<p>حنفی مذہب کی بجائے نفاذِ شریعت کا مطالبہ کیوں؟</p>

چوری کے متعلق احکام الٰہی اور فقہ حنفی!چوری ایک ایسا جرم ہے جس کی مذمت پر تمام اقوام عالم متفق ہیں۔کیونکہ اس سے انسان کا مال ، جو اللہ تعالیٰ نے اس کی زندگی کے قیام کا باعث بنایا ہے، غیر محفوظ ہوجاتا ہے۔ بلکہ بعض اوقات مزاحمت کی صورت میں جان بھی چلی جاتی ہے۔ اسے روکنے کے لیے لوگوں نے اپنی عقل سے کئی قانون بنائے جو دنیا کے مختلف ملکوں میں رائج ہیں مگر اس کی روک تھام نہ کرسکے۔ بلکہ انسانوں کی تجویز کردہ سزاویں اس جرم کوختم کرنےکی بجائے اسے بڑھانے کا باعث ہی بنیں۔طویل قیدیں بھی چوروں کی عادت ختم کر مزید مطالعہ

<p>نفاذِ شریعت کا مطالبہ کیوں؟</p>

اب میں وہ دفعات پیش کرتا ہوں جن کےذریعے قانون حنفی میں چوری کی حد معطل کی گئی ہے۔ اس کے لیے میں نے صرف ہدایہ اور فتاویٰ عالمگیری کو مآخذ بنایا ہے کیونکہ یہ دونوں کتابیں حنفی حضرات کے ہاں معتبر سمجھی جاتی ہیں۔ہدایہ کے متعلق مولانا عبدالحئ لکھنوی نے مقدمہ حاشیہ ہدایہ میں ایک شعر نقل کیا ہے، جس سے حنفی حضرات کے ہان دوسری کتابوں کے مقابلے میں اس کتاب کامقام معلوم ہوتا ہے۔ ؎إن الھدایة کالقرآن قد نسختما صنفو اقبلھا في الشرع من کتبیعنی '' ہدایہ قرآن کی طرح ہے کہ اس نے اپنے سے پہلے ، شریعت میں لکھی گئی مزید مطالعہ

<p>نفاذِ شریعت کا مطالبہ کیوں؟</p>

محافظ کی موجودگی میں دکان سے چوری پربھی حد نہیں:یہاں ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہےکہ اگر حنفی قانون نےدکانوں میں داخلہ کی عام اجازت کی وجہ سے ان کی چوری پر حد ختم کی ہے تو جس طرح مسجد سے مالک کی موجودگی میں چوری پر حد رکھا ہے دکانوں میں محافظ کی موجودگی میں چوری پربھی ضرور حد رکھی ہوگی۔ مگر اس سوال کا جواب دکانداروں کے لیے خوش کن نہیں، مایوس کن ہے اگرچہ چوروں کے لیے نہایت حوصلہ افزاء ہے، کیونکہ مسجد سے محافظ کی موجودگی میں چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔ مگر دکانوں میں محافظ کی موجودگی میں بھی چوری پ مزید مطالعہ

<p>نفاذِ شریعت کا مطالبہ کیوں؟</p>

حدود کو شبہات سے معاف کرنے کی روایت:بات کو مکمل کرنے کے لیے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ حد باطل کرنے کے لیے باربار جس روایت کو دلیل بنایاگیا ہے اس کی حیثیت واضح کردوں او ریہ بھی واضح کردوں کہ اگر اسے صحیح مانا جائےتو مکمل روایت کیا ہے؟ جسے اگر مدنظر رکھاجاتا تو کسی کو تعطیل حدود (حدود ختم کرنے) کی جرأت ہی نہ ہوتی۔حقیقت یہ ہے کہ شبہ سے حد ہٹا دینے کی جتنی روایات ہیں، ان میں کوئی بھی رسول اللہ ﷺ تک ایسی سند سے نہیں پہنچتی جس سے کوئی روایت ثابت قرار دی جاسکتی ہے و ہ روایات درج ذیل ہیں:1۔ حضرت عائشہؓ کی مزید مطالعہ