خطاب بہ مسلم

مسلم خفتہ جاگ اب زندہ دلی سے کام لے
باہمی کشمکش کو چھوڑ اور خدا کا نام لے

نام کوبھی نہیں کہیں الفت و ربط باہمی
ذاتی عداوتوں میں ہی کٹتی ہے تیری زندگی

ہے کہیں نخوت و غرور او رکہیں نفاق ہے
آہ خلوص کی جگہ باہمی افتراق ہے

بغض بھی دشمنی بھی ہے رشک نہیں لگن نہیں
دیکھ کے جلنا اور کو اچھےتو یہ چلن نہیں

ہیں کہیں بدگمانیاں او رکہیں ہیں غیبتیں
پھر بھی یہ شکوہ عام ہے ٹلتی نہیں مصیبتیں

غیروں نےلے لیے سبھی جتنے سنہری تھے اصول
ہم انہیں چھوڑ کر ہوئے رسوا، ذلیل اور ملول

بڑھ گیا آگے کس قدر غیر کا کاروان دیکھ
تو بھی ذرا قدم اٹھا اور خدا کی شان دیکھ

دامن مصطفےٰؐ کو تو اچھی طرح سے تھام لے
نقش قدم پہ ان کے چل حوصلے سے کام لے