طبل جنگ
ہشیار ہو غاف کہ بجا ہے طبل جنگ نغمے کی صدا تیز ہو ،لے ہو بلند آہنگ
جھنکار سلاسل کی صدا دیتی ہے ہر دم جینا ہے غلامی کا تجھے موت کا ہمرنگ
صیقل ہے ضروری تیرو تیغ کی ہردم فرمان نبی ﷺ ہے کہ نہ کھا جائے انھیں رنگ
اٹھ تجھ کو بلاتی ہے صدا آ ہ وفغان کی خون شہدا سے کمر و کوہ ہے اثررنگ
شمشیر و سنان چوم کے لے چل سوے ہیجا کم حوصلگی غیرت ایماں کو ہے صد ننگ
اب آتش نمرود دہکتی ہے چمن میں ’’بلبل فقط آواز ہے طاؤس فقط رنگ
نغموں کی جگہ گریہ پہیم کی صدا سن ہے باعث صد شرم ، تجھے اب ہوس چنگ
نانقش جہد ماند نہ پڑجائے کہیں سے خون شہدا اس کو بنا دیتا ہے خوش رنگ
ہے قوت ایماں کا یہ ادنی ٰ ساکرشمہ آئے بروئے کار تو رہ جائے کفر دنگ
ماتم کی صدائیں چل آتی ہیں حسین سے اب نغمہ سرائی سے تری باعث صد ننگ
بیدار ہو اب وقت نہیں سست روی کا غفلت ہے تیری شیشہ ء ایماں کے لیے سنگ
ہر سمت تباہی کے ہیں آثار ہویدا
ہر جا درد دیوار نظر آتے ہیں شبرنگ