حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جہانِ رنگ و بو میں بنی نوع انسان کے لیے راہنما بن کر تشریف لائے۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں ہر نیک اور اچھے کام کی طرف امتِ مسلمہ کی رہنمائی فرمائی اور ہر برائی سے باز رہنے کی تلقین کی۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبے کے آغاز میں فرماتے: "ان شرالامور محدثاتها" یعنی دین میں نیا کام جاری کرنا بدترین امور میں سے ہے۔ کیونکہ بہ ظاہر یہ نیکی کا کام نظر آتا ہے، لیکن درحقیقت یہ دین کے شجرِ طوبیٰ کو بیخ و بن سے اُکھاڑنے کے مترادف ہے۔ پھر مزید مطالعہ
بدعات کے خلاف جنگ کرنا فرض ہےبدعت خواہ کتنی چھوٹی ہو، اس کا انکار کرنا اور اس سے لوگوں کو ڈرانا چاہئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بدعت سے ڈرایا اور اس کی مذمت بیان فرمائی تو اس کی اقسام میں کوئی فرق نہیں بتلایا۔ بلکہ ہر بدعت پر ضلالت کا اطلاق کیا ہے۔ بناء برین بدعت کا ہر کام مطلقا ممنوع اور حرام ہے اور اس کی مذمت بیان کرنا ضروری، نیز بدعت کا کام خواہ کتنا ہی معمولی اور چھوٹا کیوں نہ ہو،اس پر عمل نہ کرنا واجب ہے۔ کیونکہ یہ گمراہی ہے اور ہر گمراہی بموجبِ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ مزید مطالعہ
"فرقہ واریت"عقائد واعمال سے متعلق فکر ونظر کے اختلافات کا نام نہیں ہے،جیساکہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے،بلکہ یہ اختلافات کے بارے"نزاع"کا ایک رویہ ہے۔علمی اجتہادات سے پیش آمدہ مسائل میں جو کئی پہلو نمایاں ہوتے ہیں،وہ کتاب وسنت کی نصوص کی تعبیر واطلاق میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔چنانچہ"خیر القرون"میں فرقہ وارانہ جھود سے قبل سلف صالحین کا علمی اختلاف قرآن وحدیث کی تفہیم میں خاص کردار کاحامل ہے۔ لیکن علمی انحطاط کےادوار میں عوام کی شخصی عقیدت اور مذہبی گروپوں سے جذباتی وابستگی نے فرقہ پرستی کو فروغ دیا مزید مطالعہ
(مولانا کوثر نیازی کے جواب میں)سب سے پہلے عورت کی سر براہی کے جواز یا عدم کے بارے میں اس وقت کی مختلف علمی شخصیتوں نے اخبارات و رسائل میں مضائین لکھنا شروع کئے جب محترمہ فاطمہ جناح صدر محمد ایوب خان کے مقابلہ میں میدان سیاست میں اتریں ۔ اس وقت اہلسنت کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کی اکثریت نے شدت سے اس کی مخالفت کی جب کہ چند روشن خیال حضرات کے علاوہ جماعت اسلامی نہ صرف عملاً اس کی حمائت میں پیش پیش تھی۔بلکہ اس کا شرعی جواز ثابت کرنے کے لیے جماعت نے ایڑی چوٹی کا زور لگا یا اور مزید مطالعہ