فتنہ انکارِ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیشین گوئی کا مصداق ہے جس کے مطابق ایسے لوگوں کا ظہور ہوگا جو صرف قرآنِ کریم کی اتباع کو ہی کافی و شافی سمجھیں گے۔ 1 چنانچہ ابتداء ًدوسری صدی ہجری میں عراق میں اور بعدازاں تیرہویں صدی ہجری میں برصغیر پاک و ہند میں اس فتنہ کا ظہور ہوا۔ دوسری صدی ہجری میں اس فتنہ کے بانی خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج کو تاریخ اسلام کا اوّلین فرقہ شمار کیا جاتاہے۔2 خوارج کی وجہ تسمیہ ان کا ائمة المسلمین اور مسلمانوں کے خلاف خروج کو حلال سمجھنا ہے3اس فرقہ کا بنیادی مزید مطالعہ
ٹائلٹ پيپر،كموڈ اور يورينل كا استعمال وغيرہ اسلام پاكيزہ مذہب ہے اور پاكيزگى و صفائى ستھرائى كوہى پسند كرتا ہے-يہى وجہ ہے كہ كتاب و سنت ميں متعدد مقامات پر طہارت و پاكيزگى اختيار كرنے كى اہميت و فضيلت بيان كى گئى ہے- اس كے دلائل ميں سے چند آيات و احاديث حسب ِذيل ہيں: (1) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ‌ ﴿٤﴾ وَٱلرُّ‌جْزَ فَٱهْجُرْ‌ ﴿٥﴾...سورۃ المدثر ”اپنے كپڑے پاك ركهيں اور گندگى سے احتراز كريں-“ (2) وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَٱطَّهَّرُ‌وا ..﴿٦﴾...سورۃ المائدۃ &rdqu مزید مطالعہ
حالات كى نوعيت كچھ اس طرح كى ہے كہ جدت پسندى اور مغربى تہذيب سے مرعوبيت روز بروز مسلمانوں ميں مہلك وائرس كى طرح پھیلتى جارہى ہے جس كى ايك كڑى يہ بهى ہے كہ ايئرپورٹس، ہوٹلز اور ريسٹورنٹس وغيرہ ميں مغربى طرز كے پيشاب خانے اور باتھ روم بنائے جارہے ہيں جن ميں بہرصورت كهڑے ہوكر ہى پيشاب كرنا پڑتا ہے- اس كے علاوہ سفر يا كاروبار كے سلسلہ ميں مختلف ممالك ميں آمدورفت ركهنے والے حضرات بهى اس مسئلہ سے دوچار رہتے ہيں- اس سلسلہ ميں جب علما سے رابطہ كيا جاتا ہے تو بعض تنگ نظر ى اور شدت پسندى كا مظاہرہ كرتے ہو مزید مطالعہ
قربانى كى روحشریعت كے وہ چند مسائل جو ہمارى توجہ كسى نہ كسى تاريخى واقعہ كى طرف مبذول كرتے ہيں ان ميں سے ايك قربانى بهى ہے- ايسے مسائل سے مقصود محض انہيں مقررہ وقت پر كر لينا ہى كافى نہيں ہے بلكہ ان تاريخى واقعات پر گہرى نگاہ ڈالتے ہوئے اس جذبہ عبادت اور قربانى كى ناقابل فراموش كنہ وحقيقت كو سمجھ كر اپنانے كى كوشش كرنابهى ضرورى ہے جس كے باعث يہ مسائل ہمارى اسلامى روايات ميں جزوِلاينفك كى حيثيت اختيار كر گئے- جيسا كہ حاجيوں كے ليے صفا مروہ كى سعى كرنا محض ايك دوڑ نہيں ہے بلكہ يہ اس تاريخى واقعہ ك مزید مطالعہ
سال کے تمام مہینوں میں ماہِ رمضان کو جوفضیلت و برتری اور تفوق وامتیاز حاصل ہے وہ کسی دوسرے مہینے کو نہیں۔ یہ مہینہ نزولِ سعادت کی یادگارہے۔صبر وتحمل اور ایثارِ نفس کا معلم ہے ۔ اس میں جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے اورشیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ مغفرت ورحمت کی برسات ہوتی ہے، عصیاں کاروں کو راہِ نجات ملتی ہے۔فسق و فجور میں کمی اور اعمالِ صالحہ میں کثرت ہوتی ہے ۔تلاوتِ قرآن، ذکر واذکاراور شب وروز مجالس تبلیغ ہوتی ہیں ۔اہل ثروت و دولت حضرات رضاے الٰہی کے ل مزید مطالعہ