یہ خاک گور غریباں ہے اسکو غور سے دیکھ

یہ ایک بات ہی بس باعث مسرت ہے کہ دل میں تیری تمنا تری محبت ہے
گناہ گار کو فردوس کی بشارت ہے زباں پہ تو اگر قلب میں ندامت ہے
جزائے حسن عمل تو تری عنایت ہے سزائے کفر و بغاوت تری عدالت ہے
کسی کی شان کا نشاں ہیں مناظر قدرت ذرا سا فکر یہ افضل ترین عبادت ہے
ملال جاں کا نہ کر دل کو تو عزیز نہ رکھ یہ راہ شوق ہے یہ منزل شہادت ہے
گلہ کسی سے نہ کر پستی مقدر کا نہ جانے کیا ترے اللہ کی اس میں حکمت ہے
انہیں کہاں ہے زمانے میں فرصت عشرت کہ جن کے پیش نظر قبر ہے قیامت ہے
یہ چیز مل نہیں سکتی زر و جوزاہر سے سکون دل تو بس اللہ کی عبادت ہے
یہ خاک گور غریباں ہے اسکو غور سے دیکھ ہر ایک ذرہ یہاں کا مقام عبرت ہے
اجل کی تیز نگاہیں ہیں ہر جگہ رقصاں نہ جانے پھر بھی یہاں کیوں تو محو غفلت ہے
وہ دوست جان چھڑکتے تھے تجھ پہ جو عاجز نشان قبر ہے ان کا نہ نقش تربت ہے