’’ محدث ‘‘ اور رابط احباب
ماہنا مہ" محدث " لاہور اپنی اشاعت کی ربع صدی پوری کر کے اب چھیتسویں سال میں ہے ۔ہم نے اس کی پہلی اشاعت کے وقت جن مقا صد کا عند یہ دیا تھا اور پھر اپنا معتدلانہ رویہ برابر تقریباً ہر اشاعت کی پشت پر واضح کرتے چلے آرہے ہیں اس سلسلہ میں کو ئی بڑا بول تو کسی غیر معصوم کو زیبا نہیں کیو نکہ اللہ تعا لیٰ کا رشاد سامنے ہے ﴿فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ ﴿٣٢﴾...النجم
تاہم پہلے اداریہ میں ہم نے جن جذبات کا اظہار کر کے اپنی منزل متعین کرنے کی کوشش کی تھی اس کے مطابق یہ کہہ سکتے ہیں کہ تحریکوں کے اتار چڑھاؤ اور حلات کی گرمی سردی کے باوجود ہم نے درمیانی راہ حق پر گامزن رہنے کی بھر پور کو شش کی ہے یہی وجہ ہے کہ محدث آج بھی کتاب و سنت کی روشنی میں نہ صرف بے لاگ تحقیق کی شاہرا ہ پر چل رہا ہے بلکہ گروپ بندی سے بچ کر صرف اصلاح ملت کے رویہ کو مضبوطی سے تھا مے ہو ئے ہے نتیجہ ظاہر ہے کہ اس سے ہمیں فوائد عاجلہ تو حاصل نہیں ۔تاہم ہمارا ضمیر مطمئن ہے کہ ہم نے پگڈنڈیوں کے بجائے شارع عام پر چلتے ہوئے ملک و ملت کو منصفانہ رہنمائی دینے کی تگ و دو کی ہے ۔اسی بناء پر اس کا حلقہ اثر بھی محدود نہیں ہے اور علمی دائرہ کار بھی زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہے ۔۔۔ والحمد لله على ذلك
دوسری جانب محدث کا اشاعتی سلسلہ قارئین کے سامنے ہے ہم نے روزافزوں گرانی اوردیگر انتظامی مشکلات کے باوجود آج تک اس کا ظاہری حسن اور معیار برابر قائم رکھنے کی بھی بھر پور محنت کی ہے اور چند ایک اُمور جو ابتداء ہی سے اپنے اوپر لازم کر لیے تھے انمیں کو تاہی در نہیں آنے دی مثلاً ان پچیس سالوں میں آپ ایک مثال بھی ایسی نہیں پائیں گے کہ محدث کے کسی مضمون کے متعلق "بقیہ بر صفحہ فلاں" کی زحمت کسی قاری کو اٹھا نا پڑی ہو علاوہ ازیں کسی دوسری جگہ کے مطبوعہ مضمون کو ہم نے محدث میں کبھی شامل نہیں کیا الایہ کہ کو ئی قدیم نادر علمی تحریر ضائع ہو رہی ہو اور اسے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہو اور اس سلسلہ میں بھی ان پچیس سالوں میں شاید چند ایک مثالیں ہی مل سکیں ان جیسے کچھ امتیازات اگرچہ ہم نے اعلیٰ معیار کے پیش نظر پہلے روز ہی قائم کر لیے تھے مگر ایک مسئلہ ایسا تھا جس کا حل آج تک نہ نکال سکے وہ لمبے مضامین کو ایک ہی مرتبہ شائع کرنے کا تھا اگر چہ گذشتہ کچھ عرصہ سے ہم نے اس کے لیے طریق کاریہ اختیار کیا کہ محدث کی ضخامت سہ گنا کر کے عا م قارئین کے لیے اس کی اشاعت کا دورانیہ بڑھا دیا لیکن اس کی وجہ سے ایک دوسرا خلاایسا پیدا ہو گیا کہ قارئین کا شکوہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہو گیا وہ یہ کہ ہمارے احباب ماہانہ رابطہ ٹوٹنے کو گراں سمجھتے ہوئے ناراض ہو نے لگے ۔لہٰذا ہمارے پاس اس کے سوا کو ئی چارہ نہیں کہ طویل مضامین کو (جو ایک تحقیقی مجلہ کی لازمی ضرورت ہوتی ہے)قسطوں میں شائع کریں یامجلہ میں کسی ایسے مضمون کی اکٹھی اشاعت پر وقتی طور پر محدث کا تنوع متاثر ہو جا ئے ۔بہر صورت ہمارے احباب کے لیے یہ چند سطور ایک طرح کی خوشخبریہیں کہ ان شاء اللہ آئندہ محدث باقاعدہ ہر ماہ ان کے ہاتھ میں ہوا کرے گا (واللہ ولی التوفیق )