<p>بچوں کو قرآنی عربی سکھانے کا طریقہ</p>

تعلیم وتعلّم مولانا محمد بشیر*بچوں کو قرآنی عربی سکھانے کا طریقہمیرا آج کا موضوع یہ ہے کہ اپنی عظیم اسلامی درسگاہوں میں کمسن بچوں کو قرآنِ کریم کی تدریس کے دوران عربی زبان کیسے پڑھائیں؟ اس سے قبل میں اپنے دو مضامین** میں سورۂ فاتحہ اور پھر سورۂ بقرہ کے پہلے رکوع کی تدریس کے دوران عربی زبان کی تعلیم و تربیت پر مثالوں سمیت لکھ چکا ہوں۔ ان مضامین کا تعلق اسلامی مدارس کے درجہ اولیٰ اور بعد کے اُن درجات سے تھا جس میں ان کے سب سے پہلے اور اہم مضمون ترجمةۃ القرآن الکریم کی تدریس ہوتی ہے۔ میری رائے می مزید مطالعہ

<p>اسلامی مدارس اور تعلیم و تربیت کی خشت اول</p>

عربی زبان دین اسلام کی پہچان اور شعار ہے کیونکہ اس میں ہماری آخری اور ابدی کتاب 'قرآنِ کریم' نازل ہوئی، اور ہمارے پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی زبان یہی تھی۔ آپ اور ان کے صحابہ عرب تھے۔ قرآنِ کریم کی طرح ان کی تمام احادیث کا ذخیرہ اور آپ کی سیرتِ مبارکہ اسی زبان میں ہے۔ یوں ہمارے دین اسلام کی تمام تعلیمات کی اصل زبان یہی ہے اور ہماری عبادات کے تمام اذکار، دعائیں اور آداب بھی اسی عربی زبان میں ہیں۔ ہر مسلمان عربی سیکھتا ہے!عربی زبان کی اس دینی اور شرعی اہمیت کی وجہ سے ہر باشعور مسلمان اسے دیکھتا ہے مزید مطالعہ

<p>دینی مدارس میں تعلیم قرآن کا جامع اور صحیح طریقہ</p>

یہ امر کسی سے مخفی نہیں ہے کہ ہمارے ملک، برصغیر پاک وہند کے پورے علاقے کی دینی درسگاہوں بلکہ سرکاری سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی، قرآنِ کریم کی تعلیم وتدریس کا جو طریقہ عرصۂ دراز سے رائج چلا آ رہا ہے، وہ 'ترجمہ قرآنِ کریم' کے نام سے معروف ہے۔ یہ بچوں کی ابتدائی تعلیم کے مرحلے میں تین چار سال تک جاری رہتا ہے۔ اور اس کی تدریس یوں ہوتی ہے کہ درس کے آغاز پر ایک طالبعلم مقررہ آیات تلاوت کرتا ہے، پھر معلم ان آیاتِ کریمہ کا اپنی مقامی زبان اُردو، پشتو یا سندھی وغیرہ میں ترجمہ سکھاتا ہ مزید مطالعہ

<p>عربى زبان سكهانے كا بہتر اُسلوب</p>

مزید مطالعہ

<p>عربی زبان سکھانے کابہتر اُسلوب</p>

مجھے اس امر کا اعتراف ہے کہ خصوصاً ہماری دینی درسگاہوں میں عربی زبان و ادب کی نہایت وقیع اور معیاری کتابیں پڑھائی جاتی ہیں، نیز عربی گرامر کے دونوں شعبوں یعنی علم صرف اور علم نحو میں مستند اور مفصل کتابوں کی تدریس ہوتی ہے اور ان کی تعلیم و تدریس کئی سال جاری رہتی ہے، جو بڑی محنت اور جانفشانی سے کی جاتی ہے اور پھر ان تینوں علوم (عربی زبان، علم صرف اور علم نحو) کی تدریس کی ذمہ داری صرف کہنہ مشق اور محنتی اساتذہ کو ہی دی جاتی ہے۔ چنانچہ طلبہ و طالبات علم صرف کی گردانوں اور قواعد کو بڑی توجہ سے پڑھت مزید مطالعہ

مارچ 1996ء

<p>علمائے اہلحدیث کا سانحہ ارتحال</p>

(1)پاسبان مسلک اہلحدیث اور قوم کا عظیم سرمایہ جو کہ ایک ایک کر کے ہم سے جدا ہو گئے،علم کے گوہر اور مدبرانہ صلاحیتوں کی مالک وہ مسلک حقہ کی روح رواں شخصیات چند ہی ہفتو ں میں جماعت کو یتیم کر گئیں ۔ ابھی ایک "غم بساط" اکٹھی بھی نہیں ہوتی تھی تو دوسری دل فرسا خبر سنی جاتی رہی، جن کے غموں سے مرکزی جمعیت اہلحدیث کی کمر ٹیٹرھی ہو کر رہ گئی ہے۔ ان شخصیات کی رحلت سے پیدا ہونے والا یہ خلا مدتوں پر نہیں ہو سکتا ہے۔ کچھ دن قبل ہی یہ روح فرسا خبر سنی کہ حضرت مولانا شیخ الحدیث سلطان محمود رحمۃ اللہ ہم کو محر مزید مطالعہ