اللہ تعالیٰ نے کسی نسلی یا جغرافیائی تخصص و امتیاز کے بغیر، تمام بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے اپنے آخری نبی حضرت محمدﷺ کو مبعوث فرمایا۔ تمام انسانوں کو آپؐ کے ذریعے نجات کی راہ بتلائی۔ آپؐ کی اتباع اور آپؐ کی محبت کو لازمہ ایمان قرار دیا۔ مومن ہونے کے لیے تمام اہل ایمان پر لازم اور واجب ٹھہرایا کہ وہ اپنی جان و مال، ماں باپ، اولاد اور دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر آپؐ سے محبت کریں۔ چنانچہ حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:''تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک ک مزید مطالعہ
مسئلہ تقلید و اجتہاد اسی زمانے سے معرکة الآراء موضوع بنا ہوا ہے، جب سے اُمت مسلمہ نے بقول مقلدین''تقلید و جمود'' پر اجماع کرلیا ہے۔ کہنے کو تو یہ حضرات کہہ دیتے ہیں کہ ائمہ اربعہ کے عہد کے اختتام پر تمام اُمت نے ان ائمہ کی تقلید پر اتفاق کرلیاتھا، مگر تاریخ کے اوراق ان کے اس دعوے کی تائید نہیں کرتے۔ چوتھی صدی ہجری کے اوائل سے لے کر آج تک ہر زمانے میں مقلدین کے علاوہ اہل علم کی ایک معتدبہ جماعت موجود رہی ہے۔ جس نے اپنے اپنے زمان و مکان کے بدلتے ہوئے حالات میں اجتہاد کا فریضہ سرانجام دیا ہے او رآج مزید مطالعہ
3۔ جمہور اہل اصول کا اس امر پر اتفاق ہے کہ عمل بالحدیث تقلید کے زمرے میں نہیں آتا۔ چنانچہ صاحب "فواتح الرحموت" فرماتے ہیں:( فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أوإلى الاجماع ليس منه فانه رجوع الى الدليل وكذا رجوع العام الى المفتي والقاضي إلى العدول ليس هذا الرجوع نفسه تقليدا ۔(فواتح الرحموت، علیالمستصفی:۲/۴۰۰)"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا اجماعِ امت کی طرف رجوع کرنا تقلید شمار نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ دلیل کی طرف رجوع ہے۔ اسی طرح ایک عامی کا مفتی کی طرف، اور قاضی کا عادل گروہ کی طرف، رجوع کرنا مزید مطالعہ
اللہ تعالیٰ جب کبھی کوئی نبی یا رسول مبعوث فرماتا ہے تواسے انتہائی مخلص،ایثار شعار اور جان نثار ساتھی عطا فرماتا ہے۔جو رسول کی تربیت اور زمانے کی ابتلاء اور آزمائش کی بھٹی سے کندن بن کر نکلتے ہیں۔جو ہر مشکل وقت اور مصیبت میں رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کاساتھ دیتے ہیں۔رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اعانت میں اپنی جان،اپنا مال اور اپنا تمام سرمایہ حیات اللہ کی خاطر،اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے قدموں میں ڈھیر کردیتے ہیں۔نبی کی تائید اور مدفعت میں اپنا وطن،اپنی اولاد،اپنے ماں باپ اور خود اپن مزید مطالعہ
مسئلہ تقلید و اجتہاد اسی زمانے سے معرکۃ الآراء موضوع بنا ہوا ہے، جب سے اُمت مسلمہ نے بقول مقلدین’’تقلید و جمود‘‘ پر اجماع کرلیا ہے۔ کہنے کو تو یہ حضرات کہہ دیتے ہیں کہ ائمہ اربعہ کے عہد کے اختتام پر تمام اُمت نے ان ائمہ کی تقلید پر اتفاق کرلیاتھا، مگر تاریخ کے اوراق ان کے اس دعوے کی تائید نہیں کرتے۔ چوتھی صدی ہجری کے اوائل سے لے کر آج تک ہر زمانے میں مقلدین کے علاوہ اہل علم کی ایک معتدبہ جماعت موجود رہی ہے۔ جس نے اپنے اپنے زمان و مکان کے بدلتے ہوئے حالات میں اجتہاد کا فریضہ سرانجام دیا ہے او ر مزید مطالعہ