اسلام کا پیغام امن اور مسلم اُمہ میں اتحاد

اسلام کا پیغام امن اور مسلم اُمہ میں اتحاد


امامِ کعبہ کا پیغام ؛ اہالیانِ لاہورکے نام
الحمد ﷲ رب العٰلمین وأصلِّي وأسَلِّم علی أشرف الأنبیاء والمرسلین سیدنا ونبینا محمَّد بن عبد اﷲ وعلی آله وأصحابه ومن دعا بدعوته واھتدٰی بھداہ ... السلام علیکم ورحمة اﷲ و برکاته
ہر قسم کی تعریف اللہ ربّ العالمین کو سزاوار ہے۔ اور درود و سلام ہو اَشرف الانبیا والمرسلین ہمارے آقا اور نبی محمدبن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی آلؓ و اصحابؓ پر اوران تمام لوگوں پرجنہوں نے آپؐ کی دعوت کو قبول کیا اور آپؐ کے راستے کی پیروی کی۔ السلام علیکم ورحمته اللہ وبرکاته

عزیزبھائیو! آج کی روشن رات کی مناسبت اس طرح ہے جس طرح چمکتے ہوئے ستارے کاظلمت ِشب سے گرم جوشی سے بغل گیر ہونا۔ میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ آج میں مملکت ِخداداد پاکستان کی زرخیز سرزمین پر ایک مبارک انبوہِ عظیم سے ملاقات کررہا ہوں ۔ میں حکومت ِپاکستان،پاکستانی عوام اور ان سب بھائیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس ملاقات کا اہتمام کیا ۔میں ان کے لئے دعاگو ہوں اور ان کی اس مبارک کاوش پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ۔ یہ امر میرے لئے باعث ِمسرت ہے کہ میں پاکستانی عوام کوخادم الحرمین الشریفین عبداللہ بن عبدالعزیز وفَّقَہ اﷲ ونصر بہ دینہ کا محبت اور عقیدت بھرا سلام پیش کروں جو اپنے دل میں پاکستانی عوام کے لئے محبت کے جذبات رکھتے اور اُنہیں بہت قدر واہمیت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔

مسلمان بھائیو! آج ایک ایسا عظیم دن ہے جس میں نیک توقعات اور عمل وکردار کے خوبصورت جذبات یکجا ہوگئے ہیں ۔آپ کی اسلام سے والہانہ محبت، سرزمین حرمین شریفین، مکہ مکرمہ، کعبة اللہ اور مسجد ِنبوی سے گہری عقیدت کوئی نامانوس اور اجنبی چیز نہیں ہے۔کیونکہ پاکستانی عوام کا علماے اسلام اور قبلہ اسلام کے بارے میں طرزِ عمل اور گہری عقیدت ومحبت سب پر عیاں ہے جس کا میں بھی دلی طور پر معترف اور قدردان ہوں ۔

میں آپ کو کعبة اللہ اور مسجد ِنبویؐ کے جوار سے خوشبو سے مہکتے ہوئے سلام اور بہترین کلمات کا تحفہ پیش کرتا ہوں ۔ میرے الفاظ ان جذبات کی ترجمانی سے قاصر ہیں جن کے ذریعے آپ بھائیوں کے اس عظیم اجتماع اور مخلصانہ محبت کا میں اعتراف کر سکوں ۔

دینی بھائیو! اللہ عزوجل کا ہم پر یہ بہت بڑا احسان اور انعام ہے کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت نصیب فرمائی اور یقینا یہ بہت بڑی سعادت ہے جس پر ہمیں اس کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ پاکستان عالم اسلام میں عظیم الشان مقام کا حامل ہے، پاکستان کا وجود اسلام کا مرہونِ منت ہے اور یہ ملک اپنے روز ِقیام سے ہی نفاذِ شریعت اور امن وسلامتی کے حصول کے لئے سرگرم ہے، کیونکہ اسی عظیم مقصد کو پانے کے لئے پاکستان نے اپنے فرزندوں کی قربانیاں ، اپنا مال ودولت اور ہمہ نوعیت کی صلاحیتوں کو پیش کیا تھا۔

اس سلسلہ میں حسب ِذیل اُمور ہمارے پیش نظر رہنے چاہئیں :
پہلی بات تو یہ ہے کہ حقیقی اسلام صرف اورصرف کتاب وسنت ، عقیدہ صحیحہ اور راسخ ایمان سے ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ 'توحید 'اللہ کا اپنے بندوں پر حق کا نام ہے کہ وہ اس کی وحدانیت کا اقرار کریں ۔ اس نے ہمیں صرف اپنی عبادت و اطاعت، دین کی پابندی، اپنے احکام کی پاسداری اور نواہی سے اجتناب کے لئے پیدا کیا ہے۔

اس امر کی ضرورت ہے کہ اسلام کو کتاب وسنت سے توازن و اعتدال کے ساتھ سمجھا جائے اور غلو، تشدداور شخصیت پرستی کی تمام راہوں سے کنارہ کشی اختیار کی جائے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہمارے لئے ہر لحاظ سے نمونہ و اُسوہ ہے جس کی مسلمانوں کو ہر حال میں اتباع کرنی چاہئے۔

عالم اسلام کااتحاد اور مسلمانوں کے دلوں کا باہم مل جانا اُمت کا ایسا اہم ترین معاملہ ہے جس کی ہرممکنہ کوشش ہونی چاہئے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
إِنَّ هَـٰذِهِۦٓ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَ‌ٰحِدَةً وَأَنَا۠ رَ‌بُّكُمْ فَٱعْبُدُونِ ﴿٩٢...سورة الانبیاء
'' بے شک یہ تمہاری اُمت حقیقت میں ایک ہی اُمت ہے اور میں تمہارا ربّ ہوں ، تم میری ہی عبادت کرو۔''

إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ...﴿١٠﴾...سورہ الحجرات

''مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔''

وَٱعْتَصِمُوا بِحَبْلِ ٱللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّ‌قُوا...﴿١٠٣﴾...سورہ آل عمران
''سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔''

اسلام میں گروہ بندی، لسانی وعلاقائی نعروں اور کسی امتیازی بنیادپر افتراق وانتشار کی کوئی گنجائش نہیں ،اللہ کے ہاں قربت کا معیار صرف ایک ہے اور وہ ہے:
إِنَّ أَكْرَ‌مَكُمْ عِندَ ٱللَّهِ أَتْقَىٰكُمْ...﴿١٣﴾...سورة الحجرات
'' اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیز گارہے۔''

اے میرے بھائیو! دینِ اسلام تعمیر کا علمبردار ہے، تخریب کا نہیں ؛ وہ آباد کرتا ہے، ویرانیوں کا خوگر نہیں ؛ باہم متحد ہونے کا درس دیتاہے، تفریق کا نہیں ۔ وہ تمام مسلمانوں کو ایک نعرے پراکٹھے اور یک جان ہوجانے کا پرزور داعی ہے، چاہے ان کے وطن اور علاقے کتنے ہی دور ہوں اور ان کی زبانیں کتنی مختلف ہوں ۔اللہ سے ڈر جائو، اسلام کا صحیح فہم اپنانے کی کوشش کرو اور اسلا م کی رسی کومضبوطی سے تھام رکھو اور اس پر جمع ہو جائو۔

اس دور میں مسلم اُمہ کا نفع بخش علوم میں ترقی کرنا ازبس ضروری ہے، چاہے وہ علومِ شرعیہ ہوں یا دورِ حاضر کے دیگر مفید علوم تاکہ اُمت ِمسلمہ ...جو ہمیشہ سے میدانِ علم کی قائد رہی ہے ... اپنے آپ سے جہالت ولا علمی اوراَغیار کی دست نگری کا طعن مٹا سکے۔

مسلمان بھائیو!اُمت ِمسلمہ اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ِبعثت یہ ہے کہ وہ اخلاقِ حسنہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچا دیں ۔ چنانچہ ان بلند اخلاق، عاداتِ کریمہ اور خصائلِ حمیدہ سے ہر مسلمان کو آراستہ ہونا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے خلق کریم کی شہادت ان الفاظ میں دی ہے:

وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ ﴿٤...سورة القلم
'' اور بے شک آپ اخلاق کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں ۔''

فَبِمَا رَ‌حْمَةٍ مِّنَ ٱللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ ٱلْقَلْبِ لَٱنفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ...﴿١٥٩﴾...سورة آل عمران
''(اے نبیؐ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ آپ ان لوگوں کے لیے بہت نرم مزاج ہیں ،اگر آپ تند خو اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب لوگ آپ کے پاس سے دور بھاگ جاتے۔''

عزیزانِ گرامی! اے عظیم مملکت 'پاکستان' کی عوام!اے اسلام کی بدولت عزت پانے والی قوم! قبلۂ اسلام اور حرمین شریفین سے والہانہ محبت کے حوالے سے اس دن کو یاد گار بنانے والو! وقت کا شدید تقاضا ہے کہ ہم اسلامی ممالک کے خلاف ہونے والی گھناؤنی سازشوں اور ان کو درپیش خطرناک چیلنجز کا ادراک کریں ۔ اور گہرے غورو فکر اور ہوشمندی کے بعد انتہائی محتاط لائحۂ عمل تشکیل دیں تاکہ پوری اُمت ِمسلمہ مجتمع ومتحد ہو جائے اور اُمت کے دشمنوں کو اس کے فرزندوں کی سر زمین پر کوئی جگہ نہ مل سکے ۔حاشا للہ من ذلك

ہمیں اسلام اور اُمت ِمسلمہ پر مختلف محاذوں سے ہونے والے حملوں سے پوری طرح باخبر رہنا ہو گا۔ اور مسلمانوں کو باہم متحد ویکجان رکھنے اور افتراق وانقسام سے بچانے کے لئے ہرممکنہ اقدام بروے کار لانا ہوں گے ، قرآنِ کریم ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے :
وَلَا تَنَـٰزَعُوا  فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِ‌يحُكُمْ ۖ وَٱصْبِرُ‌وٓا إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِ‌ينَ ﴿٤٦...سورة الانفال
''آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی۔ صبر کادامن تھام رکھو،یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔''

قوم، ملک اور انسانوں کا امن وامان اورمعاشروں کا استحکام ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنا ہوں گی ۔ اُمت ِمسلمہ کے ہر فرد کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے ملک اور معاشرے میں امن کا داعی بن جائے۔ تشدد ، تخریب کاری اور ناحق خون بہانے کی بجائے معاشرہ کے جان و مال کا محافظ اور تعمیر و ترقی کا علمبردار بنے اورمعاشرے میں ایک سود مند عضو کی حیثیت سے زندگی بسر کرے۔ وہ اپنے معاشرے کا ایسا کار آمد پرزہ بن جائے کہ معاشرے میں سیاسی، اقتصادی اور دینی استحکام اس کا اوّلین نصب العین ٹھہرے۔

یاد رکھو! دین اسلام امن و استحکام کا داعی ہے۔ وہ مکالمہ، متانت، نرمی اور باہم خیر خواہی کی تلقین کرتا ہے۔ ملت ِاسلامیہ کو ایسے فتنہ پرداز گروہوں اور ایسے نعروں سے بچنا چاہئے جو اس کی قوت اور اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور ان کی اجتماعیت کی رسی کو کاٹ دینے کا موجب بنیں ۔

برادرانِ اسلام!اُمت کو درپیش مسائل کا ادراک کرو۔ تمام مسلم اقوام بالعموم اور پاکستانی قوم بالخصوص دینی، سیاسی اور اقتصادی میدان میں اپنی ایک حیثیت رکھتی ہیں ۔ تاریخ میں ان کا ایک خاص مقام ہے اور ان کی اَزلی جڑوں کو ہلانا اور اُنہیں حقیر سمجھنا کسی طور ممکن نہیں ۔ یہی ایک عظیم مناسبت ہے جو دنیا کے تمام مسائل میں مسلم اُمہ کے کردار کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ لہٰذا اے بھائیو! مثبت سرگرمیاں اختیار کرو اور منفی سرگرمیوں سے بچو۔ سنجیدگی، نرمی، نظم نسق اور اخلاقِ حسنہ سے اپنے وجود کو آراستہ کرو ۔کسی بھی مہم میں شعور واِدراک کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو۔ جو کچھ آپ نے اپنے جذبات کے اظہار کے لئے کیا، وہ حقیقت ہے کیونکہ آپ کی اسلام سے محبت اورمسلمانوں کے قبلہ سے لگاؤ سے ہم ناآشنا نہیں ہیں ۔

بھائیو! ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرے کی ترقی کے لئے سرگرم ہو جائیں ۔ کوئی بھی قوم امن و استحکام کے بغیر اقتصادی ترقی نہیں کر سکتی۔ تمہاری قوت تمہاری وحدت میں مضمر ہے اور تمام تر سعادتیں تمہارے استحکام میں پنہاں ہیں اور استحکام صرف عقیدہ، ایمان اور اس اسلامی معاشرے سے محبت ہی سے حاصل ہوسکتاہے۔ اس کے برعکس جب بدامنی اور مقابلہ بازی کی فضا ہو تو قوموں کے لئے تعمیری، اقتصادی اور بہتری کا کوئی کام کرنا ممکن نہیں رہتا۔ اس لئے ہم میں ہر ایک کو امن کاداعی اورمعاشرے کا کارآمد پرزہ بننے کی ضرورت ہے۔

بھائیو! یقینا ہم سب کے لئے یہ ملاقات بہت محبوب اور ایک عظیم تاریخی حیثیت رکھتی ہے اور اس شام کی یہ مبارک گھڑیاں ہمارے ذہنوں سے کبھی محو نہیں ہوسکتیں ۔ او ر ان یادوں میں سعودی عرب میں رہنے والے تمہارے بھائی بھی شامل ہیں جو تمہاری خوشیوں ، غموں اور دیگر مشکلات میں ہر طرح تمہارے ساتھ رہنے کے متمنی رہتے ہیں ۔یہ ملاقات ایک مثال اور نمونہ ہے، وگرنہ خادمِ حرمینِ شریفین اور حکومت ِسعودی عرب میں اپنے مسلمان بھائیوں کی خیرخواہی کے کئی پروگرام اکثر وبیشتر زیر غور رہتے ہیں ۔

توجہ فرمائیے! ہم عظیم مملکت ِخداداد 'پاکستان' سے دلی محبت رکھتے ہیں ۔ یقینا یہ جذبات، ایمان اور شفقت واپنائیت کے احساسات سے لبریز ہیں جو اللہ کے حکم سے ہم سب کے ذہنوں سے کبھی بھی محو نہیں ہوسکتے، نہ ہی تاریخ کے اَوراق سے اُنہیں مٹایا جا سکتا ہے۔ لیکن اہم کام یہ ہے کہ ان خوبصورت جذبات کے بعد عملی اقدامات کئے جائیں ، اور ہم خود اپنے آپ سے عہد کریں کہ آپس میں اُخوت وتعاون کے معاہدے کریں گے۔آپس میں متفق ومتحد رہیں گے، اور ہم ہر قسم کے تشدد اور تخریب کاری سے اجتناب کریں گے۔ اپنے ملکوں کی سلامتی کے محافظ اور باشندوں کے استحکام کے داعی بنیں گے۔ اپنے معاشروں کی ترقی، خیر کی تلاش اور معاشروں سے شر کا خاتمہ کرنے کے لئے عملی اقدام کریں گے۔ ہمیں آپ سے انہی اقدامات کی اُمید ہے اور ہمارا آپ سے یہی حسن ظن ہے۔ اللہ کے فضل سے آپ اپنی کندھوں پر اس عظیم ذمہ داری کا بار اُٹھانے کے قابل ہیں ۔ ہم سب آپ کو ان مبارک اقدامات پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ اور یہ ملاقاتیں عظیم اسلامی مناسبتیں ہیں ، آپ کے جذبات ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے :
قُلْ بِفَضْلِ ٱللَّهِ وَبِرَ‌حْمَتِهِۦ فَبِذَ‌ٰلِكَ فَلْيَفْرَ‌حُوا هُوَ خَيْرٌ‌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ﴿٥٨...سورة یونس
''اے نبی کہہ دیجئے کہ لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے، وہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جنہیں وہ سمیٹ رہے ہیں ۔''

أسئل اﷲ لي ولکم التوفیق والسواد وأن تبارك في جھودکم، اللھم اجمع إخواننا في باکستان وجمع قلوبھم ووحدة صفوفھم، وآخردعوانا أن الحمد ﷲ رب العالمین، وصلی اﷲ علی نبینا محمد وعلی آله وصحبه أجمعین، واﷲ أکبر وﷲ العزة ولرسوله وللمؤمنین ولکن المنافقین لایعملون، والسلام علیکم ورحمة اﷲ و برکاته