<p>آئینہ توحید</p>

الفصل الاوّل: عبادت کی اقسام :جب آپ نے ان قواعد اور اصولوں کو پہچان لیا تو آپ یہ بھی جان لیں کہ اللہ نے عبادت کو کئی اقسام میں منقسم فرمایا ہے ۔کچھ ان میں اعتقادی ہیں جو دین کی بنیاد ہیں ۔مثلاً اس بات کا اعتقاد رکھے کہ وہ یقینی طور پر اس کا رب ہے۔ پیدائش اور امر کےمعاملہ پر اس کا مکمل کنٹرول ہے۔نفع و نقصان پر اسے مکمل دسترس ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اس کی اجازت کے بغیر اس کے ہاں کسی کو سفارش کرنے کی ہمت نہیں ہوگی۔ وہ ایسا معبود نہیں کہ غیر کو اپنی عبادت میں شامل کرے کیونکہ یہ الوہیت کے لوازم می مزید مطالعہ

<p>آئینہ توحید</p>

سوال: اگر آپ یہ سوال کریں کہ کیا یہ لوگ جو اولیاء کی قبور اور فاسق لوگوں کے متعلق ایسا عقیدہ رکھتے ہیں۔ کیا یہ ایسے مشرک ہیں جیسے بتوں کے متعلق عقیدہ رکھنے والے تھے؟جواب: تو ميں کہتا ہوں ہاں۔کیونکہ ان لوگوں نے بھی ایسے کام کیے جو ان لوگوں نے کیے او ریہ امور شرکیہ میں ان کے برابرہوگئے۔بلکہ ایسا فاسد عقیدہ رکھنے او ران کے مطیع ہونے او رعبادت کرنے میں ان سے بھی چند قدم اگے نکل گئے، تو ان میں کوئی فرق نہیں۔سوال: اگر آپ یہ کہیں کہ اہل قبور کہتے ہیں کہ ہم اللہ کا کوئی شریک نہیں بناتے، ہم تو اولیاء کی مزید مطالعہ

<p>آئینہ توحید</p>

سوال: اگر آپ یہ کہیں کہ جو اہل قبور اور دیگرایسے لوگوں ، جو زندہ فاسق و فاجر او رجاہل ہیں، کے متعلق حسن عقیدت رکھتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے، ہم تو صرف اللہ کی عبادت کرتےہیں، ہم ان کی خاطر نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں، نہ حج کرتے ہیں، ہم یہ تمام امور اللہ کے لیے کرتے ہیں؟جواب: تو میں کہتا ہوں ، یہ عبادت کے مفہوم سے عدم واقفیت او رجہالت ہے کیونکہ میں نے جوذکیا ہے، یہ اس پرمنحصر نہیں بلکہ اس کی جڑ، بنیاد اور اعتقاد ہے او روہ ان کے دل میں قائم ہے بلکہ اس کو عقیدہ کہتے ہیں۔ وہ مزید مطالعہ

<p>آئینہ توحید</p>

سوال: اگر آپ یہ کہیں کہ اس سے یہ لازم آتا ہےکہ تمام امت گمراہی پرمتفق ہوگئی کیونکہ وہ اس کو بُرا کہنے سے خاموش رہے؟جواب: اجماع کی حقیقت یہ ہےکہ آنحضرتﷺ کے عہد مسعود کے بعد امت محمدیہ کے مجتہدوں کا کسی مسئلہ میں متفق ہونا ہے اور مذاہب کے فقہاء ائمہ اربعہ کے بعد اجتہاد کو محال تصور کرتے ہیں۔ اگرچہ ان کی یہ بات غلط اور باطل ہے او رایسی بات وہی کہتا ہے جو حقائق سے بے خبر ہوتا ہے تاہم ان کے خیال کے مطابق ائمہ اربعہ کے زمانہ کےبعد کبھی اجماع نہیں ہوگا۔ بنا بریں یہ اعتراض وارد نہیں ہوسکتا۔کیونکہ یہ بدع مزید مطالعہ

<p>قتل کی سزا ،قصاص، دیت، کفارہ</p>

جرمِ قتلِ عمد سے متعلق نصوصِ شرعیہاللہ تعالیٰ نے فرمایا:1 .﴿ وَمَن يَقتُل مُؤمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزاؤُهُ جَهَنَّمُ خـٰلِدًا فيها وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذابًا عَظيمًا ﴿٩٣﴾... سورةالنساء"اور جو شخص کسی مسلمان کو عمدا قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ پڑا رہے گا، اللہ کا اس پر غضب اور لعنت ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔"2 .﴿ وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ&zwnj; وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ&zwnj;مَ اللّ مزید مطالعہ