ماہنامہ محدث لاہور

''معاصرین کی نظر میں''

ماہنامہ ''سیارہ'' لاہور نومبر ۱۹۷۱ء

''یہ فلمی رسالوں اور ائجسٹوں کا دور ہے۔ فلم اور سنسنی خیز ڈائجسٹوں نے مل کر ملت کے مذاق و مزاج پر جو شبخون مارا اور ایمان و عقائد کو جس طرح خراب کیا ہے وہ ہم سب پر اظہر من الشمس ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو اس دور میں دینی جرائد کا اجراءکیے ہوئے ہیں اور اس پُر آشوب دَور میں لوگوں کو خدااور اس کے رسول ﷺ کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ہمارے مولانا حافظ عبد الرحمن مدنیؔ کا شمار بھی انہی لوگوں میں ہوتا ہے۔ موصوف گزشتہ ایک سال سے نہایت خوبصورت دینی مجلہ ''محدث'' نکال رہے ہیں۔ ''محدث'' ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ سفید کاغذ پر شائع ہوتا ہے۔ کتابت اور طباعت کے اعتبار سے پاکستان میں بہت کم جریدے ایسے ہوں گے جو اس کا مقابلہ کر سکیں۔ اس وقت ہمارے سامنے اکتوبر ۱۹۷۱ء کا شمارہ ہے، جس میں مندرجہ ذیل موضوعات پر معرکہ آرا مضامین شامل ہیں۔

1۔ اسلام یا جمہوریت (اداریہ) 2۔ شعبان المعظم (نواب صدیق الحسن خان)

3۔ عورت نکاح میں ولی کی محتاج کیوں ہے؟ (مولانا محمد) 4۔ اصلاح معاشرہ کا اسلامی تصور (پروفیسر خالد علوی)

5۔ مہدی اور مسیح دو یا ایک؟ (مولانا محمد عالم آسی امرتسری) 6۔ تاریخ رقص (مولوی لطیف الدین صاحب)

7۔ مفید الاحناف (مولانا محمد عبد الغفور بہاریؒ)

''محدث'' کتاب و طباعت کے علاوہ علمی اور تحقیقی اعتبار سے بھی بلند پایا رسالہ ہے، دینی ذوق رکھنے والوں کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔''

ماہنامہ ''البلاغ'' کراچی شوال المکرم ۱۳۹۱ھ

''یہ علمی و دینی ماہنامہ تقریباً ایک سال سے نکلنا شروع ہوا ہے اور تقریباً ہر شمارہ صوری و معنوی خوبیوں کا حامل تھا، رسالہ کے مدیر اہل حدیث مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن رسالہ کا موضوع اور عمومی مزاج مسلمانوں کے باہمی اختلافات کو اچھالنا نہیں، بلکہ مشترک دینی اقدار کا تحفظ، اسلام پر حملہ آور ہونے والے فتنوں کا دفاع اور مغربیت کے طوفان کا سدّباب معلوم ہوتا ہے۔

ہم اس پرچے کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں اور اس کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں۔''

ماہنامہ فاران کراچی مئی ۱۹۷۱ء

''ماہنامہ 'محدث' کے چار شمارے اب تک آئے ہیں اور ہر شمارہ:۔

؎ نقاش نقشِ ثانی بہتر کشدز اوّل

کا مصداق ہے۔ یہ خالص دینی مجلہ سلفی عقائد کا آئینہ دار اور کتاب و سنت کا ترجمان ہے۔ ؎
ابھرا افق علم سے اک اور مجلہ
دامن میں لیے سرو چراغانِ محبت

(عاجز مالیکر کوٹلوی)

'محدث' اس حیثیت سے تمام رسالوں میں ممتاز ہے کہ دینی مدرسوں اور یونیورسٹیوں کے متعدد فاضل علماء اس کی ادارت سے وابستہ ہیں، مضامین میں خاصہ تنوع پایا جاتا ہے۔ مقالوں کی علمی سطح بلند ہے۔

'محدث' کے آخر میں خوشنما ثائپ میں عربی کا ایک مقالہ ہوتا ہے، جس سے عربی جاننے والے تو فائدہ اُٹھا سکتے ہیں مگر اردو داں اوراق الٹ کر ہی رہ جاتے ہیں، کاش! اس کا ترجمہ بھی دے دیا جاتا۔

رسالہ کا سرورق، کاغذ اور کتابت و طباعت دیدہ زیب اور حسین و جمیل، ہم 'محدث' کی کامیابی کے لئے دعا کرتے ہیں۔ مذہب بیزاری اور تجدد و آزاد خیالی کے دور میں جس حلقہ اور ادارے سے بھی حق کی آواز بلند ہو رہی ہے وہ پذیرائی اور تعاون کی مستحق ہے۔''

وضاحت:

'محدث' میں شائع ہونے والے ہر عربی مقالے کا اردو ترجمہ آئندہ اشاعت میں پیش کیا جاتا ہے کہ عربی دان حضرات کے ساتھ اردو دان بھی مستیف ہو سکیں۔ اُسی اشاعت میں اردو ترجمہ اس لئے پیش نہیں کیا جاتا کہ ہمارے اکثر عربی سمجھ سکنے والے بھی عربی سے مانوس نہیں ہتے اس لئے وہ عربی مضمون کی بجائے اردو پڑھنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں جبکہ عربی مضمون کی اشاعت سے ادارہ 'محدث' کا مقصد عربی سمجھنے میں بے تکلیف بھی پیدا کرنا ہے۔ لہٰذا پہلی اشاعت میں عربی دان حضرات عربی مضمون سے فائدہ اُٹھائیں گے تو اردو داں حضرات اگلی اشاعت میں اردو ترجمہ سے بہرہ ور ہو سکیں گے۔

بہت ممکن ہے کہ عربی سے نابلد حضرات یا تو عربی مضمون کی اہمیت نہ جاننے کی وجہ سے انتظار کی زحمت سے بچ جائیں ورنہ یہی انتظار ان کے شوق میں اضافہ کر دے جس سے وہ مضمون سے زیادہ مستیفد ہو سکیں۔ (ادارہ)

ماہنامہ ''الحق'' اکوڑہ خٹک (پشاور) ستمبر ۱۹۷۱ء

مجلس ادارت کا تعلق اہل حدیث مکتب فکر سے ہے۔ پرچہ تحقیقی اور غیر معاندانہ انداز میں اصلاحی اور عملی مضامین پر مشتمل ہوتا ہے۔ کچھ مضامین مخصوص فقہی مسلک کے ترجمان ہوتے ہیں اور بعض میں وقت کے دینی فتنوں کا بھی مؤثر انداز میں محاسبہ ہو رہا ہے۔ مثلاً اشتراکی مغالطے اور ان کا دفعیہ اور سیرتِ رسول کریم و مستشرقین، حدیث کے بغیر قرآن فہمی مشکل ہے۔ تحریر و ترتیب دلکش اور شگفتہ ہے۔ معیار طباعت اور کاغذ عمدہ مگر ۴۸ صفحات میں سالانہ چندہ اس معیار کے دیگر رسائل سے قدرے زیادہ ہے۔ معزز معاصر کے اعلیٰ سے اعلیٰ معیار تک پہنچنے اور خدمت دین کی توفیق کی دعا ہے۔''

وضاحت:

اس وقت ملک میں جو دینی اور علمی رسائل شائع ہو رہے ہیں ان میں سے شائد ہی کوئی ایسا رسالہ ہو جو سفید کاغذ اور آفسٹ طباعت کے ساتھ اخراجات میں خود کفیل ہو۔ دینی رسائل و کجا روزانہ کثیر الاشاعت اخبارات جن کو سرکاری و غیر سرکاری اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے اور انہیں سینماؤں، بنکوں، بیمہ کمپنیوں اور با تصویر اشتہارات وغیرہ کی بھی کوئی دینی پابندی ملحوظ نہیں ہوتی۔ کاغذ کی کمر توڑ گرانی اور کتابت و طباعت کی مہنگائی کے سبب آئے دن نقصان کا رونا روتے ہیں اور کئی کئی ماہ اپنے ملازمین کو تنخواہ تک نہیں دے سکتے۔ ان حالات میں ''محدث'' (جس کے خاص نمبر کے ساتھ سال بھر کے پرچوں کی ایک جلد ۶۰۰ صفحات والی کوئی کتاب ۱۰ روپے میں نہیں مل سکتی جبکہ ''محدث'' کے ماہوار آرٹ پیپر پر رنگین ٹائٹل اور ڈاک کے اخراجات اس پر مستزاد ہیں۔ (ادارہ)
اس حقیقت پہ آہ کرتا ہوں
زندگی میں گناہ کرتا ہوں
تیری رحمت ہے بےکراں یا رب!
صرف تجھ پر نگاہ کرتا ہوں!