تعارف و تبصرہ کتب
نام کتاب : تطہیر بائیبل (جلد اوّل)
مؤلف : اعجاز چوہدری
صفحات : 152
قیمت : درج نہیں
ملنے کا پتہ : اسلامی مشن۔ سنت نگر لاہور
مؤلف کتاب جناب اعجاز چوہدری صاحب نے زیر نظر تالیف میں یہ نقطہ نگاہ اختیار کیا ہے کہ بائیبل سوفی صد الہام خداوندی پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس میں انسانی عقل کا عمل دخل موجود ہے۔ انہوں نے اپنے عندیہ کی تائید میں تاریخ اور علم الآثار سے ثبوت بہم پہنچائے ہیں۔
کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ میں عہد نامہ عتیق کی کتاب ''پیدائٍ'' زیر بحث آئی ہے، اور دوسرے حصے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب چند مزید کتابوں پرسرسری نظر ڈالی گئی ہے۔
''تطہیر بائیبل '' تبلیغی مقاصد کے لیے لکھی گئی ہے اس لیے زبان سادہ اور عام فہم ہے۔ تاہم اس موضوع پر تحقیق و تنقید کے جدید معیار کے مطابق بھی کام ہونا چاہیے۔
(2)
نام کتاب : حضرت مسیح ؑ انجیل کے آئینے میں
مصنف : جناب غلام نبی مسلم ، ایم اے
ضخامت : 56 صفحات
قیمت : ڈرج نہیں ہے، غالباً مفت تقسیم کے لیے ہے
ناشر : اسلامی مشن۔ سنت نگر لاہور
اسلامی مشن سنت نگر لاہور عرصہ سے تبلیغی مقاصد کے لیے نہاید مفید کتابیں شائع کررہا ہے۔ یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں بتایا ہے کہ مروّجہ انحیل کی روشنی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سیرت اور تعلیمات کاجو نقشہ سامنے آتا ہے وہ کسی صورت میں ایک جلیل القدر نبی کے شایان شان نہیں ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ انجیل اپنی اصلی صورت میں باقی نہیں رہی او راس میں بہت کچھ رد و بدل ہوچکا ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے سچے نبی اور ''روح اللہ'' تھے، ان کی سیرت بے داغ اور تعلیمات خالص اسلام پر مبنی تھیں۔ اس کے برعکس انجیل کے آئینے می|ں وہ کچھ اور ہی نظر آتے ہیں حالانکہ قرآن حکیم او رانجیل ایک ہی نور کے پرتو ہیں ۔ یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ قرآن تو حضرت مسیح علیہ السلام کی ع|ظمت کی شہادت دے او رانجیل ان پر چھینٹے اڑائے۔ چونکہ دو آسمانی صحیفوں میں تضاد ناممکن ہے اسی لیے موجودہ انجیل کی صحت مشکوک ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں موجودہ انجیل کی ایسی بہت سی عبارتیں نقل کی ہیں جو حضرت مسیح علیہ السلام کی ع|ظمت اورشان کے منافی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ کتاب پڑھ کر طبع سلیم رکھنے والے مسیحی بھائیوں پر حق واضح ہوجائے گا۔
(3)
کتاب : قادیانی اُمّت
مصنف : مولانا محمد شفیع جوش
ضخامت : 143 صفحات
کاغذ : : سفید
قیمت : درج نہیں ہے
ناشر : علمی کتاب خانہ، کبیر سٹریٹ، اُردو بازار لاہور
ردِّ قادیانیت کے سلسلے میں اب تک بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔ یہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور ''بقامت کہتر و بقیمت بہتر'' کا بہترین نمونہ ہے۔ فاضل مؤلف ایک دردمند عالم دین ہیں انہوں نے بڑی محنت اور تحقیق کے ساتھ اتنا مواد جمع کردیا ہے جو قادیانیت کے دجل و تلبیس کا پردہ چاک کرنے کے لیے بہت کافی ہے۔ انہوں نے خو دبانی قادیانیت کی تحریروں سے ثابت کیا ہے کہ مرزا صاحب نہ صرف تحریف قرآن او رانکار ختم نبوت کے مرتکب ہوئے بلکہ انہوں نے انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرامؓ کی توہین کرنے سے بھی دریخ نہیں کیا|۔ کتاب میں مرزا صاحب کی بعض کتابوں کے قدیم اور جدید ایڈیشنوں کی عبارتوں کے عکس بھی دے دیئے گئے ہیں۔ ان سے یہ کتاب ''برہان قاطع'' کی حیثیت اختیار کرگئی ہے۔ قادیانیوں کے بارے میں بعض عدالتوں کےفیصلوں کی نقول بھی کتاب میں شامل ہیں اس کی افادیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ غرض اپنے موضوع پر یہ ایک مختصر لیکن جامع کتاب ہے او رہر لحا|ظ سے لائق مطالعہ ہے۔ (ادارہ)
(4)
کتاب : کلمہ طیّبہ کے بارے میں لاہو رہائی کورٹ کا فیصلہ
ضخامت : 24 صفحات
کاغذ،کتاب،طباعت : عمدہ
قیمت : درج نہیں ہے
ناشر : مجلس اخوّۃ اسلامیہ پاکستان۔ ماڈل ٹاؤن لاہور
1975ء میں سُنی اور شیعہ طلبہ کے لیے الگ الگ نصاب دینیات تجویز ہوئے تو حکومت کی طرف سے شائع ہونے والی ایک کتاب ''رہنمائے اساتذہ'' میں کلمہ طیبہ کی عبارت اس طرح درج کی گئی۔
لا اله الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ وصی رسول اللہ و خلیفة بلا فصلظاہر ہے کہ یہ عبارت شیعہ بھائیوں کا عقیدہ تو ہوسکتی ہے لیکن اسے کلمہ طیبہ قرار دینا کسی صورت میں روا نہیں تھا۔ چنانچہ پیر سید ابرار محمد او رمولانا محمد شفیع جوش صاحبان نے اس مقصد کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کو اصلی او رحقیقی کلمہ اسلام قرار دیا جائے۔ عدالت عالیہ نے یہ رٹ منظور کرلی او رمدعیان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس کتابچے میں اس مقدمہ کی روئداد اور عدالت عالیہ کے فیصلے کی نقل شائع کی گئی ہے۔ اہل علم حضرات کے لیے اس کا مطالعہ دلچسپی سے خالی نہیں ہے۔ مجلس اخوۃ اسلامیہ پاکستان نے یہ کتابچہ شائع کرکے ایک مفید دینی خدمت انجام دی ہے۔ فجزاہ اللہ احسن الجزاء۔
(5)
کتاب : 5۔اے ذیلدار پارک
مرتبہ : مرزا مظفر بیگ صاحب
ضخامت : 295 صفحات، بڑا سائز
کاغذ،کتابت، طباعت : نہایت عمدہ
قیمت : بیس روپے
ناشر : البدر پبلیکیشنز۔ 40 بی اُردو بازار لاہور
بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب سے کسی مسئلہ میں اختلاف تو کیا جاسکتا ہے لیکن اس حقیقت سے انکار کرنا ممکن نہیں کہ وہ عالم اسلامی (بالخصوص پاکستان) کی ایک نہایت قد آور دینی و سیاسی شخصیت ہیں۔ ان کے لاکھوں مداحین میں سے بہت سے اصحاب مولانا سے جذباتی حد تک محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ مولانا کا سالہا سال تک معمول رہا کہ وہ نماز عصر کے بعد کچھ دیر تک عام ملاقات کے لیے اپنی اقامت گاہ 5۔ اے ذیلدار پارک میں اندرون خانہ سے باہر تشریف رکھتے۔ اس وقت ہر شخص ان سے بلا روک ٹوک مل سکتا اور اپنی الجھنوں او راشکالات کو ان کے سامنے پیش کرسکتا۔ (افسوس کہ اب کچھ عرصہ سے مولانا کی علالت کی وجہ سے ان عصرانہ نشستوں کا سلسلہ بند ہوچکا ہے) یہ کتاب مولانا کی ایسی ہی بے شمار نسشتوں کی روئدداد کا دلآویز مجموعہ ہے جسے مرزا مظفر بیگ صاحب مدیر ہفت روزہ آئین لاہور نے بڑی محبت اور عقیدت کے ساتھ مرتب کیا ہے۔ پیرایہ بیان نہایت شستہ او راثرانگیز ہے جس نے کتاب کو اس قدر دلچسپ بنا دیا ہےکہ ایک دفعہ شروع کرکے ختم کیے بغیر ہاتھ سے روکنے کی جی نہیں چاہتا۔ اس کتاب کو پڑھ کر مولانا کی بے پناہ ذہانت ، فطانت، وسعت معلومات او رتبحر علمی کا لامحالہ اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ بعض لوگ ان مجالس میں مولانا سے بڑے ٹیڑھے سوال کرتے لیکن مولانا ایسے جامع اور برجستہ جواب دیتے کہ سوال کرنے والے کے ساتھ دوسرے تمام حاضرین کو بھی انشراح قلب ہوجاتا۔
مرزا مظفر بیگ صاحب نے یہ کتاب مرتب کرکے ایک گراں قدر علمی خدمت انجام دی ہے۔ ادارہ البدر پبلی کیشنز بھی مبارکباد او ر تحسین کا مستحق ہے جس نے اس کتاب کو ایسے خوبصورت انداز میں شائع کیا۔کتاب کا دیباچہ ادیب شہیر جناب نعیم صدیقی صاحب نے لکھا ہے جوبجائے خود ایک دلکش ادبی مقالہ ہے۔
اس کتاب کو پڑھ کر معلومات میں اضافہ ہوتا ہے او ردل میں دین کے لیے کام کرنے کی تڑپ پیدا ہوتی ہے۔ یہ کتاب ہر لحاظ سے مطالعہ کے لائق ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کوئی علمی، ادبی او ردینی لائبریری اس کتاب سے خالی نہیں رہے گی۔
(6)
نام کتاب : روداد ابتلا
مصنف : احمد رائف مصری
ترجمہ : جناب خلیل
ضخامت : 284 صفحات
کاغذ، کتابت، طباعت : عمدہ
قیمت : دس روپے
ناشر : البدر پبلی کیشنز۔ 40 بی اُردو بازار لاہور
مصر کے سابق صد رجمال عبدالناصر کے دورمیں الاخوان المسلمین پر جو لرزہ خیز مظالم ڈھائے گئے ان کا حال پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اخوان المسلمون کے اراکین کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ غلبہ اسلام کے علمبردار تھے اور ہر شعبہ حیات میں اسلام ہی کو اپنا ملجا و ماویٰ سمجھتے تھے۔ ان کے نزدیک نسلی اور قومی تفاخر اسلام کی روح کے منافی تھا اور سرور کونینﷺ کا یہ ارشاد گرامی ان کا جزو ایمان تھا کہ کسی عربی کو عجمی اور کسی عجمی کو عربی پر (محض اس کے عربی یا عجمی ہونے کی بنا پر) فضیلت حاصل نہیں ہے ۔ دوسری طرف صدر ناصر عرب قومیت کا علمبردار تھا او راس کا نعرہ فخاری یہ تھا نحن ابناء الفراعنۃ ہم فرعونوں کی اولاد ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس نے او ربھی کئی جاہلی نعرے ایجاد کرکے عربوں کی نظر سے یہ حقیقت اوجھل کردی تھی کہ ان کا شرف و مجد صرف اسلام کی بدولت ہے۔ مثلاً یہ کہنا کہ ''لا نحرف غیر العربی'' (ہم غیرعرب کو جانتے ہی نہیں) یا یہ کہ اللہ اکبر والعزۃ للعرب (اللہ بڑا ہے اور عزت صرف عربوں کے لیے ہے) اسلام کے ہمہ گیر پیغام اخوّت سے کس قدر متضاد تھا ۔ ظاہر ہے کہ اخوان المسلمون او رناصر کے نظریات میں بنیادی اختلاف تھا۔ صدر ناصر کی آمریت اس اختلاف کو برداشت نہیں کرسکتی تھی چنانچہ اس نے اپنے اوپر ایک قاتلانہ حملے کی آڑ لے کر اخوان المسلمون کو خلاف قانون قرار دے دیا او راس کے اراکین پر عقوبت اور تشدد کے وہ پہاڑ توڑے کہ چنگیز اور ہلاکو کی روحیں بھی شرما کر رہ گئیں۔ اخوان کی عورتیں، بچے ،بوڑھے ،علماء، فضلاء کوئی بھی ناصر کے تظلم سے محفوظ نہ رہا۔ ناصر کے چھوڑے ہوئے انسان نما بھیڑیئے اخلاق، شرافت او رانسانیت کی تمام حدود پھلانگ گئے۔ اس کتاب کا مصنف بھی اخوان المسلمون کا رکن ہونے کے جرم میں سالہا سال تک ناصری ظلم و بربریت کی چکی میں پستا رہا۔ اس نے اپنے مصائب و آلام کا خونچکاں داستاں بڑے سادہ اور متین انداز میں بیان کی ہے، اس کا ایک ایک صفحہ پڑھتے ہوئے جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔ لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ بے پناہ غیرانسانی مظالم کے باوجود احمد رائف او راس جیسے دوسرے مظلومین نے کسی حالت میں بھی حق و صداقت اور صبرو استقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا تو دل سے بے اختیار ان مردان حق کے لیے آفرین نکلتی ہے۔ صبر و رضا کے ان پیکران جمیل کے اخلاص فی الدین نے شمع رسالت کے ان پروانوں کی یاد تازہ کردی جو دعوت حق کی ابتدا میں مشرکین کے ہولناک جو ردتعّدی کا نشانہ بنے لیکن ایک لمحہ کے لیے بھی جادہ حق سے ہٹنے کا خیال تک دل میں نہ لائے۔
کتاب کا ترجمہ شستہ اور رواں دواں ہے فی الحقیقت اس پر ترجمے کا گمان نہیں ہوتا فاضل مترجم ایسے عمدہ ترجمہ کے تحسین کے مستحق ہیں۔ صوری و معنوی خوبیوں سے مالا مال یہ کتاب دس روپے میں بالکل ارزاں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ علمی او رادبی حلقوں میں اس کتاب کی خاطر خواہ پذیرائی ہوگی۔
(7)
کتاب : لعل و گُہر
مصنف : رضیہ سلطانہ چمن دہلوی
ضخامت : 96 صفحات
کتابت، طباعت : عمدہ۔ سفید کاغذ
قیمت : ساڑھے چار روپے
ملنے کا پتہ : مکتبہ چراغ اسلام۔ اردو بازار لاہور
یہ کتاب بے شمار مشاہیر عالم کے ایسے اقوال زریں کا مجموعہ ہے جو جادہ حیات میں السان کی قدم قدم پر رہنمائی کرتے ہیں او راس کو فوز و فلاح کی منزل پر پہنچانے کے ضامن بنتے ہیں۔ محترمہ رضیہ سلطانہ چمن دہلوی نے یہ اقوال بڑی محنت اور خوش ذوقی سے مرتب کیے ہیں۔ انداز بیان بڑا دلنشین او رجامع ہے۔ ان اقوال کے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں۔
گزری ہوئی عمر کو اپنے ضمیر کے آئینہ میں دیکھو۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ کمان مشرق کی طرف کھینچی جائے او رتیر لگے مغرب کی طرف۔ پست ہمت آدمی اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے۔ آدمی خود بُرا نہیں ہوتا اس کا فعل اس کو بُرا بنا دیتا ہے۔نیکی کی خوشی ہر خوشی سے بالاتر ہے۔ وقت کو ضائع نہ کرو کیونکہ زندگی وقت ہی سے بنتی ہے۔جوانی کی عبادت اور پرہیزگاری جہاد اکبر ہے۔ زہد و عبادت کا پہلا مقصد دل کی پاکی ہے۔ احساس دعوت عمل ہے اور عمل خضر راہ ہے۔ توبہ قلب کی راحت ہے۔ سادہ زندگی او رپاکیزہ اخلاقی عزت اور عمر بڑھانے کی دوا ہے وغیرہ وغیرہ۔
غرض ساری کتاب اسی قسم کے جواہر ریزوں سے بھری پڑی ہے۔ ان کو بغور پڑھ کر قوت عمل کو مہمیز لگتی ہے اور قاری میں اپنے اخلاق اور کردار کو سدھارنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
یہ کتاب اُردو کے اخلاقی اور تعمیری ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ محترمہ رضیہ سلطانہ چمن دہلوی اس کتاب کی ترتیب و تالیف پر اور ناشر (گلستان پبلی کیشنز) اس کی اشاعت پر تبریک و تحسین کے مستحق ہیں۔ اس کتاب کو خریدنا او رپڑھنا سراسر نفع مند ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ کوئی گھر اور کتب خانہ اس کتاب سے خالی نہیں رہے گا۔
(8)
کتاب : ذرات درخشاں
از : مولانا اسعد گیلانی
ضخامت : 220 صفحات مجلد
طباعت : عمدہ۔ کاغذ سفید
قیمت : بارہ روپے
ناشر : مکتبہ چراغ اسلام، اُردو بازار لاہور
مکتبہ چراغ اسلام، اُردو بازار لاہور نے کچھ عرصہ سے تبلیغ و اصلاح اور تعمیر سیرت سے متعلق موضوعات پر نہایت مفید کتابوں کی اشاعت کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ یہ کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
کتاب کے مصنف جناب اسعد گیلانی علمی او رادبی دنیا میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں سوزدروں کی نعمت سے بہرہ ور کیا ہے اور وہ ہر وقت کسی نہ کسی صورت میں دین و اخلاق کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ مجموعہ ان کے متعدد مختصر مضامین پر مشتمل ہے۔ ان مضامین کو بلا مبالغہ علم و ادب کے شہ پارے کہا جاسکتا ہے ۔ دلچسپ اتنے کہ شروع سے اخیرتک ساری کتاب پڑھ جائیں اور کہیں اکتاہٹ محسوس نہ ہو۔ اثر انگیز اتنے کہ ایک ایک فقرہ دل میں اتر جائے۔ ملت پاک کو اس وقت ایسی ہی کتابوں کی ضرورت ہے۔ مکتبہ چراغ اسلام اس کتاب کو ایسی حسین و جمیل صورت میں شائع کرنے پرمبارکباد کا مستحق ہے۔ کتاب کے چند عنوانات ملاحظہ ہوں۔
پُرسکون شور، بچوں کی تربیت، سعئ مسلسل، خاموش کارکن، بچے کی پسندیدہ چیزیں، اَن دیکھی پناہ، مقام عبرت، گھر میں اجنبی ادب، مولوی اور مسلمان، غنڈے اور مسجد، میرا جنازہ، پُرعظم بیٹا، خدا کا کھاتہ، امّی اور خون، اپنی ہی نیکی وغیرہ۔
غرض اسی طرح کے عنوانات کے تحت جناب اسعد گیلانی نے تمام کتاب میں علم و ادب کے جواہر بکھیڑے ہیں جن کوچن کر سیرت و کردار میں بے حد مدد مل سکتی ہے۔کتاب کے آخر میں تین دلچسپ تمثیلات بھی شامل کردی گئی ہیں جن سے اس کی خوبیوں میں اور اضافہ ہوگیا ہے۔
ہمارے نزدیک یہ کتاب ہر لحاظ سے مطالعہ کے لائق ہے، اس کا مطالعہ نہ صرف انشراح قلب کا باعث ہوگا بلکہ اصلاح معاشرہ اور تعمیر سیرت میں بھی ممدو معاون ثابت ہوگا۔ (طالب ہاشمی)
(9)
کتاب : عربی خط و کتابت کورس (جدید عربی ایڈیشن)
تالیف و ترتیب : مولانا عبدالرحمان طاہر سورتی،حافظ نذر احمد
ناشر : عربی خط و کتابت سکول، نذر منزل،محمد نگر، علامہ اقبال روڈ لاہور
قیمت : مبلغ 30 روپے مع فیس امتحان 40 روپے
سائزو ضخامت : 350+150
سفید کاغذ : جلد پیپر بلیک
مضمون: زیر تبصرہ کتاب دراصل ''پیارے نبی کی پیاری زبان'' کا دوسرا اضافہ شدہ مبسوط ایڈیشن ہے۔ اس مرتبہ مؤلفین نے بطور خاص ڈاکٹرز، مکینک،انجینئر او رملازمت پیشہ افراد کے سوا صد صفحات کا خصوصی حصہ شامل کتاب کیا ہے۔ اس سے بیرون ملک جانے والے افرا دملت کو بہت سہولت ہوجائے گی۔
عربی کورس کا یہ جدید ایڈیشن عازمین حج کے لیے بھی بے حد مفید ہوگا کہ وہ مکہ مدینہ والوں سے ان کی زبان میں گفتگو کرسکیں گے، دعاؤں اور عبادت میں لطف محسوس کریں گے۔ بنیادی طور پر اس عربی خط و کتاب کورس کا مقصد یہ ہے کہ گھر بیٹھنے قرآن مجید کا ترجمہ سمجھنے اور آسان عربی میں گفتگو کرنے کی استعداد پیدا ہوجائے۔
کورس 55۔ اسباق پرمشتمل ہے،ہر سبق میں 8 یا 10 لفظ ہیں، دو یا تین قاعدے او راسی قدر مشقین ہیں۔ آخر میں تمام مشقوں کے حل موجود ہیں۔ چند امتحانی پرچے کامیابی سے حل کرنے پر انگریزی عربی دو زبانوں میں سند دی جاتی ہے۔ پانچ ماہ یا ا س سے کم مدت میں کورس مکمل ہوجاتا ہے۔