بکھری ہوئی ہیں ان کی ادائیں کہاں کہاں |
دامن کو دل کے ان سے بچائیں کہاں کہاں |
جلوے قدم قدم ہیں تمہارے بہ ہر نگاہ |
آنکھوں کو فرش راہ بنائیں کہاں کہاں |
ہیں امتحان میں اپنی وفاداریاں ہنوز |
داغوں سے اپنے دل کو سجائیں کہاں کہاں |
فتنے ہیں حُسن کے کہیں حُسن نگاہ کے |
ان آفتوں سے دل کو بچائیں کہاں کہاں |
غم خوار کوئی ہو توبیاں غم کریں کہیں |
غیروں کو داستاں یہ سنائیں کہاں کہاں |
رازو نیاز اب تو نہیں درمیاں مگر |
دیتے رہے ہیں ان کو دعائیں کہاں کہاں |
دیرو حرم کی قید گوارا نہ تھی ہمیں |
اس دل نے دی ہیں ان کو صدائیں کہاں کہاں |
ہر ذرہ زمیں ہے امیں حُسن ذات کا |
یادوں کے اس کی نقش مٹائیں کہاں کہاں |
اسرار دل کا راس بیاں کس طرح کریں |
داغ غم نہاں کو دکھائیں کہاں کہاں |