خون، مال اور عزت کے تحفظ کا حقانسان کے وہ بنیادی حقوق جو تمدنی زندگی میں انتہائی ضروری ہیں اور معاشرہ کا کوئی فرد بھی اس سے مستغنی نہیں ہوسکتا، وہ یہ ہیں ؛ انسانی جان کا تحفظ، خون کا تحفظ، مال کا تحفظ، عزت کا تحفظ اور عقل کا تحفظ۔ اسلام نے انتہائی مؤثر تعلیمات کے ذریعے اور عملاً جس طرح انسان کے ان تمدنی حقوق کا تحفظ کیا ہے، دنیا کا کوئی مذہب اس کی ہم سری کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ پھر اس سلسلہ میں اس نے مسلم، غیر مسلم، ملکی اور غیر ملکی کا کوئی فرق روا نہیں رکھا بلکہ ان حقوق میں دنیا کا ہر فرد اس کی مزید مطالعہ
غير مسلموں كے ساتھ حسن سلوك كا حققرآنِ كريم نے اس سلسلہ ميں يہ عظيم اور اساسى اُصول بيان كيا ہے كہ غير مسلموں كے ساتھ برتاوٴ اور لين دين ميں اصل يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كا رويہ اختيار كيا جائے اور ان كے ساتھ نيكى اور احسان كرنے ميں اس وقت تك ہاتھ نہ كهينچا جائے جب تك ان كى طرف سے صريح دشمنى اور عہد شكنى كا كوئى عملى مظاہرہ نہيں ہوتا-چنانچہ اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے:لَّا يَنْهَىٰكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِينَ لَمْ يُقَـٰتِلُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ وَلَمْ يُخْرِ‌جُوكُم مِّن دِيَـٰرِ‌كُمْ أَن مزید مطالعہ
(3) اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کا حق 1اسلام کا اپنے ہم وطن مخالفین کے ساتھ رواداری کا ایک روشن پہلو یہ ہے کہ اس نے اُنہیں اپنے شرعی احکام کا پابند نہیں بنایا۔ زکوٰة جو اسلام کا ایک اہم رکن ہے ، سب غیر مسلم اس سے مستثنیٰ ہیں۔ دوسری طرف اگر کوئی مسلمان زکوٰة کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے زکوٰة دینے سے انکار کردے تواسلام اسے مرتد قرار دے کر اس کے خلاف جہادکا حکم دیتا ہے۔نیزاہل ذمہ پر مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کرنا بھی فرض نہیں، حالانکہ جہاد کے فیوض وبرکات سے اسلامی مملکت کے تمام باشندے برابر فیض مزید مطالعہ
چند صدیوں سے 'ریاست' کے ادارہ نے غیرمعمولی ترقی حاصل کرکے زندگی کے ہر پہلو تک اپنے دائرئہ کار کو وسعت دے لی ہے۔ ریاست کا ایک تصور تو مغرب کا دیا ہوا ہے جس کی بنیاد وطنیّت یعنی کسی خطہ ارضی سے وابستہ ہے۔ اس لحاظ سے ایک خطہ ارضی میں بسنے اور کسی ملک کی سرحدوں میں رہنے والے تمام افراد کے حقوق مساوی ہیں،اسی تصور پر پاسپورٹ اور آمد ورفت کے قوانین بنائے جاتے اور ملکی لکیروں کو تقدس دیا جاتا ہے، باہر سے اس علاقہ میں آنے والوں پر اس علاقہ کے باشندگان کے مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ دوسری طرف اسلام کا نظر مزید مطالعہ