<p>قومی خود مختاری کے لئے عوامی تحریک!</p>

اربابِ علم و دانش اس حقیقت سے پوری طرح باخبر ہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی کا قبلہ روز اوّل سے ہی درست نہیں رہا اور کم وبیش ہمارے تمام حکمران کسی نہ کسی درجے میں امریکہ کی کاسہ لیسی پر مجبور رہے ہیں لیکن سابق صدر پرویز مشرف نے جس انداز میں قومی خود مختاری کا سودا کیا، اس کی مثال ہماری ملکی تاریخ میں اس سے پہلے نہیں ملتی۔ ۲۰۰۸ء میں پرویز مشرف کے سیاسی منظر سے ہٹ جانے اور نئی جمہوری حکومت قائم ہو جانے پر یہ توقع پیدا ہوئی تھی کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقاتِ کار میں توازن اور اعتدال پیدا ہو جائے گا لیک مزید مطالعہ

<p>۲۲ نکات اور دستورِ پاکستان ۱۹۷۳ء؛ ایک تقابل</p>

'ملی مجلس شرعی' کے مقتدر علماے کرام اِن دنوں 'متفقہ تعبیر شریعت'کی تیاری کے مراحل میں ہیں تاکہ نفاذِ شریعت کے کسی بھی مرحلے پر ایک متفقہ تعبیر اور نفاذِ شریعت کاطے شدہ منہج پہلے سے موجود ہو۔ اس سلسلے میں 'ملی مجلس شرعی' نے مختلف مکاتب ِفکر کے نمائندہ ۳۱؍علمائے کرام کے ۱۹۵۱ء میں تیار کردہ ۲۲ نکات کو ہی عصر حاضر میں ریاست وحکومت کے اسلامی کردار کو استوار کرنے کے لئے اساس قرار دیتے ہوئے انہی نکات کی تصویب و حمایت کی ہے۔راقم کو اس سلسلے میں علماے کرام کی طرف سے قانونی رہنمائی کی درخواست کے ساتھ مولا مزید مطالعہ

<p>نفاذِ شریعت کے رہنما اُصول</p>

اس سے قبل علما کے ۲۲ نکات اور دستور پاکستان ۱۹۷۳ء کا ایک تقابل پیش کیاجا چکاہے۔ اس تقابلی جائزہ سے ظاہر ہے کہ اَب 'ملی مجلس شرعی' کی قرار داد میں اِن اُمور کا مطالبہ ہونا چاہئے:1. حکومت کا سیاسی عزم"Political Will"اور مقتدرہ اشخاص کااسلامی ذہن "Mindset" اسلامی اقدار کے فروغ کے لئے ضروری ہے۔2. علاقائی اور نسلی، قبائلی اور صوبائی تعصبات کی حوصلہ شکنی اور قومی یکجہتی اور قومی سوچ کے فروغ کے لیے مناسب پالیسیاں اور ادارے قائم کئے جائیں۔3. قومی تعلیمی پالیسی اسلامی اور قومی سوچ کے فروغ کے لیے تشکیل دی مزید مطالعہ

<p>شعیب ملک کی شادی اور میڈیا</p>

آغا شورش کاشمیریؒنے دورِ حاضر کی سیاست کو ایک ایسی طوائف سے تشبیہ دی تھی جو تماش بینوں میں گھری ہوئی ہے۔ کچھ اس طرح کا معاملہ ہمارے حال ہی میں آزاد ہونے والے میڈیا کا بھی ہے۔ بعض اوقات معمولی واقعات کواس قدر غیر معمولی کوریج دی جاتی ہے کہ دیکھنے والے حیران و پریشان ہوجاتے ہیں کہ آیا یہی سب سے بڑا قومی مسئلہ ہے؟مختلف ٹی وی چینلز پر گذشتہ کئی ہفتوں سے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کے معاملے کو جس انداز میں دکھایا جارہا ہے، یہ میڈیا کے کارپردازان کے لیے بھی ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ آخر اس کا کوئی ج مزید مطالعہ