صاحب ’ِاشراق‘ کے اسرار و رُموز

صاحب ِ 'اشراق' کے کھلتے ہیں اَسرار و رُموز
کشورِ پنجاب میں وہ رُوحِ مرزا کا بُروز

رقص و موسیقی ہوئے اُسکی شریعت میں حلال
ہے حرام اِس دور میں کفار سے جنگ و قتال

ہوچکی اُس کی نظر میں ابنِ مریمؑ کی وفات
اور افسانہ کہ اُن سے کھائے گا دجال مات

اُس کی ہر گفتار میں مذہب کی تاویلات دیکھ
رشتۂ الفاظ میں اُلجھی ہوئی ہر بات دیکھ

بندۂ حُر کو سکھاتا ہے غلامی کے طریق
اہل ِ حق سے ہے جدا، وہ اہلِ باطل کا رفیق

قرب حاصل ہے اُسے سرکارکے دربار میں
ہے مگر خود جنس ِ ارزاں وقت کے بازار میں

آج وہ ہے لشکرِ اعدا کے دل کی آرزو
رنگ لائے گا مگر اپنے شہیدوں کا لہو

اُسکے مے خانے میں ہے کیسی کرامت کا ظہور
جامِ مشرق لاتا ہے مغرب کی صہبا کا سُرور

نغمہ ٔ بے سوز پوشیدہ ہے اُس کے ساز میں
غیر کا مطلب ہے پنہاں اُسکی ہر آواز میں

اُس کے نظم باطنی سے پیدا بدنظمی ہوئی
اور قرآں کو سمجھنے میں غلط فہمی ہوئی

'غامدیت' دین کی راہوں میں کج بینی کا نام
'غامدیت' دین کے پردے میں بے دینی کا نام

جس میں ہے بوئے تجدد، دین کا انکار بھی
پائے جاتے ہیں رفیق اِؔلحاد کے آثار بھی

جاوید احمد غامدی کا
اسلامی نظریاتی کونسل سے استعفیٰ

'سکالر' کی نہ جب پوری ہوئی آس
تو گھبرا کر وہ بولا اے مرے 'باس'

'زنانہ بل' اگر ہم سے نہ ہو پاس
''تو میرا استعفیٰ با حسرت ویاس''