تعارف و تبصرۂ کتب

نام کتاب: ماہنامہ ''الجامعہ'' کا اتحاد عالم اسلام نمبر

ایڈیٹر: چودھری برکت علی شمیم ایم۔ اے، مہر احمد خاں عرفانی

نگران: مولانا محمد ذاکر صاحب

مقامِ اشاعت: جامعہ محمدی شریف۔ ضلع جھنگ

قیمت: ۲ روپے

ماہنامہ الجامعہ، جامعہ محمدی شریف ضلع جھنگ کا نومبر۔ دسمبر ۱۹۷۱ء کا شمارہ ''اتحاد عالم اسلام'' نمبر پیشِ نظر ہے۔ یوں تو کسی ماہنامہ کے تین چار ماہ قبل کے شمارہ پر تبصرہ عجیب سی بات ہے لیکن یہ خصوصی شمارہ اپنی ایک مستقل حیثیت رکھتا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ اس وقیع خصوصی شمارہ کو ایک مستقل کتاب ہی کی صورت میں محفوظ کر لیا جائے۔

سرورق سے لے کر مضامین تک اور مضامین سے لے کر صاحبِ مضمون حضرات تک اتحاد کا عملی نمونہ پیش کیا گیا ہے۔ مرتبین نے اس شمارہ کے لئے بڑی محنت کی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ان کی محنت بار آور بھی ہوئی ہے۔ مضامین کی فہرست میں تعمیر انسانیت کا منشور، اتحاد المسلمین، وحدت ملّی اور مسلکی اختلافات، اتحاد عالمِ اسلام اور اتحاد بین المسلمین، اتحاد ایک پیچیدہ قضیہ، اسلامی اخوت، اتحاد، ممالک اسلامی کے تحفظ و بقا کا ضامن، اتحادِ عالمِ اسلام، ایک ناگزیر ضرورت، اسلام کا نظریۂ مساوات۔ اتحاد، عالم اسلامی کی ضرورت، جیسے عنوانات پر بڑے فاضلانہ اور عالمانہ مضامین موجود ہیں جو فکر و نظر، حقائق و معارف اور معلومات کا بہترین خزینہ ہیں۔ لکھنے والوں میں چودھری نذیر احمد خان، جسٹس ایس۔ اے رحمان، مولانا عبد النبی کوکب، مولانا عبد القادر نیازی، جناب نعیم صدیقی، بریگیڈیئر گلزار احمد، مولانا مفتی محمد حسین نعیمی، جناب اسد گیلانی جیسی علمی اور دینی شخصیات اس شمارہ کے اعلیٰ معیار کی ضامن ہیں۔ مفتیٔ اعظم فلسطین جناب امین الحسینی کا ایک مضمون ''الاسلام والوحدۃ الاسلامية'' عربی زبان میں اور ریٹائرڈ میجر جنرل سرفراز خان کا ایک مضمون انگریزی زبان میں بھی شاملِ اشاعت ہے۔

تقریباً تمام حضرات نے بڑی دلسوزی اور درد مندی کے ساتھ عالمِ اسلام اور مسلمانانِ عالم کے انتشار و افتراق کا جائزہ لیا ہے اور باہمی اتحاد و یگانگت کے لئے عملی تجاویز پیش کی ہیں۔ ثریا بتول صاحبہ نے ماضی قریب اور بعید میں تحریکِ اتحاد کی اہم شخصیات کا تعارف کرایا ہے۔ عبد الوکیل علوی صاحب نے ''اختلافِ امت کا تاریخی جائزہ'' کے عنوان سے نہایت عمدہ اور معلوماتی مضمون پیش کیا ہے۔ مضامین کے علاوہ حصۂ نظم میں جناب حکیم نیّر واسطی، جناب ابو الاثر حفیظ جالندھری وار جناب ماہر القادری جیسے اساتذہ کا کلام شامل ہے۔

اس گرانقدر خصوصی نمبر کی کامیاب اشاعت پر ہم مدیران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور قارئینِ ''محدث'' کی خدمت میں سفارش کرتے ہیں کہ وہ ''الجامعہ'' اتحاد عالم اسلام نمبر کا ضرور مطالعہ کریں۔

(۲)

نام کتاب: مقامِ صحابہ (رضوان اللہ علیهم أجمعین)

مرتبہ: عاصم نعمانی

ضخامت: ۷۲ صفحات

قیمت: سفید کاغذ ۸۵ پیسے۔ نیوز پیپر ۶۰ پیسے

ناشر: مکتبہ آئین۔ ریلوے روڈ۔ لاہور

مقام صحابہ (رضوان اللہ علیهم أجمعین) مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی تحریروں کا مجموعہ ہے۔ جن کا انتخاب عاصم نعمانیؔ صاحب نے کیا ہے۔ اس مجموعہ کے تمام اقتباسات مولانا مودودی کی معروف اور مارکیٹ میں موجود تصنیفات و تالیف سے لیے گئے ہیں۔ ہر اقتباس کے آخر میں تفصیلی حوالہ دے دیا گیا ہے۔

جیسا کہ کتاب کے نام سے ہی ظاہر ہے۔ مرتب نے ان تحریروں کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مولانا مودودی کی نظر میں صحابہ کرامؓ کا مقام کیا ہے؟ اور ان تحریروں کو مرتب کرنے کی ضرورت یوں محسوس کی گئی ہے کہ مولانا موصوف کی ذات کو بعض افرادنے بوجوہ اس طرح تنقید و تنقیص کی آماجگاہ بنا لیا ہے کہ جیسے دنیا بھر میں فتنہ و فساد کا باعث یہی ایک ذات ہے اور یہ ذات اگر راستے سے ہٹ جائے تو دنیا سکھ اور چین کا سانس لے۔ مولانا کی ذات کو رگیدنے کی خاطر ان بعض افراد نے ان کی تحریروں سے ایسے نتائج اخذ کیے ہیں کہ صاحبِ تنقید کے اخلاص و شعور پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ وہ بیسیوں الزامات جو مولانا پر عائد کئے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ صحابۂ کرامؓ کی گستاخی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اور اس بات کو اس تواتر اور شدّت کے ساتھ دہرایا گیا ہے اور ایسے حضرات کی طرف سے دہرایا گیا ہے جن کی وضع قطع سے سادہ لوح مسلمان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ''بہ ایں جبہ و دستار'' یہ حضرات جھوٹ کیسے بول سکتے ہیں۔ ضرور مولانا مودودی نے کچھ گستاخیاں کی ہوں گی۔

عاصم نعمانی صاحب نے مولانا مودودی کے متعلق پھیلائی گئی اس غلط فہمی کو احسن پر دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ جو لوگ کم فرصتی کی بنا پر مولانا کی ضخیم کتب کا مطالعہ نہیں کر سکتے، اس مختصر سی کتاب کے مطالعہ سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ حق پر کون ہے؟

مرتب نے اقتباسات کو ترتیب دینے میں نہایت سلیقہ مندی کا ثبوت دیا ہے اور کہیں بھی حاشیہ دے کر قاری کے ذہن پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔ انتخاب اتنا جامع ہے کہ صحابہ کرامؓ سے متعلق مولانا مودودی پر تمام الزامات و شبہات کا جواب مل گیا ہے۔ معنوی خوبیوں کے ساتھ صوری طور پر بھی یہ کتاب طباعت و کتابت کا اعلیٰ معیار رکھتی ہے۔

(۳)

نام کتاب: اصلاح معاشرہ

مصنف: عبد الغفار اثرؔ (ایم۔ اے)

ناشر: محکمہ اوقاف لاہور۔

قیمت: درج نہیں۔

یوں تو ہر دور میں اصلاح معاشرہ کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کیونکہ خیر و شر کی آویزش ازل سے جاری ہے لیکن شر جس طرح خیر پر اس دور میں غالب آرہا ہے اس کی نظیر اسلامی تاریخ میں ملنی مشکل ہے۔ موجودہ معاشرہ اپنے حقوق سے نا آشنا اور فرائض سے غافل ہے۔ والدین کا احترام دلوں سے اُٹھ چکا ہے۔ عزیز و اقرباء کے معاملہ میں خون سفید ہو چکا ہے۔ پڑوسیوں، بیماروں اور مہمانوں کے سلسلہ میں بے پرواہی اور تنگ دلی کا مظاہرہ عام ہے۔ سچائی، دیانت داری، رحإ و ہمدردی کے جذبات و احساسات مفقود ہو چکے ہیں۔ عدل و انصاف، حق گوئی اور استقامات کی صفات سے پورا معاشرہ عاری نظر آتا ہے۔

اس کے مقابلہ میں اخلاقی برائیاں عام ہیں۔ ظلم و ستم کادور دورہ ہے۔ فریب، دھوکہ بازی، رشوت، جوا، شراب نوشی، اغوا او زنا جیسے کبائر کھلم کھلا سرزد ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجہ میں آج نہ صرف یہ کہ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے بلکہ ایمان کی متاع عزیز بھی لٹتی جار ہی ہے۔ پورے کا پورا معاشرہ تباہی و ذلت کے گڑھے میں گر چکا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ معاشرہ کی اصلاح محض اور محض اسلام کے ضابطۂ حیات ہی میں ہے۔ اسلام سے ہٹ کر بس فساد ہی فساد ہے۔ ہماری ذلت و نکبت وار ہمارے زوال کا باعث بھی بس یہی ہے کہ ہم نے اسلام سے منہ موڑ لیا ہے اور ملحدانہ تہذیب و معاشرت اور سیاست و معیشت میں کھوئے جا رہے ہیں۔ اسی پس منظر میں جناب عبد الغفار اثر ایم۔اے نے اصلاح معاشرہ کے عنوان سے ایک کتاب مرتب کی ہے۔ اس کتاب میں موجودہ معاشرہ کی برائیوں کی نشاندہی کر کے اس کا علاج اسلام کی روشنی میں بتایا گیا ہے۔ ہر مسلمان کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہئے اور اس امر کا جائزہ لینا چاہئے کہ ہم کیا تھے اور آج کیا ہو گئے ہیں۔

مصنف کا ندازِ بیان نہایت پر شکوہ ہے۔ بعض جگہوں پر الفاظ کا شکوہ کھٹکتا بھی ہے کیونکہ قاری کا ذہن خیالات کی بجائے الفاظ میں الجھ کر رہ جاتا ہے۔ بعض مقامات پر خطابت کا لہجہ اور الفاظ و خیالات کی تکرار بھی اثر پذیری میں حائل ہوتی ہے۔ یہ امر قال افسوس ہے کہ محکمہ اوقاف اس اہم کتاب کے لئے کسی اچھے کتاب کی خدمات حاصل کرنے میں قاصر رہا۔