جولائی 1984ء

<p>امام غزالی شریعت کی عدالت میں</p>

تحریر کا پس منظر:امام غزالی کی شخصیت امت کے نزدیک ایک مختلف فیہ شخصیت رہی ہے۔بعض کے نزدیک یہ جس قدرومنزلت کی حامل ہے اس کے لئے ان کے خوش عقیدگان کی تصانیف کے ہزار صفحات شاہد ہیں۔ لیکن ان بے شمار صفحات کے مطالعہ سے جس چیز کا اندازہ ہوتا ہے۔وہ محض ا تنا ہے کہ ان میں سے اکثر حضرات نے ان کی استقامت وعزیمت،علم وفضل،زور بلاغت،صوفیا نہ طرز زہد،اخلاص نیت اور اسی قبیل کے دوسرے بشری اوصاف سے مرعوب ہوکر ان کی تصانیف یا ان کی شخصیت کوکتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسوٹی پر پرکھنے کی سرے سے ک مزید مطالعہ

اگست 1984ء

<p>امام غزالی ؒ شریعت کی عدالت میں</p>

احیاء علم کی تائید میں علماء کی چند آرا:حافظ زید الدین العراقی صاحب "الفیہ"(م806ھ) جنہوں نے "احیاء علوم الدین" کی احادیث کی تخریج یعنی راوی اور حدیث کادرجہ اور اس کی حیثیت بیان کی ہے کہتے ہیں کہ امام غزالی ؒ کی احیاء العلوم اسلام کی اعلیٰ تصنیفات سے ہے۔عبدالغافر فارسی جو امام غزالی ؒ کے معاصر اور امام الحرمین کے شاگردتھے۔کہتے ہیں۔ کہ احیاء العلوم کے مثل کوئی کتاب اس سے پہلے تصنیف نہیں ہوئی۔شیخ محمد گارزونی کا دعویٰ تھا کہ اگر دنیا کے تمام علوم مٹا دیئے جائیں تو میں امام غزالی کی احیاء العلوم کی مزید مطالعہ

<p>حقیقتِ محمدیہ اور "نورِ محمدی" کی حقیقت</p>

اب ذیل میں چند ان علماء کی تحقیقات پیش کی جاتی ہیں، جنہوں نے مصنف عبدالرزاق کی اس حدیث کو نہ صرف صحیح تسلیم کیا بلکہ رفع اعتراض کی خاطر حدیث کے صاف صریح اور واضح معانی کو چھوڑ کر طرح طرح کی انوکھی اور نرالی تاویلات بھی پیش کی ہیں۔چنانچہ علامہ زرقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"حدیث میں "(من نوره)" اضافت تشریفی کے لیے استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کوئی عام انسان نہیں بلکہ) عجیب مخلوق اور بڑی شان والے ہیں۔ احضارِ ربوبیت سے ان کی مناسبت اس ارشاد باری تعالیٰ : "( وَنَفَ مزید مطالعہ

<p>معرفت نفس کی حقیقت</p>

"نفس " جمہور صوفیہ کے نزدیک منبع شر ہے تمام برے اعمال و افعال اسی سے ظہور پذیر ہو تے ہیں (1)چنانچہ سلیمان دارانی کا قول ہے کہ "نفس امانت میں خیانت کرنے والا رضائے الٰہی کی طلب سے روکنے والا ہے" (2) اسی لیے تہذیب نفس کہ جس کا مطالبہ راہ سلوک میں پہلا قدم رکھنے کے ساتھ ہی ہو تا ہے اور جو مجا ہد کا اصل مقصودہے سے قبل معرفت نفس ضروری ہے اس لحاظ سے معرفت نفس کو صوفیانہ زندگی کے نصاب العمل کی بنیا دی کڑی سمجھا جا تا ہے معرفت نفس کے بعد مجاہدہ کے ذریعہ نفس کا تزکیہ کیا جا تا ہے اور اس تزکیہ سے مشاہد ہ مزید مطالعہ