قنوت ِ نازلہ کی حقیقت اور اس کا طریقہ
نازلةمصیبت کو کہتے ہیں اور قنوت دعا کو۔ اس لئے قنوتِ نازلہ کا معنی ہے: مصائب میں گھر جانے اور حوادثِ روزگار میں پھنس جانے کے وقت نماز میں اللہ تعالیٰ سے گریہ زاری والحاح، ان کے ازالہ و دفعیہ کی التجا کرنا اور بہ عجز و انکساری ان سے نجات پانے کے لئے دعائیں مانگنا۔
پھر مصیبتیں کئی قسم کی ہوسکتی ہیں۔ مثلاً دنیا کے کسی حصہ میں اہل اسلام کے ساتھ کفار کی جنگ چھڑنا، ان کے ظلم و ستم کا تختہٴ مشق بن جانا، قحط اور خشک سالی میں مبتلا ہونا، وباؤں اور زلزلوں اور طوفانوں کی زد میں آجانا وغیرہ۔ ان سب حالتوں میں قنوتِ نازلہ پڑھنا مسنون ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور سلف اُمت کا معمول بھی۔ اس کا مقصد فقط یہی ہے کہ مسلمان اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہوئے انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ خدا سے معانی مانگیں اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام پر رحم و کرم فرمائے اور ان کو ان مصائب اور تکالیف سے نجات دے۔
قنوتِ نازلہ کا طریقہ
طریقہ اِس کا یہ ہے کہ فرض نما زکی آخری رکعت میں رکوع کے بعد اِمام «سمع الله لمن حمده ربنا لك الحمد ... الخ» پڑھنے کے بعدبلند آواز سے دعاے قنوت پڑھے۔ اس کے ہر جملہ پرسکوت کرے اور مقتدی پیچھے پیچھے بآوازِ بلند آمین کہتے رہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام سے یہی طریقہ ثابت ہے جیسا کہ تفصیل آگے آرہی ہے۔
کس نماز میں قنوت نازلہ پڑھی جائے؟
مصیبت اور رنج و الم کی شدت اور ضعف کے پیش نظر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بعض نمازوں میں قنوت فرمائی ہے اور کبھی پانچوں نمازوں میں۔ چنانچہ صحیح مسلم: ص ۲۳۷ میں ہے:
"حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں، بخدا ! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (عملاً پڑھا کر) تمہارے ذہنوں کے قریب کرنا چاہتا ہوں۔ راوی کا بیان ہے کہ اس کے بعد حضرت ابوہریرہ نے نمازِ ظہر، عشاء اور فجر پڑھائی اور ان میں قنوتِ نازلہ پڑھتے تھے: «يَدْعُوْ لِلْمُوٴمِنِيْنَ وَيَلْعَنُ الْکُفَّارَ» (مسلم: ۶۷۶) جس میں اہل ایمان کے حق میں رحم و کرم کی دعا مانگتے اور کفار پر لعنت بھیجتے تھے۔ "
صحیح مسلم کے اسی صفحہ پر حضرت براء بن عازب سے مروی ہے کہ
"آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور مغرب کی نماز میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔ " (مسلم: رقم ۶۷۹)
حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ (صحیح سنن ابوداود : رقم ۱۲۸۰)
"جب بنو سلیم کے چند قبائل رعل، ذکوان اور عصیہ نے ستر قاری صحابہ کرام کو دھوکے سے قتل کردیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کامہینہ بھر یہ معمول رہا کہ آپ لگاتار ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر پانچوں نمازوں میں ہر نماز کی آخری رکعت میں سمع الله لمن حمده الخ کے بعد ان کے حق میں بددعا کرتے، ان پر لعنت بھیجتے اور صحابہ کرام آپ کے پیچھے آمین آمین کہتے تھے۔ "
صحیح مسلم کی ایک روایت میں آیا ہے کہ بعض اسیرانِ بلا کی نجات کے لئے آپ نے صرف عشاء کی نماز میں قنوت پڑھنے کا معمول بنایا۔(مسلم: ۶۷۵)
جب احادیث ِمذکورہ بالا سے واضح ہوگیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک نماز میں، کبھی دو تین اور کبھی پانچوں نمازوں میں قنوت فرمائی ہے تو ہمیں بھی واقعات اور حالات کے تقاضا کے مطابق ایسا ہی کرنا چاہئے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنا چاہئے جب تک دشمنوں کی مکمل طور پر سرکوبی اور مسلمانوں کے مصائب وآلام میں تخفیف نہیں ہوجاتی۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں:
" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول تھا کہ آپ برابر ایک مہینہ تک نمازکی آخری رکعت میں رکوع کے بعد اور سجدہ کرنے سے پہلے ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور دیگر ستم رسیدہ کمزور مسلمانوں کے حق میں نجات کی دعا مانگتے اور کفار کے لئے سخت نِقمت کی جو یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی سی قحط سالی کی صورت میں ہو، التجا کرتے۔ ایک دن آپ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور قنوت نہ کی۔ میں نے اس کا سبب پوچھا تو آپ نے فرمایا:وما تراهم قد قدموا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری دعا کو شرفِ قبولیت بخشا ہے اور وہ سب نجات پاکر مدینہ میں آگئے ہیں۔" (صحیح مسلم: رقم:۶۷۵ /صحیح سنن ابوداود:رقم:۱۲۷۹)
موجودہ وقت میں چونکہ ہم اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور اور سفاک و خونخوار دشمن ہندوستان سے برسرپیکار ہیں نیز ہمارے کشمیری مسلمان بھائی بھی متواتر اٹھارہ سال تک اس کے جوروجفا کی چکی میں پسنے کے بعد اس کے خلاف میدانِ کارزار میں نکل آئے ہیں۔ اس لئے جہاں ہم دشمن کی سرکوبی کے لئے جہاد بالسیف جیسی دوسری تدابیر اختیار کر رہے ہیں، وہاں ہمیں قنوتِ نازلہ جیسے مجرب اور بے آواز ہتھیار سے بھی کام لینا چاہئے۔ یادرکھیں یہ وہ ہتھیار ہے جس کا وار کبھی خطا نہیں گیا۔ بارہا ہم نے اس کا تجربہ اور مشاہدہ کیا ہے، بس ضرورت یقین اور جذبہ صادق کی ہے!!
(اور یہی صورت ان دنوں افغانستان پر مغربی جارحیت کے حوالے سے مسلمانوں کو درپیش ہے، چنانچہ مسلمانوں کو اپنی مساجد میں دفع بلا کے لئے قنوتِ نازلہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔)
کیا قنوتِ نازلہ کے لئے کوئی مخصوص دعا ہے؟
قنوتِ نازلہ سے مقصود یہ ہے کہ مظلوم و مقہور مسلمانوں کی نصرت و کامیابی اور خونخوار وسفاک دشمن کی تباہی و بربادی کے لئے دعا کی جائے۔ اس لئے جو دعا اس مقصد کو پورا کرے، وہ قنوتِ نازلہ میں پڑھی جاسکتی ہے۔ اس کے لئے کوئی مخصوص دعا اس طرح متعین نہیں کہ اس کے بغیر قنوت ہو ہی نہ سکے۔ ہاں بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب تک مشہور دعا: «اللّٰهُمَّ اهْدِنِیْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ» الخ (جو جماعت کی صورت میں جمع کے الفاظ سے بدل کر یعنی «اللّٰهُمَّ اهْدِِنَا فِيْمَنْ هَدَيْتَ» کہہ کر پڑھی جاتی ہے) نہ پڑھی جائے قنوت حاصل نہیں ہوتی۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ان مذکورہ الفاظ کے ساتھ قنوت کرنا مستحب توہے، شرط نہیں۔ یہ تفصیل امام نووی نے شرح مسلم میں یوں بیان فرمائی ہے :
«والصحيح أنه لا يتعين فيه دعاء مخصوص بل يحصل بکل دعاء وفيه وجه أنه لا يحصل إلا بالدعاء المشهور اللهم اهدنی إلی آخره والصحيح أن هذا مستحب لا شرط» (مسلم مع النووی: ۵/۱۷۶)
لیکن زیادہ مناسب اور اولیٰ یہ ہے کہ یہ دعا بھی پڑھی جائے۔ اس کے بعد وہ دعائیں پڑھی جائیں جو اسی مضمون کی قرآن حکیم میں بیان ہوئی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ پہلی اُمتوں کے مسلمانوں نے اپنی نصرت اور دشمن کی ہلاکت کے لئے ہم سے یوں دعا کی اور ہم نے اسے شرفِ پذیرائی بخشا۔ اس کے بعد وہ دعائیں پڑھی جائیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام اور سلف اُمت کا معمول تھیں۔ چنانچہ یہ دعائیں مع ترجمہ ذیل میں درج کی جاتی ہیں۔ یہ سب یا ان میں سے بعض پڑھ لی جائیں تو قنوتِ نازلہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔
قنوتِ نازلہ کی قرآنی دعائیں
﴿رَبَّنا ظَلَمنا أَنفُسَنا وَإِن لَم تَغفِر لَنا وَتَرحَمنا لَنَكونَنَّ مِنَ الخـٰسِرينَ ٢٣ ﴾... سورة الاعراف
"اے ہمارے ربّ! ہم نے اپنی جانوں پر بہت ظلم کئے۔ اب اگر تو ہمیں نہ بخشے گا اور ہم پررحم نہ فرمائے گا تو یقینا ہم گھاٹے میں رہیں گے۔"
«وعن أنس قال کان أکثر دعاء النبی ﷺ : اللهم» ﴿رَبَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الءاخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ ٢٠١ ﴾... سورة البقرة (بخاری ومسلم)
"اے ہمارے ربّ! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ"
﴿رَبَّنا أَفرِغ عَلَينا صَبرًا وَثَبِّت أَقدامَنا وَانصُرنا عَلَى القَومِ الكـٰفِرينَ ٢٥٠ ﴾... سورة البقرة
"اے ہمارے رب! ہمارے دلوں میں صبر ڈال، دشمن کے مقابلہ میں ہمارے قدم جما دے اور ہمیں کفار پر فتح و نصرت عطا فرما"
﴿رَبَّنَا اغفِر لَنا ذُنوبَنا وَإِسرافَنا فى أَمرِنا وَثَبِّت أَقدامَنا وَانصُرنا عَلَى القَومِ الكـٰفِرينَ ١٤٧ ﴾... سورة آل عمران
"اے ہمارے ربّ! ہمارے گناہ اور معاملات میں ہماری زیادتیاں بخش دے۔ دشمن کے مقابلہ میں ہمارے قدم جما دے اور کفار پر ہمیں فتح و نصرت عطا فرما۔"
﴿رَبَّنا لا تَجعَلنا فِتنَةً لِلقَومِ الظّـٰلِمينَ ٨٥ وَنَجِّنا بِرَحمَتِكَ مِنَ القَومِ الكـٰفِرينَ ٨٦ ﴾... سورة يونس
"اے ہمارے رب! ہمیں ظالموں کے لئے فتنہ نہ بنا اور اپنی رحمت خاص کے ساتھ ہمیں کافروں کے ظلم سے نجات دے۔"
﴿رَبَّنا عَلَيكَ تَوَكَّلنا وَإِلَيكَ أَنَبنا وَإِلَيكَ المَصيرُ ٤ رَبَّنا لا تَجعَلنا فِتنَةً لِلَّذينَ كَفَروا وَاغفِر لَنا رَبَّنا ۖ إِنَّكَ أَنتَ العَزيزُ الحَكيمُ ٥ ﴾... سورة الممتحنة
"اے ہمارے رب! ہم نے تجھ پر ہی بھروسہ کیااور سب طاقتوں سے منہ موڑ کر تیری طرف ہی لوٹے اور تیری طرف ہی پھرنا ہے۔اے ہمارے رب! ہمیں کافروں کے ہاتھوں فتنہ میں مبتلا نہ کر اور ہمیں بخش دے ، اے ہمارے رب! تو ہی غالب آنے والاحکمت والا ہے۔"
یہ دعائیں قرآن سے ماخوذاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی معمول بہا دعائیں ہیں۔ ان کا عامل خداوند کریم کی رحمت سے کبھی محروم نہیں رہتا۔ آپ بھی یقین کامل اور جذبہ صادق سے سرشار ہوکر ان کو اپنا معمول بنائیں۔ ان شاء اللہ العزیز فتح و نصرت کو اپنے قریب پائیں گے اور دشمن کو خائب و خاسر دیکھیں گے
﴿رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا ۚ رَبَّنا وَلا تَحمِل عَلَينا إِصرًا كَما حَمَلتَهُ عَلَى الَّذينَ مِن قَبلِنا ۚ رَبَّنا وَلا تُحَمِّلنا ما لا طاقَةَ لَنا بِهِ ۖ وَاعفُ عَنّا وَاغفِر لَنا وَارحَمنا ۚ أَنتَ مَولىٰنا فَانصُرنا عَلَى القَومِ الكـٰفِرينَ ٢٨٦ ﴾... سورة البقرة
"اے ہمارے ربّ! اگر ہم بھول جائیں یاغلطی کا ارتکاب کربیٹھیں تو ہم سے مؤاخذہ نہ فرما۔ اے ہمارے پروردگار! ہم پر کوئی ایسا شدید بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا۔ اے ہمارے ربّ! ہم سے وہ چیز نہ اٹھوا جس کے اٹھانے کی ہمیں طاقت نہیں ہے ۔ ہمیں معاف کر ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم و کرم کی نظر ڈال۔ صرف تو ہی ہمارا مددگار ہے۔ لہذا کفار پر ہمیں فتح و نصرت عطا فرما۔"
﴿رَبَّنا أَخرِجنا مِن هـٰذِهِ القَريَةِ الظّالِمِ أَهلُها وَاجعَل لَنا مِن لَدُنكَ وَلِيًّا وَاجعَل لَنا مِن لَدُنكَ نَصيرًا ٧٥ ﴾... سورة النساء
"اے ہمارے رب! اس ملک(ہندوستان) کے ظالموں کے ظلم سے ہمیں نجات دے اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی کھڑا کردے اور اپنی طرف سے ہی ہمارا کوئی مددگار بنا دے۔"
﴿اللَّهُمَّ فاطِرَ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ عـٰلِمَ الغَيبِ وَالشَّهـٰدَةِ أَنتَ تَحكُمُ بَينَ عِبادِكَ فى ما كانوا فيهِ يَختَلِفونَ ٤٦﴾... سورة الزمر
"اے اللہ! آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، چھپی اور ظاہر چیزوں کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات اور باہمی جھگڑوں میں فیصلہ کرتاہے۔اے ہمارے ربّ! تو ہمارے درمیان اور ہمارے اہل ملک (یہودو ہنود اور نصاریٰ) کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کردہ دعائیں
(1) «اللّٰهُمَّ اهْدِنَا فِيْمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنَا فِيْمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنَا فِيْمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِکْ لَنَا فِيْمَا اَعْطَيْتَ وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإنَّکَ تَقْضِیْ وَلاَ يُقْضٰی عَلَيْکَ إنَّه لاَ يَذِلُّ مَنْ وَّالَيْتَ وَلاَ يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ إلَيْکَ وَصَلَّی اللّٰهُ عَلَی النَّبِیِّ» ( حصن حصین: ص۱۳۰)
"اے اللہ! جن لوگوں کو تو نے ہدایت دی، ان کے ساتھ ہمیں بھی ہدایت دے اور جن کو تو نے صحت بخشی ہے، ان کے ساتھ ہمیں بھی صحت بخش اور جن کو تو نے اپنا دوست بنایا ہے ان کے ساتھ ہمیں بھی اپنا دوست بنا اور جو انعامات تو نے ہمیں عطا کئے ہیں، ان میں برکت دے اور جو فیصلہ تو نے کیا ہے اس کے شر سے ہمیں محفوظ رکھ۔کیونکہ تو ہی فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔یقینا ً وہ کبھی ذلیل نہیں ہوسکتا جس کو تو دوست بنائے اور وہ کبھی عزت نہیں پاسکتا جس کو تو دشمن رکھے۔اے ہمارے رب! تو برکت والا اور عالی قدر ہے۔ ہم تجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور تیری طرف ہی رجوع کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔"
(2) «اللّٰهُمَّ زِدْنَا وَلاَ تَنْقُصْنَا وَاَ کْرِمْنَا وَلَا تُهِنَّا وَاَعْطِنَا وَلاَ تَحْرِمْنَا وَاَثِرْنَا وَلاَتُوٴثِرْ عَلَيْنَا وَارْضِنَا عَنْکَ وَارْضِ عَنَّا» (مشکوٰة )
"اے اللہ! ہمیں بڑھا اور کم نہ کر۔ ہمیں عزت دے اور ذلیل نہ کر۔ (اپنے انعامات اور فتح و نصرت) ہمیں عطا فرما اور محروم نہ رکھ ہمیں ترجیح دے اور ہم پر کسی کو ترجیح نہ دے۔ ہم کو اپنے سے راضی کردے اور تو بھی ہم سے راضی ہوجا۔"
(3) «اللّٰهُمَّ انْجِ الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الْمُوٴمِنِيْنَ (مِنْ أهْلِ الْکَشْمِيْرِ وَالاَفْغَانِ وَالْفِلَسْطِيْنَ) وَاشْدُدْ وَطْأتَکَ (عَلَی مَنْ ظَلَمَهُمْ مِنْ کَفَرَةِ الْمَغَارَبَةِ) واَجْعَلْ عَلَيْهِمْ سِنِيْنَ کَسِنْیِ يُوْسُفَ»(صحیح مسلم: رقم ۶۷۶)
"الٰہی کشمیر کے کمزور اور ایمانداروں کو نجات دے۔ ان پر ظلم ڈھانے والے کفارِ مغرب کو بُری طرح روند ڈال اور سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر یوسف کے زمانہ کی سی قحط سالی مسلط کر۔"
یہ دعا آپ مہینہ بھر عشاء کی نماز میں بطورِ قنوتِ نازلہ پڑھتے رہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کمزور مسلمانوں کو کفارِ مکہ کے ظلم و استبداد سے نجات دی اور وہ بخیر و عافیت مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ بتقاضائے حال بریکٹ میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
(4) «اللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِکَ مَا تَحُوْلُ بِهِ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيْکَ وَمِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِه جَنَّتَکَ وَمِنَ الْيَقِيْنِ مَا تَهُوْنُ بِه عَلَيْنَا مَصَائِبَ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بَاَسْمَاعِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُوَّاتِنَا مَا اَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأرَنَا عَلٰی مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلٰی مَنْ عَادَانَا وَلاَ تَجْعَلْ مُصِيْبَتَنَا فِیْ دِيْنِنَا وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْيَا اَکْبَرَ هَمِّنَا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا» (مشکوٰة وقال الترمذی: حسن غریب)
"اے اللہ! اپنا ڈر ہمیں اس قدر دے جس کے ذریعے توہمارے اور اپنی نافرمانیوں کے درمیان حائل ہوجائے اور اپنی فرمانبرداری کی اتنی توفیق عطا فرما جس کے ساتھ تو ہمیں جنت میں پہنچا دے اور اتنے یقین سے نواز جس کے باعث تو ہم پر دنیا کی مصیبتیں آسان کردے اور جب تک ہمیں زندہ رکھے ہمیں اپنے کانوں، آنکھوں اور دوسری قوتوں سے متمتع ہونے کا موقع دے اور ان قوتوں کو آخر دم تک قائم رکھ کر ہمارا وارث بنا۔ جن لوگوں نے ہم پر مظالم توڑے ہیں ان سے ہمارا انتقام لے اور جنہوں نے ہم سے دشمنی کی ہے ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔ہمارے دین کی وجہ سے ہم پر مصیبت نہ ڈال اور دنیا کو ہمارا بڑامقصد اور منتہائے علم نہ بنا اور بے رحم اور ظالموں کو ہم پر مسلط نہ کر۔"
شاہ ولی اللہ حجة اللہ میں فرماتے ہیں کہ آنحضرت ا دشمن کی ہلاکت کیلئے یہ دعا مانگا کرتے تھے:
«اللّٰهُمَّ مُنِزِلَ الْکِتَابِ سَرِيْعَ الْحِسَابِ اللّٰهُمَّ اهْزِمِ الاَحْزَابَ اللّٰهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ اللّٰهُمَّ إنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ» (مشکوٰة: رقم ۲۴۲۶ بحوالہ بخاری ومسلم)
"اے اللہ! کتاب کواتارنے والے، جلد حساب لینے والے، دشمن کی فوجوں کو شکست فاش دے، الٰہی! ان کو شکست دے اور میدان جنگ میں ان کے قدم اکھاڑ دے۔ الٰہی! ہم تجھے ہی ان کے مقابلہ میں کرتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔"
یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں:
«اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُوْمِنِيْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَاَلِّفْ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ وَاَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَانْصُرْهُمْ عَلٰی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّهِمْ ، اللّٰهُمَّ الْعَنِ الْکَفَرَةََ الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ َعَنْ سَبِيْلَکَ وَيُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ وَيُقَاتِلُوْنَ اَوْلِيَاءَ کَ ، اللّٰهُمَّ خَالِفْ بَيْنَ کَلِمَتِهِمْ وَزَلْزِلْ أقْدَامَهُمْ وَأنْزِلْ بِهِمْ بَأسَکَ الَّذِیْ لَاتَرُدُّہُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ» (حصن حصین: ص ۱۳۰)
"اے اللہ! سب ایمان والے مسلمان مردوں اور ایمان والی مسلمان عورتوں کو بخش دے اور ان کے دلوں میں الفت و محبت ڈال دے اور ان کے آپس کے معاملات درست فرما دے اور ان کے اور اپنے دشمنوں کے مقابلہ میں ان کی مدد فرما۔ اے اللہ! ان کافروں پرلعنت فرماجو تیری راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں اور تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے نیک بندوں سے جنگ کرتے ہیں۔ اے اللہ! تو ان کے منصوبوں میں اختلاف ڈال دے اور ان کے قدم ڈگمگا دے اور ان پر اپنا وہ عذاب نازل کر جس کو تو مجرم قوم سے کبھی نہیں ہٹاتا۔"
میدانِ جنگ میں پڑھنے کی دُعا
غزوہٴ خندق میں جب عرب کے تمام قبائل اور خیبر کے یہودیوں نے مل کر مدینہ منورہ پر حملہ کیا تو سراسیمہ اور دہشت زدہ صحابہ نے عرض کی: یارسول اللہ! کوئی دعا ہے جو ہم اس موقع پر پڑھیں۔ مارے خوف کے ہمارے کلیجے منہ کو آگئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ہاں یوں کہو
«اللّٰهُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِنَا وَاٰمِنْ رَّوْعَا تِنَا»
"الٰہی! ہمارے عیوب پر پردہ ڈال (ہمارے دفاع کے کمزور پہلو دشمن کی نگاہ سے اوجھل رکھ) اور ہماری گھبراہٹیں امن سے بدل دے"
صحابی کا بیان ہے، ہم نے یہ دعا پڑھی۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری غیبی امداد فرمائی اور اتنے زور کی آندھی چلائی کہ دشمن بے بس ہوکر پسپا ہونے پر مجبور ہوگیا۔ (رواہ احمدبحوالہ مشکوٰة : ص ۲۱۶)
اس حدیث کی تائید قرآن حکیم سے بھی ہوتی ہے:
﴿فَأَرسَلنا عَلَيهِم ريحًا وَجُنودًا لَم تَرَوها...٩ ﴾... سورة الاحزاب
"چنانچہ ہم نے کفار کی فوجوں پر آندھی اور ایسے غیبی لشکر بھیجے جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے"
یہ دعا قنوتِ نازلہ میں بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ بہتر یہ ہے کہ ہر مجاہد بلکہ ہر مسلمان اس مختصر ذکر سے اپنی زبان ہر وقت تر رکھے۔ چلتے پھرتے، سوتے جاگتے ہرحالت میں پڑھتا رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہٴ خندق میں کفار کے حق میں یہ دُعا بھی فرمائی:
«مَلأ اللّٰهُ بُيُوْتَهُمْ وَقُبُوْرَهُمْ نَارًا»
"اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھردے" (بخاری)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب دشمن سے جنگ کرنے کے لئے نکلتے تو اللہ تعالیٰ سے یوں فریاد چاہتے:
«اللّٰهُمَّ اَنْتَ عَضُدِیْ وَنَصِيْرِیْ بِکَ أحُوْلُ رَبُّکَ أصُوْلُ وَبِکَ أقَاتِلُ» (ترمذی وابوداود بحوالہ مشکوٰة: ص ۲۱۶)
"الٰہی! تو ہی میرا قوت بازو اور مددگار ہے۔ تیری اعانت سے میں دشمن کی عیاری و مکاری دفع کرنا ہوں۔ تیرے بھروسہ پر میں حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے میں لڑتا ہوں۔"
قنوتِ نازلہ کی مزید دعائیں
1) «اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤمِنِيْنَ وَالْمُؤمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَألِّفْ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ وَأصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَانْصُرْهُمْ عَلٰی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّهِمْ» (حصن حصین: ص۱۳۰)
2) «اللّٰهُمَّ أنْتَ تَحْکُمُ بَينَ عِبَادِکَ فِيْمَا کَانُوْا فِيْهِ يخْتَلِفُوْنَ، إهْدِنَا لِمَا اخْتُلِفَ فِيْهِ مِنَ الْحَقِّ بِإذْنِکَ ، إنَّکَ تَهْدِیْ مَنْ تَشَآء ُإلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ»
3)«اللّٰهُمَّ انْصُرِ الإ سْلَامَ وَالْمُسْلِمِيْنَ»
4) «اللّٰهُمَّ أعِزَّ الإسْلَامَ وَالْمُسْلِمِيْنَ، وَأذِلَّ الشِّرْکَ وَالْمُشْرِکِيْنَ، وَدَمِّرْ أعْدَآءَ الدِّيْنِ وَانْصُرْ عِبَادَکَ الْمُوَحِّدِيْنَ وَاحْمِ حَوْضَةَ الإسْلَامِ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ،»
«اللّٰهُمَّ احْفَظْ عَلَيْنَا دِيْنَنَا وَاحْفَظْ عَلَيْنَا أمْنَنَا وَاحْفَظْ عَلَيْنَا اِسْتَقْرَارَنَا وَانْصُرْ إخْوَانَنَا الْمُجَاهِدِيْنَ فِیْ سَبِيْلِکَ فِیْ کُلِّ مَکَانٍ يَا ذَاالْجَلَالِ وَالإکْرَامِ!»
5) «اللّٰهُمَّ إنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَهْدِ الْبَلاءِ وَدَرْکِ الشَّقَآءِ وَسُوْءِ الْقَضَآءِ وَ شَمَاتَةِ الاَعْدَآءِ»
6) «اللّٰهُمَّ إنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ، اللّٰهُمَّ لَا تُهْلِکْنَا بِعَذَابِکَ وَلاَ تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ وَعاَفِنَا قَبْلَ ذٰلِکَ»
7) «اللّٰهُمَّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ أمِنًا مُّطْمَئِنًا وَّسَائِرَ بَلادِ الْمُسْلِمِيْنَ، اللّٰهُمَّ آمِنَّا فِیْ أوْطَانِنَا وَأصْلِحْ اَئِمَّتِنَا وَوُلَاةِ أمُوْرِنَا وَاجْعَلِ اللّٰهُمَّ قَادَةَ الْمُسْلِمِيْنَ فِيْمَنْ خَافَکَ وَاتَّقَاکَ يَارَبَّ الْعَالَمِيْنَ، اللّٰهُمَّ وَفِّقْ جَمِيْعَ وُلَاةِ الْمُسْلِمِيْنَ لِتَحْکِيْمِ شَرْعِکَ وَاتِّبَاعِ سُنَّةِ نَبِيَّکَ مُحَمَّدٍ ﷺ»
8) «اللّٰهُمَّ الْعَنِ الْفَسَقَةَ الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِکَ وَيُقَاتِلُوْنَ اَوْلِيَآءَ ک،َ اللّٰهُمَّ خَالِفْ بَيْنَ کَلِمَتِهِمْ وَزَلْزِلْ أقْدَامَهُمْ وَأنْزِلْ بِهِمْ بَأسَکَ الَّذِیْ لَا تَرُدُّہُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ، اللّٰهُمَّ إنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ» (حصن حصین :ص۱۳۰)
9) «اللّٰهُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَّوْعَاتِنَا»
10) «اللّٰهُمَّ إنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّه عَاجِلِه وَآجِلِه، مَا عَلِمْنَا مِنْهُ وَمَا لَمْ نَعْلَمْ، اللّٰهُمَّ مَآ أنْزَلْتَ مِنْ بَلاَءٍ وَفِتْنَةٍ فَاصْرِفْهُ عَنَّا وَعَنْ جَمِيْعِ الْمُسْلِمِيْنَ بِرَحْمَتِکَ يَاأرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ» (آمین)