تعارف و تبصرہ کتب

نام کتاب : روشنی کے مینار

مؤلّف : حافظ محمد ادریس

صفحات : 208 صفحات

ناشر : مکتبہ ظفر۔ محلہ فیض آباد سرگودھا روڈ گجرات

قیمت : 9 روپے

تاریخ اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے کارنامے ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ اسلام کا سنہری دور وہی تھا جب نبی اکرم ﷺ کے تربیت یافتہ دنیا کو اسلام کا پیغام پہنچا رہے تھے۔ انہوں نے اسلام کی اشاعت میں کردار و عمل سے ایسا اسوہ پیش کیا جو آج بھی اس راہ کے مسافروں کے لئے قابلِ تقلید مثال ہے۔ چشم فلک نے کسی نبی کے ایسے جانثار ساتھی نہیں دیکھے جو اپنے نبی کے اشاروں پر اپنی جانیں کٹا دینا فخر سمجھتے ہوں۔ اس برگزیدہ گروہ کے بیس افراد کا مختصر تذکرہ 'روشنی کے مینار' کے نام سے حافظ محمد ادریس نے مرتب کیا ہے۔ مرتب کتاب نے ان صحابہؓ کا انتخاب کیا ہے جو عام طور پر زیادہ معروف نہیں مگر ان کے کارنامے اور ان کی پاک سیرتیں حرارت ایمانی کا باث ہیں۔ حافظ صاحب نے تحریکِ اسلامی کے ایک کارکن کی حیثیت سے ان اصحاب نبی اکرم ﷺ کی سیرتوں کا مطالعہ کیا ہے اور یہی جذبہ وہ پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ یہ واقعات برائے واقعات نہیں بلکہ واقعات برائے دعوتِ عمل ہیں۔

حافظ صاحب کی یہ مساعی قابلِ قدر ہے۔ کتاب پر اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ جناب ظفر بلوچ نے مقدمہ لکھا ہے۔

(2)

ماہنامہ 'میثاق' اپریل 74ء

مدیر : ڈاکٹر اسرار احمد

ڈاکٹر اسرار احمد کے زیرِ ادارت شائع ہونے والے ماہنامہ 'میثاق' کی اشاعت بسلسلہ علامہ اقبالؒ زیرِ نظر ہے۔ اس اشاعت میں علامہ اقبالؒ کے فکر و فلسفہ پر پروفیسر محمد منور، ڈاکٹر ابصار احمد اور ڈاکٹر اسرار احمد کے رشحاتِ قلم شامل ہیں:

مولانا امین احسن اصلاحی کی تفسیر 'تدبر قرآن' بالاقساط 'میثاق' میں شائع ہوتی ہے۔ زیرِ نظر شمارہ میں 'سورۂ کہف' کی آیات ۲۷-۴۹ کی تفسیر شامل ہے۔

(3)

نام کتاب : فضائل تہجّد

تصنیف : مظفر حسین مفتیٔ اعظم مظاہر علوم سہارنپور

صفحات : 128 صفحات

طباعت : عمدہ

قیمت : 50/3روپے

ملنے کا پتہ : اسلامی اکادمی. اردو بازار. لاہور

مظاہرِ علوم سہارن پور کے شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب نے فضائل نماز، فضائل رمضان اور فضائل صدقات وغیرہ لکھے جو آج تبلیغی نصاب کے طور پر پڑھے جاتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں مظاہر علوم سہارن پور کے مفتیٔ اعظم نے 'فضائل تہجد' پر قلم اُٹھایا۔ موصوف نے اس رسالے میں قرآن و سنت سے تہجد کی اہمیت اور فضائل پر روشنی ڈالی ہے اور صحابہ کرامؓ، تابعین اور مشائخ عظام کے اقوال اور ان کی تہجد کے ایمان افروز واقعات نقل کیے ہیں جن سے روح کو بے پناہ فرحت اور شعور کو آمادگیٔ عمل حاصل ہوتی ہے۔ آخر میں تہجد کے آداب و احکام بیان کر دیئے گئے ہیں۔

'فضائل تہجد' اپنی اہمیت کے پیش نظر تبلیغی نصاب کے تتمہ کا مصداق ہے۔ (ابو شاہد)

(4)

نام کتاب : نخبۃ الاحادیث

مؤلّف : مولانا سید محمد داؤد غزنویؒ

طباعت : عکسی، عمدہ

صفحات : 80 صفحات

جلد : خوبصورت اور پائیدار

قیمت : 3 روپے

ناشر : اسلامی اکادمی. اردو بازار. لاہور

مولانا سید محمد داؤد غزنویؒ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ مرحوم نے طلبہ اور کم پڑھے لکھے لوگوں کے لئے ایک سو مختصر احادیث کا مجموعہ تیار کیا۔ احادیث کے انتخاب میں خاصا تنوّع ہے۔ انتخاب، عقائد، عبادات اور معاملات، ہر پہلو پر حاوی ہے۔

ابتدائی 45 صفحات میں احادیث کا متن ہے۔ ہر حدیث کا عنوان اردو میں لکھا گیا ہے۔ آخری 35 صفحات میں مشکل الفاظ کا مطلب اور مناسب تشریح لکھی گئی ہے۔ مثال کے طور پر پہلی حدیث 'انما الاعمال بالنیّٰت' میں لفظ 'انما' کا مطلب و تشریح یوں بیان کی گئی ہے۔

اِنَّمَا کلمہ حصر یعنی حقیقت یہی ہے۔ یا اس کے سوا اور کوئی دوسری بات نہیں یا اس کے قریب قریب مضمون ادا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

کتاب کو خاصی مقبولیت حاصل ہے۔ ناشر کی اطلاع کے مطابق دوسرا ایڈیشن بھی قریب الاختتام ہے۔

(5)

نام کتاب : درود و سلام

تالیف : سید مودودی

صفحات : 16 صفحات

قیمت : 30 پیسے

ناشر : مکتبہ الخیر. اردو بازار. لاہور

سید مودودی کی مشہور تفسیر قرآن کریم تفہیم القرآن سے آیت﴿إِنَّ اللَّهَ وَمَلـٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا ﴿٥٦﴾... سورة الاحزاب" كی تفسير و تشریح بغرض تبلیغ کتابچے کی صورت میں شائع کی گئی ہے۔

(6)

نام کتاب : ایک اجتماع کی کہانی

تالیف : محمد لیث

صفحات : 96 صفحات

قیمت غیر مجلد : 3 روپے

ناشر : مکتبہ الخیر. 40، اردو بازار. لاہور

1963ء میں بر سرِ اقتدار طبقے کی تمام رکاوٹوں کے باوجود جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع کی کہانی محمد لیث صاحب نے بچوں کے لئے مرتب کی ہے۔ اجتماع میں شریک ایک رکن جماعت کی زبانی کاروائی پیش کی گئی ہے۔ کاروائی میں تقریروں اور دروسِ حدیث کا مختصر خلاصہ آگیا ہے اور جماعت کی عوت واضح ہو گئی ہے۔

بچوں کو جماعت کے مقاصد سے روشناس کرانے کی ایک اچھی کوشش ہے قیمت نسبتاً زیادہ ہے۔

(7)

نام کتاب : سید مودودی

تالیف : اسعد گیلانی

صفحات : 80 صفحات

طباعت : گوارا، سرورق خوبصورت

قیمت : 1 روپیہ 50 پیسے

ناشر : مکتبہ الخیر. 40 اردو بازار. لاہور

جناب اسعد گیلانی جماعت کے اچھے لکھنے والوں میں سے ہیں۔ موصوف نے سید مودودی کی سوانح و خدمات پر زیرِ نظر کتابچہ لکھا ہے۔ کتابچہ دیکھنے سے ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اسعد صاحب کے ذہن میں جو معلومات تھیں انہیں ایک ترتیب سے درج کر دیا ہے اور زیادہ تلاش و جستجو سے کام نہیں لیا گیا۔ ص 11 پر لکھا ہے کہ نو سال کی عمر میں مولانا نے 'جماعت رشیدیہ' میں داخلہ لیا۔ رشیدیہ غلط ہے، 'رُشدیہ' درست ہے۔ مولانا کی سزائے موت پر احتجاج کے سلسلہ میں ملّا نور المشائخ مرحوم کا بیان دوبارہ درج ہوا ہے۔ اور ایک شخص کے بارے میں دو مختلف افراد کا تاثر ملتا ہے۔ کتابت کی غلطیاں بھی کھٹکتی ہیں۔ اُمید ہے آئندہ ایڈیشن مزید بہتر ہو گا۔

(8)

فتاویٰ اہلحدیث جلد اول و دوم : مجتہد العصر حافظ عبد اللہ صاحب محدث روپڑی

صفحات جلد اول : 348

صفحات جلد دوم : 592

قیمت جلد اول : 18 روپے

قیمت جلد دوم : 22 روپے

مرتب : حضرت مولانا محمد صدیق تلمیذ محدث روپڑی

ملنے کا پتہ : ادارۂ احیاء السنۃ النبویہ۔ ڈی بلاک سیٹلائٹ ٹاؤن۔ سرگودھا

جلد اول از عقائد تا احکام مساجد اور جلد دوم از بقایا احکام طہارت و مساجد تا بیان حج پر مشتمل ہے۔

فتاویٰ اہل حدیث پیش آمدہ مسائل کا صرف جواب اور حل پیش نہیں کرتا بلکہ کتاب و سنت اور اسلاف کے تعامل سے کسبِ فیض اور اخذ احکام کا سلیقہ بھی سکھاتا ہے۔

حضرت محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کو خدا نے اجتہادی صلاحیت سے نوازا تھا۔ آیات اور احادیث سے نکتے پیدا کرنے، حالات اور رقائع پر ان کا انطباق کرنے کا خدا نے آپ کو خاص ملکہ عطا کیا تھا مگر اس کے باوجود اسلوبِ بیان حد درجہ سادہ اور جامع ہے۔ جو حضرات فتاویٰ مذکور کا مطالعہ فرمائیں گے وہ یہ سب باتیں واضح طور پر مشاہدہ فرمائیں گے؛۔

کسی مستفتی نے آپ سے سوال کیا کہ:

سوال:

شاہ اسماعیل شہیدؒ نے صراطِ مستقیم میں لکھا ہے:

اتباع مذاہب اربعہ کہ رائج در تمام اہل اسلام است بہتر و خوب ہست مگر ایضاح میں معین کی تقلید کو بدعت حقیقیہ میں شمار کیا ہے۔ اس اختلاف کی وجہ کیا ہے؟

جواب:

اتباع مذاہبِ اربعہ کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ مذہب کا تعین اور التزام نہ کرے جس کا مسئلہ راجح معلوم ہو لے لے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ سہولت کے طور پر ایک کا تعین کرے مگر اس تعین کو حکم شرعی نہ سمجھے اور کبھی دوسرے مذہب پر بھی عمل کرے۔ صراط مستقیم کی عبارت میں ان ہر دو مفہوم کا احتمال ہے اور ایضاح کی عبارت کا یہ مطلب ہے کہ اگر اس تعین کو حکم شرعی سمجھے و بدعت حقیقیہ ہے.... صحابہ کے زمانہ میں مسائل کے لئے ایک شخص مقرر نہ تھا بلکہ ایک مسئلہ میں ایک کا قول لیتے تو دوسرے مسئلہ میں دوسرے صحابی کا قول لیتے۔ اگر اب بھی اسی طرح ہو تو بفضل خدا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی یاد تازہ ہو جائے گی۔ واللہ الموفق۔

سوال:

عشر مالک زمین پر ہے یا جو بھی حصہ وغیرہ پر زراعت کرتا ہے وہ بھی عشر ادا کرنے کا مستحق ہے؟

جواب:

عشر کے لئے مالک زمین کی شرط نہیں بلکہ ہر زراعت کرنے والے پر عشر ہے: قرآن مجید میں ہے:

﴿وَمِمّا أَخرَ‌جنا لَكُم مِنَ الأَر‌ضِ﴾

سوال:

ماہ رمضان کے روزے چھوڑ کر فصل کی کٹائی یا اور سخت کام کر سکتا ہے یا نہیں الخ؟

جواب:

مسافر، بیمار، حاملہ، مرضعہ جو روزہ نہ رکھ سکے اور شیخ فانی وغیرہ کے سوال کسی کو افطار کی اجازت نہیں۔ اگر کٹائی گندم وغیرہ کی وجہ سے افطار جائز ہو تو امیروں کو گھر بیٹھے بھوک پیاس کا برداشت کرنا بہ نسبت زمینداروں کے زیادہ مشکل ہے۔ الخ

الغرض: یہ فتاویٰ اہل حدیث ان لوگوں کے لئے بالخصوص مطالعہ کی چیز ہے جو مسائل کے سلسلے میں اطمینان اور بصیرت چاہتے ہیں۔ یہ صرف اہل حدیثوں کے لئے نہیں بلکہ ہر اسلام پسند اور اہل علم کو دعوتِ مطالعہ دیتا ہے۔

اس فتاویٰ اہل حدیث کی ایک خوبی یہ بھی ہے اور وہ بنیادی بھی ہے کہ:

ہر حکم اور مسئلے کا انتساب کتاب اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف ہے۔ شخصیتوں کی طرف نہیں۔ اور یہ وہ نسبت عظمی اور تعلق خاطر ہے جو صرف خدا کی دین اور رحمت ہے، جنس بازار نہیں ہے۔ غالباً یہ چیز اہل حدیثوں کے سوا اور کہیں نہیں ملتی۔ اگر ملتی بھی ہے تو بے داغ کم ملتی ہے۔

مولانا محمد صدیق مدظلہ العالی حضرت علامہ محدث روپڑی کے پرانے شاگرد رشید ہیں۔ باذوق ہیں اور خود مفتی ہیں، انہوں نے اس کی تدوین اور ترتیب میں جو محنت کی ہے وہ حد درجہ جاذبِ نگاہ اور دلآویز ہے۔ خدا تعالیٰ مؤلف اور مرتب کو اجر جزیل عنایت فرمائے۔

(9)

نام کتاب : برصغیر پاک و ہند میں علمِ فقہ

مؤلّف : مولانا محمد اسحاق بھٹی

صفحات : 384 صفحات

قیمت : 11 روپے

ملنے کا پتہ : ادارہ ثقافت اسلامیہ (کلب روڈ) لاہور

اردو زبان میں اپنی نوعیت کی یہ بالکل پہلی کوشش ہے۔ جس میں بلبن 686ھ سے لے کر اورنگ زیب عالمگیر 1118ھ کے عہد تک کی ان تمام فقہی مساعی کا تعارف پیش کیا گیا ہے جو پاک و ہند میں انجام دی گئیں۔

اس میں فقہائے عظام، ان کی فقہی تخلیقات اور ان حکمرانوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے کسی درجہ میں بھی ان سے دلچسپی رکھی یا سرپرستی کی۔ خاص کر مندرجہ ذیل کتب کا تفصیلی تعارف دیا گیا ہے۔

فتوایٰ غیاثیہ، فتاوی قراخانی، فوائد فیروز شاہی، فتاوی تا تارخانیہ، فتاویٰ حمادیہ، فتاویٰ ابراہیم شاہی، فتاویٰ امینیہ، المتانۃ فی حرمۃ الخزانۃ، فتاویٰ بابری، فتاویٰ عالمگیری، مؤخر الذکر فتاویٰ پر سب سے زیادہ روشنی ڈالی گئی ہے اور نہایت خوب ہے۔

شروع کتاب میں مرتب موصوف نے ایک تفصیلی مقدمہ تحریر فرمایا ہے جو خاصہ معلوماتی ہے جس میں فقہ کے لغوی اور اصطلاحی معنی، اس کے ماخذ، مراکز فقہ اور اسلاف میں اصحابِ فقہ کا مختصر ذکر کیا گیا ہے۔

فاضل مرتب نے فقہ کی جو تعریف کی ہے اس سے پوری طرح انشراح نہیں ہوتا، بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے محترم دوست نے کنز و قدوری جیسی متون کو سامنے رکھ کر فقہ کو مشخص کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔

اسی طرح موصوف نے ائمۂ اربعہ کے طریق استنباط سے جو بحث فرمائی ہے اس میں بھی متوقع جامعیت نہیں پائی جاتی۔

بعض احباب نے مصنف سے شکوہ کیا ہے کہ: انہوں نے اہل حدیث مکتبِ فکر کی فقہی مساعی کا ذکر نہیں کیا حالانکہ اس سلسلہ کی ان کی خدماتِ جلیلہ ناقابلِ فراموش ہیں۔ ہمارے نزدیک اس کی بھی کچھ وجوہات ہیں، ایک تو خود اہل حدیث حضرات نے پاک و ہند میں اپنے تشخص کی تعیین ولی اللٰہی دور اور سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ سے کی ہے، جو بجائے خود محلِ نظر ہے۔ مصنف نے اپنے موضوع کو 1118ھ تک محدود رکھا ہے۔ ظاہر ہے، اس صورت میں خدمات اہلِ حدیث کا تذکرہ ان کے لئے خارج از بحث ہے۔

دوسرا یہ کہ فاضل مؤلف نے فقہ کی جو نشاندہی فرمائی ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ فقہ الحدیث کی طرف ان کا ذہن جانے نہ پائے۔

اس کے علاوہ پاک و ہند صرف اہل حدیث نہیں شوافع، اہلِ تشیع اور منکرینِ حدیث اور متجد دین کا بھی ایک سلسلہ ہے، لیکن مصنف نے ان کو شاید اہمیت ہی نہیں دی۔ کتاب کے نام سے ایک قاری کو جو بظاہر تاثر ملتا ہے، اس سے موضوع کی جس جامعیت کی طرف ذہن منتقل ہو سکتا ہے مصنف نے اس کی لاج نہیں رکھی۔

پاک و ہند میں جن اہل ہویٰ دانش وروں اور متجد دین نے جدید فقہ ترتیب دی ہے یا دے رہے ہیں، حالات کا تقاضا ہے کہ اس پر مفصل روشنی ڈالی جاتی اور قوم کو بتایا جاتا کہ یہ حضرات جدید فقہ کے ذریعے کس طرف اُٹھ دوڑے ہیں اور آپ کو کہاں لے جا کر دفن کرنا چاہتے ہیں۔