شادی پر پیسوں کے لیے جوتا چھپانایا راستہ روکنا
ایک طالبہ لکھتی ہے کہ:
میرےبھائی کی شادی ہے، یہاں یہ رواج ہے کہ:
1۔ بہنوئی کا جوتا چھپا لیتی ہیں، کچھ پیسے لے کر شغل بنا کر جوتا واپس کردیتی ہیں۔ کیا شرعاً جائز ہے؟
2۔ بھائی کا راستہ روک کر اس سے کچھ وصول کرتی ہیں، پھر اس کو گھر میں جانے دیتی ہیں۔کیا یہ جائز ہے؟
الجواب:
جوتا چھپانا: اس انداز کا تعلب مناسب نہیں ہے: حضورﷺ کے عہد میں ایک صحابی نے دوسرے کا جوتا اسی طرح ہنسی خوشی لے کر چھپالیا تھا آپ نے اس پر بُرا مانا تھا کیونکہ وقتی طور پر تو کم از کم اسے وحشت ہو ہی گئی تھی۔
«عن عامر بن ربعة رضی اللہ تعالیٰ عنه ان رجلا اخذ نعل رجل فغیبھا وھو یمذح فذکر ذلک لرسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم قال النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم لا تروعوا المسلم فان روعۃ المسلم ظلم عظیم» (رواہ البزار والطبرانی)
گو اس واقعہ میں جس سے مذاق ہو تھا ''بے خبری'' تھی او رقدرے پریشانی بھی او ربہنوئی کا جوتا چرانے میں یہ بات نہیں ہوتی، پہلے سے ہی اس کا اندازہ ہوتا ہے، تاہم بہنوئی سے یہ بے تکلفی شرعاً مستحسن نہیں ہوتی۔ ویسے بھی یہ استحصال کی ایک شکل ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بہنوئی سے اس انداز کی چھیڑ چھاڑ کچھ اچھا رنگ نہیں لاتی۔
راستہ روک کر لینا: یہ ایک قبیح رسم ہے، اگر بھائی کو بہن کی دلجوئی مقصود ہے تو اس بکھیڑے میں پڑے بغیر اس کی خدمت کردیا کرے او راس موقع پر بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرنے کے لیےاس کی خدمت کردیا کرے تو بہت ہی خوب رہے۔ بھرے ماحول میں بھائی کا راستہ روکنا پھر مزاحمت کرکے طے کرانا صنف نازک کی متانت او رطہارت نفس کے بالکل خلاف بات ہے۔ حجاب خاتون کازیور ہے، جوایسی باتوں سے ضائع ہوجاتا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک غلام حضرت فاطمہؓ کے حوالے کرنے گئے تو حضرت فاطمہ ؓ بے چین ہوکر کپڑوں میں لپٹنے لگ گئیں۔ معلوم ہواکہ محرم کے ہمراہ غیر محرم ہو تو عورت کے لیے بے تکلفی اپنے محرم سے بھی مناسب نہیں ہوتی۔ وہ حدیث یہ ہے:
«عن انس ان النبی صلی اللہ تعالیٰ علیه وآله وسلم اتی فاطمة بعبد قد وھبه لھا قال وعلی فاطمة رضی اللہ تعالیٰ عنها ثوب اذاقنعت به رأسھا لم یبلغ رجلیھا واذا غطت به رجلیھا لم یبلغ راسھا فلما رای النبی صلی اللہ تعالیٰ علیه وآله وسلم ما تلقی قال انه لیس علیک باس انما ھو ابوک وغلامک» (ابوداؤد باب فی العبد الی شعر مولاته کتاب اللباس)
اس سے ثابت ہواکہ: اپنے والد اور بھائی بندوں سے ایسے موقعہ پر بےتکلفی کی نمائش کرنا جب وہاں غیر محرم بھی ہوں۔ اسوہ بتول اور سنت رسول ﷺ کے خلاف ہے۔ واللہ اعلم۔