تعارف و تبصرہ کتب

کلام شاہ اسمٰعیل شہیدؒ : مرتب محمد خالد سیفؒ

صفحات : 79

قیمت : چار روپے پچیس پیسے

ملنے کا پتہ : طارق اکیڈمی سٹریٹ نمبر 3 جھنگ بازار لائل پور

رزم و بزم کے بادشاہ حضرت شاہ اسمٰعیل رحمۃ اللہ علیہ نے جہاں رزم گاہوں میں شمشیر و سناں کے جوہر دکھائے تھے، وہاں زبان دبیان کے ادبی شاہکار بھی پیش کئے ہیں۔ مندرجہ بالا کتاب شہید فی سبیل اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے اِسی شاعرانہ کلام کا ایک خوبصورت مجموعہ ہے۔ جو بڑا جاذب اور نہایت معنی خیز ہے۔

شاہ شہید رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے جو کلام جمع کیا گیا ہے، اس کی زبان و بیان سے بغض جگہ شبہ پڑتا ہے کہ کہیں کوئی ''بند'' الحاقی نہ ہو، بہرحال مجموعی لحاظ سے خوب ہے بلکہ خوب تر۔ اس کے یہ حصے ہیں:

مثنوی سلک نور۔ رسالہ بے نمازاں، نسخۂ قوتِ ایمان، یہ تینوں اردو حصہ میں ہیں۔

حصہ فارسی میں بھی ''مثنوی سلک نور'' قصیدہ در مدح آنحضرت ﷺ، قصیدہ در مدح حضرت سید احم شہیدؒ ہے۔

شروع کتاب میں ڈاکٹر سید عبد اللہ نے جو مقدمہ اور پیش لفظ تحریر فرمایا ہے خاصہ معلومات ہے۔ یہ مجموعۂ کلام ادب شاہ پاروں میں ایک نیا اضافہ ہے۔ پڑھتے ہوئے عیب کیف طاری ہوتا ہے۔

نعتیہ حصہ پڑھنے کے بعد بریلویوں کو آپ کے سلسلے میں جو غلط فہمیاں پیدا ہو گئی ہیں دور ہو سکتی ہیں۔

(۲)

المحفوظات العربیہ حصہ اوّل : محمد بشیر سیالکوٹی

صفحات : 40

قیمت : دو روپے پچاس پیسے

پتہ : مکتبہ علمیہ 15 لیک روڈ لاہور

عربی زبان سیکھنے کے لئے یہ چھوٹا سا رسالہ مرتب کیا گیا ہے جسے دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ فاضل مرتب دیدہ ور تجربہ کار ہیں اور عربی ادب سے خصوصی مناسبت رکھتے ہیں۔

اس کے شروع میں مدرس کے لئے وہ باتیں ہیں جن کو دورانِ درس ملحوظ رکھنا مناسب ہتا ہے۔ ''دعاء الطفل'' سے کتاب شروع ہوتی ہے، ہر سبق میں آسان اور چھوٹے چھوٹے فقرے ہیں۔ بچگانہ زبان میں باتیں ہیں اور ہر سبق کے اخیر میں تمرینیں (مشقیں) ہیں۔ اگر ایسی کتاب ہائی سکولوں میں رائج کی جائے تو انشاء اللہ کافی مفید رہے گی۔

(۳)

قاعدہ تعلیم الاسماء : حکیم محمد عبد الغفور

صفحات : 64

قیمت : 60 پیسے

پتہ : مکتبہ الخیر۔ 40 اردو بازار لاہور

اسماء حسنٰی (اللہ کے نام پاک) مختلف سورتوں، اصطلاحاتِ دینیہ، انبیاء، مقاماتِ مقدسہ اور اعاظمِ امت کے مبارک ناموں کا ایک دلچسپ اور حسین مجموعہ ہے، الگ الگ خانوں میں جلی قلم سے اور نہایت خوب صورت لکھے گئے ہیں۔ یہ قاعدہ پاس ہو تو اس پر ایک نظر ڈال لی جائے تو ایک گونہ تسکین محسوس ہونے لگتی ہے، نام یاد کر لیے جائیں تو زبان کا ذوق ہی بدل جائے، انشاء اللہ۔ بہرحال یہ ہر گھر میں رکھنے اور پڑھنے کے قابل ہے۔

(۴)

حج اور عمرہ : حضرت مولانا بدیع الدین راشدی، مولانا عبد الغفار حسن

صفحات : 178

قیمت : درج نہیں ہے۔

پتہ : شفیق پریس، ڈاکٹر ضیاء الدین، روڈ کراچی

حج اسلام کا ایسا پانچوان رکن ہے، جس کے ساتھ ''مشاہدہ'' کی عظیم دولت بھی ہوتی ہے، حق اور باطل کی سب سے قدیم آویزش گاہ کا نظارہ، دیارِ حبیب کے بصیرت افروز مناظر، خانۂ خدا کی روح پرور زیارت، عالمِ اسلام کے نمائندہ وفود اور زائرین سے ملاقاتیں، لبیک و سعد یک کی وجد آور صدائیں، کفن نما لباس یک رنگ، شمع حق کے پروانوں کے طواف اور تڑپوں کے کیف آور نظارے اور حق کے دیوانوں اور شیدائیوں کے عظیم اور محیر العقول اجتماع کے مشاہدے، بھی ایک ساتھ مشاہدہ میں آجاتے ہیں۔ مندرجہ بالا کتاب میں مسنون حج کے سلسلے کے اِن تمام مکارم کی تفصیل ہے۔ انداز اور اسلوبِ بیان سادہ عام فہم ہے، کتاب کی ثقاہت کے لئے مؤلفین کے اسمائے گرامی کافی ضمانت ہیں۔ حج کو جانے والوں کے لئے اس کا مطالعہ بصیرت افروز رہے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔

(۵)

احادیث الجمعہ : حسن البناء شہیدؒ

ترجمہ : مولانا محمد حنیف ایم۔ اے

صفحات : 224

قیمت : 8 روپے 25 پیسے

پتہ : مکتبہ چراغ اسلام، کھیالی گیٹ، گوجرانوالہ

حضرت حسن البناء رحمۃ اللہ علیہ (ف .....ھ) مصر کی عظیم اسلامی تحریک اخوان المسلمین کے امام اور عظیم رہنما تھے۔ جنہوں نے اقامتِ دین کے لئے اپنی پوری زندگی کھپا دی اور سر فروشوں کی ایک ایسی جماعت پیدا کر دی جو اسلام دشمن طاقتوں کے مٹائے نہ مٹ سکی اور اس کا ہر فرد اپنے پیشرو کی طرح جبابر کے سامنے چٹان بن کر کھڑے ہو گیا، سر کٹ گیا لیکن ان کے سامنے جھک نہ سکے۔

مندرجہ بالا کتاب حضرت حسن البناء شہید رحمۃ اللہ علیہ کے مقالات (احادیث الجمعہ) کارواں اور سلیس ترجمہ ہے جو ہمارے عزیز اور فاضل مولانا محمد حنیف ایم اے (خلف الرشید حضرت مولانا محمد چراغ مدظلہ) نے کیا ہے۔ موصوف اس سے پہلے بھی اس سلسلے کے دو رسالوں کا ترجمہ کر چکے ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ: موصوف اس موضوع سے خصوصی شغف رکھتے ہیں اور ان کو تخصص کا درجہ حاصل ہے۔ اس مقالے کے عنوان یہ ہیں۔

جمعہ کے دِن حکمرانوں کے نام، انسان کیا ہے، دوراہے پر، انسانی علم کی حدود، وقت کی زندگی، معراج، دو رستے، ایک قدم، اتحاد انسانیت، ریکارڈ، بہرحال کتاب کا مطالعہ نہایت روح پرور ثابت ہوتا ہے۔ اس سے صرف تحریک کو سمجھنے میں مدد نہیں ملتی، بلکہ ہر انسان کو اپنی ذمہ داریوں فرائض، ایمانی تقاضوں، اسلامی نظامِ حیات اور حکومتِ الٰہیہ کے خصائص کی تفصیل بھی سامنے آجاتی ہے۔

کتاب کا نام ''سر محفل'' کچھ جاذب نہیں معلوم ہوتا۔ اس قسم کے عنوان رسوائے زمانہ دانشوروں کے پامال عنوان ہیں، خدارا! جدید تہذیب کی ظلمات آفریں چکا چوند پہ نہ چائیے،یہ بہت ہی گندے اڈے ہیں۔ اسلاف کے طریق کار اور اندازِ فکر کے احیاء کی کوشش کیجئے۔

اس کے علاوہ! دیباچہ میں کتاب کا مکمل تعارف، پس منظر اور اس سلسلے کی دوسری ضروری معلومات پیش کرنے کا اہتمام بھی فرما لیں تو تشنگی نہ رہے۔ جہاں تک ترجمہ اور کتاب کی افادیت کا تعلق ہے وہ گو ان تمہیدوں کی محتاج نہیں ہے۔ تاہم قاری کے غیر شعوری سوالات کی تسکین بھی ضروری ہے۔

(۶)

ابواب الصرف (مع مجموعہ) : حضرت حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی رحمۃ اللہ علیہ

صفحات : 116

قیمت : 4 روپے

پتہ : اسلامی اکادمی۔ ناشران کتب۔ 40 اردو بازارلاہور۔

علم صرف، عربی علوم کا باب اول ہے، اس کے بغیر الفاظ کی پہچان ممکن نہیں ہے، صیغوں (الفاظ) کا مادہ، ان کے مختلف تغیرات، اقسام، مجرد، مزید کی بحثیں اور خصائص کی ساری تفصیلات کا ماخذ یہی علم ہے۔

اس موضوع پر بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں، لیکن ''ابواب الصرف'' اپنے باب میں لاجواب کتاب ہے۔ پہلے ثلاثی مجرد کے چھ (ابواب) کی گردانیں دی گئی ہیں، ماضی مضارع وغیرہ کی الگ الگ۔ پھر ثلاثی مزید فیہ کا ذکر ہے۔ پہلے سب کی صرف صغیر پیش کرتے ہیں، پھر صرف کبیر۔ مہموز معتل، لفیف، مضاعف وغیرہ کی تفصیل پوری پوری دی ہے۔ اس کے ہمراہ تین رسالے اور ہیں زبدہ جواناں موئی اس میں شکل صیغوں کا حل ہے (ص۹۷) اس کے بعد تشحیذ الاذہان ہے (ص ۱۰۰) اس کا بھی وہی حال ہے، ذہن کو جلا دینے کے لئے بڑی دلچسپ مشقیں ہیں، پھر منشعب منظوم فارسی (ص ۱۰۷ ہے۔ اس میں صرف کی اونچی کتابوں کے قوانین کو منظوم کیا گیا ہے۔

ابواب الصرف کے مؤلف عارف باللہ حضرت حافظ محمد بن بارک اللہ لکھویؒ (ف ۱۳۱۱؁) ہیں۔ موصوف کو اپنے دور کے عظیم محدثین سے سند حاصل تھی۔ ان میں سے حضرت شاہ عبد الغنی مہاجر مدنی حضرت مولانا احمد علی سہارنپوری محشی بخاری اور مولانا میر محبوب علی خاص طور پر قابلِ ذکر ترین ہیں۔

(۲)

احوال الآخرت : حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی رحمۃ اللہ علیہ

صفحات : 148

قیمت : 6 روپے

پتہ : اسلامی اکادمی۔ ناشران کتب۔ 40 اردو بازار لاہور

کتاب کے شروع میں مؤلف اور ان کے خاندان کے حالات کے لئے معلومات افزا اور روح پرور مقدمہ ہے، جسے آپ کے ہی خاندان کے معروف فرد مولانا معین الدین لکھوی نے مرتب کیا ہے۔

دنیائے ہت و بود کی پوری ''نیستی اور فنا'' کا نام آخرت ہے، دل کو ہلا دینے کے لئے آخرت کا اتنا ہی تصور کافی ہے جب اس کی ہوش رُبا تفصیلات بھی اس کے ساتھ بیان کر دی جائیں تو تصور فرما لیں کہ طبیعت پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ زبان پنجابی ہے مگر اس میں اس قدر سوز و گداز اور ٹرپیں ہیں کہ شرابِ دنیا کے بد مستوں کو ہوش میں لانے کے لئے اکسیر سے کم نہیں ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ غافل اور سیاہ دلوں کا زنگ دھونے کے لئے اس کا مطالعہ دیکھنے کی چیز ہے، جو لوگ اپنے دلوں کی ویرانی اور قساوت سے تنگ آگئے ہیں ان کو اسکا ضرور تجربہ کرنا چاہئے بلکہ اسے ہر گھر میں پڑھا جانا چاہئے! سکرات سے لے کر میدانِ حشر تک کی تفصیلات کا ایک اچھوتا مجموعہ ہے۔ پڑھنے والا یوں محسوس کرتا ہے جیسے وہ میدانِ حشر میں کھڑا ہے۔ اللھم استرعورا تناوا من روعاتنا نجنا من خزی الدنیا وعذاب الاخرۃ۔