نواب صدیق حسن خاں اور ان کی تصانیف

مُحی مجّدد علوم ِ عربیہ و دینیہ ترجمان القرآن و الحدیث مولانا سید نواب محمد صدیق حسن خاں کا شمار ممتاز علمائے حدیث میں ہوتا ہے آپ علوم اسلامی و نحو میں ان کو یگانہ دستری حا صل تھی ۔علاوہ ازیں عربی ،فارس اور اردوتینوں زبانوں میں یکساں قدرت رکھتے تھے۔مولانہ سید نواب صدیق حسن خاں ۱۹ جمادی الاولیٰ کو بانس بریلی میں پیدا ہوئے،جہاں آپ کا ننھیال تھا ۔آپ کا سلسلہ نسب ۳۳ واسطوں سے آنحضرت ﷺ تک پہنچتاہے۔(۱)آپ کا تعلق ہندوستان کے قدیم شہر قنو ج سے تھا ۔آپ کے دادا نواب اولاد علی بہادر جنگ ریاست حیدر آباد دکن میں ملازم تھے اور ظام دکن کے داماد بھی تھے ۔جنگ بہادر کے خطاب سے بھی سرفراز تھے ۔جیسا کہ مولانا نواب صدیق حسن خاں نے لکھا ہے:

''سرکار نواب شمس الامراءبہادر محروم داماد نواب نظام علی خاں بہادر صوبہ دکن اقتدار تام بہم رسانید بخطاب انور جنگ بہادر ممتاز شد قلعہ گھن پورہ درجاگیر داشت ''(۲)

نواب سید اولاد علی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے تھے ۔نواب صدیق حسن کےوالد مولانا سید اولاد حسن خان (م۱۲۵۳ )نے شیعہ مذہب ترک کر دیا او حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (م۱۲۳۹ ھ)سےاکتساب ِعلم کیا او اس کے ساتھ حضرت سید احمد شہید بریلوی (ش۱۲۴۶ ھ)سے بیعت بھی ہوئے ۔آپ کےپوتے نواب سید علی حسن خاں (۱۳۵۶ ھ)لکھتے ہیں:''دہلی میں مولانا شاہ رفیع الدین سے کتب ِحدیث وقفہ وتفسیر کو ترتیبِ متدادلہ کے ساتھ پڑھا ۔مولانا شاہ عبد عبد العزیز صاحب سے تبر کا بعض کتب ِحدیث و وظائف اور ادعیہ ماثور کی سند لی ۔مولانہ شاہ عبد القادر مئو لف مُوضح القرآن سے بار ہا ان کو اتفاق صحبت ہوا یہ ہی فیض صحبت و تسلیم علامہ مغفو ر کے لئے مذہبِ شیعہ امامیہ کےترک کرنے کا باعث اور مذہب ِاہلسنَّت کے اختیار کرنے کا سبب ہوا ''(۳)تکمیل کے بعد قنوج تشریف لےگئےاور اس کے بعد امیر المئو منین حضرت سید احمد شہید بریلوی کی خدمتمیں حاضر ہو کر شرفِ بعیت سے سر فراز ہوئے ۔مجا ہد ین کی ہر طرح مدد اور خدمت کی اور اس کے ساتھ دین اسلام کی اشاعت ،توحید و سنت کی ترقی و ترویج اور شرک و بد عت کی تردیدو تو بیخ میں بھی مصروفِ عمل رہے۔

مولانا سید اولاد حسن خان مصنف بھی تھے ۔۱۴ کتابیں فارسی اور اردو میں لکھیں ۔۱۲۵۳ ھ بمطابق ۱۸۳۸ ءقنوج میں انتقال کیا۔(۴)

مولانا سید نواب محمد صدیق حسن خاں نے ابتدائی تعلیم اپنے بزرگ مولانا سید احمد حسن عرشی (۱۲۷۷ ھ)سے حاصل کی۔اس کے بعد حصولِ تعلیم کے لئےفرخ آباد چلے گئے۔وہاں مولوی محمد حسین شاہ جہاں پوری سے ابتدائی کتابیں پڑھیں ۔اس کے بعد کان پور تشریف لے گئے۔وہاں مُلا محمد مراد بخاری اور مولوی محمدمحب اللہ پانی پتی سے استفادہ کیا ۔ ۱۲۶۹ ھ میں نواب صدیق حسن خان کان پور سے دہلی پہنچے اور صدرُالا فاضل مفتی صدر الدین خاں کی دردگاہ میں داخل ہوئے اور ان سے مختلف علومِ اسلامی میں استفادہ کیا ۔مفتی صاحب کی خدمت میں نواب صاحب ایک سال ۸ ماہ قیام پذیر رہے۔

دہلی میں مفتی صدر الدین سے استافادہ کے بعد مولانا سید نواب صدیق حسن خاں نے جن ممتاز علمائے کرام سے اکتساب ِفیض کیا ۔ان کے نام یہ ہیں:

شیخزین العابدین بن محسن بن محمد بن سبعی انصاری ، شیخ عبد الحق محدث بنا رسی (م۱۲۷۸ ھ )،شیخ یحیٰی بن محمد بن احمدبن حسن بخاری ،علامہ سید نعمان خیر الدین آلوسی ،علامہ قاضی شیخ حسین بن محسن انصاری یمانی (م۱۳۲۷ ھ)اور حضرت مولانا شاہ محمد یعقوب دہلوی (م۱۲۸۳ ھ)(۵)

۱۲ سال کی عمر میں علوم ِمتدادلہ فراغت حاصل کرنے کے بعد اپنے شہر قنوج واپس آئےاور معاشی کےلئے کو شش شروع کیں ۔چنانچہ آپ ریاست بھوپال تشریف لےگئے ۔وہاں آپ مفتی جمال الدین اور مولانا عباس چڑیا کی کوٹی کی کوشش سے تیس روپے ماہانہ(تنخواہ )پر ملازم ہو گئے۔ لیکن ایک سالبعد ملازمت سے سبکدوش کرادیئے گئے۔

معزولی کے بعد نواب صاحب بھوپال سے واپس قنوج پہنچے ۔ہنوز سلسلہ معاشی کی فکر میں تھے کہ ہنگامہ سن۱۸۵۷ ء رونما ہوا ۔جس کی زد میں قنوج بھی اگیا ۔چنانچہ مولانا سید نواب صدیق حسن خاں اپنے تماماہل خاندان کو لے کر قنوج سے بلگرام چلے گئے ۔یہ زمانہ حضرات نواب صاحب پر بہت تنگی کا تھا ۔

سکون ِہنگامہ کے بعد واپس قنوج آئےتو رئیسہ بھوپال نواب سکند جہاں بیگم صاحبہ نے دوبارہ طلب کیا ۔چنانچہ نواب زصاحب موسم کی خرابی اور نا ہموار ی کی وجہ سے بھو پال بہت دیر سے پہنچے کہ معاندین کو رخنہ اندازی کا موقع مل گیا اور حکم منسوخہو گیا ۔آخر نواب صاحب یہ شعر پڑھتے ہووئے بھوپال سے واپس ہوئے۔ع

عازم ِبھوپال گز شیتم تو دل شاد نشیں
فقل بر در مزن و خاربہ دیوار منہ


بھوپال سے آپ ٹونک تشریف لائے اور ٹونک میں آپ کو مبلغ پچاس روپے ماہانہ پر ملازمت مل گئی۔ٹونک کے طرز معاشرت سےآپ دل برداشتہ تھے ۔اور ملازمت کو ترک کرنے کا سوچ ہی رہے تھے کہ تیسری مرتبہ بھوپال کی طرف سے طلبی ہوئی۔

یکم سفر ۱۲۷۶ ھ مولانا سید نواب صدیق حسن خاں تیسری مرتبہ بھو پال پہنچے۔اس مرتبہ مبلغ ۷۵ روپے ماہانہ مشاہر ہ مقرر ہو اور تاریخ نگار تا ریاست ی خدمت تفویض ہوئی ۔مولوی ابو یحیٰی امام خاں نو شہروی  لکھتے ہیں کہ

''بھوپال میں یہ داخلہ گویا فاتحانہ تھا کہ عروج نے قدم چومے اور اقبال خود کو نچھاور کرنے لگا۔مدارالمہام صاحب منشی مولانا محمد جمال الدین کی صاحبزادی کے ساتھ نکاح ہوا۔عہدہ یوماً فیو ماً ترقی ہونے لگی ۔قنوج سے اپنی والدہ محترمہ اور بہنوں کو بلا کر مستقل طور پر قیام فرما ہوگئے''(۶)

حضرت نواب صاحب میدان ِعمل میں

مولانا سید نواب صدیق حسن خاں نے اپنی زندگی کا مشن دین اسلام کی اشاعت ،کتاب و سنت کی ترقی و تریج اور شرک و بدعت کی تردید و تو بیخ کو بنا یا ۔او اس وقت نواب صاحب کے لئے بھو پال کی فضااس طرح ہموار ہوئی کہ نواب سکندر جہاں بیگم صاحبہ کی صاحبزادی تھیں،سریر آرائےسلطنت ہوئیں ۔نواب شاہ جہاں بیگم صاحبہ بیوہ تھیں ۔انہوں نے نواب صدیق حسن خاں کی قابیلت اور دیانت کو دیکھ کر شریک ِامور ِسلطنت بنا نا پسند فرمایا اور نواب صاحب سے نکاح کر لیا ۔اس وجہ سے آپ دین و دنیا کے اعلیٰ مراتب پر فائز ہوئے۔

قرآن و حدیث کی اشاعت میں نواب صاحب کی گرانقدار علمی خدمات

مولانا سید نواب صدیق حسن خاں مرحوم و مغفو ر نے ایک طرف تو خود مختلف اسلامی علوم و فنون پر عربی ،فارسی م،اور اردو میں بیشمار کتابیں لکھیں ۔آپ کی چھوٹی بڑی تصانیف کی تعداد تین سو سے زیادہ ہے۔دوسری طرف آپ نے زر کثیر صرف کر کے تفسیر و حدیث کی کتابیں چھپوا کر علمائے کرام میں مفت تقسیم کیں ۔چنانچہ آپ نے فتح الباری شرح صحیح بخاری ،تفسیر ابن کثیر ،نیل الاوطار از امام شو کافی اور تفسیر فتح البیان چھپوا کر مفت تقسیم فرمائیں اور اس کے علاوہ بھوپال میں اسلامی مدارس قا ئم کئے جن میں ممتاز علمائے کرام نے قرآن و حد یث کی ترقی و تر یج میں گرانقدر علمی خدمات سر انجام دیں ۔

علامہ سید سلمان ندوی (م۱۳۵۳ ھ)لکھتے ہیں کہ ''علمائے اہلحدیث کی تدریسی ،تصنیفی خدمت بھی قدر کے قابل ہے،پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں مرحوم کے قلم اور مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا ۔بھو پاک ایک زامانے تک علمائے حدیث کا مرکز رہا ۔قنوج ،مسوان اور اعظم گڑھ کے بہت سے ناموار اہل علم اس او ارہ میں کام کر رہے تھے ۔جبکہ شیخ حسین عرب یمنی ان سب کے سرخیل تھے''(۷) مولوی ابو یحٰیی خان نو شہری نے ''تراجم علمائے اہلحدیث '' میں ۲۲۲ کتابوں کی فہرست دی ہے اور اپنی دوسری کتاب ''ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات ''میں ۱۹۸ کتب کے نام بھی لکھے ہیں ۔جبکہ مولوی محمد مستقیم سلفی نے اپنی کتاب ''جما عت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات ''میں نواب صاحب کی تصنیفی خدمات '' میں نواب صاحب کی تصنیفات کی جو فہر ست دی ہے ان کی تعداد ۳۹۵ ہے۔اس فہرست میں موضوعاتی ترتیب کے مطابق کتابوں کی ترتیب بندی کی گئی ہے اور ہر موضوعاتی ترتیب کے مطابق کتابوں کی ترتیب بندی کی گئی ہے اور ہر موضوعاتی ترتیب کے مطابق کتابوں کی ترتیب بندی کی گئی ہے اور ہر موضوع پر مختلف زبانوں میں نواب صاحب کی کتاب کا شمار کر دیا گیا ہے ۔

نواب صاحب کا کتاب خانہ

نواب صدیق حسن خاں نے اپنے کتب خانہ میں بے شمار کتابیں جمع کیں ،آپ نے اسلامی ممالک سے بے شمار نایاب کتا بیں منگوائیں ۔آپ کے کتب خانہ میں تفاسیر ،احا دیث، تاریخ،اسماءالر جال ،فقہ ،لغت و ادب کی لاتعد کتابیں جمع تھیں ۔اس کتب خانہ والا جاہی میں کیسے کیسے نو ادر ہوں گے،آپ کے شوق مطالعہ وجذبہ تروایج کتا ب وسنت سے اندازہ کر لیجئے۔یہ کتب خانہ آپ نے اپنے آخری عہد حیات میں ورثا پر تقسیم فرمادیا ۔اور آپ کے خلف الصدق حسام الملک مولانا نواب علی حسن خانں مرحوم نے اپنا ترک (کتب) ندوة العلماء لکھنئو کو وقف کر دیا ۔''(۸)

وفات

مولانا سید نواب صدیق حسن خاں نے ۲۹ جمادی الاخرہ۱۳۰۷ ھ (۱۲۴۸ ) کو (بمطابق ۱۷ فروری ۱۸۹۰ ء)(۸۸۹۳۳۲ ) ۵۵ سال کی عمر میں بھوپال میں انتقال کیا ۔ اور یکم رجب ۱۳۱۷ ھ کو اپنے خاص قبرستان میں دفن ہوئے۔(۹) غفرالله له وارحمه

تصانیف حضرت نواب صاحب مرحوم و مغفو ر نے دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب و سنت کی ترقی و ترویج اور شرک و بد عت کی تردید تو بیخ میں جو گر انقدار علمی خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہلحدیث کا ایک زریں باب ہے۔نواب صاحب نے مختلف موضو عات پر عربی ،فارسی ،اور اردو میں تین سو سے صیادہ کتب تصنیف کیں ۔جن کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے ۔

نمبر شمار موضوعات عربی ۔فارسی۔اردو۔میزان

۱ ۔تفسیر ۲ ۔ ۳ ۴ ۶

۲۔حدیث ۱۹ ۔ ۴ ۱۰ ۳۳

۳۔عقائد ۹ ۔ ۴ ۱۷ ۳۰

۴۔فقہ ۴ ۔ ۷ ۱۲ ۲۳

رد تقلید ۵ ۴ ۲ ۱۱

سیاست ۲ ۱ ۳ ۶

تاریخ و سیر ۶ ۱۰ ۶ ۲۲

مناقب ۴ ۳ ۶ ۱۳

علوم و ادب ۱۴ ۵ ۳ ۲۲

اخلاق ۹ ۴ ۲۵ ۳۸

رد شیعیت ۔۔ ۔۔ ۱ ۱

تصوف ۴ ۴ ۹ ۱۷

میزان ۷۸ ۴۹ ۹۵ ۲۲۲

حضرت نواب صاحب کی پسندیدہ کتب

حضرات نواب صاحب مرحوم و مغفو ر کے صاحضرت ولا جاہی محی السنہ امیر الملک فرمایا کرتے تھے کہ میری تالیفات میں سے جو کیابیں معتبر یا علم الہدیٰ کا درجہ رکھتی ہیں وہ یہ ہیں :

۱۔فتح البیان فی مقاصد القرآن (عربی)

۲۔عون الباری لحل ادلة البخاری (عربی )

۳۔السراج الوہاج فی شرح مختصرا الصحیح المسلم بن الحجاج (عربی )

۴۔حضرات التجلی من نفحات التجلی و التخلی (عربی )

۵۔التاج المکال من جو ا ہر مأثر طراز الا خر والاول (عربی)

۶۔مسک الختام فی شرح بلوغ المرام (فرسی )

۷۔نیل المرام من تفسیر آیت الا حکام(عربی)

۸۔اکلیل الکرامہ فی تبیان فی مقاصد الامامہ(عربی)

۹۔حصول المامول من علم الاصول (عربی)

۱۰ ۔ذخر المُحتی من آداب المفتی (عربی )

۱۱۔الر وضةالندیہ شرح الدررالبیہ (عربی )

۱۲ ۔ظفر اللا ضی بما یجب فی القضناءعلی القا ضی (عربی )

۱۳ ۔الجُنةفی الاسو ة الحسنة بالسنة(عربی )رسالہ دوزخ

۱۵۔نُزول الابرار بالعلم الما ثور من الادعیة ولاذکار (عربی )

۱۶ ۔افادة الشیوخ بقدر النا سخوالمنسوخ(فارسی )

۱۷۔بدور الاہلہ من ربط المسائل بالا دلہ (فارسی )

۱۸ ۔تقصارجیود الاحر ار من تذکار جنو د الا برار( فارسی )

۱۹ حجج الکرامہ فی آثار القیا مہ (فارسی)

۲۰ دلیل الطالب علی ارجح المطلب (عربی)

۲۱ ۔ریاض المرتاض و غیاض العرباض(فارسی)

۲۲۔ضوءالشمس(اردو)

۲۳۔ خیر ةالخیرة(اردو)

۲۴ ۔لسان العرفان(عربی )

۲۵ الدررالبہیہ(اردو)

۲۶ ۔الانتقادا الصحیح(عربی)

۲۷ ۔الحطة فی ذکر الصحام السنة (عربی)

۲۸ ۔رسالہ ذم علی علم الکلام

۲۹ ۔اربعون حدیثا متواتر ہ(عربی)

۳۰ ۔المعتقد ولامنتقد(عربی)

۳۱ ۔اسئلہ اجوابہ ،پشاور(فارسی )

۳۲ ۔الا حتو اءعلی مسئلہ الا ستواء(اردو)

۳۳ ۔اتحاف النبلاءالمتقین با حیاءماثر الفقہاء والمحدثین(فارسی)(۱۱)

ابو یحییٰ امام خاں نو شہروی (م۱۳۷۸ ھ) لکھتےہیں کہ ان کتابوں کے علاوہ اور بھی نواب صاحب کی ایسی تصانیف ہیں جن کا علمی مرتبہ بہت بلند ہے اور ان کو اعلیٰدرجہ میں شما ر کیا جاسکتاہے اور وہ یہ ہیں :

۳۴ ۔الاکسیر فی اصول التفسیر(فارسی)

۳۵ ۔ترجمان القرآن بلطائف البیان(اردو)

۳۶ ۔ابجد العلوم (عربی )

۳۷ ۔ابقاء المنن بلقاء المحن (اردو)

۳۸ ۔فتح العلم بشرح بلوغالمرام (عربی)

۳۹ ۔نقطة العجلان لماتس الی معرفة حاجة الانسان (فارسی)

۴۰ ۔الدین الخالص(عربی )(۱۲)

مشہور تصانیف کا مختصر تعارف

(۱)فتح البیان فی مقاصدالقرآن (عربی):۸ جلد مجموعی صفحات ۴۰۰۲ :مطیعٰ المفبعةالکبریٰالمزبیہ لولاق مصر ،ان اشاعت ۱۳۰۰ ھ۔اس کا دوسرا اڈیشن متوسط سائز پر ۱۰ جلدوں میں مطبعہ العاصمہ قاہرہ سے ۱۹۶۵ ء میں شائع ہوا موضوع تفسیر ہے اس تفسیر میں قرآن مجید کی لغوی تشریح ،صرفی و نحوی تحقیق،اعجاز قرآن اور فصاحت و بلاغت پر سیرحاصل بحث کی ہے اور تفسیر میں بالعموم صحیح روایت سے مدد لی گئی ہے۔

(۲)ترجمان القرآن بلطائف البیان (اردو ):۱۵ جلد ،مجموعی صفحات ۸۳۵۵ ،مطبع انصاری دہلی ،و مفید عام پریس آگرہ ۔سن اشاعت ۱۳۰۶ ھ تا ۱۳۱۴ ھ۔یہ تفسیر متعد مرتبہ مختلف مطابع سے شائع ہوئی ہے ،تاہم آج کل نایاب ہے۔موضوع تفسیر ہے،اس تفسیر کی آیات کا ترجمہ اور فوائد موضح القرآن از حافظ ابن کثیر (م۷۷۶ ھ)تفسیرفتح القدیرازاما شو کافی (م۱۲۵۰ ھ) اور فتح البیان سے لئے گئے ہیں ۔تفسیر میں احادیث نبوی ،اقوال صحابہ تابعین اور لغات عرب سے استفادہ کیا گیاہے ۔اس کی تفسیر پہلی سات جلدیں ازسورہ فاتحہ یا سورہ مریم اور پارہ ۲۹ ،۳۰ ،نواب صاحب مرحوم نے لکھی ہیں اور بقیہ قرآن مجید کی تفسیر مولانا ذولفقار احمد نقوی نے لکھی (۰۱)

(۳)نیل المرام من تفسیر آیات الاحکام (عربی ):صفحات ۱۹۶،مطبع علوی لکھنئو،۱۲۹۲ھ موضو ع تفسیر ہے،اس کتاب میں قرآن مجید کی آیت ِ احکام کی،جن کی تعداد ۲۷۶ ہے ،فقہی انداز میں تفسیر کی گئی ہےاور تفسیر میں محدثین کرام اور فقہائے عظام کے تقابلی امر کو بھیاہمیت دی ہے۔

(۴)الا کسیر اصول التفسر (فارسی):صفحات ۱۲۶،مطبع نظامی پریس کان پور۔۱۲۹۱ ھ موضوع اصول تفسیر ہے،اس کتاب میں تفسیر کے لغوی و شرعی معنی کی تحقیق ،علم تفسیر کےاصول ،اور ۱۳۰۰ مفسرین کرام کے حلات کا ذکر کیا ہے۔

(۵)افادةالشیوخمقدار الناسخاوالمنسوخ(فارسی):صفحات ۸۴،مطبع نظامی کان پور ،

سن اشاعت ۱۲۸۸ ھ

موضوی ناسخ و منسوخ ہے ،اس کتاب میں مسئلہ نسخ و منسخ ہونے کا بیان ہے۔

(۶)عون الباری لحّلااادلةالبخاری (عربی):۲ جلد ،مجموعی صفحات ۱۶۳۵ ،مطبع صدیقی

بھو پال ،سن اشاعت ۱۳۰۶ ھ

موضوع ۔شرح حدیث:یہ کتاب مختصر صحیح بخاری ''التجرید الصریح الاحادیث الجامع الصحیح ''مئو لفہ شیخ شہاب الدین ابو العباس احمد (م۸۹۳ ھ)کی شرح ہے اور حضرات نواب صاحب پرحوم و مغفور نے اس شرح میں فتح الباری از علامہ ابن حجر(م۸۹۳ ھ)کی شرح ہے اور حضرت نواب صاحب مرحوم و مغفور نے اس شرح میں فتح الباری ازعلامہ ابن حجر (م۸۵۲ ھ ) کو پیش نظر رکھا ہے۔اور اکثر مقامات پر نواب صاحب مرحوم نے''قُلْتُ''کہہ کر اپنی رائےکا اظہار کیا ہے ۔(۷)سراج الوہاج من کشف مطالب صحیح مسلم بن الحجاج (عربی ):۲ جلد ،مجموعی صفحات ۱۴۰۹،مطبع صدیق بھو پال ،سن اشاعت ۱۳۰۲ھ مو ضوع شرح حدیث ہے۔ یہ کتاب حافظ ذکی الدین عبد العظیم منذری (م۶۳۲ ھ)کی ''مختصر صحیح مسلم '' کی شرح ہے ۔اس شرح میں حضرت نواب صاحب نے امام نودی (م۶۷۶ ھ) کی شرح سےبھی استفادہ کیا ہے اور بعض مقامات پر ''قَلَتُ'' کہہ کر اپنی رائے بھی ظاہر کی ہے ۔

(۸)مِسک الختام فی شرح بلوغالمرام (فارسی ):۲جلد لجموعی صفحات ۱۱۲۱۔مطبی نظامی کان پور ،سن اشاعت ۱۲۸۸ھ موضوع شرح حدیث ہے۔ یہ حدیث کی مشہور کتا ب بلوغالمرام از حافظ ابن حجر(م ۸۵۲ ھ)کی شرح ہے۔اس میں احادیث کی شرح تفصیل سےکی گئی ہےاور مشکل الفاظ کی تشریح بھی کی ہے۔

(۹)فتح العلام شرح بلوغ المرام (عربی):۲جلد ،مجموعی صفحات ۴۶۱ یہ کتاب بھی بلوغ المرام کی شرح ہے۔ اور مسک الختا م کی طرز پر عربی زبان میں لکھی ہے۔یہ کتاب نواب صاحب مرحوم نے اپنے صاحبزادے مولانا نور الحسن خاں(م۱۳۳۶)سے شائع کی۔

(۱۰)الحطة فی زکر الصحاح السنة(عربی):صفحات ۳۱۴ ۔اسلامی اکادمی ،اردو بازار ،لاہور ،سن اشاعت ۱۳۹۷ ھ(۰۲)موضوع تاریخ و سیر ہے۔ اس کتاب میں علم حدیث کے فضائلاور مئولفین صحاح یعنی امام بخاری (م۲۵۶ ھ )امام مسلم (م۲۶۲ ھ) امام ابو دائود (م۲۷۵ ھ)امام ترمذی (م۲۷۹ ھ ) امام ابن ماجہ (م۲۷۳ ھ) اور امام نسائی (م۳۰۳ ھ )کے حلات زندگی ،علمی خدمات اور مناقب بیان کئے گئےہیں ۔

(۱۱)الانتقاد الرجیح فی شرح الاعتقاد الصحیح (عربی )صفحات ۷۸،سن اشاعت ۱۲۸۴ ھ موضوع عقائد ہے ۔یہ کتاب حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی (م۱۱۷۶ھ )کےرسالہ ''الاعتقادا لصحیح ''کی شرح ہے ۔اس میں ذات باری اور صفات باری تعالیٰ کو ثابت کرتے ہوئے فرقہ ہائےقدریہ و معتزلہ کےاعتراضات کا جواب دیا گیا ہے۔

(۱۲) حجج الکرامہ فی اثار القیامہ (فارسی):صفحات ۵۱۰ ،مطبع شاہ جہانی بھو پال ،سن اشاعت ۱۲۹۱ ھ مو ضوع ۔احوالِ برزخ :اس کتاب میں علم تاریخ اور اس کے متعلقات ،بعض انبیائے کرام کے حالات ،و قوع قیامت ،قرب قیامت ،ااشراط صغریٰ و کبرایٰ ظہور مہدی اور خروجِ دجال پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔

(۱۳)حضرات التجلی من نفحات التجلی والتخلی (عربی):عربی صفحات ۱۱۴،مطبع صدیقی بھو پال،سن اشاعت۱۲۹۸ ھ

موضوع ،احوال قیامت و برزخ :اس کتاب میں حدو ثِ عالم اسماء و صفات ،ایمان بالقدر اور عذابِ قبر کے اثبات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

(۱۴)الدرر البہیہ(اردو ):صفحات ۶۸،مطبع صدیق لاہور اشاعت :ندارد موضوع ۔عمومی احکام :یہ کتاب امام محمد بن علی شوکافی (م۱۲۵۰ھ)کی کتاب ''الدرر البہیہ''کا اردو ترجمہ ہےمیں روزمرہ کے مسائل کا بیان ہے۔

(۱۵)الروضةالندیہ شرح الدررالبہیہ(عربی ):صفحات ۳۱۶ ،جلد مطبع علوی لکھنئو ،سن اشاعت ۱۲۹۰ھ (۰۳)

موضوع عموی احکام ہے۔یہ کتاب امام شو کانی کیالدررالبہیہ کی شرح ہے ۔جلد اول میں کتاب المیاہ ،الطہارةاور الصلوةکا بیان ہےاور جلد دوم نکاح ،طلاق ،خلع بیوع اور جہاد پر مشتمل ہے۔

(۱۶)ظفر الاضیی بما یجب فی القصناء علی القاضی (عربی):صفحات۱۶۴۔مطبع شاہ جہانی بھوپال۔سن اشاعت ۱۲۹۴ ھ (۴)موضوع قضایا :اس کتاب میں قضاسے متعلق احادیث جمع کی ہیں اور اس کے ساتھ قاضی کی شرائط کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔

(۱۷)دلیل الطالب علی ارجح المطالب (فارسی ):صفحات ۱۰۱۱۔مطبع شاہ جہانی ،بھو پال سن اشاعت ۱۲۹۵ ھ

موضوع ۔فتاویٰ یہ کتاب ۱۷۹ سولات کے جوابات پر مشتمل ہے ۔جس میں عقائد طہارت ،نماز ،نمازجنازہ و طلاق اور بیع و شراء کےمسائل بیان کئےگئےہیں (۱۸)لسانی العرفانی الناطق بما یہلک الانسان (اردو ):صفحات ،مفید عام آگرہ۔سن اشاعت ۱۳۰۵ ھموضوع اعمال صالحہ و سینہ :یہ کتاب امام محمد بن غزالی (م۶۹۵ھ)کی کتاب ''احیاءالعلوم ''جز سوم کی تلخیص و ترجمہ ہے۔اس میں شہوات ِشکم شرم گاہ آفات ،زبان ،غصہ،حسد کینہ،بخل اور حبِ مال کا ذکر کر کے اس سےبچنے کی تاکید کی گئی ہے۔

(۱۹)نزل الابرار بالعلم الماثور من الادعیہ ولاذکار (عربی ):صفحات ۴۲۷ ۔مطبع مطبعةالجوائب قسطنطنیہ۔سن اشاعت ۱۳۰۱ ھ موضوع ۔ذکر و دعا ء :اس کتاب میں تمام اوقات کی دعائیں قرآن و حدیث سے جمع کی گئی ہیں ۔

(۲۰)حصول المامول من الاصول (عربی):صفحات مطبعة الجوائب قسطنطینہ ۔سن اشاعت ۱۲۹۶ ھ موضوع ۔اصول فقہ :یہ کتاب امام محمد بن علی شو کافی (م۱۲۵۰ )کی کتاب ''ارشاد الفحول الی تحقیق الحق من علم الاصول ''کی تخلیص ہے،اس کتاب کے مقصد میں اصول فقہ کی تعریف کی گئی ہے اور مقصد میں کتاب اللہ اور سنت رسولﷺکی لغو ی و شریح کی گئی ہے اور آخر میں عصمتِ انبیاء اور اجماع پر بحث کی ہے۔

(۲۱ )ریاض المرتاض و غیاض العر باض (فارسی):صفحات ۳۳۵ ۔شاہ جہانی بھوپال۔سن اشاعت ۱۲۹۷ ھ موضو ع ۔تصوف ،دلایت ،آداب مرید اں و اخلاق صوفیہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

(۲۲)الاحتواءعلی مسالةالاستواء (اردو ):صفحات ۳۲ ۔مطبع صدیق بھوپال ۔سن اشاعت ۱۲۷۴ ھ موضوع ۔عقائد:اس کتاب میں قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ استویٰ العرش کو بیان کیا گیا ہے۔

(۲۳)بدرو الاہلہ من ربط المسائل بالادلہ (فارسی ) :۲ جلد مجموعی صفحات ۵۵۶ ۔مطبع شاہ جہانی بھوپال۔سن اشاعت ۱۲۹۷ھ موضوع ۔تقلید:اس کتاب کی پہلی جلد میں تقلید اور اجتہاد پر بحث کی ہے اور آخر میں طہا رت ،نماز ،زکوة،نکاح ،طلاق کے احکام بیان کئے ہیں اور جلد دوم میں بیع و شراإور شفعہ کے مسائل بیان کئے ہیں ۔

(۲۴)ذخر المحتی من آداب المفتی (عربی ):صفحات۱۲۔مطبعصدیقی بھوپال،سن اشاعت۱۲۹۴ ءموضوع ۔تقلید :یہ کتاب حافظ ابن القیم (م۷۵۱ ھ)کی بلند مرتبہ کتاب ''اعلام الموقعین ''کی تلخیص ہے۔ اس میں تقلید کی تعریف کرتے ہوئےتقلید شخص کی مذمت کی گئی ہےاور اس بات پر زور دیا گیا ہےکہ ہر مسئلہ قرآن و حدیث سےمعلوم کرنا چاہئے۔اور فقہ کا سہارا نہیں لینا چاہئے۔

(۲۵)المعتقد(اردو ):صفحات ۲۴۸ ،مطبع انصاری دہلی ،سن اشاعت ۱۳۰۵ ھ موضوع الزام و تردید :اس کتا ب میں حضرت نواب صاحب مرحوم و مغفور نے اہل سنت کے ۱۷ مذاہب کے عقائد بیان کر کے ان پر تبصرہ کیا ہے۔

(۲۶)خیرةالخیرة(اردو):صفحات ۲۵۶ ،مطبوع مفید عام آگرہ موضوع ۔سوانح:یہ کتاب عالمہ شیخعبد الوھاب شعرانی کی کتاب ''لو امع الانوار من طبقات السادة بالا خیار ''کا اردو ترجمہ ہے اس میں۴۲۲۔اولیائےکرام اور مشائخ عظام کے حلات قلمند کئے گئےہیں ۔

(۲۷)تِقصار جیود الاحرار من تذکار جنود الا برار (فارسی ):صفحات ۲۵۹،مطبع شاہ جہانی بھوپال ۔سن اشاعت ۱۲۹۸ھ موضوع ۔سوانح:اس کتاب میں خلفائےراشدین (خضرت اکبر ،حضرت عمر فاروق ،حضرت عثمان ذوالنورین ،حضرت علی بن ابی طالب کے علاوہ حضرت حسن اور حضرت حسین کی سیرت بیان کی ہے اور اپنا سلسلہ نسب بھی حضرت حسین تک لکھا ہے۔

(۲۸)اتحاف النبلاء المتقین باحیاءمآ الفقہا ء والمحدثین (فارسی):صفحات ۴۴۴،مطبع نظام کانپور ۔سن اشاعت ۱۲۸۹ ھ موضو ع ۔سوانح ۔اس کتاب کے شروع میںکتاب لکھنے کا مقصد اور کتب ِ حدیث پر روشنی ڈالی ہےاور آخر میں اکا بر محدثین کے حالات قلمند کئے ہیں ۔

(۲۹)التاج المکال من جواہر الطر ازالاَخروالاول (عربی ):صفحات ۵۵۰،مطبع المطبعة النبوـیة العربیة۔سن اشاعت ۱۲۹۶ ھ۔

موضوع ۔سوانحاس کتاب میں ۵۴۳ علمائے کرام کے حلات اور ان کے علمی کارناموں پر روشنی ڈالی ہے اور اس کے علاوہ سلفی عقائد کا بھی ذکر کیا ہے ۔

(۳۰) اِبقاءالمنن بالقاءالمحن (اردو):صفحات ۱۵۰۔مطبع شاہ جہانی بھو پال ۔سن اشاعت ۱۳۵۰ موضوع ۔سوانح:یہ کتاب حضرت نواب صاحب مرحوم کی اپنی نو شت سوانح عمری ہے ۔(۰۵)

(۳۱)لقطة العجان لماتمس الی معرفت حااجةالانسان (عربی ):صفحات ۲۲۴۔مطبع الجوائب مصر۔

سن اشاعت ۱۲۹۶ھ

موضوع ۔ تاریخ :اس کتاب میں شمس و قمر کی تاریخ ،قصہ اصحابِ کہف فراعنہ مصر اور تاریخِ بیت اللہ ،اور تعمیر وغیرہ پر روشنی ڈالی ہے۔

(۳۲ )ابجد العلوم (عربی ):مجموعہ صفحات ۹۸۰ ۔مطبع صدیقی بھوپال ۔سن اشاعت ۱۲۹۶ ھ(۰۶)موضوعتاریخ علوم :یہ کتاب اسلامی تاریخ کا انسائیکلو پیڈیا (دائرہ المعارف ) ہے۔جلد اول کا نا م ۔''المحاب المرکوم المطر بانواع الفنون واصناف العلوم ''ہے۔جلددوم کا نام اور تاریخ بیان کی گئی ہے۔جلد سوم کا نام الر حیق المختوم منتراجم ائمةالعلوم ''ہے 'اس میں اصحاب علم اور ان کی علمی خدمات کا تذکرہ ہے۔

(۳۳)اکلیل الکرمه فی تبیان مقاصد الامامه(عربی):صفحات ۲۴۸ ۔مطبع صدیق بھوپال سن اشاعت ۱۲۹۴ھ

موضوع ۔سیاست :اس کتاب کےمقد مہ میں امام کی ضرورت اور فصل اول میں امامت و صداقت کا بیان اور فصل ثانی میں خلافت کےملوکیت میں بدل جانے کے اسباب بیان کئے گئے ہیں۔

(۳۴)الجنةفی الاسوةالحسنةبالسنة(عربی):صفحات ۱۰۸ ۔مطبع سکندر ی بھی پال ۔سن اشاعت ۱۲۹۰ھ

موضوی ۔سیاست :اسکتاب میں مفتی کےاوصاف ار ادوارِ صحابہ کرام مکہ ،مدینہ یاشام اور مصر کے مفتیان کرام کا تعارف کرایا گیا ہے۔

(۳۵ )الدین الخاص(عربی):۲جلد ،مجموعی صفحات ۱۱۲۶ ۔مطبع احمدیہ ۔سن اشاعت جلد اول ۱۳۰۲ج ھ،چہارم ۱۳۰۴ (۰۷)

موضوع ۔عقائد (توحید ):اس کتاب میں توحید کی تعریف کرتے ہوئےبہت سی آیات ِ قرآن مجید اوراحادیث نبوی ﷺجمع کردی ہیں ۔اس کی شرک کی اقسام شرک کی تعریف اور تردید بد لائل قرآن و حدیث کی ہے آخر میں الاعتصام بالکتاب والسنةاور ایمان بالقدر اور مناقب خلفائےراشدین پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔


حواشی و حوالہ جات

(1٭)یہ وہ تفسیر ہے جس کاجزاول بالاقساط محدث میں تہذیب وترتیب کے بعد گذشتہ سالوں سےچھپتا رہاہے۔ یہ تفسیر مکمل صورت میں ادارہ کےمکتبہ میں موجود ہے۔(ادارہ)

(2٭)یہ دوسرا ایڈیشن ہے۔اس کاپہلا ایڈیشن پتھر پر1282ھ میں چھپا تھا۔(محدث)

(3٭)اس کاتازہ ایڈیشن دارالبحرہ صنعاء یمن سے دو جلدوں میں شائع ہوا ہے جس میں تعلیق وتخریج کابھی اہتمام ہے۔مطبوعہ1511ھ1991ء(محدث)

(4٭) اس کا دوسرا ایڈیشن چند سال قبل المکتبہ السلفیہ لاہور نےشائع کیاتھا۔(محدث)

(5٭)اس کانیاایڈیشن حافظ نعیم الحق نعیم کی تسہیل وتہذیب اور حافظ صلاح الدین یوسف کے اضافوں کے ساتھ چند سال قبل دار الدعوۃ السلفیہ لاہور سےشائع ہواہے۔(محدث)

(6٭)یہ کتاب دوبارہ چھپ گئی ہےچںد سال قبل اس کی فوٹو مکتبہ قدوسیہ لاہور سے شائع ہواتھا۔(محدث)

(7٭)اس کتاب کا بھی نیا ایڈیشن نہایت خوبصورت انداز سےمصر سے چار جلدوں میں شائع ہوا تھا۔جس کا فوٹو مولانا عطاء اللہ ثاقب (مرحوم) نے لاہور سے شائع کیا تھا(محدث)

(1)صدیق حسن خان ابقاء المنن بالقاء الحن ص7

(2)صدیق حسن خان لقظۃ العجلان ص171

(3)علی حسن خان ماثر صدیقی ج1ص55

(4)ابو یحییٰ امام خان نوشہروی ۔تراجم علمائے حدیث ہندص274

(5)ایضا ص281

(6)ایضا ص287

(7)سید سلیمان ندوی تراجم علمائے حدیث ہندص36

(8)ابویحییٰ امام خان نوشہروی ۔تراجم علمائے حدیث ہندص292

(9)ذوالفقار احمد بھوپالی قضاء الارب من ذکر علمائے النحو والادب ص258

(10)ابو یحییٰ امام خان نوشہروی تراجم علمائے حدیث ہند ص298تا311)

(11)علی حسن خان ماثر صدیقی ج4ص143

(12)ابو یحییٰ امام خان نوشہروی ۔تراجم علمائے حدیث ہند ص 289

(13)محمد مستقیم سلفی بنارسی ۔ہندوستان میں جماعت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات۔