گلہائے عقیدت

ہونٹوں پہ تذکرہ ہے رسالت مآب ﷺ کا
ہر سانس ہم نفس ہے شمیمِ گلاب کا
دیدارِ مصطفےٰ ﷺ کی تمنا لئے ہوئے
مدّت سے منتظر ہوں میں روزِ حساب کا
پتھر بھی موم کر دیئے زورِ کلام سے
کس درجہ یہ کمال ہے اُمّ الکتاب کا
سایہ کیا تھا دھوپ میں جس نے حضور ﷺ پر
کتنا وہ خوش نصیب تھا ٹکڑا اسحاب کا
بنیادِ دیں ہےاصل میں طاعت رسول ﷺ کی
ہے انحصار اس پہ ہی اجر و ثواب کا
مشتاق جن کے اُمّتی بننے کے تھے کلیم
ادنیٰ سا میں غلام ہوں ان ﷺ کی جناب کا
پیشِ نگاہِ شوق ہیں طیبہ کی رونقیں
راسخؔ میں جاگتا ہوں کہ عالم ہے خواب کا!