<p>اشتراکیت کی درآمد قرآن کے جعلی پرمٹ پر</p>

پاکستان کی مذہبی فضا میں غلام احمد پرویز ایک ایسی شخصیت واقع ہوئے ہیں جس نے اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش میں مغربی افکار و کردار کو اصل قرار دے کر قرآن کے نام پر اجتہاد کی قینچی سے اسلام کی کتربیونت میں وہ کچھ کیا ہے جو پاکستان میں کوئی اور شخص نہیں کر سکا۔ یہاں تک کہ اشتراکیت کو من و عن قبول کر کے، اسے عین اسلام ثابت کرنے کے لئے قرآن کریم کو جس طرح عمر بھر تکتہ مشق بنائے رکھا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ پرویز صاحب نے مارکسزم کو قرآن کریم کے جعلی پرمٹ درآمد کرنے کے لئے جو پاپڑ بیلے ہیں اور جو اشت مزید مطالعہ

<p>اشتراکیت کی درآمد قرآن کے جعلی پر مٹ پر</p>

قسط : 2 ملکیت مال ۔۔۔ اور ۔۔۔ قرآن مجید دلیلِ پرویز: پرویز صاحب نے ملکیتِ اراضی کی نفی کی دلیل " ألأرض لله" سے کشید کی تھی، مال و دولت کی شخصی ملکیت کا بطلان وہ درج ذیل آیت سے اخذ کرتے ہیں: ﴿وَاللَّـهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ ۚ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُوا بِرَادِّي رِزْقِهِمْ عَلَىٰ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاءٌ ۚ أَفَبِنِعْمَةِ اللَّـهِ يَجْحَدُونَ ﴿٧١﴾ ...النحل "اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ پھر جن لوگوں کو یہ فضیلت دی گئی ہے وہ ایسے مزید مطالعہ

<p>اشتراکیت کی درآمد قرآن کے جعلی پر مٹ پر</p>

قسط : 3 ملکیتِ مال ۔۔۔ اور ۔۔۔قرآن مجید قل العفو (29/2) پر بحث: قرآن کریم میں اس بات کی کیا دلیل ہے کہ افراد اپنی محنت کی کمائی میں سے صرف اس قدر کے ہی حق دار ہیں، جو فرد کا سب کی محنت کے بقدر ہو اور اس سے زائد کمائی کے وہ مالک نہیں ہو سکتے؟ اس کے جواب میں سورۃ البقرۃ کی یہ آیت پیش کی جاتی ہے: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ... ٢١٩﴾... البقرة "وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ کہو جو بہترین چیز ہو۔" پرویز صاحب کا استدلال یہ ہے کہ یہاں عفو کے انفاق کا حکم ہے لغتِ عرب میں مزید مطالعہ

<p>اشتراکیت کی درآمد ، قرآن کے جعلی پر مٹ پر زکوۃ اور قرآن مجید</p>

زکوٰہ سے کیا مراد ہے؟ یہ وہ مخصوص مقدارِ مال ہے جو اسلامی مملکت، مسلم اغنیاء سے وصول کرتی ہے اور اُسے امتِ مسلمہ کے اہلِ حاجت کی طرف لوٹا دیتی ہے۔ تاکہ اُن کی ضروریات بھی پوری ہوں اور وہ بھی معاشی خوشحالی کی طرف گامزن ہو سکیں۔ چودہ صدیوں پر مشتمل اسلامی ادب، زکوٰۃ کا یہی مفہوم تواتر اور تسلسل کے ساتھ پیش کرتا رہا ہے۔ چونکہ زکوٰۃ کا یہ مفہوم بجائے خود فاضلہ دولت کی شخصی ملکیت کا ثبوت ہے۔ اس لیے بانی طلوعِ اسلام کو اصطلاحِ زکوٰۃ سے یہ مفہوم خارج کرنے کے لیے اور اس کی جگہ نیا مفہوم داخل کرنے کے لیے مزید مطالعہ

<p>اشتراکیت کی درآمد۔۔۔قرآن کے جعلی پرمت پر انفاقِ اَموال اور قرآنِ مجید</p>

قرآن کریم نے جگہ جگہ لوگوں کو انفاقِ اموال کا حکم دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ حکم ذاتی ملکیتِ مال کو متضمن ہے۔ پرویز صاحب نے اس لفظ سے اس لزوم اور تضمن کو خارج کرنے کے لیے اس کے مفہوم کو قطعی طور پر تبدیل کر دیا ہے چنانچہ ﴿ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣﴾...البقرة " کے تحت انہوں نے لکھا ہے کہ: "ان الفاظ کا ترجمہ کیا جاتا ہے۔۔ "جو روزی ہم نے انہیں دی ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔" یہ ظاہر ہے کہ ہر شخص اپنے مال و دولت کو کرچ کرتا ہی ہے۔ لہذا اس میں متعین کی کیا خصوصیت ہے جو ان کے متعلق یہ کہنے کی ضر مزید مطالعہ

<p>مسئلہ قربانی (قرآن کریم کی روشنی میں)</p>

لفظ "ہدی" اور پرویز صاحب: لفظ "ہدی" کے متعلق پرویز صاحب ایک مقام پر فرماتے ہیں: "ہدی جمع ہے " هدية" جس کے معنیٰ ہیں تحفہ۔ خود قرآن میں ہے بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ ﴿٣٦﴾...النمل اس لیے یہ بھی ضروری نہیں کہ ہدی صرف قربانی کے جانور ہی ہوں۔" (قرآنی فیصلے ج1 ص108) اس چھوٹے سے اقتباس میں "مفکر قرآن" صاحب نے تین لغزشوں کا ارتکاب کیا ہے۔ 1۔ ھدی جمع ہے۔ 2۔ ھدیة، جس کا معنیٰ تحفہ ہوتا ہے۔ اس کی ہی جمع ہدی ہے۔ 3۔ ضروری نہیں کہ ہدی صرف قربانی ہی کے جانور ہوں۔ پہلی لغزش: پرویز صاحب کی پہلی لغزش مزید مطالعہ

<p>مسئلہ قُربانی (قرآن کریم کی روشنی میں)</p>

قربانی کا ثبوت سورہ کوثر کی دوسری آیت سے بھی ملتا ہے ۔ پرویز صاحب اس کی تردید میں فرماتے ہیں : ’’مروجہ قربانی کی تائید میں سورۃ الکوثر کی آیت............ فصل لربک وانحر۔ بھی پیش کی جاتی ہے ۔ اس کا ترجمہ کیا جاتا ہے ۔’’نماز پڑھ اپنے رب کے آگے اور قربانی کر‘‘........... ’’قربانی کر‘‘ ترجمہ کیا جاتا ہے وانحر کا۔‘‘ لغت کی رُو سے نحر سینے کے اوپر کے حصے کوکہا جاتا ہے ۔ صاحب تاج العروس نے مختلف تفاسیر کی سند سے وانحر کو کہا کے متعدد معانی لکھے ہیں۔ مثلاً (1 نماز میں کھڑے ہوکر سینے کو باہر کی طرف نکال مزید مطالعہ

<p>نسخ فی القرآن</p>

عربی زبان میں "نسخ" کا لفظ مندرجہ ذیل معانی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اولا ۔۔۔ ازالہ و ابطال، اس معنی میں یہ لفظ قرآن میں بھی موجود ہے﴿فَيَنسَخُ اللَّهُ ما يُلقِى الشَّيطـٰنُ ...﴿٥٢﴾... سورة الحجیعنی اللہ اس چیز کا ازالہ کر دیتا ہے جسے شیطان القاء کرتا ہے۔ثانیا ۔۔۔ نقل و تحویل۔ اس کی تائید میں یہ قرآنی آیت ہے﴿إِنّا كُنّا نَستَنسِخُ ما كُنتُم تَعمَلونَ ﴿٢٩﴾... سورة الجاثية" عربوں کے "تناسخ المواریث" کا کلمہ بھی اسی معنی کو ظاہر کرتا ہے یعنی ورثاء کی موت کے بعد میراث کا یکے بعد دیگرے مختلف افراد تک م مزید مطالعہ