ماہِ ربیع الاول

عید میلاد النبیﷺ:

رسول اللہﷺ کی ولادت اور وفات اسی مہینے کی بارہ تاریخ کو ہوئی تھی۔ اس ماہ میں میلاد النبیﷺ کی محفلیں اور مجلسیں کرنے کی کوئی شرعی دلیل نہیں۔ شیخ احمد سرہندی، مجد الف ثانی، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور قاضی محمد بن علی شوکانی نقشبندی و دیگر علما رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین ہمیشہ اس امر کو بدعت و ضلالت قرار دیتے چلے آئے ہیں۔

بدعت حسنہ:

جو لوگ اسے ''بدعت حسنہ'' قرار دیتے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔ کیونکہ کسی بھی صحیح یا ضعیف وغیرہ حدیث سے کسی بھی بدعت کا ''بدعت حسنہ'' ہونا ثابت نہیں 1بلکہ صحیح حدیث میں ہر قسم کی بدعت کو گمراہی قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ ''کل بدعة ضلالة'' (ہر بدعت ضلالت ہے)

بدعت کے بہتر دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ وہ ہے جسے لوگوں نے ''بدعت حسنہ'' کا نام دے رکھا ہے۔ بہت سے اہل سنت بھی (جو اس حقیقت سے ناواقف ہیں) اسی دروازے سے بدعات میں داخل ہو گئے ہیں۔

حب رسول اور اس کا اظہار:

اس مہینے کی فضیلت کے متعلق کوئی حدیث نہیں ملتی اور نہ رسول مقبولﷺ نے یہ حکم دیا ہے کہ ہم آپ کی ولادت کی خوشی میں اظہار ارادت کے لئے محفل آرائی کریں۔ یہ محفل آرائی معصیت پیرائی ہے۔ ہمارے سلف صالحین میں کسی نے بھی میلاد النبیﷺ نام کا کوئی نمونہ نہیں چھوڑا۔ حالانکہ انہیں نبی کریم ﷺ سے جو حقیقی محبت تھی۔ وہ ہمارے عوام و خواص میں کب پائی جاتی ہے۔ جو شخص حضور اکرمﷺ کی محبت کا دعویٰ کرے اور پھر بدعات کا بھی مرتکب ہو، وہ بد دماغ یا مجنون ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رسولِ خداﷺ کے ساتھ ہر مسلمان کو اپنے ماں باپ، اولاد، خویش اقارب اور ہر کسی سے زیادہ محبت ہونی چاہئے ورنہ ایمان کی خیر نہیں۔ لیکن یہ محبت اسی انداز سے ہونی چاہئے جو کتاب و سنت سے واضح ہو۔ ہمیں کیا ضرورت ہے کہ ہم محبت کے لئے نئے نئے انداز اختیار کریں اور نئی نئی باتیں پیدا کر کے بدعتی بنیں۔ علمائے حنفیہ نے بھی اس امر کی تصریح کی ہے کہ معمولی معمولی سنتوں پر عمل کرنے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے اور ''بدعت حسنہ'' کرنے سے دل سیاہ پڑ جاتا ہے حتیٰ کہ قلبی نورانیت بالکل ختم ہو جاتی ہے (خدا ہمیں اس حالت سے محفوظ رکھے) شیخ عبد الحقؒ نے ترجمہ مشکوۃ میں یہی بات تحریر فرمائی ہے۔ معروف حنفی عالم ملا علی قاریؒ نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ مسنون طریقہ پر استنجا کرنا مدرسہ اور سرائے بنانے سے بہتر ہے۔ حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ایک مکتوب میں فرمایا ہے کہ جس مسئلہ میں علما اور صوفیہ کے درمیان اختلاف ہو اس میں حق  ہمیشہ علما کے ساتھ ہوتا ہے۔ میلاد النبیﷺ منانے کے سلسلے میں بھی علمائے ربانی کا اتفاق ہے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں اور یہ ہر حالت میں بدعت ہے جو نتیجتہً گمراہی کی طرف لے جاتی ہے۔


نوٹ
یعنی بدعتِ اصطلاحی ۱۲ (ادارہ)