ہجری تقویم (2)
دن معلوم کرنے کے طریقے
قمری مہینہ اور سال کی مدتچاند جب زمین کے گرد اپنا ایک چکر ختم کرتا ہے تو یہ مدت قمری مہینہ کہلاتی ہے ۔ چاند کی تین قسم کی حرکات ہیں(1) اپنے محور کے گرد (2) زمین کے گرد اور (3) زمین کی معیت میں سورج کے گرد۔
سیاروں کے مدار پورے مدوّر نہیں ہوتے بلکہ بعض قوانین حرکت کے تحت بیضوی شکل اختیار کرجاتے ہیں۔ جب کوئی سیارہ گردش کرتے وقت اپنے مرکسی سیارے یا ستارے کے قریب ہوتا ہے تو اس کی رفتار نسبتاً تیز ہوجاتی ہے او رجب دور ہوتا ہے تو یہ رفتار قدرے کم ہوجاتی ہے۔ قمری ماہ کی اوسط مدت 29 دن 12 گھنٹے 44 منٹ اور تقریباً3 سیکند قرار دی گئی ہے یہ اوسط مدت ہے۔ ورنہ فی الواقع یہ مدت کسی ماہ 2گھنٹے بڑھ جاتی ہے او رکبھی 2 گھنٹے تک کم بھی ہوجاتی ہے۔
اسی طرح قمری سال کی مدت 354 دن 8گھنٹے 48 منٹ اور 34 سیکنڈ قرار دی گئی ہے۔ یہ بھی حقیقتاً اوسط مدت ہے۔ قمری سال کبھی چند گھنٹے بڑھ جاتی ہے او رکبھی کم ہوجاتاہے اور یہ فرق اتنا خفیف ہے کہ کوئی قمری مہینہ نہ تو 29دن سے کم ہوسکتا ہے اور نہ 30 دن سے زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح قمری سال کم از کم 354 دن اور زیادہ سےزیادہ 355 دن کا ہوتا ہے۔
عموماً حساب میں 34 سیکنڈ کو نظر انداز کردیاجاتا ہے۔ جس کامطلب یہ ہے کہ 2541 سال بعد قمری تقویم میں ایک دن کا اضافہ ہوجائے گا۔ یہ اضافہ کس سال اور کس ماہ میں ہوگا اور کون کرے گا ؟ اس کے لیے ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ چاند خود بخود اپنے حساب سے یہ اضافہ کرلے گا۔
دور صغیرقمری تقویم میں 30 سال کے بعد دنوں کی کسور خود بخود ختم ہوجاتی ہیں۔ اگر ہم قمری سال کی مدت 354 دن 8 گھنٹے48 منٹ یا 30۔11؍354 کو 30 سےضرب دیں تو پورے 10631 دن حاصل ہوتے ہیں۔ ان تیس سالوں میں19 سال 354 دن کے ہوتے ہیں اور باقی 11 سال 355 دن کے۔ 355 دن والے سال کو ہم اپنی سہولت تحریر کی خاطر لیپ کا سال کہہ سکتے ہیں۔ ورنہ یہ کوئی اختراعی اضافہ نہیں ہے۔ ان تیس سالوں میں مندرجہ ذیل سال 355 دن والے یا لیپ کے سال ہوتے ہیں۔
سال نمبر 2،5،7،10،13،16،18،21،24،26،29
بقایا 19 سال 354 دن کے ہوتے ہیں۔ایسا کیوں ہوتا ہےاس سوال کاجواب آپ کو''ہجری تقویم دائمی'' کے باب میں مل جائے گا جو ہم ہدیہ ناظرین کررہے ہیں۔ مختصراً جواب یہ ہے کہ یہ سب کچھ چاند کی چال کے حساب کی رُو سے ہوتا ہے۔
ہمارے ہاں جو تقاویم تقابلی متداول ہیں ان میں یہ طریق اختیار کیاجاتا ہے کہ اگر سال 354 دن کا ہو تو پہلا مہینہ یعنی محرم 30 دن کا شمار کرلیاجاتاہے دوسرا 29 دن کا تیسرا پھر 30 دن کا چوتھا 29 دن کا۔ علی ہذا القیاس آخری ماہ ذی الحجہ 29 دن کاقرار دے کر 354 دن پورےکرلئے جاتے ہیں اور اگر سال 355 دن کا ہو تو آخری ماہ ذی الحجہ کو بھی 30 دن کاشمار کرلیتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ یہ طریق مشاہدہ کے خلاف ہے کیونکہ اس طریقہ کار میں کوئی مخصوص مہینہ ہمیشہ کے لیے مخصوص دنوں کاشمار کرلیاجاتا ہے۔مثلاً رمضان کامہینہ ہمیشہ 30دن کا ہوگا۔ حالانکہ واقعتاً ایسانہیں ہوتا۔رمضان کامہینہ 29دن کا بھی ہوتا ہے اور 30 دن کا بھی۔ اسی طرح دوسرے تمام مہینوں کا حال ہے۔ یہ طریق حساب، حساب میں تو کام دے سکتا ہے لیکن واقعتاً صحیح نہیں ہوتا۔ نہ ہی سالانہ قمری تقویم بنانے میں کام دے سکتا ہے۔
30 سالہ دور یا دور صغیر کا حساب یہ ہوتا ہے کہ اس کے کسی مخصوص سال میں مہینوں کے ایام اسی ترتیب اور اسی تعداد میں آتے ہیں جتنے اور جیسے 30 سال پیشتر آئے تھے یا30 سال بعد آئیں گے۔ گویا 30 سال بعد یہ تقویم اپنے آپ کو دہرانا شروع کردیتی ہے۔ مثلاً دور صغیر کے 17ویں سال میں رمضان اگر 29 دن کا آیا ہے تو 47ھ، 77ھ،107ھ سب میں رمضان 29 دن کا ہی آئے گا۔اسی طرح اگر پانچویں سال رجب 30 دن کا تھا تو ہر 30 سال بعد مثلاً 95ھ،215ھ وغیرہ کو رجب کامہینہ 30 دن کا ہوگا۔
دور کبیر7دور صغیر یا 210 سال کا ایک دور کبیر ہوتا ہے ۔ اس کی تعیین کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں مہینہ کی تاریخوں کےعلاوہ ہفتہ کے ایام بھی پہلے ہی جیسے آجاتے ہیں۔مثلاً اگر یکم محرم الحرام 1ھ کو جمعہ کادن تھا او ریہ مہینہ 30 دن کا تھا تو یکم محرم الحرام 211ھ یا 631ھ یا 1051ھ کو بھی جمعہ کا دن او ریہ مہینہ 30 دن کا ہوگا۔
اسی طرح اگر 15رمضان 445ھ کو بدن کا دن اوریہ مہینہ 29 دن کا ہے تو ہر 210 سال بعد یعنی 15 رمضان 655ھ،865ھ،1075ھ کو بدھ کادن ہوگا او ریہ ماہ 29 دن کا ہوگا۔
ان تصریحات کے بعد اب ہم کسی متعین ہجری تاریخ کا دن معلوم کرنے کے نکات پیش کرتے ہیں۔
1۔ ہجری تقویم میں ہفتہ کا پہلا دن جمعہ اور آخری دن جمعرات ہوتا ہے۔ اگر مجموعہ ایام کو 7 پر تقسیم کرنے سے ایک بچتا ہےتو جمعہ 27 بچیں ہفتہ ، علی ہذا القیاس اگر 7 بچے تو جمعرات ہوتا ہے۔
2۔ ہر دور کبیر کے لیےصفر کا ہندسہ لیاجائے گا کیونکہ اس میں 10631 مکمل ہفتے ہوتے ہیں اور باقی صفر بچتا ہے۔
3۔ ہر دور صغیر کے لیے 5 کا ہندسہ لیاجائے گا کیونکہ دور صغیر میں 10631 مکمل ہفتے ہوتے ہیں 7 پر تقسیم کرنے سے 1518 ہفتے بنتے ہیں اور 5 دن بچ جاتے ہیں۔
4۔ ہر عام سال کےلیے 4 دن اور لیپ والے سال کے لیے 5 دن شمار ہوں گے ۔کیونکہ قمری سال کے 50 ہفتے اور 4 یا 5 دن ہوتے ہیں۔ لیپ کے سال یہ ہیں۔
2،5،7،10،13،16،18،21،24،26،29
5۔ دن معلوم کرنے کے سلسلے میں رواں سال کے مہینوں کے دن اسی ترتیب سے لیے جاتے ہیں، جیسے تقاویم تقابلی میں درج ہیں۔ محرم کے لیے 20 دنوں میں سے 2 کا ہندسہ صدر کے لیے 1، ربیع الاوّل کے لیے 2 علی ہذا القیاس۔
اس طریقہ سے دن معلوم کرنےکو ہم اصولی طریق کا نام دیں گے۔
1۔ اصولی طریقاب ہم چند مثالوں سے اس طریق کار کی وضاحت کریں گے۔
مثال نمبر 1: یکم جمادی الاولیٰ 701ھ کو کون سا دن تھا؟
حل: (1)
نوٹ: [نشان زدہ ؍؍صفحہ نمبر 53 تا 54 پر موجود مسودہ سکین کرنا پڑے گا.......؟؟؟؟]
2۔ ہجری تقویم میں دن معلوم کرنے کامشاہداتی طریقکسی تقویم تاریخی کا بغور مطالعہ کیاجائے تو معلوم ہوتا کہ ہر آٹھ سال بعد کسی مخصوص تاریخ کو وہی دن آجاتا ہے جو 8 سال پہلے تھا۔مثلاً اگر 8 رجب 431ھ کو منگل ہے تو 8رجب 439ھ کو بھی منگل ہی ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 8 سالوں کے دن 354 دن فی سال کے حساب سے 2832 دن بنتے ہیں اور درمیان میں 2،5،7 تین سال لیپ کے ہوئے۔ گویا کل 2835 دن ہوئے۔جو سات پر پورے پورے تقسیم ہوجاتے ہیں۔ مشاہداتی طریق میں 8 سال کا دور صغیر ہوا یعنی ہر 8 سال صفر شمار کیے جائیں گے۔
(2) یہ طریق 120 سال تک چلتا ہے ۔ بعد میں ایک دن کم ہوجاتا ہے۔مثلاً یکم محرم65ھ کو جمعرات تھا تو یکم محرم 73ھ،81ھ ،89ھ،97، علی ہذا القیاس177ھ تک کو جمعرات ہی ہوگا۔ لیکن 120 سال بعد یعنی یکم محرم 185ھ کو بدھ ہوگا۔ اسی طرح یکم محرم 305ھ کو منگل او ریکم محرم 425ھ کو سوموار ہوگا۔ یہ دور کبیر ہے اور اس میں ہر 120 سال کے لیے ایک دن کم کیا جائے گا۔ یہاں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ پہلا دور کبیر 64 سال کا تھا۔ شاید ہجری کے آغاز سے پہلے کے 56 قمری سال میں اس میں شمار ہوجاتے ہیں۔
سال رواں کے باقی دنوں کی گنتی بحساب سابق طریق ہیئت ہی شمار کی جائے گی۔ گو مشاہداتی طریق میں درج ذیل امور کا لحاظ رکھا جائے گا۔
1۔ پہلادور کبیر64 سال کے لیے = منفی ایک دن = ۔1
2۔ آئندہ ہر دور کبیر کے لیے (120 سال کے لیے ) = منفی ایک دن=۔1
3۔ بعد میں ہر دور صغیر(8 سال )کے لیے = صفر دن
4۔ عام سالوں کے دن بحساب 4 دن فی سال
+ لیپ کے سال کا ایک دن فی لیپ سال
5۔ سال رواں کے مہینوں اور دنوں کا حساب بحساب سابق
اب ہم پہلے دی ہوئی تینوں مثالوں کو مشاہداتی طریق سےجانچ پڑتا ل کرتے ہیں۔
نوٹ: [نشان زدہ ؍؍صفحہ نمبر 56 تا 57 پر موجود مسودہ سکین کرنا پڑے گا.......؟؟؟؟]
اب ہم یہ دیکھیں گے کہ مشاہداتی طریق اور اصولی طریق آپس میں کیسے مطابق ہوجاتے ہیں اس وضاحت کے لیے درج ذیل اشارات پر غور فرمائیے۔
یکم محرم الحرام 1 ھ کو جمعہ تھا۔لہٰذا اصولی طریق کے مطابق یکم محرم الحرام 211ھ کو جمعہ ہوگا۔ او رمشاہداتی طریق ہے۔
پہلے 64سال کے لیے = ۔1 دن
اگلے 120 سال کے لیے = ۔ 1 دن
اگلے 24 سال (3 دور صغیر) کے لیے = صفر دن
باقی2 سال (210 تک ) = 2x4=8+1 لیپ کا
= کل 9دن = 2 دن
یہ منفی او رجمع کےدن برابر ہوگئے۔لہٰذا یکم محرم الحرام 211ھ کو جمعہ ہی ہوگا۔ اسی طرح اصولی طریق کےمطابق یکم محرم 421ھ کو جمعہ ہے تو مشاہداتی طریق ہے۔
پہلے 64سال کے لیے = ۔1 دن
اگلے 240 سال (2دور کبیر)کے لیے = ۔2 دن
اگلے 112 سال (14 دور صغیر) کے لیے = صفر دن
باقی4سال (420 تک ) = 4x4=16+1 دن لیپ کا
= 17دن = 3 دن
گویا منفی اور جمع کے دن برابر ہوگئے۔ لہٰذا یکم محرم الحرام 421ھ کو جمعہ ہی ہوگا۔ علیٰ ہذا القیاس بطریق اصولی یکم محرم الحرام 631ھ کو جمعہ ہے تو مشاہداتی طریق ہے۔
پہلے 64سال کے لیے = ۔1 دن
اگلے 480سال (4دور کبیر)= ۔4 دن
اگلے 80 سال (10 دور صغیر)= صفر دن
باقی6 سال (630 تک ) = 6x4=24+2 لیپ کے دن
= 26 = 5دن
یہاں بھی منفی اور جمع کے دن برابر ہوگئے۔ لہٰذا یکم محرم الحرام 631ھ کو جمعہ ہوگا۔
اب یکم محرم الحرام 1261ھ کو بھی اصولی طریق سے جمعہ ہے۔ اس کا حساب یوں ہوگا۔
پہلے 64سال کے لیے = ۔1 دن
اگلے 1080 سال (9دور کبیر)= ۔9 دن یا ۔2
اگلے 112سال (14 دور صغیر)= صفر دن
باقی4 سال (1260 تک ) = 4x4=16+1 لیپ کادن
= 17 یا 3 دن
یہاں بھی منفی او رجمع کے دن برابر ہوگئے۔ لہٰذا یکم محرم الحرام 1261ھ کو جمعہ ہی ہوگا۔
3۔ بذریعہ ہجری تقویم دائمی دن معلوم کرنے کاطریقہاگلے باب میں ایک کثیر الفوائد ہجری تقویم دائمی پیش کی جارہی ہے جو دراصل اصولی طریق کے مطابق تیار کی گئی ہے جس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی مدد سے کسی بھی مہینہ ہجری تاریخ کا دن بآسانی معلوم کیا جاسکتا ہے۔طریقہ یہ ہے کہ:
1۔ پہلے سالوں کو 210 پر تقسیم کریں۔ حاصل قسمت کو چھوڑ دیں جو کچھ باقی بچے اسی سے غرض ہے۔
2۔ اس باقی کو ادوار صغیر میں دیکھیں کہ کون سے دور صغیر میں آتا ہے۔ اس خانہ کے نیچے او رمطلوبہ سال کے سامنے مطلوبہ مہینے کا پہلا دن معلوم کرلیں۔
3۔ اس پہلے دن سے معینہ تاریخ کادن بآسانی معلوم ہوسکتا ہے۔
اب ہم پہلی ہی مثالیں یہاں پیش کرتے ہیں تاکہ ساتھ ہی ساتھ پڑتال بھی ہوجائے۔
مثال نمبر 1: یکم جمادی الاولیٰ 701ھ کو کون سا دن تھا؟
حل : (1) 701 میں سے 630 (6x210) نکال دیئے باقی = 71
(2)71 کا سال تیسرے دور 61 تک 90 میں گیارہواں سال ہے۔
لہٰذا گیارہواں سال تیسرے دور کے نیچے اور جمادی الاولیٰ کے سامنے دیکھ لیجئے۔ [منگل جواب]
مثال نمبر 2: 15 رمضان المبارک1247ھ کو کون سا دن تھا؟
حل: (1) 1247 میں سے 1050 (210x5) نکال دیئے تو باقی = 197
(2) 197 کا سال ساتویں دور میں 17 واں سال ہے اوررمضان نواں مہینہ۔
لہٰذا 17 ویں سال میں ساتویں دور کے نیچے یکم رمضان المبارک دیکھ لیجئے (جمعہ ملے گا) ظاہر ہے۔
اگر یکم رمضان المبارک کو جمعہ ہوگا تو 8 اور 15 رمضان المبارک کو بھی جمعہ ہی ہوگا۔ [جمعہ جواب]
مثال نمبر 3: 23 جمادی الآخرہ 1398ھ کو کون سا دن ہوگا؟
حل: (1) 1398 میں سے 1260 (210x6) نکال دیجئے باقی = 138
(2) 138 پانچویں دور کا 18 واں سال ہے او رجمادی الآخرہ چھٹا مہینہ
لہٰذا 18 ویں سال میں پانچویں دور کے نیچے چھٹا مہینہ یکم جمادی الآخرہ دیکھیے منگل کادن ملے گا۔
ظاہر ہے کہ یکم کو منگل ہو تو 1،8،15،22کو منگل اور 23 کو بدھ ہوگا۔ [بدھ جواب]
ہجری تقویم دائمی 30 سالہ دور صغیر پرمشتمل ہے ۔اوپر جو تین مثالیں پیش کی گئی ہیں وہ گیارہویں، سترہویں او راٹھارہویں سال سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہاں ہم صرف گیارہویں سال کی تقویم بطور نمونہ درج کرتے ہیں او راس میں سے صرف اتنے حصہ پر اکتفا کرتے ہیں جس سے کسی معینہ تاریخ کا دن معلوم کرنے کا تعلق ہے۔
سال نمبر نام مہینہ تعدادایام پہلا دور
1 تا 30 دوسرا دور
31 تا 60 تیسرا دور
61 تا 90 چوتھا دور
91 تا 120 پانچواں دور
121 تا 150 چھٹا دور
151 تا 180 ساتواں دور
181تا210
11 محرم
صفر
ربیع الاوّل
ربیع الاخر
جمادی الاولیٰ
جمادی الآخرہ
رجب
شعبان
رمضان
شوال
ذیقعدہ
ذی الحجہ 29
30
29
30
29
30
29
30
29
30
30
29 اتوار
سوموار
بدھ
جمعرات
ہفتہ
اتوار
منگل
بدھ
جمعہ
ہفتہ
سوموار
بدھ جمعہ
ہفتہ
سوموار
منگل
جمعرات
جمعہ
اتوار
سوموار
بدھ
جمعرات
ہفتہ
سوموار بدھ
جمعرات
ہفتہ
اتوار
منگل
بدھ
جمعہ
ہفتہ
سوموار
منگل
جمعرات
ہفتہ سوموار
منگل
جمعرات
جمعہ
اتوار
سوموار
بدھ
جمعرات
ہفتہ
اتوار
منگل
جمعرات ہفتہ
اتوار
منگل
بدھ
جمعہ
ہفتہ
سوموار
منگل
جمعرات
جمعہ
اتوار
منگل جمعرات
جمعہ
اتوار
سوموار
بدھ
جمعرات
ہفتہ
اتوار
منگل
بدھ
جمعرات
اتوار منگل
بدھ
جمعہ
ہفتہ
سوموار
منگل
جمعرات
جمعہ
اتوار
سوموار
بدھ
جمعہ
حاشیہ۔ قاضی سلیمان منصور پوری صاحب رحمۃ للعالمین نے لیپ کے یہ سال قرار دیئے ہیں۔2،5،8،11، 13،16،19، 21،24،27،30۔ لیکن نہ تو ہمارے حساب نے اس کی تائید کی اور نہ ہی تقویم تاریخی از عبدالقدوسی ہاشمی اس کی تائید کرتی ہے۔
۔ 65ھ سے 184ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام 185ھ بدھ کو ہوگا
185ھ سے 304 تک 120 سال یکم محرم الحرام305ھ منگل کو ہوگا
305ھ سے 424 تک 120 سال یکم محرم الحرام 425ھ سوموار کو ہوگا
425ھ سے 544ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام545ھ اتوار کو ہوگا
545ھ سے 664ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام665ھ ہفتہ کو ہوگا
665ھ سے 784ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام 785ھ جمعہ کو ہوگا
785ھ سے 904ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام 905ھ جمعرات کو ہوگا
905ھ سے 1024ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام1025ھ بدھ کو ہوگا
1025ھ سے1144ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام1145ھ منگل کو ہوگا
1145ھ سے 1264ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام 1265ھ سوموار کو ہوگا
1265ھ سے1384ھ تک 120 سال یکم محرم الحرام 1385ھ اتوار کو ہوگا