<p>اسلامی دستور اور فقہی اختلافات</p>

وطن عزیز میں شریعت کی عملداری میں جو رکاوٹیں آج درپیش ہیں، ان سے کچھ کا تعلق تو براہ راست حکومت سے ہے۔لیکن اصل رکاوٹ جو ایک بہت بڑے بند کی طرح اس کا راستہ روکے ہوئے ہے وہ مختلف مکاتب فکر کے درمیان پائے جانے والے متنوع فقہی اختلافات ہیں۔ جب کہ چند فرقوں کا اس ضمن میں روّیہ بھی متشددانہ ہے۔ حکومت یہ کہنے میں حق بجانب ہے کہ یہ وہ مسئلہ ہے جس کا حل علم دین کے دعویداروں اور رہنماؤں کے پاس ہے۔ لیکن علماء ہیں کہ ''کل حزب بما لدیہم فرحون'' کے مصداق اپنی ہی فقہ اور فرقہ پر مصر ہیں او راس سے اختلاف رائے ک مزید مطالعہ

<p>اسلامی دستور اور فقہی اختلافات</p>

4۔ جہاں تک چوتھےنقطہ نظر کاتعلق ہے تو یہ انتہائی خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور ایک لحاظ سے اسے حکومتی نقطہ نظر سے گردانا جاسکتا ہے کیونکہ حکومت کے شرعی اداروں سے وابستہ ارکان اس کے سب سے بڑےمؤید ہیں۔ ان کے نزدیک اصل کام معاشرہ میں قوانین شرعیہ کی عملداری کا ہے، اس لیے موجودہ دور کے تقاضوں سے کماحقہ عہدہ برآ ہونے اور ترقی پذیر دنیا کے ساتھ قدم بہ قدم چلنے کے لیے کسی حد تک ناگزیر ہے کہ فقہ اسلامی کو دو واضح حصوں میں تقسیم کردیا جائے۔ان کے نزدیک فقہ اسلامی کا غیرمتبدل حصہ تو بہرحال واجب النفاذ ہے لیکن مزید مطالعہ