کتنا حسرتناک ہے اُف حاصل عمرِ دراز!

قربت رب دو عالم کا سبب ہے جو نماز
کیسے ممکن ہے کہ ہو بے لذتِ سوزوگداز
یا الٰہی التجا یہ ہے بصد عجزو نیاز
مسکن ومدفن بنادے تو مرا ارضِ حجاز
اہل دین اور اہل دنیا میں بس اتنا فرق ہے
اک طرف صبرورضا ہے اک طرف ہے حرص آز
جسکا ظاہر اور باطن معصیت سے پاک ہے
وہ خدائے پاک کے نزدیک ہے بس پاک باز
محفل ہستی میں رکھ مقصود ہستی کا خیال
تاکہ تو ہو آخرت میں سر بلند وسرفراز
موت آئے گی تو کھل کر سامنے آجائے گا
عالم برزخ کہ جو اس وقت ہے سربستہ راز
معصیت کے بیج کا ہے لازماً کڑوا ثمر
کیسے کھائیگا وہ گاجر جس نے بویا ہو پیاز
چار دن کا کھیل ہے مال وزر حُسن وجمال
کونسی شے پر تو آخر اسقدر کرتا ہے ناز
جسکا ہر لمحہ ہے وقف ذکر رب کائنات
ہے وہی خوش بخت ہر رنج والم سے بے نیاز