اس قوم کا ایک ایک نشان مٹ کے رہے گا!

سینے میں اگر دل ترا تاریک نہیں ہے      پھر نکتہ کوئی نکتہ باریک نہیں ہے
گر مشورہ لینا ہے تو لے ٹھیک کسی سے        ہاں مشوہ بد پر عمل ٹھیک نہیں ہے
گرعزم ہے پختہ تو پہنچ جائے گا آخر   یہ مانا       کہ منزل تیری نزدیک نہیں ہے
پھر ذکر سے اس کے تجھے ڈر کیوں نہیں لگتا      احوال  قیامت پہ جو تشکیک نہیں ہے
پہناتے ہیں جحاج کو پھولوں کے جو ہم ہار             اک رسم سی ہے ہدیہ تبریک نہیں ہے
اس قوم کا ایک ایک نشاں مٹ کے رہے گا     جس قوم میں تبلیغ کی تحریک نہیں ہے۔
کرتا ہے جو عاجز تیرے اعمال پر تنقید
اخلاص کا اظہار ہے تضحیک نہیں ہے۔