روزہ اسلام کا دوسرا رکن ہے۔ جس طرح مسلمان اپنی اولاد کو سات برس کی عمر سے نماز کی عادت ڈالتے ہیں، اسی طرح بچوں کو روزہ بھی رکھواتے ہیں۔ اس لئے روزے کا طریقہ معلوم کرنا ہر مسلمان مرد عورت، بوڑھے اور بچے پر ضروری ہے۔ رمضان کے روزے شعبان ۲ ہجری میں فرض ہوئے تھے۔ اس کی فرضیت ویسی ہی ہے جیسے نماز کی۔ جو حکم نماز کے تارک کا ہے وہی حکم تارکِ صوم کا ہے جب بلا عذر نماز کو عمداً ترک کیاجائے ، یا بلا عذر روزہ نہ رکھا جائے۔فضیلت ِرمضان و صیامحدیث ابوہریرہؓ میں فرمایا ہے کہ ''جب رمضان آتاہے تو بہشت کے دروازے مزید مطالعہ
اِس مہینے کی فضیلت کے متعلق کوئی حدیث نظر سے نہیں گزری، جو اعمالِ حسنہ عام طور پر کئے جاتے ہیں وہی اعمال صالح اس مہینے میں بھی پیش نظر رکھے جائیں۔ اس مہینے کی برائی بھی احادیث میں مذکور نہیں بلکہ ایامِ جاہلیت میں اس مہینے سے بد شگونی کی جاتی تھی، اور اس مہینے کی طرف طرح طرح کی آفات و مصائب منسوب کی جاتی تھیں۔ نبی کریمﷺ نے ایسے عقائد کو باطل قرار دیا۔ اسلام ایسے باطل اور جاہلانہ خیالات رکھنے سے منع کرتا ہے، کیونکہ یہ امور مستلزم شرک ہیں اور اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں فرمائے گا، شرک کی ایس مزید مطالعہ
عید میلاد النبیﷺ:رسول اللہﷺ کی ولادت اور وفات اسی مہینے کی بارہ تاریخ کو ہوئی تھی۔ اس ماہ میں میلاد النبیﷺ کی محفلیں اور مجلسیں کرنے کی کوئی شرعی دلیل نہیں۔ شیخ احمد سرہندی، مجد الف ثانی، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور قاضی محمد بن علی شوکانی نقشبندی و دیگر علما رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین ہمیشہ اس امر کو بدعت و ضلالت قرار دیتے چلے آئے ہیں۔بدعت حسنہ:جو لوگ اسے ''بدعت حسنہ'' قرار دیتے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔ کیونکہ کسی بھی صحیح یا ضعیف وغیرہ حدیث سے کسی بھی بدعت کا ''بدعت حسنہ'' ہونا ثابت نہیں 1بلکہ ص مزید مطالعہ
اِس مہینے کی فضیلت کے متعلق حدیث کی کسی کتاب میں کوئی ذِکر نہیں ملتا۔ شیخ عبد الحق دہلوی نے اپنی کتاب ''ما ثبت بالسنہ'' میں لکھا ہے کہ ''اس ماہ میں شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی وفات ہوئی تھی، اور ان کا عرس ۹ تاریخ کو ہوتا ہے اور مشہور گیارہویں تاریخ ہے'' یہ لکھنے کے بعد انہوں نے عرس کے استحسان کا ذِکر کیا ہے۔ لیکن مسلمان عالم یا صوفی کے کسی مہینہ میں فوت ہونے سے اس مہینے کی فضیلت ثابت نہیں ہو سکتی۔ اگر یہ بات ہوتی تو جن مہینوں میں نبی کریم ﷺ آپ کے خلفائے راشدین اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعال مزید مطالعہ
یہ مہینہ صیام و قیام کا ہے۔ پورا مہینہ روزے رکھنا ارکانِ اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ اس ماہ کے صیام و قیام کی فرضیت اور فضیلت کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ احکام، صیام و قیام کے متعلق بہت سے رسائل لکھے گئے ہیں۔ ہمارا رسالہ ''تعلیم الصوم'' بھی انہی احکام پر مشتمل ہے۔شعبان کے آخری روز سررِ و عالم ﷺ نے صحابہؓ کو خطاب فرمایا اور رمضان المبارک کی خصوصیات و فضائل کے بارے میں ایک جامع خطبہ دیتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا:''لوگو! ایک بہت بڑے اور بابرکت مہینے نے اپنے سایۂ رحمت کے نیچے تمہیں لے لیا ہے۔ اس مہینے کی ایک مزید مطالعہ
ماہِ رجب کے فضائل کے متعلق چند احادیث ملتی ہیں جو صحیح نہیں ہیں۔ شیخ عبد الحق دہلویؒ نے ''ماثبت بالسنة'' میں رجب کی فضیلت کے بارے میں چند حدیثیں لکھ کر ان کے متعلق تحریر کیا ہے کہ یہ حدیثیں صحیح نہیں، ان میں سے اکثر ضعیف اور موضوع ہیں1۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ''تبین العجب'' میں فضیلت ماہِ رجب سے معلقہ حدیثوں پر بحث کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ''ان میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ انہیں حجت قرار دیا جائے۔'' شیخ علامہ قاضی القضاۃ یمن محمد بن علی شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کتاب ''السیل الجرا مزید مطالعہ
یومِ عاشورہ:اس مہینہ میں یومِ عاشورہ کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔ بخاری و مسلم میں ابنِ عباس کی روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اس دن کے علاوہ کسی دوسرے دن کو افضل کر کبھی روزۂ نفلی نہیں رکھا اور ماہِ رمضان کے علاوہ کبھی پورے مہینہ بھر روزے نہیں رکھے۔ بخاری و مسلم ہی کی ایک روایت میں مذکور ہے کہ عاشورہ کے روز رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو فرمایا کہ ''آج کا روزہ رکھنا کسی کے لئے ضروری نہیں۔ میں آج روزے سے ہوں۔ جو شخص چاہتا ہے، روزہ رکھے اور اگر روزہ نہ رکھا جائے تو کوئی حرج کی بات ن مزید مطالعہ
مسائل آمین:سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد آمین کہنا مشروع ومستحب ہے۔آمین کے معنیٰ ہیں"اے اللہ ہم سے قبول کر" اس دعا کو منزل مقصودتک پہنچا۔وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب"ولاالضالین" کہا،تو میں نے سُنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "آمین کہی۔اور آواز لمبی کی۔(احمد ،ابوداؤد ترمذی کے) الفاظ یہ ہیں۔«مدبها صوته» ابو داؤد کے الفاظ۔«رفع بها صوته» "یعنی آمین اُونچی آواز سے کہتے۔"دوسری روایت میں مرفوعاً یوں آیا ہے:« رب اغفرلى امين &ra مزید مطالعہ
﴿الَّذينَ يُؤمِنونَ بِالغَيبِ﴾"ترجمہ:۔جو غیب پرایمان لاتے ہیں۔یہ متقین کی صفت ہے کہ وہ غیب کی بات پر ایمان لاتے ہیں ایمان کہتے ہیں تصدیق کو یعنی دل سے کسی بات کو سچ اور برحق ماننا۔کسی نے کہا یہاں ایمان کے معنیٰ ڈر ہیں۔ابن جریرؒ نے کہا اولیٰ یہ ہے۔کہ وہ لوگ ایمان بالغیب کےساتھ قول،اعتقاد اور عمل سے متصف ہیں۔کبھی اللہ کا ڈر بھی ایمان کے معنیٰ میں داخل وشامل ہوتا ہے۔یعنی اس ایمان میں جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ قول کی تصدیق عمل سے کرے۔ایمان ایک ایسا جامع حکم ہے کہ اس میں اللہ ،آسمانی کتابیں،تمام انبیاءؑ۔ مزید مطالعہ
اللہ کے بغیر دنیا میں کو ئی ما لک و مختار نہیں جو غیر اللہ کو مالک کہتے ہیں یہ کہنا مجازاًہے ۔یہ مجاز قرآن پاک میں بھی آیا ہے ۔﴿إِنَّ اللَّهَ قَد بَعَثَ لَكُم طالوتَ مَلِكًا... ﴿٢٤٧﴾... سورةالبقرة"اللہ نے تم پر طالو ت کو بادشاہ مقرر فر ما یا ہے ۔﴿وَكانَ وَر‌اءَهُم مَلِكٌ...﴿٧٩﴾... سورة الكهف"اور ان کے سامنے (کی طرف) بادشاہ تھا ۔﴿وَجَعَلَكُم مُلوكًا﴾"اور تمھیں بادشاہ بنایا ۔ "بخاری ومسلم میں آیا ہے«مثل الملوك على الاسرة» اس آیت شریف میں بھی "مالك"کو "ملك"پڑھا گیا ہے دونوں طرح سے مزید مطالعہ
﴿وَإِذ قالَ رَ‌بُّكَ لِلمَلـٰئِكَةِ إِنّى جاعِلٌ فِى الأَر‌ضِ خَليفَةً قالوا أَتَجعَلُ فيها مَن يُفسِدُ فيها وَيَسفِكُ الدِّماءَ وَنَحنُ نُسَبِّحُ بِحَمدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قالَ إِنّى أَعلَمُ ما لا تَعلَمونَ ﴿٣٠﴾... سورةالبقرة"اور وہ وقت یاد کیجئے جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں ۔انھوں نے کہا کیا تو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔اللہ نے فر مزید مطالعہ
مجھ ہی سے ڈرو:۔"مجھ ہی سے ڈرو" یہ حکم اس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے کیے گئے عہد کو توڑ دو گے تو وہ تمھیں سخت سزا دے گا۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ان سزاؤں سے مراد وہ تمام آفات اور مصائب ہیں جو عہد شکنی کے جرم میں ان کےآباؤاجداد پر نازل ہوئیں ان میں صورتوں کامسخ(بگاڑ) ہونا بھی شامل ہے۔"غرض پہلے تو اللہ تعالیٰ نے انھیں مدلل ترغیب دی پھر انہیں ڈرایا تاکہ یہ لوگ کسی طرح حق کے حامل بن جائیں اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا شعار بنالیں۔یوں بھی قرآن مجید میں پہل مزید مطالعہ
آیت نمبر :125، "اور وہ وقت یاد کیجئے جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے جمع ہو نے اور جائے امن مقرر کیا اور حکم دیا کہ جس مقام پر ابراہیم علیہ السلام کھڑے ہوئے تھے اس کو نماز کی جگہ بنا لو ۔۔۔۔ تشریح : ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا : " اس کا مطلب یہ ہے کہ جب لو گ اس گھر سے اپنی حاجت پوری کر کے اہل و عیال کی طرف جاتے ہیں تو دوبارہ اس گھر کو آنے کی خوہش کرتے ہیں یعنی بار بار آتے ہیں اور اس کو ٹھکانہ بنا لیتے ہیں یہی بات ایک جماعت صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین و تابعین نے بھی کہی ہے کہ مزید مطالعہ
برصغیر میں نواب صدّیق حسن خان ان ممتاز علمی شخصیات میں سے ھیں جو عرب و عجم کا سرمایہ اِنتخاد ہیں دُنیا کی کوئی اھم لائبریری آپ کی تالیفات سے خالی نہیں،آپ کی تفسیری خدمات میں عربی تفسیر"فتح البیان فی مقاصد القرآن"کے علاوہ"ترجمان القراٰن"جیسی جامع اور مفصل اردو تفسیر بھی ہے۔جسے بجاطور پر قرآنی علوم کا"انسائیکلو پیڈیا"کہا جاسکتا ہے۔یہ عظیم کتاب تقریباََ ناپید ہورہی تھی۔غالباََ پاک و ہند کے معدودے چند مکتبات ھی اس سے مزین ہوں گے۔یہ کتاب باریک رسم الخط کے بڑے سائز میں سولہ16ضخیم جلدوں میں شائع ہوئی ت مزید مطالعہ
﴿وَإِذ أَخَذنا ميثـٰقَكُم لا تَسفِكونَ دِماءَكُم وَلا تُخرِ‌جونَ أَنفُسَكُم مِن دِيـٰرِ‌كُم ثُمَّ أَقرَ‌ر‌تُم وَأَنتُم تَشهَدونَ ﴿٨٤﴾... سورة البقرة"اورجب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے آ آپ کو اپنے وطن سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار بھی کرلیا اور تم اس پر گواہ ہو۔"﴿ثُمَّ أَنتُم هـٰؤُلاءِ تَقتُلونَ أَنفُسَكُم وَتُخرِ‌جونَ فَر‌يقًا مِنكُم مِن دِيـٰرِ‌هِم تَظـٰهَر‌ونَ عَلَيهِم بِالإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ وَإِن يَأتوكُم أُسـٰر&zw مزید مطالعہ
«بِسمِ اللَّهِ الرَّ‌حمـٰنِ الرَّ‌حيمِ.الحَمدُ لِلَّهِ رَ‌بِّ العـٰلَمينَ.الرَّ‌حمـٰنِ الرَّ‌حيمِ.مـٰلِكِ يَومِ الدّينِ.إِيّاكَ نَعبُدُ وَإِيّاكَ نَستَعينُ. والصلوة والسلام على عبده ورسوله محمد سيد المرسلين وخاتم النبيين وعلى اله واصحابه ومن تبعهم بالاحان اجمعين اكتعين ابصعين»ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے پروردیگار اور اپنے معبود کو پہچانے اس کی صفتوں کو جانے اس کے احکام معلوم کرے۔اس کی رضا مندی اور ناراضگی کو سمجھے کیونکہ اس کے بغیر بندگی نہیں ہوتی۔جو بندگی مزید مطالعہ
تذکیر قصص القرآن:(ف) قرآن مجید میں مخلوقات کے عجائب کا علم ،ملکوت ارض وسماوات کا علم،اس چیز کا علم جو آسمان وتحت الثریٰ میں ہے۔خلق کے آغاذ کا علم،مشاہیرانبیاءؑ ورسلؑ اور ملائکہ کا نام اور گزشتہ امتوں کے احوال کا ذکر موجود ہے۔مثلا ً حضرت آدمؑ کاابلیس کے ساتھ جنت سے نکلنا،اولاد کا نام عبدالحارث رکھنا،حضرت ادریسؑ کا آسمان پر اٹھایا جانا۔نوح ؑ کی قوم کا غرق ہونا۔عاد اولیٰ وثانیہ کا ہلا ک ہونا۔تبع کا واقعہ۔حضرت یونس علیہ السلام کا قصہ۔اصحاب کہف والرقیم کا واقعہ۔اصحاب الرس کا واقعہ۔ثمود اور اونٹنی کا مزید مطالعہ
سورۃا لفا تحہنام:حدیث ابوہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں آیا ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا﴿ الحَمدُ لِلَّهِ رَبِّ العـٰلَمينَ ﴿٢﴾... سورةالفاتحةاُم القرآن ام الکتاب سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے ۔ اس کو فاتحہ اس لیے کہتے ہیں کہ کتابت میں ترتیب کے اعتبار سے قرآن میں سب سے پہلے یہی سورت آتی ہے نماز کی قرات بھی اسی سے شروع ہو تی ہے اس سورۃ کو "سورۃ حمد "بھی کہتے ہیں ایک نام "صلوٰۃ "بھی ہے حدیث قدسی میں ہے۔"قسمت الصلاة بينى ونين عيدى نصفين""میں نے اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نماز (سورۃفا مزید مطالعہ
﴿وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّـهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ ﴿١١٨﴾...البقرة "اور جولوگ کچھ نہیں جانتے(مشرکین) وہ کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے گفتگو کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔اس طرح ان سے پہلے لوگ بھی انہی کی سی باتیں کیا کرتے تھے۔ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں،جولوگ صاحب یقین ہیں ان کے لئے ہم نے نشانیاں بیان کر مزید مطالعہ
﴿اَلَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ ... ﴿١٢١﴾...البقرة جنہیں کتاب دی گئی ہے وہ یہود و نصاریٰ ہیں ابن زید ابن جریر نے اس کو اختیار کیا ہے قتادہ نے کہا :اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا :حق تلاوت کا مطلب یہ ہے کہ جب جنت کا ذکر آتا ہے تو جنت کا سوال کرتے ہیں اور جب جہنم کا ذکر آتا ہے تو پناہ مانگتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات مرفوعاً ثابت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحمت کی آیت تلاوت ف مزید مطالعہ
آیت نمبر۔137،138۔ ﴿فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّـهُ ۚ وَهُوَالسَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾﴿صِبْغَةَ اللَّـهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّـهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ﴾...البقرة " اگر وه تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منھ موڑیں تو وه صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالی ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا اور وه خوب سننے اور جاننے والا ہے(137) اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا مزید مطالعہ
مرفوعاً یوں آیا ہے کہ"وہ پھول کر گھر کے برابر ہوجاتاہے۔؟بسم اللہ کہنے سے ایک مکھی کی مانند چھوٹا ہوجاتا ہے یہ تاثیر بسم اللہ کی برکت ہے۔ ابن کثیر ؒ کہتے ہیں "اسی لئے ہر کام اور ہر بات سے پہلے بسم اللہ کہنا مستحب ہے جیسے کتاب کے دیباچے سے پہلے ،بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے اوروضو سے پہلے،بعض علماء کے نزدیک وضو سے پہلے "بسم اللہ " کہنا واجب ہے۔اسی طرح ذبحہ کے وقت کھانے سے پہلے ،جماع سے پہلے بسم اللہ کہنا مستحب یاواجب ہے۔اس باب میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں۔ حدیث ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ می مزید مطالعہ
﴿ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ ﴿١٦﴾...البقرة ترجمہ:۔یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے۔" صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت نے فرمایا اس کا مطلب یہ ہے کہ گمراہی لے لی۔اور ہدایت چھوڑ دی۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ایمان دے کر کفر خرید لیا۔مجاہد ؒ نے فرمایا ایمان لانے کے بعد کافر ہوئے ،قتادہ رضی اللہ ت مزید مطالعہ
ابن کثیرؒ کہتے ہیں ۔یہ آیت تو حید باری تعا لیٰ پر دلیل ہے کہ اُس کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کرنا چاہیے ۔صرف اُس کی عبادت لازم ہے مفسریننے اس آیت سے باری تعا لیٰ کے وجود پر استدلال کیا ہے جس طرح یہ آیت وجود باری تعا لیٰ پر دال ہے ۔اُسی طرح یہ آیت تو حید عبادت پر بھی بطریق اَولیٰ دلیل ہے کیونکہ جو آدمیان موجود ات سفلیہ اور عُلویہ اور لوگوں کی صورتوں اور رنگوں طبائع اور منافع کے اختلاف میں غور کرے گا تو اُسے پتہ چلے گا ان منافع کو کس عمدہ طریقے سے اس مقام اور منصب پر رکھا گیا ہے تو ضروری طور پر مزید مطالعہ
جس طرح اللہ تعالیٰ کو مچھر پیدا کرنے میں کوئی عار نہیں۔اسی طرح مچھر یا مکھی یا مکڑی کی مثال بیان کرنے میں بھی اسے کوئی عار نہیں۔فرماتا ہے:۔﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ ﴿٧٣﴾...الحج"لوگوں ایک مثال بیان کیجاتی ہے اسے غور سے سنوجن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی مزید مطالعہ
جن یا فرشتہ؟؟؟جہاں یہ فرمایا:۔﴿كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ... ﴿٥٠﴾...الكهفترجمہ:۔ "وہ جنات میں سے تھا اپنے رب کی حکم عدولی کا مرتکب ہوا۔"چنانچہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ابلیس کا اس حکم عدولی سے پہلے فرشتے میں شمار ہوتا تھا۔"عزازیل" نام تھا۔زمین پر رہتا تھا اور نہ صرف سب سے زیادہ علم رکھتا تھا۔بلکہ سب سے زیادہ عابد بھی تھا۔انہیں خوبیوں کے گھمنڈ میں اس نے تکبر کیا۔مگر یہ بات طے ہے کہ اس کا تعلق جنات سے تھا۔دوسری روایت یہ ہے کہ اس کا پہلا نام عزازیل تھا۔فرشتوں میں مزید مطالعہ