ریاضی غالباً تاریخ انسانیت کا قدیم ترین علم ہے۔ جوں ہی انسان نے شہری زندگی اختیار کی۔ ناپ تول اور پیمائش کے لئے چند واضح اصولوں کی ضرورت نے ریاضی کی داغ بیل ڈال دی۔ تاریخ کے ساتھ ساتھ اس سرمائے میں اضافہ ہوتا رہا۔ ہر قوم نے اپنے دورِ عروج میں ریاضی کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا۔ریاضی کی ایک شاخ ''علم ہندسہ'' (Geometery) ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا آغاز مصر کی سرزمین سے ہوا۔ مصری لوگ اس علم کا اطلاق زمین کی پیمائش پر کرتے تھے۔ اہرامِ مصر کو دیکھتے ہوئے اس خیال کی توثیق ہو جاتی ہے کہ وہ ل مزید مطالعہ
الجبرا:۔علم ریاضی کی اس شاخ کا نام ہی اس بات پر شاہد ہے کہ اس کے خالق عرب ہیں۔ الجبرا پر قدیم ترین معلوم تحریر محمد بن موسیٰ الخوارزمی کی کتاب ''المختصر فی حساب الجبرا والمقابلہ ہے جو اس نے ۸۲۵ء میں لکھی، محمد بن موسیٰ الخوارزمی مامون الرشید کے عہد میں شاہی رصد گاہ کا مہتمم اور شاہی کتب خانے کا ناظم تھا۔الخوارزمی (۷۸۰ء تا ۸۴۷ء) نے اس علم کا نام ''الجبرا والمقابلہ'' اس لئے رکھا تھا کہ مساوات میں منفی رکن کو عملِ انتقال سے دوسری طرف لے جانا ''جبر'' کہلاتا ہے اور متماثل ارکان کو یکجا کرنا ''المقابل مزید مطالعہ
قاضی موصوف ریاست پٹیالہ میں جج تھے اور عدالتی ذمہ داریاں اس خوبی سے انجام دیں کہ لارڈ ہارڈنگ (Lord Harding) نے کہا کہ:۔''قاضی موصوف عدالت ہائے پنجاب کے زیور ہیں۔''مہاراجہ پٹیالہ کو قاضی صاحب کی رائے پر اس قدر اعتماد تھا کہ ان کے ریٹائر ہو جانے کے بعد بھی اہم معاملات میں ان سے مشورہ لیتا تھا۔قاضی صاحب موصوف عدالتی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ اسلام کی تبلیغ میں سرگرم عمل رہے۔ کم و بیش بیس ۲۰ سال تک جامع اہلحدیث پٹیالہ میں خطبہ جمعہ دیتے رہے۔ اور جب کبھی فرقِ باطلہ کی طرف سے اسلام پر حملہ ہوا، قاضی صاح مزید مطالعہ
قرآنِ مجید کا پہلا نو مسلم انگریز مترجم قرآنِ مجید کا پہلا انگریزی ترجمہ ۱۶۴۸ء سے ۱۶۸۸ء کے درمیانی عرصہ میں شائع ہوا۔ یہ ترجمہ، لاطینی ترجمے سے کیا گیا تھا۔ دوسرا ترجمہ جارج سیل کے قلم سے ۱۷۳۴ء میں اشاعت پذیر ہوا اور ڈیڑھ صدی تک اسی ترجمے سے انگریز دنیا قرآن مجید کی تعلیمات سے آگاہ ہوتی رہی۔ جارج سیل نے عیسائی نقطہ نگاہ سے قرآن مجید کے مفہوم میں تبدیلی کرنے کے لئے بیضادی اور کشاف کے حوالوں سے من مانے حواشی لکھے۔ ڈیڑھ صدی کے طویل عرصے میں انگریزی زبان کے اسالیبِ بیان میں اس قدر تبدیلیاں واق مزید مطالعہ
کلامِ اقبال کا عربی ترجمان ڈاکٹر اقبال مرحوم نے حسرت آمیز انداز میں کہا تھا ؎ عرب ز نغمہ شو قم ہنوز بے خبر است ڈاکٹر عبد الوہاب عزام بے ان گنے چنے لوگوں میں سے تھے جنہوں نے عالمِ عرب کو اقبال کے نغمۂ شوق سے باخبر کرنے کے لئے دن رات ایک کر رکھا تھا۔ ان ہی درد مند اور باہمت افراد کی کوششیں ہیں کہ آج عالمِ عرب کی علمی مجالس کلامِ اقبال سے گونجتی ہیں۔ اہلِ نظر اقبال کے نغمۂ شوق سے فیض پاتے ہیں اور عوام مسلمانوں کی نشاۃِ ثانیہ کے مبلّغ کے مجاہدانہ افکار سے ولولۂ تازہ حاصل کرتے ہیں۔ڈاکٹر عبد ا مزید مطالعہ
مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف اپنے دور کے عظیم انسان ہیں بلکہ برصغیر ہند و پاک کے علمائیں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ دیگر متعدد خوبیوں کے علاوہ اُن کی خوش بیانی اور مناظرہ کی مہارت کے تو غیر بھی معترف ہیں، تقسیم ہند سے قبل تقریباً نصف صدی تک غیر مسلموں اور گمراہ فرقوں سے ان کی ٹھنی رہی اور مہارت فن اور عظیم الشان کامیابیوں کی بنا پر رئیس المناظرین اور شیر پنجاب کے لقب سے معروف ہوئے۔ حقیقت یہ ہے کہ مولانا موصوف اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں بہت حساس واقع ہوئے تھے، اور ایسے فتنوں کو اب مزید مطالعہ
تاریخِ عالم پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی ذات ہی وہ بے نظیر ہستی ہے جس کی زندگی کا ایک ایک گوشہ تاریخ کی روشنی میں منور ہے۔ مہاتما بدھ کی زندگی اساطیر میں الجھی ہوئی ہے۔ حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیٰؑ کی زندگی کے بارے میں تورات و اناجیل کے غلط سلط، بے ربط واقعات کے علاوہ کچھ دستیاب نہیں اور ان واقعات کی غلطی قرآن کریم میں واضح کی گئی ہے۔ زر دشت کی شخصیت کا یہ حال ہے کہ ان کے تاریخی وجود ہی پر شک کیا جانے لگا ہے۔ اس کے برعکس نبی اکرم ﷺ کی زندگی کا ایک لم مزید مطالعہ
نام کتاب : شمائلِ رسول ﷺمؤلّف : شیخ یوسف بن اسماعیل بنہانیمترجم : محمد میاں صدیقیصفحات : ۱۶۰قیمت : ۶ روپےناشر : المعارف۔ گنج بخش روڈ۔ لاہورنبی ﷺ کے عادات و اطوار سے متعلق کئی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ امام محمد بن عیسیٰ ترمذیؒ نے ' الشمائل' میں جملہ روایات جمع کر دی ہیں جو نبی اکرم ﷺ کی عاداتِ حسنہ پر روشنی ڈالتی ہیں۔ زیرِنظر تالیف بھی شمائلِ نبوی ﷺ کی عکاسی ہے۔ مؤلف نے امام ترمذیؒ کی درج کردہ تمام روایات نقل کی ہیں مگر ذوقِ زمانہ کے پیشِ نظر ترتیب بدل دی ہے نیز اسناد حذف کر دی ہیں۔ مؤلّف نے کتاب مزید مطالعہ
مؤلف ''نفخة الیمن'' شیخ احمد بارہویں صدی کے آغاز میں یمن میں پیدا ہوئے اور معروف ہم عصر علماء سے استفادہ کیا۔ ان کے اساتذہ میں محسن نخعی، بہاء الدین آملی، علی زبیری اور ابراہیم صنعائی جیسے لوگ شامل ہیں۔اوائل عمر سے سیر و سیاحت کا شوق تھا، بارہویں صدی کے اواخر یا تیرہویں صدی کے آغاز میں برصغیر ہندوستان میں آئے۔ مختلف شہروں میں گھومتے گھامتے کلکتہ آئے۔ یہاں مدرسہ عالیہ کلکتہ کے سیکرٹری ڈاکٹر لیمسڈاؤن (Lamasdown) سے ملاقات کی اور ڈاکٹر لیمسڈاؤن نے انہیں مدرسہ عالیہ میں عربی کی تدریس کے لئے مزید مطالعہ
خوارزم جمہوریہ ازبکستان (روس) کا ایک اہم صوبہ ہے جہاں عہد اسلام میں بے شمار اہلِ علم نے جنم لیا۔ خیوہ اس صوبہ کا مرکزی شہر ہے۔ مامون الرشید کے دور کا مشہور منجم اور الجبرا کا ماہر محمد بن موسیٰ الخوارزمی اسی مردم خیر خطے میں پیدا ہوا۔ مشہور محدث محمد بن محمود خوارزمی (م ۶۶۵ھ) اسی علاقے سے نسبت رکھتے ہیں اور معلمِ ثانی ابو نصر فارابی کا مولد ''فاراب'' اسی علاقے میں واقع ہے۔ اسی خطے سے ''مفتاح العلوم'' کا مصنف سکاکی نسبت رکھتا ہے۔السکاکی کا نام و نسب ابو بکر یوسف بن ابی بکر بن محمد مذکور ہے۔ سراج مزید مطالعہ
آٹھویں صدی ہجری کے مسلمان حکماء میں علامہ تفتازانی کا نام نہایت نمایاں ہے۔ ان کا نام مسعود اور لقب سعد الدین تھا۔ وہ خراسان کے شہر تفتازان میں صفر المظفر ۷۲۲؍ فروری۔ مارچ ۱۳۲۲ء میں پیدا ہوئے۔تفتازانی نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں پائی۔ اعلیٰ تعلیم عضد الدین ایجی مؤلف ''مواقف'' (م ۷۵۶ھ) سے پائی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہوں نے قطب الدین رازی (م ۷۶۶ھ) سے بھی استفادہ کیا تھا۔ تفتا زانی نے جملہ مروجہ علوم صرف و نحو، منطق و فلسفہ، معانی و بیان اور اصول و تفسیر میں کمال حاصل کیا۔ ان کی شہرت جلد ہی دو مزید مطالعہ
محمد بن ابراہیم ملقب بہ صدر الدین شیرازی 979ھ یا 980ھ میں شیراز میں پیدا ہوئے۔عام طور پر اخوند ملّا صدرا یاصد رالتالہین کے نام سے معروف ہیں۔ ملا موصوف بااثر اور صاحب حیثیت خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ والدین کے اکلوتے بیٹے تھے اس لیے والد نے ذہین اورمحنتی بیٹے کی تعلیم و تربیت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ ابتدائی تعلیم شیراز میں ہوئی۔ والد کے انتقال کےبعد اصفہان چلے گئے۔اصفہان اس زمانے میں ایران کا دارالحکومت تھا۔ صفوی خاندان کی تشویق اور دلچسپی کی بنا پر اصفہان کے مدرسوں میں علم و فضل کا چرچا مزید مطالعہ
ساکن قلعہ میہان سنگھ خطہ پنجاب میں جن علمائے دین نے توحید و سنت کی دعوت عام کی۔ ان میں مولوی غلام رسول مرحوم کا نام سر فہرست ہے۔ ان کے آباء و اجداد موضع سکندر پور ضلع گجرات کے رہنے والے تھے۔ بعد اذاں ترکِ سکونت کر کے کوٹ بھوانی داس ضلع گوجرانوالہ میں قیام پذیر ہو گئے۔ اعوان برادری کے اس خاندان کی وجہ سے کوٹ بھوانی داس پنجاب کا بغداد مشہور ہوا۔۱۲۲۸ھ/۱۸۱۳ھ میں مولوی غلام رسول پیدا ہوئے۔ ان کا شجرۂ نسب یہ ہے۔ مولوی عبد اللہ المعروف بہ غلام رسول بن مولوی رحیم بن نظام الدین خادم بن بہاء الدین بن مزید مطالعہ
(ڈاکٹر سید عبد اللہ، ڈاکٹر صغیر حسن معصومی، ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خاںمولانا ماہر القادری، حکیم محمد سعید دہلوی، حافظ نذر احمد)• پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا لیکن کیا وجہ ہے کہ یہاں کا جدید تعلیم یافتہ طبقہ مذہب سے بے زار سا ہے؟• ہمارے معاشرے میں بے راہ روی جس تیزی سے قوت پکڑتی جا رہی ہے۔ آپ کے خیال میں اس کے اسباب کیا ہیں؟• بے راہ روی اور دوسری معاشرتی خرابیوں کے تدارک کے لئے آپ کیا طریقۂ کار تجویز کرتے ہیں؟• کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ فرد اور معاشرہ کی اصلاح کا انحصار تجدید ایمان و عمل مزید مطالعہ
مظہر جان جاناں کے ایک مرید مظہر جانجاناں کے حلقۂ ارادت میں دو شخصیات ایسی تھیں جو علم و فضل کے اعتبار سے اپنے دور میں یگانہ تھیں۔ ایک تو ''تفسیر مظہری'' کے مؤلّف مولانا قاضی ثناء اللہ پانی پتی (م ) تھے اور دوسرے عظیم منطقی مولوی غلام یحیٰ بہاری۔مولوی غلام یحییٰ ضلع پٹنہ کے ایک گاؤں اکیڑ میں پیدا ہوئے۔ موضع اکیڑ بہار سے آٹھ کوس کے فاصلہ پر پٹنہ اور بہار کے درمیان واقع ہے۔ ان کے والد کا نام نجم الدین تھا۔تحصیلِ علم کی غرض سے سندیلہ (ضلع ہردوئی) گئے۔ مدرسہ منصوریہ میں مولوی باب اللہ جونپوری (م مزید مطالعہ
گاندھی جیاسلام اپنے انتہائی عروج کے زمانے میں تعصب اور ہٹ دھرمی سے پاک تھا، دنیا سے خراج تحسین وصول کیا۔ جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا۔ ایک روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہو گئے اسلام دینِ باطل نہیں ہے۔ ہندوؤں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ بھی میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں۔میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزورِ شمشیر نہیں پھیلا۔ بلکہ اس کی اشاعت کا ذمہ دار رسولِ عربی کا ایمان، ایقان، ایثار اور اوصافِ حمیدہ تھے۔ ان صفا مزید مطالعہ
خلاصہ مضامینِ قرآنیمرتب: مولانا ملک عبدالرؤفنظر ثانی: حافظ نذر احمدناشر: پاک مسلم اکادمی، الفضل مارکیٹ، اردو بازار لاہورصفحات: چار سوقیمت: تینتیس (33) روپےقرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اور رہتی دنیا تک بنی نوع انسان کی ہدیت اسی کتاب الہی سے وابستہ ہے۔ اس ایمان و یقین کے تحت قرآن کی تعلیم و تفہیم کے لیے جو اقدام بھی کیا جائے، لائقِ صد تحسین ہے۔ قرآن حکیم کے انڈکس ہوں یا مختلف زبانوں میں اس کے تراجم، اس کے مضامین پر مبنی کتابچے ہوں یا چارٹ، اس کی تفاسیر لکھی جائیں یا خلاصے تیار کئے جائیں، مزید مطالعہ