رسول مقبول۔۔۔ غیر مسلموں کی نظر میں

گاندھی جی

اسلام اپنے انتہائی عروج کے زمانے میں تعصب اور ہٹ دھرمی سے پاک تھا، دنیا سے خراج تحسین وصول کیا۔ جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا۔ ایک روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہو گئے اسلام دینِ باطل نہیں ہے۔ ہندوؤں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ بھی میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں۔

میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزورِ شمشیر نہیں پھیلا۔ بلکہ اس کی اشاعت کا ذمہ دار رسولِ عربی کا ایمان، ایقان، ایثار اور اوصافِ حمیدہ تھے۔ ان صفات نے لوگوں کے دلوں کو مسخر کر لیا تھا۔ یورپی اقوام جنوبی افریقہ میں اسلام کو سرعت کے ساتھ پھیلتا دیکھ کر خوف زدہ ہیں۔ اسلام جس نے اندلس کو مہذب بنایا۔ اسلام جو مشعلِ ہدایت کو مراکو تک لے گیا۔ اسلام جس نے اخوت کا درس دیا۔

جنوبی افریقہ میں یوروپی اقوام محض اس لیے ہراساں ہیں کہ وہ جاتی ہیں کہ اگر اصلی باشندوں نے اسلام قبول کر لیا تب وہ ہمسرانہ حقوق کا مطالبہ کریں گے اور لڑیں گے۔ اگر اخوت گناہ ہے تو ان کا خوف راستی پر مبنی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے۔ زولو عیسائیت قبول کرنے پر بھی عیسائی حقوق حاصل نہیں کر سکتا لیکن جونہی وہ حلقہ بگوش اسلام ہوا۔ مسلمانوں کے ساتھ اس کا رابطہ اتحاد پیدا ہو گیا۔ یورپ اس اتحادِ اسلام سے خائف ہے۔

ڈاکٹر سررا بندر ناتھ ٹیگور

میں آج میلاد النبی کے مبارک موقع کو غنیمت سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں اور مسلمان بھائیوں کے ساتھ نبی اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعظیم و تکریم، ارادت و عقیدت مندی کا ناچیز تحفہ پیش کرتا ہوں۔ (یوم میلاد النبی پر پیغام)

سادھوئی۔ ایل۔ وسوانی

میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کورنش بجا لاتا ہوں۔ وہ دنیا کی ایک عظیم الشان شخصیت ہے۔ وہ ایک قوت تھی جو انسانیت کی بہتری کے لیے صرف ہوئی۔ ایام سف کی داستانوں کا مطالعہ کرو تاکہ تمہیں اس کی شوکت و سطوت کا پتہ چلے۔ بادشاہ اور روحانی رہبر ہوتے ہوئے وہ اپنی گلیم کو خود پیوند لگاتا۔ وہ غائب کی آواز پر لبیک کہتا "اے کملی والے اٹھ اور تبلیغ کر"۔ لوگوں نے انہیں ایذا دی، ان کی زندگی خطرہ میں پڑ گئی لیکن انہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کبھی کوتاہی نہ کی۔ وہ امن و راستی کی تلقین کرتے رہے۔ محمد پیغمبر اور رہبر تھا اور میں ان کے آخری الفاظ پر اکثر غور و خوض کرتا ہوں۔ "مالک! مجھے بخش دے اور مجھے اپنے نیک بندوں میں اٹھا۔" تم میں سے کون ہے جو اس امر کا انکار کرے کہ وہ اعلیٰ زندگی اور اعلیٰ موت رکھتے تھے۔"

سروجنی نائیڈو

اس پاک انسان نے اپنے آپ کو معبودیت اور پرستش کا محل قرار نہیں دیا۔ اس کو انسان کی طاقت اور کمزوری کا پورا علم تھا۔ وہ بنی نوع انسان کے اندر تھا۔ لوگوں کے ساتھ بولتا، انہیں کے ساتھ چلتا پھرتا اور کام کرتا تھا۔ وہ خود بھی انسان تھا۔ اپنے رات دن کے عملی نمونوں سے اس مقدس انسان نے یہ شاندار سبق اپنے پیروؤں کو سکھلایا کہ زبان سے جو کچھ کہتا ہے اور جس بات کی تلقین کرتا ہے اس پر خود بھی عمل پیرا ہونا ضروری اور اس کے حدِ امکان کے اندر ہے۔ وہ خدا ہو کر دنیا میں نہیں آیا بلکہ انسان ہو کر اور انسانوں ہی کی طرف آیا ہے۔

وہ پاک انسان نفرت سے بھرپور، بغض و تعصب سے مخمور اور جہالت سے معمور دنیا کی طرف آیا اور اس صحرا کے اندر جو اس کی پیدائش کا گہوارہ تھا۔ ایک نہ مٹنے والی صداقت کا اس پر انکشاف ہوا۔ جو رب العالمین کے دو پاکیزہ الفاظ میں مضمر ہے۔ یعنی اس خدا کو آپ نے پیش کیا جو تمام اقوام و ممالک اور تمام مذاہب کا ایک ہی خدا ہے۔ اسلام میں حقیقی اور خالص جمہوریت کا رنگ پایا جاتا ہے جو اپنی اعلیٰ شان و شوکت کے لحاظ سے ہمارے زمانے کی نام نہاد جمہوریت سے بدرجہا اعلیٰ تر ہے۔ یہ وہ رنگ ہے جس کو اعلیٰ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کو نہ مذہب عیسوی پیدا کر سکا نہ میرا مذہب ہی۔ جو تاریخ عالم میں بہت پرانا ہے اس کی تخلیق کا موجب ہوا بلکہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک مساعی کا نتیجہ ہے۔

سوامی لکشمن جی مولف عرب کا چاند

جہالت اور ضلالت کے مرکزِ اعظم جزیرہ نمائے عرب کے کوہِ فاران کی چوٹیوں سے ایک نور چمکا، جس نے دنیا کی حالت کو یکسر بدل دیا۔ گوشہ گوشہ کو نورِ ہدایت سے جگمگا دیا اور ذرہ ذرہ کو فروغِ تابشِ حسن سے غیرتِ خورشید بنا دیا۔

آج سے چودہ صدیاں پیشتر اسی گمراہ ملک کے شہر مکہ مکرمہ کی گلیوں سے ایک انقلاب آفرین صدا اٹھی جس نے ظلم و ستم کی فضاؤں میں تہلکہ مچا دیا۔ یہیں سے ہدایت کا وہ چشمہ پھوٹا جس نے اقلیمِ قلوب کی مرجھائی ہوئی کھیتیاں سرسبز و شاداب کر دیں۔ اسی ریگستانی چمنستان میں روحانیت کا وہ پھول کھلا جس کی روح پرور مہک نے دہریت کی دماغ سوز بُو سے گھرے ہوئے انسانوں کے مثامِ جان کو معر و معنبر کر دیا۔

اسی بے برگ و گیاہ صحرا کے تیرہ و تار افق سے ضلالت و جہالت کی سبِ ویچور میں صداقت و حقانیت کا وہ ماہتابِ درخشاں طلوع ہوا جس نے جہالت و باطل کی تاریکیوں کو دور کر کے ذرے ذرے کو اپنی ایمان پاش روشنی سے جگمگا کر رشکِ طور بنا دیا۔ گویا ایک دفعہ پھر خزان کی جگہ سعادت کی بہار آ گئی۔ (عرب کا چاند ص 65-66)

سردار دیوان سنگھ مفتوں ایدیٹر "ریاست"

ایک روز مولوی صاحب نے مجھے رسول اللہ کی وہ حدیث سنائی جس میں پیغمبر اسلام نے فرمایا ہے ۔"سلطان جابر کے سامنے کلمہ حق کہنا سب سے بڑا جہاد ہے۔" میں نے جب یہ حدیث سنی تو میں نے غور کیا کہ اس شخصیت کی بلندی کا کیا اندازہ کیا جا سکتا ہے جس نے حاکمِ وقت کے سامنے حق و صداقت کی آواز کو دنیا میں سب سے بڑا جہاد قرار دیا ہو ۔۔۔ ان ہونٹوں کی قدر و قیمت کا کوئی اندازہ نہیں کیا جا سکتا جن ہونٹوں سے اس حدیث کے الفاظ نکلے۔

نیڈت گوپال کرشن بی اے ایڈیٹر "بھارت سماچار" بمبئی

رشی محمد صاحب کی زندگی پر جب ہم وچار کرتے ہیں تو یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ ایشور نے ان کو سنسار سدھارنے کے لیے بھیجا تھا۔ ان کے اندر وہ شکتی موجود تھی جو ایک گریٹ ریفارمر (مصلح اعظم) اور ایک مہا پرش (ہستی اعظم) میں ہونی چاہئ۔

آپ نے عرب کے چرواہوں کو جو ظلم و ستم کے عادی تھے۔ انسانِ کامل بنا دیا اور ان کے اندر رحم و کرم ، حلم و تواضع پیدا کر دی۔ ان میں مترما (مودت) اور پریم (محبت) کے جذبات پیدا کر دیے یہ لوگ جاہل اور وحشی تھے۔ پرنتو (مگر) چند ہی روز میں ان کو حکمرانوں کے اعلیٰ مرتبہ پر پہنچا دیا۔ وہ اپنے بھائیوں کا خون بہانا ایک معمولی بات سمجھتے تھے مگر حضرت محمد صاحب کی تعلیم سے ایسے دیالو (رحم دل) ہو گئے کہ دنیا کی کھوئی ہوئی سلامتی اور اس کا امن دوبارہ قائم ہو گیا اور خود بھی شانتی (امن) کے محافظ بن گئے۔

مسز اینی بیسنٹ

جو شخص بھی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے جلیل القدر پیغمبر کی حیاتِ مقدسہ اور آپ کے عظیم کردار اور عمل کا مطالعہ کرتا ہے اور یہ جانتا ہے کہ پیغمبر اسلام نے کس طرح اپنی پاکیزہ زندگی بسر کی۔ اس کے لیے اس کے بغیر چارہ ہی نہیں کہ وہ اس عظیم اور جلیل پیغمبر کی عظمت اور جلالت محسوس نہ کرے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے رسولوں میں بڑی عزت والے رسول تھے۔ میں جو کچھ آپ کے سامنے پیش کر رہی ہوں۔ آپ میں سے اکثر اصحاب شاید اس سے واقف بھی ہوں لیکن میری تو یہ حالت ہے کہ میں جب بھی اپ کی سیرتِ پاک کا مطالعہ کرتی ہوں تو میرے دل مین عرب کے اس عظیم اور لاثانی نبی کی نئی عظمت اجاگر ہوتی ہے۔(سیرت و تعیماتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ص4)

نپولین بونا پارٹ

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم امن اور سلامتی کے ایک عظیم شہزادہ تھے۔ آپ نے اپنی عظیم شخصیت سے اپنے فدائیوں کو اپنے گرد جمع کیا۔ صرف چند سالوں میں مسلمانوں نے آدھی دنیا فتح کر لی۔ جھوٹے خداؤں کے پجاریوں کو مسلمانوں نے اسلام کا حلقہ بگوش بنا لیا۔ بت پرستی کا خاتمہ کر دیا۔ کفار اور مشرکین کے بت کدوں کو پندرہ سال کے عرصے میں ختم کر کے رکھ دیا۔ موسی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام کے پیروؤں کو بھی اتنی سعادت حاصل نہ ہو سکی۔ یہ حقیقت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے اور عظیم انسان تھے۔ اس قدر عظیم انقلاب کے بعد اگر کوئی دوسرا ہوتا تو خدائی کا دعویٰ کر دیتا (بوٹا پارٹ اور اسلام)

کارلائل

(وہ) حیات ابدی کا نورانی وجود تھے جو قدرت جو قدرت کے وسیع سینے میں دے دنیا کو منور کرنے کو نکلا تھا۔ بلاشبہ خدا نے اسے دنیا کو منور کرنے کے لیے ہی پیدا کیا تھا۔ (ہیروز اینڈ ہیرو در شپ، ترجمہ منشی عبدالعزیز خاں صادق)

جارج برنارڈشا

میں نے ہمیشہ ہی پیغمبرِ اسلام کے دین کو عزت، عظمت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ دینِ اسلام میں ایک بہت بڑی قوت ہے۔ اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو دنیا کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ہر دور کی راہنمائی کی اہلیت رکھتا ہے۔ میں اس سے پہلے پیشن گوئی بھی کر چکا ہوں کہ سو سال بعد اگر یورپ کا کوئی مذہب ہو گا تو وہ صرف اسلام ہو گا۔ یہ ایک ایسا دین ہے کہ وہ کل بھی اسی طرح مقبول اور محبوب ہو گا جس طرح آج کل یورپ میں اپنی مقبولیت کی راہیں نکال رہا ہے۔

ہمارے قرون وسطیٰ کے پادریوں نے یا اپنی لاعلمی کی وجہ سے یا افسوسناک تعصب کی وجہ سے پیغمبرِ اسلام کی جلیل القدر شخصیت اور آپ کے مذہبِ اسلام کو نہایت ہی تاریک شکل میں پیش کیا ہے۔

میں پوری بصیرت کے ساتھ اس حقیقت کا اعلان کرتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نسلِ انسانی کے ہادی اور نجات دینے والے تھے بلکہ میں صاف طور پر اعلان کرتا ہوں کہ آج دنیا کی حکومت اور ڈکٹیٹر شب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کامل انسان کے سپرد کر دی جائے تو آپ اس کرہ ارض کے تمام مسائل حیات اور مشکلات کو اس طرح حل کریں کہ تمام دنیا امن اور راحت کا گہوارہ بن جائے گی۔

ایچ۔جی۔ویلز

اگر انسان میں خوبیاں نہ ہوں تو وہ کس طرح اپنے دوستوں کے دل میں گھر کر سکتا ہے۔ پیغمبرِ اسلام کی صداقت کا یہی بڑا ثبوت ہے کہ جو آپ کو سب سے زیادہ جانتے تھے۔ وہی آپ پر سب سے پہلے ایمان لائے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر آپ کو زیادہ کون جانتا ہو گا۔ وہی سب سے پہلے ایمان لائیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تو خیر آپ کی رفیقہ حیات تھیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سے بڑی شہادت ہیں جو ساری زندگی پیغمبرِ اسلام کے فدا کاروں میں شامل رہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے جانثار کا آپ پر ایمان لانا پیغمبر اسلام کی صداقت کا بہترین ثبوت ہے کہ آپ نے سب کچھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربان کر دیا۔ پھر حضرت کرم اللہ وجہہ نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر آپ کی صداقت کا ثبوت پیش کیا۔

باسورتھ سمتھ

میں اس بات کو دیکھ کر حیران ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری سیرت اور زندگی میں یکسانی کا رنگ پایا جاتا ہے۔ ایسا کسی مرحلہ پر نظر نہیں آتا کہ پیغمبرِ اسلام نے حالات اور واقعات کے بدل جانے سے اپنے خصوصی کردار کو تبدیل کر دیا ہو۔ صحرا کے ایک گلہ بان اور چرواہے کی حیثیت سے، غارِ حرا کی تنہائیوں میں ایک مصلح اور معلمِ اخلاق کی حیثیت سے، مدینے کی ہجرت ہو یا مکہ کا فاتحِ اعظم، ایران، یونان اور روم کے بادشاہوں اور فرمانروا کی صورت میں، جس حیثیت سے بھی آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کریں آپ کو کسی قسم کا اختلافِ قلب و نظر دکھائی نہیں دے گا۔ آپ نے جس صداقت کے پیغام کو شروع کیا اس سے زندگی کے کسی مرحلے پر ایک انچ ہٹے ہوئے آپ کی زندگی نظر نہیں آئی۔ ہر شخص جس کے ظاہری حالات بدل جائیں اس کے خیالات میں کچھ تبدیلیاں پیدا ہو جاتی ہیں لیکن پیغمبر اسلام کی زندگی میں مجھے یکسانی اور خیالات کی وحدت نظر آتی ہے۔ کسی بڑے سے بڑے انقلاب نے آُ کی زندگی کے مقاصد کو تبدیل نہیں کیا۔ (محمد اور محمڈن ازم ص912)

سٹینلے لین پول

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آبائی شہر میں فاتحانہ داخل ہوئے۔ آپ کے جانی دشمن جو آپ کے خون کے پیارے تھے۔ آپ نے ان سب کو معاف کر دیا۔ یہ ایسی فتح تھی یہ ایسا پاکیزہ فاتحانہ داخلہ تھا جس کی مثال ساری تاریخ انسانی میں نہیں ملتی۔

ولہا وزن مقالہ نگار "انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا"

آپ اگرچہ اُمی تھے لیکن عملی ذہانت کا وافر حصہ آپ کو حاصل تھا۔ آپ کا مذہب ھقیقتا دینِ ابراہیم کا احیاء تھا۔ قانون ساز، ماہرِ حرب، منتظم اور جج آپ کی شخصیت کے مکتلف پہلو تھے۔ اس خوفناک قبائلی تعصب کا خاتمہ کرنا جس کی بنا پر ایک خون، طویل جنگوں کا باعث بن جاتا تھا، عورتوں کو ان کے حقوق خاص کر وراثت میں حصہ دلانا اور دختر کشی کا خاتمہ کرنا آپ کی عظیم اصلاحات ہیں۔

سرولیم میور

"محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم بہت مختصر اور سادہ تھی" ۔۔۔ آپ کی تعلیم نے حیرت انگیز تبدیلی پیدا کر دی۔ اوائل مسیحت سے لے کر تا ایں دم لوگوں میں ایسی روحانی بیداری کسی وقت میں پیدا نہیں ہوئی تھی، نہ لوگوں کے اندر ایسا ایمانی جوش پیدا ہوا کہ وہ اپنے ضمیر کی خاطر ہر قسم کی جانی و مالی قربانی کر سکتے"

۔۔۔ "یہودیت کی آواز عرصہ سے اہلِ مدینہ کےکانوں میں آرہی تھی لیکن یہ تاثیر پیغمبرِ عرب ہی کے الفاظ میں تھی جس نے مدینہ والوں کو یک لخت بیدار کر دیا اور زندگی کی روح ان میں پھونک دی۔" (لائف آف محمد صلی اللہ علیہ وسلم جلد دوم صفحہ 228)

انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا

"محمد صلی اللہ علیہ وسلم مذہبی شخصیتوں میں کامیاب ترین انسان ہیں۔"


 

حوالہ جات

1. أفضل الجهاد كلمة الحق عند سلطان الجائز