کیاکھویا کیا پایا؟
جناب ایڈیٹر صاحب ،ماہنامہ محدث
یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم آج اپنے اطراف پر نظر دوڑائیں تو ہمیں بہت سے اسکول، کالجز، یونیورسٹیاں مخلوط نظام کے تحت رواں دواں نظر آتے ہیں اور خیال عام یہ ہے کہ یہ نظام اور اس کے نتائج لڑکیوں میں اعتماد کی قوت پیدا کرتے ہیں۔ لیکن ہماری عقل اس بات پر ہمارا ساتھ ضرور دے گی کہ اگر کسی چیز کو ایک غیر فطری ماحول میں رکھ دیا جائے تو اس کے نتائج کیا برآمد ہوتے ہیں؟ اگر آج ایک لڑکی اپنے گھر سے بے دھڑک نکل جاتی ہے......... اگر وہ اپنے ماں باپ کا کہنا نہیں مانتی او روہی کرتی ہے جواس کا جی چاہتا ہے........ اگر وہ ایک وقت میں بہت سے مردوں میں گھل مل جاتی ہے تو کیا ........... ان باتوں کو اس لڑکی کے اعتماد میں شمار کیا جائے گا؟ نہیں ہرگز نہیں!
میرے خیال میں کوئی باشعور شخص اسے اعتماد کا نام تو کم از کم نہیں دے گا۔ آج اس نظام کے بانی اسے کھو کر سب کچھ پانا چاہتے ہیں۔
جیسے پاکر ہم نے سب کچھ کھو دیا!
میں آپ کے توسط سے جناب صدر او ردوسرے ذمہ دار حکام سے صرف یہ گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ وہ صرف اور صرف حقیقت اور فطرت کا پیچھا کریں۔۔۔۔۔۔ شکریہ !