تعارف و تبصرہ کتب

العجالۃ النافعۃ (عربی مع : للشیخ عبدالعزیز المحدث الدہلوی رحمۃ اللہ علیہ

التلیقات الساطعۃ مع : للفاضل الحافظ عبدالرشید السلفی

المقدمۃ : لصاحب التعلیقات السلفیہ علی المجتبیٰ للنسائی

: الشیخ ابی الطیب محمد عطاء اللہ حنیف زادہم اللہ شرفاً و کرامۃً

صفحات مع دیدہ زیب کور : 132

قیمت : 9 روپے

پتہ : مکتبہ سعیدیہ خانیوال۔ملتان (پاکستان)

منکرین حدیث کا فرقہ اہل تشکیک اور زندیق فرقہ ہے جس کودشمنان دین کمیونسٹ او رمغرب زدہ عناصر کی حمایت بھی حاصل ہے، جو رات دن اس کوشش میں مصروف ہے کہ : قرآن حکیم کو''حامل قرآن'' محمد رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ سے کاٹ کر ''مرکز ملت'' (حکمران) کے ''بیدرد ، کم سواد اسان'' کے حوالے کردیا جائے، قرآن کا مفہوم وہ لیا جائے جو سرکار دولت مدار تشخیص کرے اور قرآن کریم کا جو مفہوم حضورؐ کی حیات طیبہ کے مبارک اوراق میں محفوظ ملتا ہے اسے''غیر محفوظ اور بے وقت کا راگ'' قرار دےکر اس سے پیچھا چھڑا لیا جائے۔ تکنیک ان کی یہ ہے کہ : ایک شخص سینکڑوں سال بعد اٹھتا او رکہنے لگ جاتا ہے : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (حضورؐ کا ارشاد ہے ) کسی کو ان مہیب اور طویل فاصلوں کو چاک کرکے آخر یہ کیسے کہنے کا حوصلہ ہوجاتا ہے کہ آپ نے یہ فرمایا ہے؟ حالانکہ یہ اعتراض ان پر ہوتا ہے کہ پندرہ صدیوں بعد رسول اللہ ﷺ کے قائم مقام نام نہاد ''مرکز ملت '' کو من مانی حتمی تفسیر قرآن کا معیار ٹھہراتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے معصوم بندے محمدؐ عربی کی مستند تفسیربصورت سنت و حدیث جس کی روایتاً درایتاً حفاظت مسلمانوں کامعجزانہ کرشمہ ہے کوتسلیم کرنے پر تیار نہیں بلکہ اسے عجمی سازش قرار دیتے ہیں۔

زیر تبصرہ کتاب ان ہی خود ساختہ بے چینیوں اور غلط فہمیوں کی دوا ہے۔حضرت شاہ ولی اللہ نے اسانید اور اصول حدیث پرچند ایک کتابیں تحریرفرمائی تھیں، ان میں سے ان کی ایک کتاب ''اتحاف لنبیہ فیما یحتاج الیہ المحدث والفقیہ'' ہے۔ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے''عجالہ نافعہ'' کے نام سے فارسی زبان میں اس کی تلخیص پیش کی تھی۔ جس میں طبقات کتب، ضبط اسماء،مصنفات کی اقسام، مصنفین تک مؤلف کی اپنی اسانید کا تذکار ہے۔ العجالۃ النافعۃ اس کا عربی ایڈیشن ہے جسے فاضل نوجوان مولانا حافظ عبدالرشید سلفی نے مع حواشی''التعلیقات الساطعہ'' عربی میں منتقل کیا ہے اور جماعت اہل حدیث کے عظیم ناقد اور نکتہ رس مؤلف مولانا محمد عطاء اللہ حنیف نے اس کافاضلانہ مقدمہ لکھا ہے۔ جس میں اصول حدیث کی بنیادی اصطلاحات کے سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے جو خاصہ بصیرت افروز ہے۔کتاب کے اخیر میں ''فتاوی علمائے حدیث'' کے مرتب شیخ الحدیث مولانا ابوالحسناب علی محمد سعیدی کی اسانید بھی مع تعارف و جال ذکر کردی گئی ہیں:

اس کتاب پر مترجمہ نے جو تعلیقات لکھی ہیں وہ بجائے خود ایک مستقل کتاب کی حیثیت رکھتی ہیں، عجالہ نافعہ میں جو اصطلاحی الفاظ ملتے ہیں ان کی تشریح ، مجمل کی تفصیل او رروات اسانید کا جامع تعارف پیش کیا گیاہے۔ تذکار رجال میں بعض ایسے ''در منشورہ'' بھی آگئے ہیں جو حدیث کے ایک طالب علم کے لیے انمول موتی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر میں یہ کہوں کہ تعلیقات نے کتاب میں جان ڈال دی ہے تو اس میں مبالغہ نہیں ہوگا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔

حضرت مولانا ابوالحسنات سعیدی زادہ اللہ شرفاً و کرامۃً سازگار حالات کے باوجود کتاب و سنت کے سلسلے میں جو خدمات انجام دےر ہے ہیں، زیر تبصرہ کتاب کی طباعت اور اشاعت بھی اسی سلسلہ کی ایک مبارک کڑی ہے، اگر مسلمان اس سلسلے میں ان سے تعاون کریں تو وہ اس سلسلے کی خدمات بہتر سے بہتر انجام دےسکتےہیں۔راقم الحروف ذاتی طور پر جانتا ہے کہ مولانا موصوف گرانبار قرض کے باوجود یکسو ہوکر کام کررہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی ان خدمات کو قبول فرمائے اورمساعی جمیلہ میں برکت دے ۔مکتبہ سعیدیہ میں مولانا سعیدی اور فاضل مؤلف کا وجود بسا غنیمت ہے۔مولانا عبدالرشید سلفی تالیف و تصنیف کے سلسلے کا خاص ذوق اور سلیقہ رکھتے ہیں۔ ہماری تمنا ہے کہ وہ اسے مزید ترقی دیں او رطباعت کے مرحلے سے بے نیاز ہوکر کام جاری رکھیں، کیونکہ یہ مؤلف کا کام نہیں ہے انہیں چاہیے کہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں سے کام لے کر تحشیہ تعلیقات اور تالیف و تصنیف کے انبار لگا دیں، باقیرہا ان کی طباعت کاکام؟ سوو ہ خدا خود ہی پیدا کردیاکرتا ہے۔جیساکہ ہمارے اسلاف کا حال رہا ہے۔ ہمارے حلقہ میں کچھ نوجوان قلم کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر جماعت اپنی اس قیمتی متاع سے بےخبر ہے یا سطحیت اور نام و نمود کے چکروں میں پڑھ کر ٹھوس خدمات کی طرف توجہ نہیں دے رہی۔ فھل من مذکر!

(2)

امام دارقطنی : مولانا ارشاد الحق اثری

صفحات : 196

قیمت : ؟؟

پتہ : ادارہ علوم اثریہ ۔منٹگمری بازار۔ لائل پور

امام دارقطنی (306ھ ف 385ھ) اپنے دور کے عظیم محدث، جرح و تعدیل کے مسلمہ امام، زبردست نقاد، عظیم مجتہد، علل حدیث کے راز دان، حدیث رسول کے غیور اور صاحب بصیرت پاسبان تھے۔ جزاہ اللہ عنا و عن سائر المسلمین خیرا حسناو افیا۔

زیر تبصرہ کتاب اسی یگانہ روز گار ہستی کا بصیرت افروز جامع او رمعلومات افزا تعارف ہے او ربہت خوب ہے۔

اس کتاب کا بالخصوص وہ حصہ جو امام موصوف کی فنی حذاقت، علمی مکرمات، معیاری تالیفات کے تعارف سے ہے یا وہ ان کے سلسلے کی بعض غلط فہمیوں کے ازالے سے تعلق رکھتا ہے۔نہایت دلچسپ اور خاصا معلومات ہے۔

مولانا ارشاد الحق ایک ایسے فاضل نوجوان ہیں جن کی قلمی تخلیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر انہوں نے یہ سلسلہ اسی طرح جاری رکھا تو ان شاء اللہ عنقریب ان کا قلم اور فکر اپنا ایک مخصوص اور منفرد مقام پیدا کرلیں گے او ران کےمضامین میں گہرائی اور گیرائی روز افزوں مشاہدہ کی جاسکیں گی۔

ع اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

ضمنی طور پر اس کتاب میں بعض نکات بڑےدلچسپ آگئے ہیں،ہاں کہیں کہیں لہجہ تیز ہوگیا ہے، اگر نہ ہوتا تو بہتر ہوتا۔

(3)

پیارے رسول کی پیاری نماز : از ادارہ علوم اثریہ ۔ لائل پور

صفحات : 52

قیمت : مفت۔ لوجہ اللہ

پتہ : ادارہ علوم اثریہ۔منٹگمری بازار۔ لائل پور

نماز مومن کی معراج ہے۔نمازی نماز میں رب سے ہمکلام ہوتاہے او راس پر یہ سماں طاری ہوتا ہے کہ وہ خدا کو دیکھ رہا ہے یا خدا کے حضور، خدا کے سامنے موجود کھڑا ہے مگریہ مقام ہر نماز اور ہر نماز کا نہیں ہے بلکہ صرف اس نماز کا ہے جو مسنون طریقہ سے پڑھی جائے او راس نمازی کا ہے جو پیارے رسول کی طرح اسے ادا کرتا ہے۔

زیرنظر کتاب اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں رسول پاک ﷺکی نماز کی ہو بہو تصویر پیش کی گئی ہے۔ اگر کوئی خوش قسمت خدا کے حضور ایسی نماز کا ہدیہ پیش کرنا چاہتا ہے تو اسےاس نماز کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے ۔ (عزیز زبیدی)

(4)

نام کتاب : حدیقۃ الاولیاء

مؤلف : مفتی غلام سرور لاہوری

تعلیقات : محمد اقبال مجددی

تقسیم کار : ''المعارف'' گنج بخش روڈ۔ لاہور

صفحات : 328 ، طباعت : عمدہ

قیمت : 24 روپے

مفتی غلام سرور لاہور (م1890ء)خطہ لاہو رکے بلند پایہ تذکرہ نگار او رمصنف تھے۔ وہ خود سلسلہ سہروردیہ سے منسلک تھے اور صوفیائے کرام کے حالات سے دلچسپی رکھتے تھے۔ ان کی بیس تصانیف میں تین صوفیاء کے تذکرہ ہیں۔خزینۃ الاصفیاء برصغیر کے صوفیائے کرام کے احوال و سوانح کے لیے بنیادی ماخذ ہے۔ اسی طرح مدینۃ الاولیاء بھی صوفیاء کرام کاعمومی تذکرہ ہے اور زیرنظر حدیقیۃ الاولیاء میں بھی 244 صوفیائے کرام کےاحوال قلم بند کئے گئے ہیں۔ چند ایک صوفیاء کے علاوہ باقی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔

حدیقۃ الاولیاء کو صوفیائے کرام کے دوسرے تذکروں کی نسبت اس لیےفوقیت حاصل ہے کہ اس میں پنجاب کے ان مشائخ و صوفیاء کے حالات ملتے ہیں جن کے بارے میں مفتی صاحب سے پہلے کسی تذکرہ نگار نے کچھ نہیں لکھا۔

تذکرہ میں سلطان محمود غزنوی سے لے کر 1875ء ؍1292ھ تک پنجابی صوفیائے کرام کے حالات آگئے ہیں۔مصنف نے ذوق زمانہ کے مطابق سوانحی معلومات کے ساتھ کرامات اور خوارق عادات کا ذکر بھی کیا ہے۔ تاہم بعض مشائخ کے احوال میں ملک کے سیاسی اور سماجی حالات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

حدیقۃ الاولیاء سات حصوں (چمنوں)پر منقسم ہے۔پہلے چمن میں سلسلہ قادریہ کے صوفیاء کاذکر ہے۔ دوسراچمن چشتی صوفیاء کے لیےمخصوص ہے۔ تیسرے چمن میں نقشبندی مشائک کاتذکرہ ہے۔ چوتھے چمن میں سہروردیہ صوفیاء کے احوال ہیں۔ پانچواں چمن مختلف سلاسل کے مشائخ کے ذکر کے لیے مختص ہے۔چھٹے چمن میں مجاذیب اور مجانین کاذکر کیاگیاہے ۔ آخری چمن صالحات کے بیان میں ہے۔

حدیقۃ الاولیاء کازیر نظر ایڈیشن جناب محمد اقبال مجددی کی تعلیقات و حواشی سے مزین ہے حاشیہ نگار نے مصنف کے تسامحات درست کیے ہیں۔ رجال کے حالات کے تمام مستند ماخذوں کی نشاندہی کی ہے اور اگر مصنف سے کسی شخصیت کے حالات میں کوئی بہت اہم پہلو رہ گیا ہے تو حاشیہ میں اس کی طرف اشارہ کردیا گیا ہے۔

جناب مجددی نے تعلیقات و حواشی لکھنے میں اعلیٰ معیار قائم کیا ہے او ربلا شبہ ان کا کام مثالی قرار دیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے تذکرہ میں شامل آٹھ شخصیات کی تحریر کا عکس بھی شامل کیا ہے۔ ان آٹھ شخصیات میں حضرت مجدد الف ثانی، شاہ ولی اللہ ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، شاہ عبدالاحد مجددی اور شاہ محمد غوث لاہوری وغیرہ شامل ہیں۔

کتاب کے آکر میں رجال او راماکن کا تفصیلی اشاریہ ہے نیز مفید ضمیمے شامل کتاب ہیں۔

جناب محمد اقبال مجدد اور ادارہ ''المعارف'' حدیقۃ الاولیاء کی صوری اورمعنوی ہر دو اعتبار سے نفیس اشاعت پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔