گلُہائے عقیدت
جس نے نبیؐ سے پیار کیا قلب و جاں کے ساتھ بخشا فروغ حق نے اسے عزوشاں کے ساتھ
ناچیز ہوں اگرچہ تفاخر ہے بخت پر نسبت ہے مجھ کو خاتم پیغمبراں کے ساتھ
چومے تھے اس نے پائے مقدس حضورؐ کے الفت ہے اس بنا پر مجھے کہکشاں کے ساتھ
اے رشک ، نعت حضرت حسانؓ مرحبا روشن ہر ایک شعر ہے حُسن بیان کے ساتھ
وہ زائرین شہر مدینہ کے جمگھٹے میں بھی غبار بن کے رہا کارواں کےساتھ
راسخ یہی ہے باب حرم پر مری دُعا اُٹھوں میں روز حشر شہ دو جہاں کے ساتھ