﴿وَقالَ الَّذينَ كَفَروا لِلَّذينَ ءامَنُوا اتَّبِعوا سَبيلَنا وَلنَحمِل خَطـٰيـٰكُم وَما هُم بِحـٰمِلينَ مِن خَطـٰيـٰهُم مِن شَىءٍ ۖ إِنَّهُم لَكـٰذِبونَ ﴿١٢﴾... سورة العنكبوت
''اور منکرین حق مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ ہماری راہ چلو اور تمہارے گناہوں کا (بوجھ) ہم خود اٹھائیں گے حالانکہ یہ لوگ ذرہ برابر بھی ان کے گناہوں (کا بوجھ) نہیں اٹھانے کے، یہ واقعہ ہے کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں۔''
روز اوّل سے یہ دستور چلا آرہا ہے کہ : جو بے خدا چودھری ہوتے ہیں یا بااثر رسہ گیر لوگ تو وہ عوام کوجھوٹے سہارے مہیا کرتے ہیں او ران کو سبز باغ دکھاتے رہتے ہیں۔
داعیان حق کے پیچھے چلنا چھوڑ کر ہمارے پیچھے ہولیجئے۔ اگر تم پر کوئی آنچ آئی تو ہم تمہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، بچالیں گے، اگر ہمارا داؤ چل گیا تو پرھ عیش کرائیں گے، یوں کہ دنیا تمہیں دیکھ دیکھ کر عش عش کراُٹھے گی۔ علماء اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
''کفار مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم اسلام چھوڑ کر پھر اپنی برادری میں آملو اور ہماری راہ پرچلو، تمام تکلیفوں اور ایذاؤں سےبچ جاؤ گے، مفت میں کیوں مصیبتیں جھیل رہے ہو او راگر ایسا کرنے میں گناہ سمجھتے او رمواخذہ کا اندیشہ رکھتے ہو تو!
''خدا کے ہاں بھی ہمارا نام لے دینا''
کہ انہوں نے ہم کو یہ مشورہ دیا تھا۔ اگر ایسی صورت پیش آئی تو ساری ذمہ داری ہم اٹھالیں گے اور تمہارے گناہ کا بوجھ اپنے سررکھ لیں گے۔ کماقال قال الشاعر
یقین کیجئے! خدا کے ہاں تو ان کی کوئی بھی بات نہیں چھپی، خدا جانے وہاں ان کا کیا بنے گا، جنہوں نے ان کی شہ پر غلط کار او رجرائم پیشہ لوگوں کو اقتداربخشا، جن کے سہارے پر انہوں نے سیاہ کام کیے، جن کی ہلا شیری سے غلط کاریوں کے لیے ان کے حوصلے بلند رہے، جن بچہ سقوں نےچام کے دام چلائے اور جو لوگ ان مفاد پرستوں کے ایمان پر خلق خدا کے دوش پر سوار رہے، ان کا جو وہاں حشر ہوگا ، وہ تو اور ہی دیدنی ہوگا۔ وہاں ان کا ایک ایک فرد چلا اٹھے گا او ردہائی دے گا کہ : الٰہی! ہم ان چودھریوں کے بھرے میں آگئے تھے، انہوں نے ہی ہمارابیڑا غرق کیا، ان کو دگنا عذاب دے اوران پر پھٹکار اور لعنتوں کی بارش کردے۔
﴿يَومَ تُقَلَّبُ وُجوهُهُم فِى النّارِ يَقولونَ يـٰلَيتَنا أَطَعنَا اللَّهَ وَأَطَعنَا الرَّسولا۠ ﴿٦٦﴾ وَقالوا رَبَّنا إِنّا أَطَعنا سادَتَنا وَكُبَراءَنا فَأَضَلّونَا السَّبيلا۠ ﴿٦٧﴾ رَبَّنا ءاتِهِم ضِعفَينِ مِنَ العَذابِ وَالعَنهُم لَعنًا كَبيرًا ﴿٦٨﴾... سورة الاحزاب
''(یہ وہ دن ہوگا) جب انکے منہ (سیخ کے کباب کی طرح دوزخ کی) آگ میں الٹ پلٹ کیے جائیں گے او ر(افسوس کےطور پر) کہیں گے کہ اے کاش! ہم نے (دنیا میں) اللہ کاکہا مانا ہوتا اور (اے کاش!) ہم نے رسول کا کہا مانا ہوتا، او ریہ بھی کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کا کہنا مانا او رانہوں (ہی) نے ہم کو گمراہ (بھی)کیا۔تو اے ہمارے رب ان کودہرا عذاب دے او ران پر بڑی (سے بڑی)لعنت کر۔''
الغرض: ڈینگیں مار مار کر جو لوگ عوام کا استحصال کرتے رہتے تھے جب ان کوڈینگوں کی سزا ملے گا اور جوتے پڑیں گے تو اسی وقت ان لوگوں کو بھی جوتے پڑیں گے جو لالچ کی وجہ سے ان کے بھرے ہیں آکر غلط راہ پرچل پڑے تھے، چونکہ خدا علیم اور خبیر ہے اس لیے وہاں ان مجرموں میں سے کسی کو ''وعدہ معاف'' گواہ بناکر معاف نہیں کیا جائے گا، گو وہ کتنا ہی واویلا کریں گے کہ ہمیں فلاں فلاں شخص نے خراب کیا تھا، تاہم اس کی وجہ سے یہ تو ہوجائے گا کہ گمراہ کرنے والوں کی سزا دُگنی ہو جائے لیکن اتنی سی بات سے وہ خود چھوٹ جائیں جائیں، مشکل ہے۔ اس لیےلوگوں کو یہ بات دل سےنکال دینی چاہیے کہ کل وہ یہ کہہ کر نجات پاجائیں گے کہ ہم نے غلط کام خود تھوڑا کیا تھا ہمیں تو فلاں نے ہی گمراہ اور استعمال کیاتھا۔ کیونکہ خدا نے عقل بھی دی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے نفع و نقصان کے لیے خوب سوچ کر قدم اٹھاتے رہے تھے۔ یہاں آخر کیوں نہ سوچا کہ جس طرح فلاں بلا رہا ہے، اس کا آخر انجام کیا ہوگا؟بہرحال عوام کی کوئی معذرت قبول نہیں ہوگی۔ اس لیے کسی کے پیچھے ہولینے سے پہلےاپنا نفع و نقصان سوچ لیجئے! کل یہ نہ کہنا کہ ہم اندھیرے میں رہے!
لھُو لاہور کا
یہ نظم ہمیں9۔ اپریل 1977ء کے ''سانحہ عظیم'' پر موصول ہوئی لیکن اُن دنوں صحافت پر قدغنیں تھیں اب چونکہ ایسی ناروا پابندیوں کے تیور بدلے ہیں لہٰذا ماہ اپریل کے انہی دنوں شائع کی جارہی ہے۔ (مدیر)
کس ستم پیشہ نے یوں مانگا لہو لاہور کا ہرگلی کوچے سے کھنچ آیا،لہو لاہور کا
غرق سیل خوں ہوئی ہے ہر درودیوار شہر بہہ رہا ہے صورت ِ دریا، لہو لاہو رکا
قلعہ لاہور تک آتا رہا راوی کبھی مسجد شہداء تلک پہنچا،لہو لاہور کا
نعرہ اللہ اکبر پر لُٹا دی کائنات یوں شہادت کے لیے تڑپا، لہو لاہور کا
جاں سپاری کی تمنا نے دیا اس کو دوام عشق کی راہوں سے جب گذرا ، لہو لاہور کا
کہسار و وادیو صحرا ہوئے خونیں کفن اب نہیں میدان میں تنہا، لہو لاہور کا
مولد اقبال میں بھی، شہر ذکریا میں بھی قریہ قریہ موجزن پایا،لہو لاہور کا
بےنیاز احل و گرداب و طوفان جب ہوا سندھ کی موجوں سےجا لپٹا،لہو لاہو رکا
کون آشفتہ ہوئی ہے سرزمین مہران کی پنج ند تک رہ نہ سکتا تھا،لہو لاہور کا
حیدر آباد و کراچی، سکھر و نواب شاہ کر گیا ایک ایک کو زندہ،لہو لاہورکا
سامری فن شعبدہ گر اس سے بچ سکتا نہیں بن کے سیل بے اماں امڈا، لہو لاہور کا
رائیگان نہ جاتے دیکھا خون اہل علم دین دست استبداد توڑے گا، لہو لاہو رکا