لَا اِلٰهَ إِلَّا اللهُ کے ذریعے تجدیدِ عہد کے مواقع

بلاشبہ اللّٰہ تعالیٰ نے تمام انبیاء ورسل کو لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ (کی دعوت وتبلیغ کی ذمہ داری ) کے ساتھ اس دنیا میں بھیجا، جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَما أَرسَلنا مِن قَبلِكَ مِن رَسولٍ إِلّا نوحى إِلَيهِ أَنَّهُ لا إِلـهَ إِلّا أَنا۠ فَاعبُدونِ ﴿٢٥﴾... سورة الأنبياء
’’آپ ﷺ سے پہلے بھی جس پیغمبر کو ہم نے بھیجا، اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ وَلَقَد بَعَثنا فى كُلِّ أُمَّةٍ رَسولًا أَنِ اعبُدُوا اللَّهَ وَاجتَنِبُوا الطّـغوتَ... ﴿٣٦﴾... سورة النحل
’’ ہم نے ہر اُمت میں رسول بھیجا کہ صرف ایک رب کی بندگی کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔‘‘
اللّٰہ تعالیٰ نے جن وانس کو پیدا کیا اور جنت وجہنم کو وجود بخشا ، جہاد اور امربالمعروف ونہی عن المنکر کو مشروع قرار دیا، اسی طرح توحید کے قیام کے لئے حلال چیزوں کی حلت اور حرام کاموں کی حرمت کو واضح کیا۔
حافظ ابن قیم نے فرمایا:
’’یہ کلمہ توحید ایسا کلمہ ہے جس کی خاطر ہی اللّٰہ تعالیٰ نے زمین وآسمانوں کو قائم کیا اور اسی کلمہ پر ہی تمام مخلوقات کو پیدا فرمایا ہے ، اسی پر ملت (دین ) کی اساس ہے اور قبلہ کومقرر کیا گیا ، اور یہ ( کلمہ توحید) محض اللّٰہ تعالیٰ کا تمام بندوں پر حق ہے ، اور اسی کلمہ کی وجہ سے ہی مسلمانوں کے خون، مال اور اولاد محفوظ ہیں اور یہی عذابِ قبر اورجہنم سےنجات کا باعث ہے ۔ اور یہ ایسا منشور ہے جس کے بغیر کوئی جنت میں داخل نہیں ہو سکتا ، اور ایسی رسّی ہے جس کے ساتھ تعلق قائم کئے بغیر اللّٰہ تعالیٰ تک نہیں پہنچا جاسکتا ۔ اور یہی کلمہ اسلام اور دارالسلام ( سلامتی والے گھر) کی چابی ہے۔ اسی کے ذریعے نیک وبد ( شقی وسعید) اور مقبول ومردود لوگوں کی تقسیم ہوتی ہے ، اسی کے ساتھ دارالکفر ، دارالایمان سے جدا ( منفصل) اور دارالنعیم، دارِشقاوت وذلت سے ممتاز ہوتا ہے ۔ اور یہ ایسا عمود (ستون ) ہے جو فرائض وسنن کاحامل ہے ، اور جس شخص کا آخری کلام لَاإِلٰهَ إِلَّا الله ہوا، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘[1]
یہ کلمہ انسان کی نجات کاسبب اور تمام برائیوں کے مقابلے میں بھاری ہے، جیسا کہ حدیثِ بطاقہ میں ہے :
إِنَّ اللَّه سَيُخَلِّصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَفَلَكَ عُذْرٌ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ بَلَى إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً فَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللَّه وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ احْضُرْ وَزْنَكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَقَالَ إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ ﷺ: فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كَفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كَفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللٍهِ شَيْءٌ.[2]
’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میری اُمت کے ایک شخص کو چھانٹ کر نکالے گا اور سارے لوگوں کے سامنے لائے گا اور اس کے سامنے (اس کے گناہوں کے) ننانوے رجسٹر پھیلائے جائیں گے، ہررجسٹر حد نگاہ تک ہوگا ۔ پھر اللہ عزوجل پوچھے گا: کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیاتم پر میرے محافظ کاتبوں نے ظلم کیا ہے؟ وہ کہے گا:نہیں اے میرے ربّ ! پھر اللہ کہے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو وہ کہے گا: نہیں، اے میرے ربّ! اللہ کہے گا(کوئی بات نہیں) تیر ی ایک نیکی میرے پاس ہے۔ آج کے دن تجھ پرکوئی ظلم (وزیادتی) نہ ہوگی، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ لکھا ہوگا ۔ اللہ فرمائے گا: جاؤ اپنے اعمال کے وزن کے موقع پر ( کانٹے پر) موجود رہو، وہ کہے گا: اے میرے ربّ! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ فرمائے گا: تمہارے ساتھ زیادتی نہ ہوگی۔آپ ﷺ نے فرمایا :پھر وہ تمام دفتر(رجسٹر )ایک پلڑے میں رکھ دیئے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں ، پھر وہ سارے دفتراٹھ جائیں گے، اور پرچہ بھاری ہوگا۔( اور سچی بات یہ ہے کہ ) اللہ کے نام کے ساتھ (یعنی اس کے مقابلہ میں) جب کوئی چیز تولی جائے گی ، تو وہ چیز اس سے بھاری ثابت نہیں ہوسکتی۔‘‘
کلمہ توحید کے دو رکن ہیں جن کے بغیر اس کا قیام ممکن نہیں ، وہ دونوں رکن: نفی اور اثبات ہیں ، لاإلٰه نفی ہے اور إلا الله اثبات ہے، اس لیے صرف لا إله کہنا کافی نہیں کیونکہ اس میں مطلق اُلوہیت کی نفی ہے جیسا کہ إلا الله کہنا کافی نہیں کیونکہ اس جملہ میں غیر اللّٰہ کے الٰہ ہونے کی نفی نہیں ہے۔ لیکن جب ہم لَاإِلٰهَ إِلَّا الله کہتے ہیں تو اس میں اللّٰہ تعالیٰ کے سوا ہر ایک کی اُلوہیت سے نفی اور صرف اللہ وحدہ لا شریک کی اُلوہیت کا اثبات کرتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ آپ پر رحمت فرمائے ، جان لیں کہ لَاإِلٰهَ إِلَّا الله کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ، جیسا کہ خود اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الحَقُّ وَأَنَّ ما يَدعونَ مِن دونِهِ البـطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ العَلِىُّ الكَبيرُ ﴿٣٠﴾... سورة لقمان
’’یہ سب اس وجہ سے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ حق ہے اور اس کے سوا جن کو لوگ پکارتے ہیں سب باطل ہیں اور یقیناً اللّٰہ تعالیٰ بلندیوں والا اور بڑی شان والا ہے۔‘‘        (لقمان:30)
اللّٰہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے کو جان لینے سے اس شخص کی تفسیری غلطی بھی واضح ہو گئی جو لَاإِلٰهَ إِلَّا الله ُ کی باطل تفسیریں کرتا ہے ، مثلاً بعض کا خیال ہے کہ اس کا مطلب ہے : لا خالق إلا الله یعنی ’’کوئی اللّٰہ کے سوا پیدا کرنے والا نہیں۔‘‘اور اسی طرح لا رازق إلا الله يا لا قادر على الاختراع إلا الله یعنی ’’کوئی اللّٰہ کے سوا قادر اور رازق نہیں۔‘‘اور اسی طرح کی تفسیریں ۔ اور اس تفسیر کے غلط ہونے پراوّلین مشرکین کا لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ کہنے سے تکبر کرنا بھی دلالت کرتا ہے جیسا کہ اللّٰہ کا ارشادِ گرامی ہے :
﴿مِن دونِ اللَّهِ فَاهدوهُم إِلى صِرطِ الجَحيمِ ﴿٢٣﴾... سورة الصافات
’’یہ وہ ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے۔‘‘
باوجود اس کے کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہی خالق ہے جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم مَن خَلَقَ السَّمـوتِ وَالأَرضَ لَيَقولُنَّ اللَّهُ ...﴿٢٥﴾... سورة لقمان
’’اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان وزمین کا خالق کون ہے ؟ تو یہ ضرور جواب دیں گے کہ اللّٰہ تعالیٰ۔ ‘‘
پس عرب جن کی زبان میں قرآن نازل ہوا، وہ تو لاإلٰه کی تفسیر معبود کے ساتھ کرتے ہیں اور خالق ، رازق یاموجد وغیرہ کے ساتھ نہیں کرتے ۔
قارئین کرام ! نبی کریم ﷺ اکثر مواقع پر کلمہ لَاإِلٰهَ إِلَّا الله ُ سے تجدید عہد کرتے تھے ۔ تو ایک مسلمان کو بھی چاہیے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی اقتداکرتا رہے تاکہ لَاإِلٰهَ إِلَّا الله ُ سے اس کا بھی تجدید عہد ہوتا رہے ، اسی پیش نظر میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے آپ کو اور آپ کو بھی ایسے مواقع سے آگاہ کروں کیونکہ﴿وَذَكِّر فَإِنَّ الذِّكرى تَنفَعُ المُؤمِنينَ ﴿٥٥﴾... سورة الذاريات’’ کیونکہ نصیحت اہل ایمان کو فائدہ دیتی ہے ‘‘
یہ مواقع (مناسبات) درج ذیل ہیں :
1.     رات نیند میں جب کروٹ بدلی جائے تو اس وقت لَاإِلٰهَ إِلَّا الله ُ کہنا مستحب ہے : جیساکہ سیدنا عبادہ بن صامت ﷜سے مروی ہے کہ نبی مکرّم ﷺ نے فرمایا :
جو شخص دوران نیند بیدار ہو جائے تو کہے: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللُّه وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلِّه وَسُبْحَانَ اللِّهٍ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي أَوْ دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِنْ تَوَضَّأَ وَصَلَّى قُبِلَت صَلَاتُهُ»[3]
’’ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اسی کی ہے۔ اور تمام تعریفات اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تعریف اللّٰہ ہی کے لیے ہے۔ میں اللّٰہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں۔ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اللّٰہ وہ سب سے بڑا ہے۔ نیکی کرنے کی اور برائی سے بچنے کی طاقت اللّٰہ ہی کی توفیق سے ہے۔پھر یہ دعا پڑھے: (اللهم اغْفِرْ لي) ’’اے اللّٰہ! مجھے معاف فرما دے۔‘‘ یا کوئی اور دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے اور اگر وضو کر کے نماز پڑھے تو اس کی نماز بھی قبول ہوتی ہے۔ ‘‘
2.     اذان اور اقامت میں لَاإِلٰهَ إِلَّا الله کے ساتھ تجدید عہد:       حضرت عمر بن خطاب﷠ سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا:
’’جب مؤذن الله أكبر ، الله أكبر کہے تو تم میں سے ہر ایک الله أكبر الله أكبر كہے، پھر جب مؤذن کہے: أشهد أن لاإلٰه إلا الله تو وہ بھی کہے: أشهد أن لا إله إلا الله۔ پھر مؤذن أشهد أن محمدًا رسول الله کہے تو وہ بھی أشهد أن محمدًا رسول الله کہے، پھر مؤذن حي على الصلاة کہے تو وہ لا حول ولا قوة إلا بالله کہے، پھر مؤذن حي على الفلاح کہے، تو وہ لا حول ولا قوة إلا بالله کہے، پھر مؤذن الله أكبر الله أكبر کہے، تو یہ بھی الله أكبر الله أكبر کہے،پھر مؤذن لا إله إلا الله کہے تو وہ بھی اپنے دل سے لا إله إلا الله کہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘[4]
جس نے دل کی گہرائیوں سے یہ کلمات کہے، وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا ۔
3.     وضو کرنے کے بعد کلمہ توحیدلا إله إلا الله کہنا : سیدنا عبادہ ﷜ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :
’’جو شخص کامل وضو کرے پھر یہ دعا پڑھے : «أَشْهَدُ أَنْ لَا اِلٰهَ إِلَّا اللهُ   وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللهِ، وَابْنُ أَمَتِهِ، وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ »[5]
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اور یقینا ً محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ اور عیسیٰ (﷤) اللّٰہ کے بندے ، اس کی بندی کے بیٹے اور اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے مریم کی طرف القا کیا تھا ، اور اس کے حکم سے بھیجی گئی روح ہیں ، اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے ، اس شخص کو اللّٰہ تعالیٰ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے گا ، جنت میں داخل کر دے گا ۔‘‘
4.     دعائے استفتاح ( نماز کے شروع کرنے کی دعا ) میں کلمۂ توحید کا ذکر ہے : حضرت عائشہ﷞بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب نماز شروع کرتے تو یہ پڑھتے :
«سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ»[6]
’’ اے اللّٰہ ! تو پاک ہے، میں تیری تعریف کرتا ہوں ، تیرا نام برکت والا ہے ، تیری عظمت بلندو بالا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ ‘‘
5.     تشہد میں کلمہ توحید پڑھنا مشروع ہے: سیدنا ابن عباس﷠ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ ہمیں تشہد کی اسی طرح تعلیم دیتے تھے جیسے ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے۔ آپ ﷺ فرماتے تھے:
«التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ، الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِله، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ»[7]
’’بقا وبادشاہت، عظمت و اختیار اور کثرت خیر، ساری دعائیں اور ساری پاکیزہ چیزیں اللّٰہ ہی کےلیے ہیں۔ آپ پر سلام ہو اے نبی! اور اللّٰہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللّٰہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللّٰہ کے رسول ہیں۔‘‘
6.     ہر نماز کے بعد مسنون اذکار میں کلمہ توحیدلَا إله إلا الله کہنا مستحب ہے :
سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا :
’’جو شخص ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان اللّٰہ ، 33 بار الحمد للہ اور 33 بار اللّٰہ اکبرکہے اور ایک بار ’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الُملْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‘‘[8] کہے تو اس کے سب گناہ معاف ہو جائیں گے، چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں ۔‘‘
عبد اللّٰہ بن زبیر﷠سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب نماز سے سلام پھیرتے تو دعا فرمایا کرتے:
«لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْملْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ»[9]
’’ایک اللّٰہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں ،حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے اور وہی شکر و ستائش کا حقدار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔گناہوں سے بچنے کی توفیق اور نیکی کرنے کی قوت اللّٰہ ہی سے (ملتی)ہے ، اس کے سوا کوئی الٰہ و معبود نہیں ۔ ہم اس کےسوا کسی کی بندگی نہیں کرتے ، ہر طرح کی نعمت اور سارا فضل و کرم اسی کا ہے ، بہترین تعریف کا سزا وار بھی وہی ہے ، اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، ہم اس کے لیے دین میں اخلاص رکھنے والے ہیں ،چاہے کافر اس کو (کتنا ہی )نا پسند کریں ۔‘‘
7.      خطبہ مسنونہ میں بھی نبی کریمﷺ کلمہ توحید پڑھا کرتے تھے :
إِنَّ الْحَمْدَ لِله نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا الله وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ...[10]
’’یقیناً تمام حمد اللّٰہ کے لیے ہے،ہم اسی کی حمد کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں،جس کو اللّٰہ سیدھی راہ پرچلائے،اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ چھوڑ دے،اسے کوئی راہ راست پر نہیں لاسکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللّٰہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں،وہی اکیلا(معبود) ہے،ا س کا کوئی شریک نہیں اور بلاشبہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔حمد وثنا کے بعد..! ‘‘
8.     شب وروز کے بعض اذکار میں بھی لاإله إلا الله سے تجدیدِ عہد ہے:
سیدنا ابوہریرہ﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں 100 بار پڑھے
«لاَ إِلٰهَ إِلَّا الله، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ»[11]
’’ جوشخص دن بھر یہ دعا دو مرتبہ پڑھے گا: اللّٰہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں۔ وہ وحدہ لاشریک ہے۔ بادشاہت اسی کی ہے اور ہر قسم کی تعریف بھی اسی کے لیے ہے۔ اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔اسے دس غلاموں کو آزاد کرنے کا ثواب دیاجائے گا۔ سونیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹا دی جائیں گی۔ مزید برآں وہ شخص سارا دن شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا، نیز کوئی شخص اس سے بہتر عمل نہیں لے کر آئے گا، البتہ وہ شخص جو اس سے زیادہ عمل کرے(اسے زیادہ ثواب ملے گا)۔‘‘
کلمہ توحید لَا إِلٰهَ إِلَّا الله کا ذکر نبی کریم ﷺ نے سیدالاستغفار میں بھی کیا ہے ۔ جیسا کہ سیدنا شداد بن اوس نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں :
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ[12]
’’اے اللّٰہ! تو میرا ربّ ہے۔ تیرا ہی بندہ ہوں۔ میں ان بری حرکتوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں جو میں نے کی ہیں۔ جو تیری نعمتیں ہیں میں ان کاا قرار کرتا ہوں اور میں اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ میری مغفرت کردے۔ بلاشبہ تیرے سوا کوئی بھی گناہ معاف کرنے والا نہیں۔‘‘
آپﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص یہ دعا (سید الاستغفار) صبح کو صدقِ دل سے پڑھے پھر اسی دن شام سے پہلے فوت ہو جائے وہ جنتی ہو گا اور جو رات کو پڑھے اور صبح سے پہلے فوت ہو جائے، وہ جنتی ہو گا ۔‘‘
9.     بڑی مصیبت کے وقت لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ سے دعا کرنا مشروع ہے :
کیونکہ توحید ہی ہر مصیبت سے نجات اور خلاصی کا سب سے بڑا سبب ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’یونس ﷤ نے مچھلی کے پیٹ میں یہ دعا کی تھی: «لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ»[13]
’’اے اللّٰہ! تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو پاک ہے، میں ہی قصوروار ہوں ۔‘‘ اگر کوئی مسلمان اپنی حاجت کے وقت یہ دعا پڑھے تو اللّٰہ تعالیٰ ضرور قبول فرمائیں گے ۔‘‘
10.     لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ افضل ذکر ہے : سیدنا جابر بن عبداللّٰہ ﷠ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
«أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللُّه وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلهِ»[14]
’’ سب سے بہترذکر لَاإِلٰهَ إِلَّا الله ہے، اور بہترین دعا ’الحمد للہ‘ہے ۔‘‘
11.     غم اور پریشانی کے وقت کی دعا:
سیدنا ابن عباس ﷠ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ پریشانی کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
«لَا إِلٰهَ إِلَّا الله الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ الله رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ الله رَبِّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ[15]
’’ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو نہایت بردبار اور بہت زیادہ سخی ہے۔ اللّٰہ پاک ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے۔ اور اللّٰہ پاک ہے جو سات آسمانوں کا مالک اور عزت والے عرش کا مالک ہے۔‘‘
12.     لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ یوم عرفہ کی سب سے افضل دعا:
سیدنا عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
’’دعا مانگنے کا بہترین موقع یوم عرفہ (9 ذی الحجہ کومیدانِ عرفات میں ) اور سب سے بہتر دعا میری اور میرے پیش روانبیا﷩ کی دعا ہے، یعنی «لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْـمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ »[16]
13.     حج اور عمرہ کرنے والے کو صفا اور مروہ پر دورانِ سعی کلمہ توحید لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ کہنا مستحب ہے :
سیدنا جابرانصاری﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ صفا ومروہ پر یہ دعاپڑھا کرتے تھے:
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ»[17]
’’اللّٰہ کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،وہ اکیلا ہے،ساری بادشاہت اسی کی ہے اورساری تعریف اسی کے لئے ہے۔اکیلے اللّٰہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں،اس نےاپنا وعدہ خوب پورا کیا،اپنے بندے کی نصرت فرمائی ،تنہا(اسی نے) ساری جماعتوں(فوجوں) کو شکست دی۔‘‘
14.     تمام انبیاء ورسل کلمہ توحید لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ کے ساتھ مبعوث ہوئے :
جیسے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ کی دعوت کے لیے بھیجا، اسی طرح نبی کریمﷺ بھی اپنے سفیروں اور دعاۃ کو سب سے پہلےلَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ کی دعوت دینے کے لیے بھیجتے تھے ۔ ابن عباس ﷠ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے سیدنا معاذ بن جبل ﷠ کو یمن کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایا:
«إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللُّه وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ الله»[18]
’’ تم اہل کتاب کے پاس جا رہے ہو، وہاں جا کر اُنہیں پہلے کلمہ توحید کی دعوت دینا کہ اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد اللّٰہ تعالیٰ کے رسول برحق ہیں...الخ۔ ‘‘
15.     قریب المرگ انسان کو لَا إِلهَ إِلَّا الله کی تلقین کرنا :
ابو سعید اور ابو ہریرہ ﷠ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا:
«لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» [19]
’’ اپنے مرنے والے لوگوں کو لَا إِلَهَ إِلَّا الله کی تلقین کرو۔‘‘موتاکم سے مراد فوت شدہ نہیں بلکہ وہ شخص ہے جوقریب المرگ ہو ، ایسے شخص کو لَا إِلَهَ إِلَّا الله کی تلقین کرو۔ کیونکہ مردہ شخص تو سنتا ہی نہیں جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿فَإِنَّكَ لا تُسمِعُ المَوتى...﴿٥٢﴾... سورة الروم’’یقیناً آپ ﷺ مردوں کونہیں سناسکتے ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ ﴿٢٢﴾... سورة الفاطر’’ جو قبروں میں ہیں آپ ﷺ اُنہیں نہیں سناسکتے۔‘‘ اس پر آپ ﷺ کا وہ قول دلالت کرتا ہے جس میں آپ ﷺ نے اپنے چچا جناب ابو طالب کو جب وہ قریب الوفات تھے، فرمایا تھا:
«أَيْ عَمِّ! قُلْ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ الله »[20]
’’اے چچا! لا إله إلا الله کہہ دیں۔ میں اس وجہ سے اللّٰہ کے پاس آپ کے لیے حجت قائم کر سکوں گا۔لیکن جب انہوں نے لَا إِلَهَ إِلَّا الله کہنے سے انکار کیا اوراسی حالت میں ان کی موت واقع ہو گئی تو ان کی وفات کے بعد نبی کریم ﷺ نے انہیں یہ نہیں فرمایا کہ لَا إِلَهَ إِلَّا الله کہو۔
16.     نبی کریم ﷺ کو اللّٰہ تعالیٰ نے کلمہ توحید لَا إِلَهَ إِلَّا الله کی خاطر لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا ، اور یہی کلمہ لوگوں کی جان ومال کا ضامن ہے :
جیسا کہ سیدنا ابن عمر ﷜ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
«أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا الله، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ الله، وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّ الإِسْلاَمِ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ » [21]
’’ مجھے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ جاری رکھوں یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دیں کہ اللّٰہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللّٰہ کے رسول ہیں۔ پورے آداب سے نماز ادا کریں اور زکاۃ دیں۔ جب وہ یہ کرنے لگیں تو انہوں نے اپنے مال و جان کو مجھ سے بچا لیا، سوائے حق اسلام کے۔ اور ان کا حساب اللّٰہ کے سپرد ہے۔‘‘
حضرت مقداد بن عمرو کندی ﷜ سے روایت ہے ، وہ بنو زہرہ کے حلیف تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جو رسول اللّٰہ ﷺ کے ساتھ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے ، اُنہوں نے کہا:
’’اللّٰہ کے رسول! اگر کسی کافر سے میرا آمنا سامنا ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ لڑائی میں میرا ایک ہاتھ اُڑا دے، پھر وہ مجھ سے خوفزدہ ہو کر کسی درخت کی پناہ لے اور مجھ سے کہے کہ میں تو اللّٰہ کے لیے مسلمان ہو گیا ہوں تو کیا اللّٰہ کے رسول! میں اسے قتل کروں جبکہ وہ ایسا کہتا ہے؟ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے قتل نہ کرو۔‘‘ اُنہوں نے عرض کی: اللّٰہ کے رسول! (پہلے) وہ میرا ایک ہاتھ کاٹ چکا ہے اور میرا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس نے یہ اقرار کیا ہے۔ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا: اسے ہرگز قتل نہ کرو ورنہ اس کو وہ درجہ حاصل ہو گا جو تجھے اس کے قتل سے پہلے تھا اور تیرا حال وہ ہو جائے گا جو کلمہ اسلام پڑھنے سے پہلے اس کا تھا۔‘[22]
17.     کلمہ توحید لاَ إِلٰهَ إِلَّا الله کی عظیم فضلیت :
اس کلمہ کی سب سے عظیم فضلیت یہ ہے کہ اس کے قائل کے لیے جنت میں داخلہ واجب اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہنے سے نجات واجب ہو جاتی ہے یعنی جو لاَ إِلٰهَ إِلَّا الله کے عقیدہ پر فوت ہوا، اگرچہ وہ اپنے اعمال بد کی وجہ سے جہنم میں گیا لیکن پھر اسے نکال لیا جائےگا، وہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا۔
سیدنا ابوذر ﷜ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
«مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لاَ إِلٰهَ إِلَّا الله، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الجَنَّةَ قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ »[23]
’’ جو کوئی لاَ إِلٰهَ إِلَّا الله کہے اور اسی عقیدے پر فوت ہوجائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ “ میں نے عرض کی :اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور اس نے چوری کی ہو، اگرچہ اس نے زنا بھی کیا ہو اور چوری بھی کی ہو۔ میں نے پھر عرض کی: چاہے اس نے زنا کیا ہو۔ چاہے اس نے چوری کی ہو؟ آپ ﷺ نےپھر فرمایا: ”چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو۔ “ میں نے پھر کہا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور اگرچہ چوری کی ہو، آپ ﷺ نے فرمایا: ابو ذر کی ناک خاک آلود ہونے کے باوجود اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور اس نے چوری کی ہو۔ حضرت ابو ذر ﷜ جب حدیث بیان کرتے تو فرماتے : اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہوجائے۔‘‘اور رسول ﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص نے لَا إِلَهَ إِلَّا الله کہا، آخر کار اسے نجات مل جائے گی خواہ وہ اس سے قبل کیسے ہی عذاب میں مبتلا رہا۔‘‘[24]
اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس بات کی رغبت دلائی ہے کہ ہمارا آخری کلام ( موت سے پہلے ) لَا إِلَهَ إِلَّا الله ہو جیسا کہ معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ نے فرمایا:
« مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله دَخَلَ الْجَنَّةَ» [25]
’’جس کی آخری باتلَا إِلٰهَ إِلَّا الله ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘‘
18.     مسلمان کے لیے لَا إِلٰهَ إِلَّا الله کہنابدشگونی سے کفارہ ہے :
عبداللّٰہ بن عمرو بن العاص ﷠بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا :
«مَنْ رَدَّتْهُ الطِّيَرَةُ مِنْ حَاجَةٍ، فَقَدْ أَشْرَكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا كَفَّارَةُ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَنْ يَقُولَ أَحَدُهُمْ: اللهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ، وَلَا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ» [26]
’’جو بدشگونی کی بنا پر کوئی کام چھوڑ دے تو اس نے شرک کیا۔( صحابہ کرام﷢نے عرض کیا: اے اللّٰہ کے رسول ﷺ! اس کا کفارہ کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ فورًا یہ دعائیہ کلمات کہے:’’اے اللّٰہ! تیرے سوا کچھ نہیں ہرقسم کی بھلائی بھی صرف تیری ہی بھلائی ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘
19.     ہر مسلمان کو نبی کریم ﷺ کی اقتدا کرتے ہوئے ہر اہم کام کے لیے لَا إِلَهَ إِلَّا الله کہنا چاہئے :
ام المؤمنین سیدہ زینب﷞ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ گھبرائے ہوئے ان کے پاس آئے اور فرمارہے تھے:
’’لَا إِلَهَ إِلَّا الله! ہلاکت ہو عرب کے لیے برائی سے، یقیناً یا جوج ماجوج کے ( دیوارکو ) توڑ کر آزاد ہونے کا دن اس طرح قریب آگیا ہے اورآپ ﷺ نے انگشتِ شہادت کو انگوٹھے کے ساتھ ملا کر حلقہ (دائرہ) بنا کر دکھایا: میں نے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ ﷺ! کیا ہم ہلاک کئے جائیں گے جبکہ ہم میں نیک لوگ موجود ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں لیکن ا س وقت جب خباثت زیادہ ہو جائے گی ۔‘‘
20.     غیراللّٰہ کی قسم اٹھانے والے کا کفارہ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله کہنا ہے :
ابوہریرہ ﷜بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا :
«مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُلْ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» [27]
’’ جو شخص قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں لات و عُزٰی کا نام لے تو اسے لَا إِلٰهَ إِلَّا الله پڑھنا چاہئے ۔‘‘ یہ کلمہ اس غیراللّٰہ کی قسم کا کفارہ بن جائے گا۔
عزیز مسلمان!ہر مسلمان کو لَاإِلٰهَ إِلَّا اللهُ کے ساتھ تجدیدِ عہد کرتے رہنا چاہیے ۔ اس کو ہر دم یاد ررکھنا اور مضبوطی سے تھامنا چاہیے تاکہ اس کے مفاہیم پر یقین میں اضافہ اور اس کےتکرار سے اللّٰہ کی رضا حاصل ہو۔
عبداللّٰہ بن مسعود ﷠ کہتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
’’ جس رات مجھے معراج کرائی گئی،اس رات میں ابراہیم ﷤سے ملا، ابراہیم﷤ نے فرمایا:’’اے محمد ! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتادیناکہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے اور اس کی باغبانی: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِله وَلاَ إِلَهَ إِلَّا الله وَالله أَكْبَرُ»سے ہوتی ہے۔‘‘[28]
سمرہ بن جندب ﷜ سے روایت ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
«أَرْبَعٌ أَفْضَلُ الْكَلَامِ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لِله وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَالله أَكْبَرُ»[29]
’’یہ چار کلمات: سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لِله وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَالله أَكْبَرُ بڑی فضیلت کے حاملہیں۔ آپ ان میں سے کسی سے بھی شروع کرو تو کوئی مضائقہ نہیں ۔‘‘
عزیز قاری ! اس تحریر کو پڑھتے ہوئے آپ نے دسیوں بار لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ پڑھا ۔ میں اللّٰہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ مجھے اورآپ کو لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنے اور اس کے تقاضے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسی کلمہ توحید پر ہماری موت آئے ۔تمام تعریفیں پہلے اور آخر میں اللّٰہ جل جلالہ کے لیے ہیں ۔
حوالہ جات:
[1]      حافظ ابن قیم، الداءوالدواء :ص301
[2]    جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَمُوتُ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّه)، رقم: 2639
[3]      ‌صحيح البخاري، كِتَابُ التَّهَجُّدِ ، بَابُ فَضْلِ مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى:1167
[4]      صحيح مسلم، كِتَابُ الصَّلَاةِ، بَابُ الْقَوْلِ مِثْلَ قَوْلِ الْمُؤَذِّنِ لِمَنْ سَمِعَهُ... :869
[5]      صحيح مسلم، كِتَابُ الْإِيمَانِ، بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا:144
[6]      جامع الترمذي، أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ، بَابُ مَا يَقُولُ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ:248
[7]     صحيح مسلم، كِتَابُ الصَّلَاةِ، بَابُ التَّشهُّدِ فِي الصَّلَاةِ:922
[8]              مسند احمد: مسند ابي هريرة، رقم 8834، إسناده صحيح على شرط مسلم
[9]      صحيح مسلم، كِتَابُ الْـمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ، بَابُ اسْتِحْبَابِ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ ...:1366
[10]    صحيح مسلم، كِتَابُ الْجُمُعَةِ، بَابُ تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ:2043
[11]    ‌صحيح البخاري، كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ، بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:3314
[12]    صحيح البخاري، كِتَابُ الدَّعَوَاتِ، بَابُ أَفْضَلِ الِاسْتِغْفَارِ:6363
[13]    جامع الترمذي، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ، بَابُ دَعْوَةُ ذِي النُّونِ:3873
[14]    جامع الترمذي، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ، بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ​:3735
[15]    سنن ابن ماجه، كِتَابُ الدُّعَاءِ، بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ:4000
[16]    جامع الترمذي، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ، بَابٌ فِي دُعَاءِ يَوْمِ عَرَفَةَ:3967
[17]    صحيح مسلم، كِتَابُ الْحَجِّ، بَابُ حَجَّةِ النَّبِيِّ ﷺ:3005
[18]    صحيح البخاري، كِتَابُ المَغَازِي ، بَابُ بَعْثِ أَبِي مُوسَى، وَمُعَاذٍ إِلَى اليَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ:4380
[19]    صحيح مسلم، كِتَابُ الْجَنَائِزِ، بَابُ تَلْقِينِ الْمَوْتَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ:2161
[20]    صحيح البخاري، کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ، بَابُ قِصَّةِ أَبِي طَالِبٍ:3914
[21]    ‌صحيح البخاري، كِتَابُ الإِيمَانِ، بَابٌ﴿فَإِن تابوا وَأَقامُوا الصَّلوةَ وَءاتَوُا الزَّكوةَ...﴿٥﴾... سورة التوبة:25
[22]    ‌صحيح البخاري، كِتَابُ المَغَازِي، بَابٌ...:4051
[23]    ‌صحيح البخاري، كِتَابُ اللِّبَاسِ، بَابُ الثِّيَابِ البِيضِ:5876
        صحيح مسلم، كِتَابُ الْإِيمَانِ، بَابُ الدَّلِیلِ عَلٰی مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ...:278
[24]    مسند البزار و مصنف عبدالرزاق، صححه الالباني فى السلسلة الصحيحة: 1932
[25]    سنن أبي داؤد، كِتَابُ الْجَنَائِزِ، بَابٌ فِي التَّلْقِينِ:3129 ، حکمه: صحیح
[26]    مسند أحمد:7045، السلسلة الصحيحة للألباني:1065
[27]    صحيح البخاري، كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ، بَابُ قَوْلِهِ ﴿أَفَرَءَيتُمُ اللّـتَ وَالعُزّى﴾:4896
[28]    جامع الترمذي، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ الله ﷺ، بَابٌ​ فِى أَنَّ غَرَاسِ الجَنَّةِ سُبْحَانَ الله ...:3825
[29]    سنن ابن ماجه، كِتَابُ الْأَدَبِ، بَابُ فَضْلِ التَّسْبِيحِ:3927