تعارف و تبصرہ کتب

نام کتاب : سید محمد داؤد غزنویؒ

مصنف : عبد الرشید اظہرؔ

ضخامت : ۸ صفحات

قیمت : غیر مجلد ۷۵/۱ روپے مجلد ۵۰/۲ روپے

ناشر : جمعّیت الطلباء الجامعۃ السلفیہ لائل پور

مولانا داؤد غزنویؒ پر یہ مختصر سا کتابچہ اس نوجوان نے ترتیب دیا ہے جس نے بقولِ خود ان کے نیاز بھی حاصل نہیں کیے اور اس احساس کے پیش نظر یہ کام کیا ہے کہ شاید کوئی اللہ کا بندہ اس بلند و بالا شخصیت پر قلم اُٹھانے پر آمادہ ہو جائے۔

زیرِ نظر کتاب جیسا کہ اس کی ضخامت سے باہر ہے، مولانا مرحوم کی زندگی کی ایک جھلک ہی ہے لیکن اس ایک جھلک سے مولانا سید داؤد غزنوی کی خاندانی عظمت، جرأت ایمانی، سیاسی بصیرت اور علم و فضل کا اندازہ ضرور ہو جاتا ہے۔ کتابت و طباعت نہایت عمدہ ہے۔

----------------------------

نام کتاب : تعلیمات حسن البناء شہیدؔ ا(ردو) رسالۃ التعالیم (عربی)

مصنف : حسن البناء شہیدؔ

مترجم : محمد حنیف

ضخامت : ۶۴ صفحات

قیمت : سفید کاغذ ۵۰/۱ روپیہ۔ آرٹ پیپر ۸۰/۱ روپے

ناشر : گلستان پبلیکیشنز، ۴۰ اردو بازار لاہور

حسن البناء شہیدؔ وہ خوش نصیب ہستی ہے جس نے باطل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کا کلمہ بلند کیا اور آخر کار اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ایمان کے مقابلے میں باطل کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ حسن البناء کی زندگی اور ان کی شہادت تحریکِ دین کے کارکنوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے جان دے کر تحریکِ اسلامی کو زندہ کیا اور اس کے ساتھ خود بھی زندہ جاوید ہو گئے۔ تعلیماتِ حسن البناء کا سرچشمہ اسلامی تعلیمات ہیں اور اردو ترجمہ میں حسن البناء کی بعض دوسری تصنیفات سے مفید اضافے بھی کیے گئے ہیں۔

ان کی تعلیمات کا لب لباب یہ ہے:

1. رضاءِ الٰہی ہمارا مقصود ہے۔

2. رسولِ خدا ہمارے رہنما ہیں۔

3. قرآن ہمارا دستور ہے۔

4. جہاد ہمارا راستہ ہے۔

5. شہادت ہماری آرزو ہے۔

اصل کتاب عربی میں ہے جس کا ترجمہ مشہور عالمِ دین شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد چراغ صاحب کے صاحبزادے حافظ محمد حنیف صاحب نے کیا ہے۔ ترجمہ میں بعض مقامات پر اسلوبِ بیان کھٹکتا ہے۔ عربی کے اسلوب اور اردو کے اسلوبِ بیاں میں بہرحال فرق ہے۔ اس لئے ضروری تھا کہ ترجمے سے ترجمانی پر توجہ دی جاتی۔ گلستان پبلیکیشنز نے یہ کتاب بڑے اہتمام سے شائع کی ہے۔ کتاب اور طباعت کا معیار نہایت اعلیٰ ہے۔ سرورق دیدہ زیب ہے۔ تحریکِ اسلامی سے وابستہ حضرات کے لئے اس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔
----------------------------

نام کتاب : اقبال اور احیائے دین

مصنف : خالد علوی ایم اے۔ ایم۔ او۔ ایل

ضخامت : ۹۲ صفحات

قیمت : ۱۰/۲ روپے

ناشر : المکتبہ العلمیہ ۱۵ لیک روڈ لاہور

خوبصورت اردو ٹائپ میں طبع شدہ یہ کتاب اپنے موضوع کے لحاظ سے نہایت وقیع اور اہم کتاب ہے اور حق یہ ہے کہ ان چند صفحات میں مصنف نے موضوع کا حق ادا کر دیا ہے۔ ڈاکٹر اقبال ہمارے قومی شاعر ہیں اور قومی شاعر اس لئے کہ انہوں نے شعر و سخن کو ذریعہ بنا کر بحیثیتِ مسلمان اسلامی نظریات کی تبلیغ کی ہے۔ ڈاکٹر موصوف معروف معنوں میں کوئی عالمِ دین نہ تھے لیکن عقل و بصیرت اور جذب و عشق کے جن دوسرے ہتھیاروں سے وہ لیس تھے ان سے انہوں نے اسلام کی برتری اور دفاع کے لئے خاطر خواہ کام لیا ہے اور اس طرح انہوں نے اسلام کے متعلق مغربی اقوام اور مغرب زدہ مسلمانوں کے پھیلائے ہوئے شکوک و شبہات کو ا کے مسلمات سے ہی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ صاحبِ کتاب نے بڑے دلکش انداز میں احیائے دین کا مفہوم، اس کی ضرورت، اہمیت اور افادیت، تحریکِ احیائے اسلام کا تاریخی پسِ منظر اور تحریک احیائے دین میں ڈاکٹر صاحب کا مقام و مرتبہ بیان کیا ہے۔ موضوع کی اُٹھاننہایت پیارے انداز میں ہوئی ہے۔ اگرچہ یہ پورا مقالہ مختلف کتب سے ماخوذ ہے اور خود مصنف نے بھی اس کا اظہار کر دیا ہے۔ لیکن بیان و اظہار اور اسلوب و ترتیب نے اسے (Original) بنا دیا ہے۔ بعض اوقات حوالہ جات تحریر کو ناقص اور بوجھل کر دیتے ہیں۔ لیکن اس مختصر سی کتاب میں اگرچہ حوالوں کی بہتات ہے لیکن ہر حوالہ نگینہ کی طرح جڑا معلوم ہوتا ہے۔

تحریکِ احیائے دین اور ڈاکٹر اقبال کو سمجھنے کے لئے (اختصار کے پیش نظر) اس سے بہتر کتاب شاید ہی ملے۔
----------------------------

نام کتاب : گانا بجانا۔ (قرآن و سنت کی روشنی میں)

مصنف : قاضی محمد زاہد الحسینی

ضخامت : ۸۰ فحات

قیمت : ۲۵/۱ روپے

ناشر : توحیدی کتب خانہ، چوک توحید نگر چاکیوارڈہ۔ کراچی نمبر ۱

؎ آتجھ کو بتاؤں میں تقدیرِ امم کیا ہے؟ شمشیر و سناں اوّل طاؤس و رباب آخر

یعنی سرفروش اور مجاہد قومیں ترقی کیا کرتی ہیں اور جو قومیں عیش و عشرت میں مبتلا ہو جائیں وہ ختم ہو جاتی ہیں۔ دراصل یہ ضابطۂ کمال و زوال، سنتِ الٰہی اور تنبیہات نبوی ہی سے ماخوذ ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب تک کسی اُمت کے ہاتھ میں تلوار رہی، قومیں ان کی جرأت و شجاعت کے سامنے جھکتی رہیں اور جب وہ لہو و لعب میں مبتلا ہو گئے تو دشمن نے انہیں تہِ تیغ کیا یا ان پر ذلت و غلامی مسلط کر دی۔

افسوس آج ہم مسلمان بھی ورثۂ جہاد کو چھوڑ کر اپنے اسلاف سے رشتہ توڑ رہے ہیں اور اسی طرح طاؤس و رباب کے شیدا بن گئے ہیں اور نہ صرف یہ بلکہ حد درجہ افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ آج اسی اسلام و اسلاف سے اس کا جواز بھی پیدا کرنے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے۔ ریڈیو، ٹی۔وی اور سینما کے ذریعہ یہ طوفانِ بد تمیزی جس طرح بپا کیا جا رہا ہے، اس کے جواب میں سورۂ نور کی اس آیت کریمہ کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے:

''بے شک وہ لوگ، جو یہ بات پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں درد ناک سزا ہے۔'' (۱۹:۲۴)
کیا یہ سزا ہمیں مل نہیں رہی؟

اسلام گانے بجانے کے متعلق کیا رویہ رکھتا ہے اس کے لئے زیرِ نظر کتاب کا مطالعہ مفید ہے۔ یہ کتاب ادارۂ ثقافتِ اسلامیہ کے جناب محمد جعفر پھلواروی کی کتاب ''اسلام اور موسیقی'' کے جواب میں لکھی گئی ہے اور ظاہر ہے جب کسی چیز کا جواب دیا جا رہا ہو تو زبان و بیان میں کچھ شوخی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ بہرحال یہ جاننے کے لئے کہ اسلام میں گانا بجانا حرام ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ ضروری ہے۔
----------------------------

نام کتاب : فری میسن تحریک کی حقیقت

مصنف : حافظ محمد اسماعیل

ضخامت : ۶۴صفحات

قیمت : ۷۵ پیسے

ناشر : حافظ محمد اسماعیل، مولانا محمد صادق روڈ، کھڈہ۔ کراچی

اپنی آن اور جان کے تحفظ کے لئے دوست سے زیادہ دشمن سے باخبر اور ہوشیار رہنا ضروری ہے اور پھر جب دشمن ایک منظم جماعت کی صورت میں کسی قوم کی تہذیبی اور دینی جڑیں کھوکھلی کرنے میں لگاتار مصروف ہو تو اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت اور اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ لیکن افسوس ہے ہم ذاتی دشمنوں سے نپٹنے کے لئے تو جان تک کو خطرہ میں ڈال دیتے ہیں لیکن ملکی، قومی اور دینی دشمنوں کی طرف بہت کم توجہ دیتے ہیں۔ فری میسن تحریک واضح طور پر اسلام اور مسلمان دشمن تحریک ہے اور اس کی شاخیں اور کارکن پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ لیکن بہت کم لوگ اس کی تفصیل سے آگاہ ہیں۔ اہل پاکستان کے لئے اس کتاب کا مطالعہ ناگزیر ہے تاکہ وہ اندازہ کر سکیں کہ ان کے دشمن کس کس طرح سے انہیں نیست و نابور کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں اخبارات میں بھی اس تحریک سے نقاب کشائی ہوئی اور حکومت سے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ ہوتا رہا ہے لیکن اخباری معلومات جمع کر کے بڑا اچھا کام کیا ہے اور اس طرح سے نہایت بھیانک اور خوفناک رازوں سے پردہ اُٹھایا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو صیہونیت کے مکر و دجل سے محفوظ رکھے۔
----------------------------

نام کتاب : ارشاداتِ نبوی (The Sayings of the Prophet)

ترجمہ انگریزی : شیخ شہید اللہ فریدی

ترجمہ اردو : محمد میاں صدیقی

ضخامت : ۱۱۵ صفحات

قیمت : ۵۰/۳ روپے

ناشر : محکمہ اوقاف پنجاب لاہور

یہ کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے سرورِ کائنات محمد عربی ﷺ کے ارشادات کا مجموعہ ہے۔ اس حیثیت سے تو یہ تبصرے سے بے نیاز ہے۔ ناشر نے صرف احادیث کا انگریزی اور اردو ترجمہ کرا کے آمنے سامنے دونوں زبانوں کے ٹائپ میں شائع کیا ہے۔ کاغذ اور طباعت کے لحاظ سے یہ کتابچہ نہایت خوبورت اور دیدہ زیب ہے۔ دونوں ترجموں کا زبان و بیان بھی اچھا ہے۔ پھر احادیث کے لئے اصل کتابوں کا حوالہ دے کر ارشاداتِ نبوی کے بے حوالہ ذکر سے اجتناب قابلِ تحسین امر ہے۔ ہمارے ہاں عموماً مصنفین اور محققین، احادیث کے بارے میں اس طریق سے بے اعتنائی برتتے ہیں جو ایک خطرناک رجحان ہے کیونکہ اگر کوئی بات بے تحقیق نبی ﷺ کی طرف نسبت کر دی جائے تو خطرہ ہوتا ہے کہ آپ کی طرف ایسی بات نسبت کر دی گئی ہو جو آپ نے نہ کہی ہو اور اس پر سخت وعید آئی ہے۔ کیونکہ سامع اور قاری، حدیث کا صحت و ضعف پرکھے بغیر اس پر عمل پیرا ہو سکتا ہے۔ اسی لئے علماء وثقہ لوگ احادیث کے لئے کتبِ اصول کا حوالہ ضروری سمجھتے ہیں تاکہ ان پر ذمہ داری نہ رہے۔ اس لحاظ سے ساتھ ہی احادیث کا عربی متن دینا متبرک اور احتیاطی امر ہوتا ہے لیکن مرتبین نے اس کی پرواہ نہیں کی جو نامناسب ہے۔
----------------------------

نام کتاب : آداب شہریت

ضخامت : ۱۲۸ صفحات

قیمت : درج نہیں

ناشر : محکمہ اوقاف پنجاب لاہور

اس کتاب کی ترتیب جدید مولانا محمد میاں صاحب صدیقی کے ہاتھوں ہوئی۔ مولانا موصوف مشہور عالم دین محمد ادریس کاندھلوی شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور کے صاحبزادے ہیں اور اس وقت علماء اکیڈمی محکمہ اوقاف پنجاب لاہور میں ریسرچ آفیسر ہیں۔ اس کتابچہ میں علم سیاسیات کی شہریت و ریاست سے قطع نظر اسلام نے انفرادی اور اجتماعی جامع حیثیت سے جس قسم کے اخلاق و کردار کی تعلیم دی ہے اور ایک اعلیٰ انسان بننے کے لئے جن مسلمہ ضوابط و آداب کی تلقین کی ہے انہی کو عوام کے لئے آسان اور سادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ کتاب چار حصوں آدابِ عامہ، محاسنِ اخلاق، رذائلِ اخلاق اور حقوق و فرائض پر مشتمل ہے۔ مرتب موصوف تحریر و بیان میں منجھے ہوئے ذوق کے مالک ہیں۔ لیکن اگر بعض الفاظ مثلاً ''قوانین ٹریفک'' کی بجائے ''ٹریفک کے قوانین'' اسی طرح ''پاکی کے آداب'' کی بجائے پاکیزگی یا طہارت استعمال ہوتے تو زیادہ عام فہم اور موزوں تھے۔ اسی طرح قرآن کریم کی آیات کے صرف لظی ترجمہ پر اکتفا کیا گیا ہے تاہم کتاب ان باریک سی باتوں کے علاوہ ہر اعتبار سے خوب ہے۔ خصوصاً وام کے اخلاق و کردار کو سنوارنے کے لئے ان موضوعات پر مشتمل لٹریچر کی اشد ضرورت ہے محکمہ اوقاف کی طرف سے ایسی کتابوں کی اشاعت خوش کن امر ہے۔