنَّکُمْ تَدْعُوْنَ سَمِيْعًا قَرِيْبًا وَهُوَ مَعَکُمْ » (مسلم) "بیشک تم سننے والے قریب کو پکارتے ہو وہ تمہارے ساتھ ہے (یعنی علم کے اعتبار سے)
س۵: قبولِ عمل کی شرائط کیا ہیں؟
ج۵: اللہ کے ہاں عمل کے قبول ہونے کی دو شرطیں ہیں : ۱۔ اِخلاص ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿فَاعبُدِ اللَّهَ مُخلِصًا لَهُ الدّينَ ٢﴾...... سورة الزمر "عبادَت کو اَللہ کیلئے خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبارت کرو" ... حدیث نبوی: «إِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ» (متفق علیہ) "بیشک عمل کا دارومدار نیتوں پر ہے" ۲۔اِتباع رسول ﷺ ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿وَما ءاتىٰكُمُ الرَّسولُ فَخُذوهُ وَما نَهىٰكُم عَنهُ فَانتَهوا........٧﴾........ سورة الحشر... "جو رَسولﷺ دیں اُسے لے لو اَور جس سے روکیں اُس سے رُک جاؤ" ...
حدیث نبوی:«مَنْ أحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هٰذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ» (مسلم) "جس کسی نے دین میں کوئی نئی چیز پیدا کی تو وہ مردود ہے"۔
س۶: کیا مردے دُعا کو سنتے ہیں؟
ج۶: نہیں سنتے ... فرمانِ اِلٰہی: ﴿إِنَّكَ لا تُسمِعُ المَوتىٰ......٨٠﴾.......سورة النمل "بیشک تم مردوں کو نہیں سنا سکتے" ...... اَللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے حج اَور تمام نیک اَعمال کو قبول فرمائے! آمین
وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغ