رسول کائنات، أحسن الوصول, اعراب القرآن
1۔برصغیر میں مطالعہ قرآن صفحات :603قیمت : 100
ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام 28اپریل تایکم مئی 1997ءکو اسلام آباد میں ایک چار روزہ سیمینار (مذکرہ علمی) کا انعقاد ہوا موضوع تھا"برصغیر(پاک و ہند) میں مطالعہ قرآن "یعنی قرآن پاک کے تراجم و تفاسیر اور قرآن فہمی کی کوششوں کا جائزہ ۔۔۔اس سیمینار میں ملک بھر کی جامعات دینی مدارس اور دیگر علمی حلقوں کے محققین نے کافی تعداد میں شرکت فرمائی اور تقریباً 23مقالات پڑھے گئے۔
"فکرو نظر "نے جو ادارہ تحقیقات اسلامی کا ترجمان ہے انہی مقالوں کو جمع کر کے ایک خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا ہے اس میں سولہ مقالات شامل ہیں یوں گویا یہ مذکورہ بالا عنوان کا پہلا حصہ ہے۔ بقیہ مقالات کے لیے دوسرے حصے کا انتظار کیا جا نا چاہیے ۔۔۔اس خصوصی اشاعت کو تین بابوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔باب اول علوم القرآن اس میں شامل مقالات کے عنوانات ہیں۔
1۔قرآن فہمی کے اصول (علمی کام کا جائزہ) (2)برصغیر میں مطالعہ قرآن تراجم و تفاسیر (3)برصغیر کے حوالے سے خدمت لغات القرآن کا تحقیقی جائزہ (4)برصغیر میں مطالعہ قرآن بحوالہ شیعیت (5)اعجاز القرآن (6)مضامین قرآن کے اشاریے۔
باب دوم کا عنوان ہے"اردو و تفاسیر و مفسرین "اس باب کے عنوانات ہیں۔
(1)بیان القرآن (مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ) ایک جائزہ (2)تفسیر مرادیہ(3)التفسیرات الاحمدیہ(4)مولانا ابو الاعلیٰ مودودی بحیثیت مفسر (5)تفسیر ثنائی اور مذہب باطلہ (6)تفسیر ضیاء القرآن ایک مطالعہ (7)برصغیر کی چند اہم تفاسیر ایک تقابلی جائزہ (8)بلوچستان میں قرآن مجید کے تراجم و تفاسیر ۔
باب سوم مخطوطات کے عنوان سے ہے اس میں تین مضامین ہیں۔
(1)مبہمات القرآن میں ایک اہم خطی کتاب (2)علوم القرآن پر چند نادر فارسی عربی مخطوطات کا تعارف (3) مسعود جھنڈیر اسلامیہ لائبریری میلسی
اس میں ظاہر بات ہے کہ ابھی بہت سی تفسیر ی اور قرآن فہمی کی کاوشوں کا جائزہ نہیں آسکا۔ امید ہے کہ دوسرے حصے میں شائع ہونے والے مقالات میں ان کاتذکرہ ہوگا ۔علاوہ ازیں سیمینار میں ہر کتب فکر اور ہر حلقے کے اہل علم شریک ہوتے ہیں اس لیے بعض دفعہ کھل کر گفتگو کرنا مشکل ہوتا ہے کسی شخصیت یا اس کی خدمات کی تحسین و توصیف تو آسانی سے بیان کی جاسکتی ہے لیکن اس کی علمی لغزشوں فکری غلطیوں اور گمراہیوں کی تو ضیح قدرے مشکل ۔اس خصوصی اشاعت میں شامل بعض مقالات میں بھی یہی کیفیت محسوس ہوتی ہے۔ غلام احمد پرویز اور مولانا امین احسن اصلاحی وغیرہ حضرات نے تفسیر اور خدمت قرآن کے عنوان سے جو گمراہیاں پھیلائی ہیں اور جن شدید غلطیوں کا انھوں نے ارتکاب کیا ہے ان مقالات میں دبے لفظوں میں اگرچہ بعض چیزوں کا ظہار کیا گیا ہے۔لیکن ان پر جس طرح بھر پور انداز میں تحقیقی تنقید اور ان کا تجزیہ و تنقیح کی ضرورت تھی وہ ان مقالات میں مفقود ہے کاش کوئی دیدہ ور محقق مذکورہ مفسرین کی فکری لغزشوں اور علمی غلطیوں کو طشت ازبام کر سکے ۔یہ وقت کی ایک نہایت اہم ضرورت ہے۔
بہر حال ادارہ تحقیقات اسلامی کی یہ علمی کاوش ایک مفید خدمت ہے یقیناً علمی حلقوں میں قدر افزائی کی مستحق ہے رفقاء ادارہ اس علمی پیشکش پر مبرکباد کے مستحق ہیں (مبصر: حافظ صلاح الدین یوسف )
2۔احسن الوصول الی مصطلح احادیث الرسول
مؤلف : مولانا محمد امین اثری علی گڑھ (بھارت )
ملنے کا پتہ: مکتبہ سلفیہ ریوڑی تالاب بنارس 221010۔
مولانا محمد امین اثری حفظہ اللہ مبارکپور (بھارت ) کے مشہور علمی سلفی خاندان کے چشم و چراغ اور حضرت شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ رحمانی صاحب مرعاۃ المفاتیح کے تلمیذ رشید ہیں۔اس خاندان کے اکابر نے علم حدیث کی جو خدمت انجام دی ہے وہ نہایت عظیم الشان اور بڑی ممتاز ہے۔ فاضل مؤلف کے صاحبزادے جناب غازی عزیر بھی اس میدان میں سر گرم عمل ہیں اور احادیث کی تصحیح و تحقیق ان کا خاص موضوع ہے۔جیسا کہ جماعت کے رسائل وجرائد میں ان کے مطبوعہ مضامین سے واضح ہے۔
زیر تبصرہ کتاب کے فاضل مؤلف کی بھی ساری عمر تدریس حدیث میں گزری ہے اور اس سلسلے میں ان کی بعض تالیفات بھی ہیں ۔زیر نظر کتابچہ بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔یہ رسالہ گو مختصر ہے لیکن اپنے مندرجات کے اعتبار سے بڑا اہم ہے۔
حدیث کی اصطلاحات بڑا اہم اور نہایت دقیع فن ہے جس پر متعدد کتابیں ہیں لیکن یہ سب کتابیں عربی میں ہیں گو اب بعض کتابوں کے اردو ترجمے ہوگئے ہیں ۔لیکن اس کے باوجود عام لوگوں کے لیے ان ضخیم اور مفصل کتابوں سے استفادہ مشکل ہے اس لیے کم پڑھے لکھے لوگوں کے لیے عام فہم آسان انداز میں ان اصطلاحات کی وضاحت وقت کی اہم ضرورت ہے اس سلسلے میں شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود صاحب کا کتابچہ اصطلاحات المحدثین بھی کافی مفید ہے۔
جن لوگوں کے پاس زیادہ وقت نہ ہو یا عربی کتابوں سے استفادہ کی اہلیت نہ ہو ۔وہ مذکورہ مختصر کتابوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے بلاشبہ یہ مختصر کتابچے"بقامت کہترو بقیمت بہتر "کا مصداق ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کے مؤلفین کو جزائے خیر عطا فرمائےاور ان کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔(حافظ صلاح الدین یوسف)
3۔اعراب القرآن لَنْ تَنَالُوا
مؤلف :مولانا محمد یحییٰ فیروز پوری حفظہ اللہ:
ناشر : مجلس التحقیق الاسلامی (مولانا محمد رمضان سلفی)
قرآن کریم کا سیکھنا باعث خیرو برکت اور اس پر عمل کرنا موجب نجات ہے قرآن فہمی کے لیے ترکیب قرآن کی اہمیت و افادیت اہل علم سے مخفی نہیں کیونکہ ترکیب سے کلامات قرآنیہ کا باہمی ربط و تعلق واضح ہوتا ہے جو قرآن کریم کے مفہوم کو سمجھنے کے لیے از بس ضروری ہے۔زیر نظر رسالہ اس موضوع سے تعلق رکھتا ہے جسے استاذ محترم مولانا محمد یحییٰ فیروز پوری نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے عربی زبان میں ترتیب دیا ہے۔
مولانا محترم اپنی پیرانہ سالی کے باوجود مدرسہ دارالہدی کا انتظام و انصرام سنبھالے ہوئے ہیں جہاں ماہ شعبان رمضان کی تعطیلات میں دورہ صرف و نحو کرایا جاتا ہے جو خاص شہرت کا حامل ہے جس میں بڑے بڑے جید علماء اور تشنگان علم شرکت کرتے ہیں ان گنتی کے ایام میں قرآن کریم کے دوپاروں کی ترکیب کے علاوہ زرادی اور نحو میر سبقاً سبقاً پڑھائی جاتی ہے نیز قواعد کی تعلیم اور ان کے اجر ء کی طرف خاص توجہ دی جاتی ہے۔
مذکورہ سالہ بھی انہیں ایام کی محنت و کاوش کا نتیجہ ہے۔ انداز بیان بڑا آسان اور زود فہم ہے آغاز مولانا محمد رفیق اثری حفظہ اللہ نے اپنی تقریظ میں زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے کاش کہ شروع میں اس کا تعارف بھی لکھ دیا جاتا تاہم امید ہے کہ آئندہ ایڈیشن میں اس کمی کو پورا کرایا جائے گا۔
ہم قارئین سے اس کے مطالعہ کی سفارش کرتے ہیں جو مدر سین اور باذوق طلباء کے لیے کار آمد اور منفعت بخش ثابت ہوگا ۔ان شا ء اللہ ۔۔۔نیز ہم امید رکھتے ہیں کہ باقی اجزا بھی جلد ہی زیور طباعت سے آراستہ ہو کر منصہ شہود جلوہ گر ہوں گے۔ [1]اللہ تعالیٰ مؤلف کو توفیق مزید سے نوازے اور ان کےعلم و عمل میں برکت فرمائے۔آمین!(مبصر: ابو محمد عبد الستار حماد ماموں کانجن )
(مبصر: عبد الرشید عراقی)
[1] ۔قرآن کریم کے ساتھ مسلمانو ں کا اعتناء اور مختلف حوالوں سے اسے علمی جو لانگاہ بناناامت مسلمہ کا امتیازہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ اعراب القرآن لَنْ تَنَالُوا کی نحوی ترکیب پر مشتمل ہے کہ طباعت و تعارف کے دوران مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری میں اس حوالے سے دو مستقل کتابیں نگاہ سے گزریں جن میں سے ایک تو دارالکتب العلمیہ بیروت سے حال ہی میں طبع ہونے والی 12جلدوں پر مشتمل الاعراب المفصل لکتاب اللہ المرتل کے نام سے ضخیم کتاب ہےجسے بہجت عبد الواحد صالح نے تالیف کیا ہےعلاوہ ازیں 15سال قبل مکتبہ النہضۃ العربیۃاور عالم الکتب کے اشتراک سے منصہ شہود پر آنے والی معروف کتاب اعراب القرآن 5جلدوں میں بھی محدث کی لائبریری میں موجود ہے ثانی الذکر کتاب کو چوتھی صدی ہجری کے معروف نحوی محمد بن اسمٰعیل النحاس مصری عرف ابن نحاس نے تحریر کیا ہے۔یہ دونوں ضخیم کتب القرآن کریم کے کلمات پر صرفی مباحث اور جملوں کی تراکیب پر مختلف اصولی نکتہ ہائے نظرسے تحریر کی گئی ہیں۔
ان کتابوں میں جہاں تفصیل سے کلام الٰہی کی نحوی تجزی و تحلیل اور ترکبیات کا بالاستیعاب تذکرہ مو جو د ہے وہاں پورے قرآن کریم پر مختلف اصولیوں) (نحوی و صرفی علماء) کی آراء کو پیش کر کے ان پر علمی تنقید بھی کی گئی ہے۔
اول الذکر کتاب چونکہ جدید دور کی تالیف ہے اس لیے قدرے آسان مفصل اور واضح تر ہے جبکہ اعراب القرآن ایک نامور نحوی کی قابل قدر کاوش ہونے کے ناطے زیادہ وقت و بلاغت سے جس میں جابجا اشعار سے استشہاد اور اختلاف کرنے والے نحویوں سے علمی مناقشہ بھی کیا گیا ہے اپنے موضوع کا احاطہ کرتی ہے ان کتب اہمیت فی زمانہ اس لیے بھی دو چند ہو جاتی ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے پاکستان میں مختلف اداروں کی طرف سے جس اندازپر فہم قرآن کے پروگرام منعقدکیے جارہیں ان میں عربی زبان و گرامر کے حوالے سے ترجمہ قرآن سیکھنے کوعوامی سطح پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔چنانچہ انہی چند برسوں میں متعددعربی دان حضرات کی طرف سے آسان قرآنی گرامر کے ساتھ ساتھ کلمات قرآنی کی فنی حیثیت پر بھی دسیوں مستقل کتابیں سامنے آئی ہیں ۔اس حوالے سے ان کتب سے بھی بطور خاص استفادہ کیا جا سکتاہے۔(حسن مدنی)
4۔رسول کا ئنات صلی اللہ علیہ وسلم
مصنف:پروفیسر حکیم عنایت اللہ نسیم سوہدروی مرتب و مدون: حکیم راحت نسیم سوہدروی
ناشر: نذیر سنزپبلشرز40/اے اردو بازار لاہور صفحات :340۔
سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عظیم موضوع ہے وسعت کے اعتبار سے بحر بیکراں ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النیین تھے اور آپ سے پہلے ہر زمانہ اور ملک میں اللہ تعالیٰ کے پیغمبر اور فرستادے آئے کہ وہ اپنی اپنی قوموں کے سامنے اپنی زندگی کے نمونے پیش کریں تاکہ ان کی پوری قوم یا اس کے نیک افراد فلاح اور کامیابی حاصل کریں اور آخر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت عالم بناکر بھیجا گیا تاکہ وہ تمام عالم کے لیے دنیا میں اپنی زندگی کا نمونہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ جائیں ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن مجید نے یہ اعلان کیا۔
"فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ"
"میں اس (دعویٰ نبوت سے) پہلے تمھارے درمیان ایک عمر رہا ہوں ۔کیا تم نہیں سمجھتے "
اس آیت میں درحقیقت وحی الٰہی نے خود اپنے پیغمبر کی سوانح عمری اور سیرت کو اس کی نبوت کے ثبوت میں پیش کیا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر سب سے قدیم مآخذ سیرت ابن ہشام 218ھ محمد بن اسحٰق (230ھ) کی طبقات ابن سعد امام محمد بن جریری طبری (م310ھ) کی تاریخ سالرسل والملوک (تاریخ طبری) اور امام محمد بن اسمٰعیل بخاری (م256ھ)کی تاریخ کبیر اور تاریخ صغیر ہیں۔برصغیر (پاک و ہند) میں سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر بے شمار کتابیں اپنے اپنے رنگ میں علماء کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ترتیب دیں ۔مگر جن کتابوں نے اہل علم میں ایک خاص مقام حاصل کیا اور جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ان میں مولانا قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم مولانا شبلی نعمانی اور مولانا سید سلیمان ندوی کی سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم مولانا محمد ابرا ہیم میر سیالکوٹی کی سرۃ المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مولانا محمد ادریس کا ندھلوی کی سیرۃ المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم رحمت خاص طور پر مشہور ہیں۔
ان کے علاوہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک نئے انداز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور آپ کے کارناموں کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ان میں مولانا ابو الکلام آزاد کی رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نعیم صدیقی کی محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم مولانا صفی الر حمٰن مباکپوری کی الرحیق المختوم مولانا مناظر احسن گیلانی کی النبی الخاتم اور مولانا خالد علوی کی انسان کا ملؐ لائق تحسین ہیں۔
علماء کرام نے سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف موضوع پر خطبات کی صورت میں بھی کتابیں مرتب فرمائیں اور اس سلسلہ میں جو کتابیں مرتب ہوئیں ۔ان میں مو لانا سید سلیمان ندوی کے خطبات مدارس اور ڈاکٹرمحمد آصف قدروائی کے خطبات سیرت بہت عمدہ اور نفیس کتابیں ہیں۔ مو لاناعبد المجید خادم سوہدروی مرحوم نے ایک کتاب بصورت خطبات "رہبر کامل" سے مرتب کر کے شائع کی۔
پروفیسر حکیم عنایت اللہ سوہدروی مرحوم برصغیر (پاک و ہند ) کے ممتاز ادیب دانشور اور طیب حاذق تھے حکیم صاحب مرحوم جامع الکمالات تھے۔قدرت کی طرف سے اچھا دل اور دماغ لے کر پیدا ہوئے تھے۔ٹھوس اور قیمتی مطالعہ ان کا سر مایہ علم تھا ۔ایک طبیب حاذق ہونے کے ساتھ بڑے وسیع المطالعہ تھے۔برصغیر کی سیاست پر ان کو عبور تھا اور برصغیر کی تمام سیاسی اور قومی وملی تحریکوں سے واقف تھے اور ہر تحریک کے بارے میں اپنی ایک ناقدانہ رائے رکھتے تھے مذہب اور تاریخ پر ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔
برصغیر (پاک وہند)کے سیاسی و ادبی اور علمی و مذہبی اکابر ین سے ان کو ملاقات کا شرف حاصل تھا۔ مولانا ظفر علی خان کے دیرینہ رفیق تھے اور زندگی کا بیشتر حصہ ان کی صحبت میں گزارا۔مولانا شوکت علی کے ساتھ بھی کافی وقت گزارا ۔مولانا ظفر علی خان کی زندگی کے متعلق اور ان کی سیاسی و علمی و دینی خدمات پر ایک ضخیم کتاب "ظفر علی خان اور ان کا عقیدہ" لکھ کر حق رفاقت اداکیا۔
حکیم صاحب مرحوم نے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر"رسول کا ئنات صلی اللہ علیہ وسلم " کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد حیثیت کی حامل ہے۔ اس کتاب کی ترتیب حکیم صاحب مرحوم کے وسعت مطالعہ اور ذوق تحقیق کا ایک عمدہ شاہکار ہے ۔آپ نے اس کتاب کی ترتیب ایک نئے انداز میں کی ہے۔
ابتداء میں ولادت باسعادت سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت تک حالات بیان کئے ہیں اور اس کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حالات قلمبند کئے ہیں اور آخر میں تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر عنوان حقوق العباد مسلمانوں کے باہمی حقوق والدین کے حقوق اولاد کے حقوق انسانوں کے حقوق عورتوں کے حقوق یتیموں اور غرباءکے حقوق پڑوسیوں کے حقوق مہمانوں کے حقوق حسن اخلاق اصل نیکی ایمان کی حقیقت ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر روشنی ڈالی ہے۔
ان کے علاوہ اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کارنامہ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم سادات انسانی وغیرہ عنوانات کے تحت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ پر یہ کتاب ایک منفرد حیثیت کی حامل ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات انسانی کمالات اور صفات حسنہ کا بہترین مرقع ہے۔
حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضا داری
آنچہ خوہاں ہمہ دارند تو تنہا داری