نعت
انہیں شامل تو کرلوں داستاں میں یہ مشکل ہے کہاں وہ اور کہاں میں
تکلف برطرف یہ بات سچ ہے نہیں ہوں نعت کے شایان شاں میں
رسائی اُن کی ہے عرش بریں تک سیہ بخت و نصیب دشمناں میں
ادا میں حق کروں ان کی مدح کا! نہیں ہے یہ میرے وہم وگماں میں
متاع کن فعال کے وہ ہیں مالک زکف بُردہ متاع رائیگاں میں
جہان آب و گل کی بات کیا ہے نہیں ان کا مقا بل دوجہاں میں
ہے اُن کی آمد آمد کا قرینہ جڑی دار فتگی ہے لا معاں میں
ستارے اُن کے جو زیر قدم تھے سجائے ہیں کسی نےکہکشاں میں
تڑپ جا ئیں جسے سن کر مسلماں اثر اتنا تو ہے میری زباں میں
اُدھر دشمن ہوئے ہیں غرق آہن ادھر ٹوٹی ہو ئی ناقص کماں میں
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے نہیں کو ئی محافظ کا رواں میں
جہاں دل ساتھ دے قول و عمل کا وہیں تاثیر آتی ہے زباں میں
غلامی ان کی راس آئی ہے اسرار بنا ہوں ان کی مدحت کا نشا ں میں